ایشز سیریز کے پہلے 2ٹیسٹ جیت کر ۔۔آسٹریلیا عروج پر

Aus Won

آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کورونا کی وجہ سے دوسرے ٹیسٹ میں حصہ نہ لے سکے ،اُنکی جگہ سٹیو سمتھ نے قیادت کی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 24 دسمبر 2021

Aus Won
2ٹیسٹ میچوں کی اہم خبریں: # آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ نے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں152رنز بنائے۔ # آسٹریلیا کے سپنرنیتھن لائن نے پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں4وکٹیں لیکر ٹیسٹ کیر ئیر کی400وکٹیں مکمل کیں۔ # دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے بلے بازمارنس لیبوشگن نے پہلی اننگز میں سنچری اور دوسری میں نصف سنچری بنائی۔ # آسٹریلیا کے اوپنر ڈیویڈ وارنر پہلے ٹیسٹ کی طرح دوسرے ٹیسٹ میں بھی نروس90کا شکار ہو کر سنچری نہ بنا سکے۔

# آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کیمنز کورونا کی وجہ سے دوسرے ٹیسٹ میں حصہ نہ لے سکے ۔اُنکی جگہ اسٹیو سمتھ نے قیادت کی۔ ایشز سیریز: نومبر 21ء سے ایک دفعہ پھر آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کا سلسلہ بھرپور طریقے سے جاری ہو چکاہے اور میزبان اور مہمان ممالک کے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس چیمپئین شپ کی چھٹی ایشز سیریز ہے جو 5ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہے ۔

انگلینڈ کی اس چیمپئین شپ کی دوسری سیریز ہے اور آسٹریلیا کی پہلی۔ اس سیریز سے چند ہفتے پہلے آسٹریلیا کے ٹیسٹ کپتان ٹم پین نے ایک ساتھی خاتون کے ساتھ ’انتہائی نجی نوعیت‘ کے پیغامات کے اسکنڈل پر اچانک کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔ جسکی وجہ سے اُنکی جگہ 65سال بعد آسٹریلیا کے پہلے فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز کو ایشز کیلئے کپتان مقرر کیا جبکہ انگلینڈ کی قیادت ایک دفعہ پھرتجربہ کار کپتان جوروٹ کے ذمہ آئی۔

ایشز کا یہ 72واں ایڈیشن ہے ۔ اس پہلے آسٹریلیا 33اورانگلینڈ32مرتبہ سیریز جیت چکا ہے ۔6دفعہ سیریز برابری کی سطح پر ختم ہو ئی۔ پہلا ٹیسٹ میں دونوں ٹیمیں: انگلینڈ : جو روٹ (کپتان)، روری برنز، حسیب حمید، ڈیوڈ ملان، بین اسٹوکس، اولی پوپ، جوس بٹلر، کرس ووکس، اولی رابنسن، مارک ووڈ اور جیک لیچ ۔ آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ڈیوڈ وارنر، مارکس ہیرس، مارنس لیبوشگن، اسٹیو اسمتھ، ٹریوس ہیڈ، کیمرون گرین، الیکس کیری ، مچل اسٹارک، نیتھن لیون اورجوش ہیزل ووڈ۔

آسٹریلیاانگلینڈ کی کارکردگی اور اِنڈیا: اگست ستمبر19ء میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کے دورے پر ایشز کی5ٹیسٹ میچوں کی سیریز 2۔2ٹیسٹ میچوں سے برابر کر لی تھی ۔کیا موجودہ سیریز میں انگلینڈآسٹریلیا کی میزبانی میں کچھ ایسا کر پائے گا؟ حیران کُن یہ بھی ہے کہ انگلینڈ کے باؤلنگ اٹیک سے اُنکی اپنی ٹیم کے بلے بازوں نے کوئی تربیت حاصل نہیں کی کہ آسٹریلین باؤلنگ اٹیک کا سامنا کر پائیں جبکہ دونوں ممالک میں پچ تقریباًایک انداز کی ہی ہو تی ہیں ۔

اب صرف ہواؤں کا بہانہ زیر ِبحث آئے تو پھر کیا اُس پر یقین کر لینا چاہیئے؟آخر میں یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ دسمبر جنوری20ء۔21ء میں اِنڈیا آسٹریلیا کو اُنکے گھر میں 4ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں2۔1سے شکست دے کر آیا تھا۔ بلکہ اگست ستمبر21ء میں بھی اِنڈیا انگلینڈ کے دورے پر 5ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سے4ٹیسٹ کھیل کر 2۔1سے آگے رہا۔(5واں ٹیسٹ میچ کورونا کی باعث ملتوی ہو گیا تھا جو رِی شیڈول کے بعد جولائی22ء میں کھیلا جائے گا)۔

