عالمی کرکٹ کا ایک اور سنہری باب بند،متھیوہیڈن ریٹائرہوگئے

Mathew Hyden Retire

ٹیسٹ میں 380رنز کی اننگز کھیل کر لارا کا عالمی ریکارڈ توڑا، ریٹائرمنٹ سے باؤلرز سکون کا سانس لینگے ہیڈن کو جدید کرکٹ کے نمبر ون اوپنر بیٹسمین کا اعزاز حاصل تھا،عظیم آسٹریلوی اوپنر کی ریٹائرمنٹ پر خصوصی تحریر

جمعرات 15 جنوری 2009

Mathew Hyden Retire
اعجازو سیم باکھری : کوئی کھلاڑی چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو،ا سے ایک نہ ایک دن میدان سے رخصت ہونا ہی پڑتا ہے ۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہردور میں ایسے کھلاڑی آئے جن کی رخصتی سے شائقین کے چہروں پر اداسی چھا گئی کیونکہ وہ اپنے چاہنے والوں کو اس قدر اپنے کھیل سے محظوظ کرچکے ہوتے ہیں کہ شائقین انہیں ہر قیمت پراپنی آنکھوں کے سامنے ایکشن میں دیکھنے کی تمنا رکھتے ہیں اور ایسے عظیم کھلاڑی جب اپنا کیرئیر مکمل کرکے واپس لوٹ رہے ہوتے ہیں تو اْن کو الٹے قدموں پر چلتا دیکھ کر بہت سی آنکھ بھیگ جاتی ہیں۔

ایسا ہی نظار ہ گزشتہ روز برسبین کرکٹ سٹیڈیم میں دیکھنے کو ملا جب ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کے بعد ہیڈن نے گابا گراؤنڈ کا چکر لگایا تو 35ہزار کے قریب شائقین نے انہیں کھڑے ہوکر زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا اور ہیڈن کے چاہنے والوں کی آنکھوں سے آنسورواں تھے۔

(جاری ہے)

ایک عشرے سے بھی زائد مدت تک شائقین کرکٹ دلوں پر راج کرنے والے آسٹریلوی اوپنر بیٹسمین متھیو ہیڈن نے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرکے اپنے چاہنے والوں کو افسردہ کردیا ہے۔

متھیوہیڈن نے گزشتہ دنوں کپتان رکی پونٹنگ کے ہمراہ برسبین میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے گیند اوربیٹ سے اپنا 15سالہ رشتہ ختم کرنے کا اعلان کیا ۔متھیوہیڈن چونکہ گزشتہ 9ٹیسٹ میچزکی 18اننگز میں 23کی اوسط سے صرف 383رنز بناسکے جس کی وجہ سے ناقدین کی جانب سے ان پر شدید تنقید جاری تھی تاہم وہ اپنے برے دنوں کا ڈٹ کا سامنا کرتے چلے آرہے تھے اور انہیں کپتان رکی پونٹنگ کی جانب سے بھی بھر پور حمایت حاصل تھی ۔

تاہم 16برس بعد ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کی جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد ہیڈن کیلئے کھیل جاری رکھنا مشکل ہوگیا تھا کیونکہ جسٹن لینگر اور ایڈم گلکرسٹ کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہیڈن کے ساتھ کوئی دوسرا اوپنر عمدہ کھیل پیش نہ کرسکا جس سے متھیوہیڈن نے بے جا پریشر اپنے اوپر لینا شروع کردیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ واجبی سے باؤلر ز کی گیندوں پر آسانی سے وکٹ گنوانے لگے اور بالآخر طویل جدوجہد کے بعد ہیڈن نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا مشکل فیصلہ کرکے خود کو تمام پریشر سے آزاد کرالیا۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے میتھوہیڈن کا تعلق کھلاڑیوں کے ایک ایسے قبیلے سے جو اپنے کیرئیر کے آغاز میں یکسر ناکام ثابت ہوئے۔ہیڈن نے اپنے کیرئیر کا آغاز1993ء میں انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ میچ سے کیا ۔پہلے ون ڈے میچ میں ہیڈن نے 29رنز اننگز کھیلی تاہم متاثر کن کھیل پیش کرنے میں ناکام رہنے پرہیڈن کو سلیکٹرز نے ڈراپ کردیا جس سے بجائے افسردہ ہونے کے انہوں نے کوئینز لینڈ کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ میں کچھ مزید بہتر کردکھانے کافیصلہ کیا ۔