ایشز کاپہلا ٹیسٹ: میچ 8 ِدسمبر21ء کی صبح برسبین کرکٹ گراوٴنڈ، وولونگبا، برسبین میں شروع ہوا۔اس روز کی شام پاکستان نے بنگلہ دیش کو2ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اُنکی ہوم گراؤنڈ پر وائٹ واش کیا۔ٹاس انگلینڈ کے کپتان جوروٹ نے جیت کر بیٹنگ کی لیکن آسٹریلیا کے باؤلنگ اٹیک کا سامنا نہ کر پائے اور آل ٹیم چائے کے وقفے سے پہلے صرف 147رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

ساتھ ہی بارش کی وجہ سے کھیل روکنا پڑا ۔لہذا آسٹریلیا نے دوسرے روز بیٹنگ کا آغاز کیا ۔آسٹریلیا کے اوپنر مارکس ہیرس تو 3رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے ۔ اُسکے بعد اوپنر ڈیویڈ وارنر اور مارنس لیبوشگن نے بالترتیب 94اور 74رنز بنائے۔اُنکی 156رنز کی شراکت داری میں ٹیم کی پوزیشن مستحکم ہوئی ۔پھر ٹریوس ہیڈ کی سنچری اور152رنز کی انفرادی اننگز نے آسٹریلیا کا ٹوٹل آل آؤٹ 425 رنز تک پہنچادیا۔

انگلینڈ کی طرف سے اولے رابنسن اور مارک وُڈ نے3،3وکٹیں لیں۔ پہلی اننگز میں انگلینڈ پر278رنز کی برتری نے آسٹریلیا کو کامیابی کی پہلی سیڑھی چڑھا دیا اور دوسری سیڑھی اُس وقت چڑھے جب دوسری اننگز میں ڈیویڈ میلان اور کپتان جوروٹ کی شراکت توڑ کر میچ پر گرفت مضبوط کر لی ۔ پھر 297کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ کر دی۔ آسٹریلیا کے پاس جیتنے کا ہدف 20رنز تھا جو ایک کھلاڑی آؤٹ پر حاصل کر کے9وکٹوں سے ٹیسٹ میچ جیت لیا۔

مین آف دِی میچ آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ ہوئے اور آسٹریلیا نے چیمپئین شپ کے 12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔اس کے برعکس انگلینڈ کو 11 ِدسمبر 21ء کو آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں سلو اوور ریٹ کی وجہ سے 5 پوائنٹس کی کٹوتی کے فیصلے کا سامنا کر نا پڑا۔ جسکا یقیناآگے چل کر انگلینڈ کو خمیازہ بھگتناپڑ سکتا ہے۔ مختصر تجزیہ: پہلے ٹیسٹ سے پہلے بارشوں کا سلسلہ رہ چکا تھا اور دوران میں بھی پیشن گوئی تھی۔

لہذا پچ پر گھاس ہو نے کی وجہ سے ٹاس جیت کر باؤلنگ کرنے والی ٹیم کو فائدہ ہو سکتا تھا۔لیکن انگلینڈ کے تجربہ کار کپتان جو روٹ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کو ترجیح دی ۔اوپنر روری برنز، بذات ِخود کپتان جو روٹ اوراولے رابنسن " ڈک" پر پویلین لوٹے اور صرف جوز بٹلر اور اولی پوپ کچھ مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور بالترتیب 39 اور 35 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

لہذاپہلے ہی روز واضح ہو گیا تھا کہ کپتان جوروٹ نے پہلے بیٹنگ کر کے غلط فیصلہ کیا اور اُوپر سے ناقص کارکردگی پر چوتھے روز لنچ تک ٹیسٹ بھی آسٹریلیا کو دے دیا۔ آسٹریلیا کا باؤلنگ اٹیک غیر ملکی دوروں پر قابو نہیں آتا یہ تو اُنکی ہوم گراؤنڈ تھی لہذا جھٹ پٹ انگلینڈ کی ٹیم کو دونوں اننگز میں کلین بولڈ کیا اور پھر خود بیٹنگ کرتے ہو ئے انگلینڈ کے باؤلنگ اٹیک کے پسینے نکال دیئے۔