2001ء کے بعد مارک وا کوسلیکٹرز بطور اوپنر کھلانے پر کافی ہچکچارہے تھے اور بالآخر مارک وا کو ڈراپ کرکے ہیڈن دوبارہ آسٹریلوی سکواڈ کا حصہ بنایا گیا۔ہیڈن نے دوبارہ کھیل کے میدان میں لوٹتے ہی دنیائے کرکٹ کے نامورباؤلرز کے خلاف آزادانہ سٹروکس کھیل کر اپنے تابناک مستقبل کی نشاندہی کردی۔ 29اکتوبر 1971کو کوئنز لینڈ آسٹریلیا میں پیدا ہونیوالے والے متھیو لارنس ہیڈن نے 37سال کی عمرمیں کھیل سے رخصتی کا اعلان کیا ۔

ہیڈن نے اپنے کیر ئیر میں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز کا برائن لارا کا 375ء رنز کا عالمی ریکارڈ توڑنے کا اعزاز حاصل کیا ۔انہوں نے زمبابوے کے خلاف پرتھ کے مقام پر 380رنز کی اننگز کھیل کر کٹ ماہرین کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا گوکہ لارا نے صرف چھ کے ماہ کے وقفے کے بعد 400رنز بناکر ہیڈن سے اپنا عالمی ریکارڈ واپس چھین لیا لیکن اس سے نہ تو ہیڈن کی بیٹنگ کارکردگی پر برا اثرپڑا اور نہ ہی ہیڈن کی کلاس متاثر ہوئی بلکہ پہلے کے مقابلے اور زیادہ خطرناک روپ اختیار کرتے چلے گئے ۔

ہیڈن اور گلکرسٹ کی جوڑی کوون ڈے کرکٹ کی مضبوط ترین اور فتح گر جوڑی کا اعزاز حاصل ہے۔گزشتہ ورلڈکپ میں متھیوہیڈن نے عالمی کپ مقابلوں کی تیز ترین سنچری کا ورلڈریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔اس سے قبل یہ ریکارڈ کینیڈا کے کپتان جان ڈیوسن کے پاس تھا جنہوں نے گزشتہ ورلڈکپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف محض67گیندوں پر سنچری اسکور کی تھی تاہم دراز قدآسٹریلوی اوپنر بیٹسمین متھیوہیڈن نے جنوبی افریقہ کے مضبوط بولنگ اٹیک کو تہس نہس کرکے محض 66گیندوں پر سنچری داغ کر مذکورہ ریکارڈاپنی دسترس میں لے لیا۔

ہیڈن اور گلکرسٹ کی جوڑی کو ون ڈے کرکٹ میں بطور اوپنر 15بار سنچری شراکت قائم کرنے پر ماضی کی عظیم ویسٹ انڈین اوپننگ جوڑی ڈیسمنڈ ہینز اور گورڈن گرینج کے بعد ون کرکٹ کی کامیاب اور قابل بھروسہ اوپننگ جوڑی کا خطاب بھی حاصل تھا۔جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہیڈن اور جسٹن لینگر کے مابین اوپننگ شراکت میں 5654رنز بنے۔متھیوہیڈ ن نے اپنے کیرئیر میں103ٹیسٹ میں 8625رنز بنائے ۔

ان کی اوسط 51.33رہی جس میں 30سنچریاں اور 29نصف سنچریاں شامل ہیں۔شاندار کاکردگی پر ہیڈن کو 2002ء میں ایلن بارڈر ایوارڈ سے نواز اگیا ،2003ء انہیں وزڈن کرکٹر آف دی ائیر کا معتبر اعزاز دیا گیا ،2007ء آئی سی سی ون ڈے پلیئر آف دی ائیر کے خطاب کے ساتھ ساتھ آسٹریلوی کرکٹ میں 2008ء کا بہترین بیٹسمین قرار دیا گیا ۔ 2001ء میں کھیل کے میدان میں مکمل واپسی سے قبل سلیکٹرز 1997ء میں اسے ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں بھی موقع فراہم کرچکے تھے جہاں ہیڈن نے اپنے کیر ئیر کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ایڈیلیڈ اوول کے مقام پر125رنز کی اننگز کھیل کر اپنے کیرئیر کی پہلی سنچری سکور کی تاہم یہ سنچری بھی انہیں ٹیم میں مستقل جگہ نہ دے سکی۔