انگلینڈ نے پہلی اننگز میں صرف 147 رنز بنائے اور دوسری اننگز میں 297 رنز۔وہ بھی دوسری اننگز میں کپتان جوروٹ اور ڈیویڈ میلان کے بالترتیب89اور82رنز کی اننگز تھی ۔دونوں ذمہداری سے کھیلتے ہو ئے اسکور 220تک لے گئے تھے اور اُمید کی جارہی تھی کہ یہ دونوں بلے بازمجموعی اسکور میں مزید اضافہ کر کے ٹیسٹ میچ کو دِلچسپ بنا دیں گے۔ لیکن چوتھے روز صرف9اسکور کے اضافے پر دونوں بلے باز پویلین لوٹ گئے ۔

اصل میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے برتری حاصل کر لی تھی جودوسری اننگز میں جیت کا سبب بنی۔ انگلینڈ کے آل راؤنڈربین اسٹوکس نے30ِجولائی2021ء کو ذہنی سکون کیلئے اعلان کیا تھا کہ وہ فی الوقت ہر فارمیٹ کی کرکٹ سے الگ ہو کر آرام کرنے جارہے ہیں۔پھر گزشتہ ماہ خبر آئی کہ ہوٹل میں قیام کے دوران دوائی کھاتے ہو ئے گولی اُنکے گلے میں پھنس گئی تھی جسکی وجہ سے ایک دفعہ تو اُنکی جان ہی نکل چلی تھی لیکن پھر اُنھوں نے کوشش کر کے پانی سے نِگل لی۔

جسکے بعد اس ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کی ٹیم میں اُنکی واپسی کو بہت اہمیت دی گئی۔ لیکن پہلے ٹیسٹ میچ میں ناکام نظر آئے۔آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے پہلی اننگز میں 5وکٹیں لیں اور بلے باز ٹراویس ہیڈ نے152رنزکی اننگز کھیلی۔سپنر نیتھن لائن نے دوسری اننگز میں4وکٹیں لیکر ٹیسٹ کیر ئیر کی400وکٹیں مکمل کیں۔ اب دیکھنا یہ تھاکہ کیا اگلے ٹیسٹ میں انگلینڈ اپنے دونوں اہم فاسٹ باؤلرز جیمز اینڈریسن اور اسٹورٹ براڈ کو ٹیم میں شامل کرتے ہیں جو ٹیم کے ہمراہ ہیں اورپہلے ٹیسٹ کے دوران گراؤنڈ میں دیکھا گیا تھا۔

بیٹنگ میںآ سٹریلیا کی ٹیم پہلی اننگز میں مانس لبوشین نے 74، ڈیوڈ وارنر نے 94 اور ٹریوس ہیڈ کی 152 رنز کی اننگز کی بنا پر بڑا ٹوٹل بنا نے میں کامیاب رہی۔انگلینڈ کی طرف سے پہلی اننگز میں اولی رابنسن اور مارک ووڈ نے 3، 3وکٹیں لیں ۔ امپائیرنگ پرسوال؟ ایشز کے پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز بد ترین امپائیرنگ کا ریکارڈ بھی سامنے آیا ۔ انگلینڈ باؤلرز کی باؤلنگ کے دوران 5اوورز میں"14نوبالز" پھینکی گئیں لیکن امپائیر کو ایک کا بھی پتا نہ چلا۔

پھر جب بین اسٹوکس کی گیند پر ڈیویڈ وارنر آؤٹ ہوئے اور ریو میں تھرڈ امپائیر کے چیک کرنے پر وہ گیند" نو بال" نکلی تو تب مزید چیک کرنے پر معلوم پڑا کہ بین اسٹوکس نے اس سے پہلے بھی مسلسل 3گیندیں " نو بال " کی تھیں لیکن امپائیر کادھیان نہیں گیا۔جس پر معروف امپائیر سائمن ٹوفل نے بھی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُنکی سمجھ سے باہر ہے ایسا کیسے؟ کیونکہ امپائیر کو ہو بال کو چیک کر نا ہو تا ہے۔