دوہزار ایک میں مارک وا کی ناکامی نے ہیڈن کی واپسی کیلئے راہ ہموار کی۔اس بار ہیڈن نے جس خطرناک روپ میں واپسی کی شاید ہی تاریخ میں دوبارہ ایسی خطرناک انداز میں کسی بیٹسمین کی واپسی دیکھنے کو ملے۔انہیں دورہ بھارت کیلئے برصغیر لیجا گیا جہاں آسٹریلوی ٹیم کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن بطور بیٹسمین متھیوہیڈن نے بھارتی باؤلرز کو خود پر حاوی نہ ہونے دیا ۔

2001ء میں کیرئیر کی پہلی ڈبل سنچری سمیت ہیڈن نے پانچ سنچریاں سکورکیں ۔اگلے برس 2002ء میں ہیڈن نے ایک بارپھر نمایاں کارکردگی پیش کی اور چھ سنچریاں داغ ڈالیں ۔شاندار کارکردگی پر انہیں دوہزاردو کے آسٹریلوی پلیئر آف دی ائیر کا ایوارڈ سے نواز ا گیا۔عالمی کپ 2003ء میں ہیڈن نے آسٹریلوی ٹیم کو عالمی چیمپئن بنوانے میں اہم کردارادا کیا ۔آگے چل کر ون ڈے کرکٹ میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے انہیں دو بار آسٹریلوی ٹیم سے ڈراپ بھی کیا گیا لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں ہیڈن کے بلے سے اگلتے ہوئے رنزوں کی بدولت سلیکٹرز اسے دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے ۔

ایک روزہ کرکٹ میں انہوں نے 161 ون ڈے میں 6133رنز بنائے جہاں ہیڈن نے 10سنچری سکور کیں اور نیوزی لینڈ کے خلاف 181رنز ان کے ون ڈے کیرئیر کی بہترین اننگز ہے۔ اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ ہیڈن کرکٹ کی تاریخ کے بہترین اوپنرز میں سے ایک تھے ۔انہوں نے ہمیشہ اپنی ٹیم کو آغاز ہی سے فلائنگ سٹار فراہم کیا، اپنے پورے کیرئیرمیں وہ اپنی بیٹنگ کی وجہ سے ہر بڑے باؤلر کی ہٹ لسٹ پر رہے اور کئی بار ہیڈن نے انتہائی مشکل حالات میں ذمہ داری سے بیٹنگ کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ خود کو حالات کے مطابق ڈھال لینے کے فن سے بھی آشنا ہے۔

ہیڈن ہمیشہ گیند کو بڑی قوت سے ہٹ کرتے تھے اورمضبوط ڈرائیو کے ساتھ گیند کو فیلڈ میں موجود خلا ء میں دھکیلنے کے فن میں بھی ہیڈن کو ماسٹر تصور کیا جاتا تھا،جدید کرکٹ میں وہ شاید اولین بلے باز تھے جو کسی بھی سپیڈ سٹار فاسٹ باؤلر کو کریز سے نکل کر اگلے قدموں پر چھکا لگانے میں ماہرتھے۔ یہی وہ چند اہم پہلو ہیں جس نے انہیں ٹیسٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ کا ایک ممتاز کھلاڑی بنا دیا ۔

متھیوہیڈن نے اپنے دیگر ساتھیوں سٹیووا،میک گراتھ ،لینگر،گلکرسٹ ،شین وارن اور مارٹن کی طرح آسٹریلوی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے عروج کے دور میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیکر نوجوان کھلاڑیوں کیلئے جگہ خالی کردی جو کہ ان کے عظیم کھلاڑی ہونے کا ایک اور ثبوت ہے ۔ہیڈن کی ریٹائرمنٹ سے کرکٹ کی دنیا کا ایک اور حسین ستارہ اجھل ہوگیا ہے وہ یقیناً ہمیشہ اپنے مداحوں کے دل میں رہیں گے ۔

مزید مضامین :