ایشز کادوسرا ٹیسٹ میچ پِنک بال۔۔: ایشز کا دوسر ا 5روزہ ڈے اینڈ نائٹ " پنک بال" کرکٹ ٹیسٹ میچ 16ِ دسمبر کو ایڈیلیڈ اوول ایڈیلیڈمیں کھیلا گیا۔ یہ جنوبی آسٹریلیا میں کھیلوں کا ایک گراؤنڈہے جو شہر کے مرکز اور شمالی ایڈیلیڈ کے درمیان پارک لینڈز میں واقع ہے۔اس ٹیسٹ میچ سے پہلے آسٹریلیا کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میچ میں کپتانی کرنے والے فاسٹ باؤلر پیٹ کیمنز کورونا ٹیسٹ مُثبت آجانے کی وجہ سے قرنطینہ میں چلے گئے اور اُنکی جگہ قیادت کی ذمہداری نائب کپتان اسٹیو سمتھ نے نبھائی جو ماضی میں بھی اس تجربے سے گز ر چکے ہیں۔

اس ٹیسٹ میں انجیری کی وجہ سے جوش ہیزل ووڈ نے بھی حصہ نہ لیا۔ لہذا ٹیم میں دونوں فاسٹ باؤلرز پیٹ کیمنز اورجوش ہیزل ووڈ کی جگہ ایک تو31سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر مائیکل نیسرکو ٹیسٹ کیپ دی گئی اور ساتھ 25سالہ فاسٹ باؤلر جھئے رچرڈسن کو تیسرا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اِنگلینڈ کی پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد اُنکے مایہ ناز فاسٹ باؤلرز جیمز اینڈریسن اور اسٹوٹ براڈ کی کمی محسوس کی گئی ۔

پہلے ٹیسٹ کے دوران ایک موقعہ پر جب اُنھیں پانی کے وقفے میں گراؤنڈ میں دیکھا گیا تو اُمید کی گئی کہ اُنھیں ایشز سیریز میں انگلینڈ کی بھر پور نمائندگی کرنی چاہیئے۔ جیمز اینڈریسن 166ٹیسٹ میچوں میں 632اور اسٹورٹ براڈ 149ٹیسٹ میچوں میں524 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں ۔ دونوں کی کُل ملا کر 1156۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں دونوں کو شامل کر لیا گیا اور اُنکی جگہ فاسٹ باؤلر مارک ووڈ اور سپنر جیک لیچ کو آرام کروایا گیا۔

ٹاس جیت کر آسٹریلیا نے بیٹنگ کو ترجیح دی اور پہلی اننگز میں 9کھلاڑی آؤٹ پر 473رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئر کر نے کا اعلان کر دیا۔جواب میں انگلینڈ کی ٹیم ایک دفعہ پھر انگلینڈ باؤلنگ اٹیک کے سامنے بے بس ہو گئی اور 236پر ڈھیر ہو کر فالو آن کا شکار ہو گئی۔لیکن آسٹریلیا کے کپتان اسٹیوسمتھ نے دوسری اننگز میں بیٹنگ کی اور ایک دفعہ پھر 9کھلاڑی آؤٹ 230رنز پر اننگز ڈیکلیئر کر دی۔

چوتھے روز کے آخری گھنٹوں میں انگلینڈنے دوسری اننگز کا آغاز کیا ۔ آسٹریلیا کی طرف سے 468رنز کا جیتنے کا ہدف اُنکی وہ منزل تھا جسکے لیئے صرف منزل کی" اصطلاح" لفظ سے بہترتھی۔کیونکہ انگلینڈ کی کارکردگی کے لحظ ہدف کسی ایسے بڑے پہاڑ سے کم نہ تھا جسکو تیز ہواؤں میں سر کرنا ممکن نہ ہو۔ انگلینڈ کے ساتھ پھر ایسا ہی ہوا ۔5ویں آخری روز چائے کے وقفے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم 192کے مجموعی اسکور پر آل آؤٹ ہو گئی۔

تیسرا ٹیسٹ کھیلنے والے آسٹریلین باؤلر جھئے رچرڈسن دوسری اننگز میں ا پنے کیرئیر میں پہلی دفعہ 5وکٹیں لیکر نمایا ں باؤلر رہے۔مین آف دِی میچ مارنس لیبوشگن ہوئے ۔اُنھوں نے اپنے20ویں ٹیسٹ میچ میں6ویں سنچری بنائی۔آسٹریلیا نے 2۔0کی برتری کے ساتھ چیمپئین شپ کے 12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔ مختصر تجزیہ: ایڈیلیڈ اوول کی پچ عام طور پر بیٹنگ کیلئے ساز گا ر ہو تی ہے لیکن فاسٹ باؤلر باؤنس کا استعمال کرتے ہوئے بلے بازوں کیلئے مشکلات پیدا کرتے ہیں ۔

اس ٹیسٹ میچ میں بھی آسٹریلیا کی بیٹنگ کی دفعہ پچ بیٹنگ و باؤلنگ دونوں کیلئے ساز گا ر نظر آئی لیکن ہوم ٹیم ہونے کے باعث آسٹریلیا کے بلے بازوں نے انگلینڈ کے مایہ ناز باؤلرز جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی ہر قسم کی ورائٹی کا سامنا کیا جس میں وکٹ پر کچھ گھاس ہو نے کی بنا پر اُنکی باؤنس ہوتی ہوئی گیند یں بھی شامل تھیں ۔ اسٹورٹ براڈ کی اسی قسم کی ایک باؤنس ہوتی ہو ئی گیند پر جب اوپنر مارکس ہیرس نے پیچھے کی طرف شارٹ لگائی تو انگلینڈ وکٹ کیپر جوس بٹلر نے ٹانگ کی طرف دُور تک ڈائیو لگا کر ایک ناممکن کیچ پکڑ کر داد وصول کی۔

لیکن پھر جوس بٹلر نے 2 مرتبہ مارنس لیبوشگن کا کیچ ڈراپ کیاجس میں سے دوسری مرتبہ اُس وقت جب جیمز اینڈریسن کی ایک باؤنس ہو تی ہوئی گیند اُنکے بلے سے چُھوتے ہوئے گز ری اور وہ 95کے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے۔جسکی وجہ سے وہ سنچری بنا نے میں کامیاب ہو گئے اور 103رنز بنا کر فاسٹ باؤلر اولی رابنسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔حالانکہ کے اس سے پہلے آسٹریلیا کے اوپنر ڈیویڈ وارنز گزشتہ ٹیسٹ کی طرح اس دفعہ بھی نروس 90کا شکار ہو کر 95کے انفرادی اسکور پر بین اسٹوکس کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔

گزشتہ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں اُنھوں نے94رنز بنائے تھے۔ اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پچ نے اُس وقت آسٹریلیا کے کپتان سٹیو سمتھ کو بھی دھوکا دے دیا جب وہ93رنز پر کھیل رہے تھے اور جیمز اینڈیسن کی ایک ایسی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے جو غیر متوقع طور پر ٹھپا پڑنے کے بعد کچھ نیچے ہی رہتے ہو ئے سیدھا پیڈ پر لگی اور" ریو "کے باوجود وہ ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔

وکٹ کیپر الیکس کیری نصف سنچری بنانے کے بعد آؤٹ ہو ئے اورجب جھئے رچرڈسن 9اسکور بنا کر آؤٹ ہو ئے تو کپتان سمتھ نے 9کھلاڑی آؤٹ 473رنز پر اننگز ڈ کلیئر کر دی۔ مچل اسٹارک39رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے اور انگلینڈ کی طرف سے 6باؤلرز نے قسمت آزمائی کی جن میں سے ہر ایک نے وکٹ لی لیکن بین اسٹوکس 3 اور جیمز اینڈیسن 2وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ آسٹریلیا کے کپتان سمتھ نے انگلینڈ کو دوسرے روزکے آخری چند منٹ بیٹنگ کروا کردباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی جس میں وہ کامیا ب ہوئے اور رات کی روشنیوں میں 12سکور پر اُنکے دونوں اوپنرز آؤٹ کر نے میں کامیاب ہو گئے۔

کچھ دیر بعد خراب روشنی کے باعث اننگز کو روکنا پڑ اجو اگلے روز انگلینڈ کے مجموعی سکو ر17سے شروع ہوئی اور پھر کپتان جو روٹ اور ڈیویڈمیلان کے بالترتیب62اور80رنز پر آؤٹ ہو نے کے بعد236رنز آل آؤٹ پر سمیٹ گئی۔7کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوئے اور خصوصاً کپتان جو روٹ اور ڈیویڈ میلان کے بعد کسی انگلش بلے باز میں یہ حوصلہ ہی نظر نہ آیا کہ بحیثیت مڈل آرڈر بلے باز ٹیم کو مشکل میں سے نکالے۔

بین اسٹوکس تو اتنا احساس ِمحرمیت کا شکار نظر آ ئے کہ جیسے ہی اُنکے بعد آنیوالے بلے باز آؤٹ ہو نا شروع ہو ئے اُنھوں نے اِدھر اُدھر ٹی20طرز کی شارٹس کھیلنی شروع کر دیں۔حالانکہ کرس ووکس نے کچھ ہمت کی اور24رنز بنائے لیکن بین اسٹوکس نے اُن کے ساتھ شراکت داری کو بھی کوئی اہمیت نہ دی اور ووکس کے آؤٹ ہو نے بعد بھی ایک غیر ذمہ دارانہ شارٹ کھیلنے کی کوشش میں کیمرون گرین کی گیند پو بولڈ ہو گئے۔

اصل میں پچ سے زیادہ آسٹریلین باؤلرز کا خوف چھایا رہا جسکی وجہ سے فاسٹ سپنر کے ملاپ نے انگلینڈ بلے بازوں کو پریشان کیئے رکھا ۔ مچل اسٹاک ،کیمرون گرین نے4اور2کھلاڑی آؤٹ کیئے ایک وکٹ ڈبیو کرنے والے باؤلر مائیکل نیسرنے حاصل ک۔ سپنر نیتھن لائن نے بھی اپنا حصہ ڈالا اور3وکٹیں لین۔بہرحال انگلینڈ کے باؤلر جیمز اینڈریسن کے حصے میں بحیثیت بلے باز بھی ایک منفرد ورلڈ ریکارڈ100دفعہ ناٹ آؤٹ رہنے کا آگیا۔

انگلینڈ کو فالو آن ہو چکا تھا لیکن آسٹریلیا کے کپتان سمتھ نے مزے لینے کیلئے دوسری اننگز میں بیٹنگ کا فیصلہ کیا کیونکہ ابھی میچ کے تیسرے روز کا تقریباً ایک گھنٹہ باقی تھا ۔بہرحال اُ س میں آسٹریلیا کو ایک وکٹ کا نقصان اُٹھانا پڑا ۔ پھر چوتھے روز چائے کے وقفے سے پہلے ایک دفعہ پھر9کھلاڑی آؤٹ 230رنز پر اننگز ڈکلیئر کر دی اور آسٹریلیا کو جیتنے کیلئے 468 رنز کاہدف دے دیا۔

پہلے تو یہ اہم ہے کہ آسٹریلیا کے دوسری اننگز میں اتنے کم سکور پر 9کھلاڑی آؤٹ ہو جانا انگلینڈ باؤلنگ کا کمال تھاتو "بالکل نہیں" ۔ آسٹریلیانے صرف مخصوص ہدف اور وقت کی اہمیت کے مطابق بلے بازی کرتے ہوئے رنز بنائے کھلاڑی آؤٹ ہو جانا اُس دوران اُنکے لیئے اہمیت کا حامل نہیں تھا۔ لہذا انگلینڈ کے باؤلرز کو جو دوسری اننگز میں ایک ایک دو دو وکٹیں ملیں وہ ایک کھیل کاحصہ تھیں نہ کہ کوئی کلاس۔

دوسرا انگلینڈ کیلئے چوتھی اننگز میں اتنا ہدف حاصل کرنا کتنا ممکن ہو سکتا تھا اُسکا اندازہ تو جیتنے کا ہدف ،چوتھی اننگز ،پہلے ٹیسٹ میچ میں اُنکی کارکردگی اور دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں دِل چھوڑ دینے والے بلے بازی سے ہی اندازہ ہو گیا تھا ۔پھر چوتھے رو زکے اختتام پر82کے مجموعی اسکور پر 4کھلاڑی آؤٹ جن میں کپتان جو روٹ اور ڈیویڈ میلان بھی پویلن واپس جاچکے تھے اور آسٹریلیا کے باؤلنگ اٹیک کے سامنے انگلینڈ کی جیت کی اُمید دم توڑ چکی تھی جسکا نتیجہ 5ویں روز واضح تھاجو انگلینڈ کی ہار کی صورت میں سامنے آیا۔

آسٹریلیا کے عروج کے ساتھ! ایشز کا تیسرا ٹیسٹ میچ 26ِدسمبر21ء کو اُس روز شروع ہو رہا جس دِن اِنڈیا جنوبی افریقہ کے خلاف اُنکی ہوم گراؤنڈ سنچورین میں پہلے ٹیسٹ میچ کیلئے میدان میں اُتریگا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :