ایما اور میدویدیف | یو ایس اوپن ٹینس 21ء کے ہیرو ہیروئن

Us Open

ایما ٹینس کی تاریخ کی پہلی ’کوالیفائر‘ کھلاڑی بنی جس نے گرینڈ سلم مقابلہ جیتا ، وہ لڑکا جو فوج میں جانیکا شوقین تھا لیکن قبل از وقت پیدائش والا بچہ ہو نیکی وجہ سے نااہل قرار پایا ، نے یو ایس اوپن 2021ء فائنل میں جوکووچ کو ہرا کر پہلی دفعہ گرینڈ سلم ٹائٹل جیت لیا

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 28 ستمبر 2021

Us Open
یو ایس اوپن2021 ء لان ٹینس کی تاریخ میں ہمیشہ یا درکھا جائے گا کیونکہ مر د وخواتین دونوں کے فائنلز اپنی نوعیت کی منفرد یادیں چھوڑ کر گیا اور ایسا لگاکہ یہ حقیقی ایونٹ سے سے زیا دہ ایک پرستان کی کہانی تھی جہاں سے کوئی دو"دیومالائی" کردار آئے اور دُنیا والوں کو حیران کرکے رکھ دیا۔شاید اسی لیئے دُنیا ٹینس کے نامور کھلاڑی اور اس ٹورنامنٹ میں فائنل کھیلنے والے سربیا کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی نواک جوکووچ نے ایونٹ کے آخر میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا : " حیرت انگیز میچ ، حیرت انگیز ٹورنامنٹ "۔

کیونکہ فائنلز کے دونوں دِن سٹیڈیم میں شائقین کی ایک بڑی تعداد کینیڈا کی کھلاڑی لیلیٰ فرنینڈیز اور چیمپئین نواک جوکووچ کی جیت دیکھنے آئے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کینیڈا میں ایک رومانیہ کے لڑکے ایان ریڈوکانو اور چائنہ کی لڑکی رینی کی شادی انجام پائی اور اُنکے ہاں ٹورنٹومیں 13 ِ ِنومبر2002ء کو ایک پیاری سی بچی پیدا ہوئی جسکا نام "ایما ریڈو کانو " رکھا۔

(جاری ہے)

ابھی بچی دو سال کی تھی کہ اُس کے والدین انگلینڈ منتقل ہو کر شعبہ فنانس سے منسلک ہوگئے ۔ ساتھ میں بچی کی تعلیم وتربیت پر خصوصی طور پر توجہ دیتے ہو ئے اُسکی نصابی سرگرمیوں کے ساتھ صرف5سال کی عمر میں اُسکے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں میں لان ٹینس کا ریکٹ تھما دیا۔ ایما ریڈوکانو نے بکلے پرائمری سکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر او پنگٹن ٹاؤن کے ایک منتخب گرائمر اسکول نیو اسٹڈ ووڈ اسکول سے ریاضی میں A* اور معاشیات میں A گریڈ حاصل کیا۔

اس دوران بچپن سے نوعمری تک مختلف کھیلوں اور سرگرمیوں میں حصہ لیا بشمول باسکٹ بال ، گولف ، کارٹنگ ، موٹو کراس ، سکینگ ، گھڑ سواری اور ڈانس وغیرہ میں۔ وہ کاروں کی فارمولا1 ریس کی مداح رہی اور ٹینس کھیلنے کے بعد بھی ٹی وی پر فارمولا 1ریس دیکھنے کو ترجیح دیتی ۔ ایما ریڈوکانو کو برطانوی اور کینیڈا دونوں ممالک کی شہریت ملی۔لیکن اُس کا اپنے والد اور والدہ کے ممالک کی ثقافت اور زبانوں سے بھی خصوصی لگاؤہو گیا۔

والد بخارسٹ ، رومانیہ سے آئے تھے جبکہ ان کی والدہ چین کے شہر شین یانگ میں پیدا ہوئی تھیں۔ لہذا ایک طرف ایما نے انگریزی کے علاوہ اپنی والدہ کی مادری زبان" مینڈارن" بولنے میں مہارت حاصل کی اور تائیوان کے ٹیلی ویڑن شوز دیکھتی ۔ دوسری طرف بخارسٹ میں اپنی دادی نیکولائنہ کے پاس سال میں دو دفعہ تو رہنے ضرور جاتی اور وہاں پر دادی کے ہاتھ کے بنے ہو ئے کھانوں اور رومانیہ کے کھانوں سے لطف اندوز ہوتی ۔

ایما ریڈوکانونے تعلیم کے ساتھ کھیلوں اور کھانوں کے اس شوق میں لان ٹینس کھیلنے کو کچھ زیادہ ہی ترجیح دی اور نوعمری میں قدم رکھنے تک اپنی ذہنیت اور اخلاقیات کو اپنے رول ماڈل کے طور پر ٹینس کھلاڑیوں" سیمونا ہیلیپ" اور" لی نا "سے منسوب کر لیا۔ دِلچسپ یہ تھا کہ اول الذکر کا تعلق ایما کے والد کے ملک رومانیہ سے تھا اوروہ یو ایس اوپن 2015 ء کے سیمی فائنل،آسٹریلین اوپن2018ء کے فائنل کی رنزاَپ اور اُسی سال فرنچ اوپن اور اگلے سال ومبلڈن ٹورنامنٹ کی فاتح ہونے کے ساتھ نمبر1 کی پوزیشن پر بھی رہ چکی تھیں۔

جبکہ دوسری ٹینس کھلاڑی" لی نا" کا تعلق اُنکی والدہ کے ملک چین سے تھا اور جب ایما نے ٹینس کاریکٹ تھاما تھا اُس وقت "لی نا"ٹینس کی دُنیا میں اپنی شہرت کامقام حاصل کر چکی تھیں اور بعدازاں فرنچ اوپن 2011ء اور آسٹریلین اوپن2014ء کی فاتح قرار پا کر ورلڈنمبر2 رہ چکی تھیں۔ ایما اپنی اِن دو مثالی شخصیات سے کتنا متاثر تھیں کہ جب ستمبر2021ء کے یوا یس اوپن کے سیمی فائنل میں ورلڈ نمبر 12ماریہ سکاری کے سامنے مد مقابل 18سالہ ایما بذات ِخود ٹینس کورٹ میں ورلڈ نمبر150 کی حیثیت میں کھڑی ہوئی تو جیت کیلئے کتنی پُر اُمید تھی اور پھر سیمی فائنل جیت کر اُسکی جیت کا جو سماں بنا تو ہر کوئی اُس کے بارے میں یہ جاننے کی کوشش میں لگ گیا کہ اتنی کامل لڑکی کون ہے اور پھر فائنل سے پہلے اُسکے ٹینس کے کیرئیر کے بارے میں میڈیا سرگرم ہو گیا۔

ایما انگلینڈ میں 11 اور 13سال کی عمر کے معیارکے ٹینس مقابلے جیت کر2017ء میں پہلی مرتبہ بیرون ملک کے دورے پر ترکی کے ساحلی شہر انتالیا پہنچی۔ وہاں پر ٹینس میں اپنی مہارت اور صلاحیت سے سب کو حیران کر کے مقابلے بھی جیتے اور اگلے سال اپنی والدہ کے ساتھ اِنڈیا جا کر وہاں پر بھی جونیئر سطح مقابلوں میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔حالانکہ اس دورے سے چند روز پہلے وہ فوڈ پوئیزنگ کا شکار بھی ہوگئی تھی۔

اسکے بعد ایک طرف والدین کو ایما کی تعلیم کی فکر تھی اور دوسری طرف سابقہ برٹش ٹینس کھلاڑیوں اوربرٹش ٹینس ادارے کو ایما کا ٹینس میں روشن مستقبل نظرآرہا تھا۔ قد 5فُٹ 9 اِنچ اور چہرے پر معصومانہ مسکراہٹ کے ساتھ پُھرتیلی ایما ٹینس مقابلوں میں حصہ لے رہی تھی کہ2020ء میں کورونا کویڈ۔19 کی وجہ سے معاملات معطل ہو گئے ۔اس دوران موقع ملنے پر مقامی سطح پر پریکٹس جاری رکھی اور اس دوران اپنے امتحانات دے کر کامیابی بھی حاصل کر لی ۔

پھر پہلی دفعہ گرینڈ سلم ومبلڈن2021ء کھیلنے کی فہرست میں شامل ہو گئی۔ لیکن چوتھے راؤنڈ میں سانس کی تکلیف کی وجہ سے مقابلے سے دستبردار ہو نا پڑا۔ایما کو اسی سال جون میں ہی پہلی بار ڈبلیو ٹی اے کے ڈرا میں شامل کیا گیا تھا۔ اُسے ومبلڈن میں وائلڈ کارڈ انٹری ملی تھی اور وہاں وہ چوتھے راوٴنڈ تک پہنچی تھی۔لہذا ڈبلیو ٹی اے کی رینکنگ میں 150ویں نمبر پر ہونے کی وجہ سے سال کے آخری ایونٹ یو ایس اوپن میں حصہ لینے کیلئے پہلے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا شرط تھی ۔

ایما نے پھر یو ایس اوپن2021ء میں بغیر کوئی سیٹ ہارے ایک کے بعد ایک میچ جیتنے شروع کیے اور وہ کر دِکھایا جس کے بارے میں شاید اُس نے خود بھی کبھی نہیں سوچا تھا۔ اُس نے کوالیفائنگ مرحلے کے تین اور فائنل مرحلے کے سات میچ جیت کر ٹائٹل اپنے نام کر کیا۔ عالمی رینکنگ نمبر73لیلیٰ فرنینڈیز اور ایما ریڈوکانو جب فائنل کے روز آرتھر ایشے ا سٹیڈیم نیویارک پہنچیں تو وہ کھچا کھچ بھرا تھا۔

وہ دونوں ٹاپ رینکنگ خواتین کو ہارا کر اپنے کیریئر کے ایک بڑے ایونٹ کے فائنل میں پہلی مرتبہ پہنچیں تھیں او ر دونوں کی عمر19 سال میں تھی۔ ایما کوفائنل کے آخری لمحات میں اپنی مدمقابل 19 سالہ کینیڈین لیلیٰ فرنینڈیز کیخلاف شاٹ لگاتے ہو ئے گھٹنے پر زخم آ گیا اور خون بہنا شروع ہو گیا۔ لیکن جیت کے جوش میں ہمت نہ ہاری اور6-4اور6-3سے شکست دے کر فتح کی ٹرافی اُٹھا لی۔

ایما ٹینس کی تاریخ کی پہلی ’کوالیفائر‘ کھلاڑی بنی جس نے گرینڈ سلم مقابلہ جیتا ہواور ڈبلیو ٹی اے کی رینکنگ پرچھلانگ لگا کر22 ویں نمبر پر آگئی۔برٹش نمبر1 کی پوزیشن بھی حاصل کر لی۔18 سالہ ایما کوئی گرینڈ سلیم جیتنے والی سب سے کم عمر برطانوی ٹینس کھلاڑی بن گئی ۔ جبکہ ماریا شراپووا کے بعد وہ عالمی سطح پر سب سے کم عمر گرینڈ سلم جیتنے والی کھلاڑی بنی۔

شراپووا نے سنہ 2004 میں 17 سال کی عمر میں ومبلڈن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ساتھ میں سنہ 2014ء میں سیرینا ولیمز کے بعد کوئی بھی سیٹ گنوائے بغیر سنگل ٹائٹل جیتنے والی پہلی خاتون کھلاڑی بھی بن گئی ۔ایما کی حوصلہ افزائی ورجینیا ویڈ کر رہی تھیں جو سنہ 1977 میں ومبلڈن میں گرینڈ سلیم جیتنے والی آخری برطانوی خاتون تھیں۔انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ دوم نے ریڈوکانو کو مبارکباد دی۔

اور شہزادہ ولیم کی اہلیہ کیتھرین نے جیت کے بعد ایما کے ساتھ انگلینڈ میں وقت گزارہ۔ ڈینیل سرجیویچ میدویدیف: شائقین سے بھرے ہوئے آرتھر ایشے اسٹیڈیم نیویارک میں جہاں ایک روز پہلے ایما ریڈوکانونے ٹینس کی نئی تاریخ رقم کر دی تھی وہاں اگلے روز 13ِستمبر کو یو ایس اوپن2021ء کے مردوں کے فائنل میں سربیا سے تعلق رکھنے والے دُنیائے ٹینس کے موجودہ رینکنگ میں نمبر1کھلاڑی نواک جوکووچ 21ویں دفعہ گرینڈ سلام جیت کر نیا ریکارڈ بنا نے جارہے تھے اور ساتھ میں 1969 ء کے بعد ایک سال میں چاروں بڑے گرینڈ سلام جیتنے کا اعزاز بھی حاصل کر نے کیلئے پُرااُمید تھے۔

نیویارک کے شائقین اُس کو چاہتے تھے۔ ٹینس کی دُنیا اسے چاہتی تھی۔ جیسا کہ بعد میں اُس کے تولیہ میں بہنے والے آنسو نے دِکھایا کہ نوواک جوکووچ بھی یہ دونوں اعزاز چاہتا تھا۔ لیکن اُسکی جیت کی آرزوشکست میں بدل چکی تھی کیونکہ اُسکے مد ِمقابل روس کے25سالہ ڈینیل میدویدیف نے34سالہ جوکووچ کو ا سٹریٹ سیٹس میں 6-4 ، 6-4 ، 6-4 سے ہرا کر کامیابی حاصل کر لی تھی ۔

نوکووچ ایک دفعہ پھر اپنے ٹینس کے مایہ ناز حریفوں راجر فیڈرر اور رافیل نڈل کے برابر20 ،20گرینڈ سلم جیتنے کے برابر رہ گئے اور دُنیا کے چھٹے اور 1969 کے بعد ایک سال کے دوران ٹینس کے چاروں بڑے ٹائٹل اپنے نام کرنے والے پہلے کھلاڑی بننے کی خواہش بھی دم توڑ گئی۔ جوکووچ 2021ء میں ہونے والے تین بڑے ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن اور ومبلڈن جیت چکے تھے اور مسلسل 27میچوں کے فاتح تھے۔

ڈینیل میدویدیف نے جس روز یو ایس اوپن کا ٹائٹل جیتا اُس سے ایک دِن پہلے اُسکی شادی کی تیسری سالگرہ تھی اور اُسکی بیوی ڈاریا وہاں پر موجود تھی جسکے متعلق2019 ء میں ڈینیل کا کہنا تھا کہ میر ی بیوی میرے لیئے خوش قسمتی کی علامت ہے کیونکہ میں اُسے دوستی اور شادی کی تجویز سے پہلے رینکنگ میں 65 ویں نمبر پر تھا لیکن شادی کے بعد 10 ویں نمبر پر آگیا ۔

ڈاریا ایک سابق ٹینس کھلاڑی اور صحافت سے بھی وابستہ ہے۔ وہ اپنے شوہر کی طرح ماسکو ، روس میں پیدا ہوئی اور وہاں ہی پرورش پائی۔ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور لومونوسوف ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ۔2014 ء میں اُسکی پہلی ملاقات ڈینیل سے ہوئی جو آگے چل کر محبت میں بدل گئی۔ ڈینیل سرجیویچ میدویدیف ماسکو میں سرگئی میدویدیف اور اولگا میدویدیوا کے ہاں 11ِفروری1996ء کو پیدا ہوئے۔

اُنکے والد ایک کمپیوٹر انجینئر ہیں۔ میدویدیف کی دو بڑی بہنیں ہیں جن کا نام جولیا اور ایلینا ہے ۔ جب وہ 6 سال کی عمر میں سوئمنگ کی تربیت لینے جاتے تھے تو اُنکی والدہ نے ٹینس کھیلنے کی بھی ترغیب دی جسکی والد نے بھی حمایت کی او ر دیگر بچپن کی سرگرمیوں میں ہارسیکورڈ اور گٹار بجانے کے ساتھ 9 سال کی عمر میں باقاعدہ ٹینس کھیلنے کی بھی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی۔

والدین نے اُسکی تعلیم پر بھی مکمل توجہ دی اور اسکول میں فیزکس اور ریاضی اور پھراکنامکس و کامرس کے مضامین کیلئے ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلشنز میں داخلہ دِلوا دیا۔ڈینیل اس کورس کو نامکمل چھوڑکر اسٹیٹ کی ہی یونیورسٹی آف فیزیکل ایجوکیشن ،اسپورٹ،یوتھ اور ٹوراِزم میں منتقل ہو گیا جہاں سے "کوچ "بننے کا ڈپلومہ حاصل کیا ۔

جسکے بعد 18سال کی عمر میں والدین کے ساتھ فرانس کے ساحلی شہراینٹی بس شفٹ ہو گیا اور والدین کی ریٹائر منٹ تک وہاں کی ہی ٹینس اکیڈمی سے پیشہ وارانہ کھلاڑی بننے کی مہارت حاصل کی اور انگریزی اور فرنچ زبان بھی بولنا سیکھ لی۔ قد 6 فُٹ 6 اِنچ اور چُست جسم کے مالک ڈینیل نے 2015 ء میں ٹینس کے پیشہ وارانہ کھلاڑی کی حیثیت میں ڈبیو کیا اور ایک سال میں ہی ایسویشن آف ٹینس پروفیشنلز کی رینکنگ میں 232سے99 پر آگیا اور گرینڈ سلم کیلئے اہل بھی۔

2017ء کے ومبلڈن میں پہلے راؤنڈکا پہلا میچ جیت لیا لیکن دوسرے راؤنڈ میں شکست کھا گیا ۔ اُسکے بعد گرینڈ سلم کے علاوہ مختلف ٹینس ٹورنامنٹس میں کامیابیاں سمیٹتے رہاور رافیل نڈل اور جوکووچ کو بھی شکست دوچار کیا ۔اس دوران یوایس اوپن2019 ء میں رافیل نڈال سے فائنل میں شکست کھا کر رنرز اَپ رہا۔2020ء میں کوروناکویڈ۔19 کی وجہ سے مقابلوں میں وقفہ آگیا ۔

ڈینیل کیلئے2021ء کے سال کا آغاز کافی بہتر رہا اور پہلے ہی آسٹریلین اوپن گرینڈسلم کے فائنل میں پہنچ گیا ۔ وہاں پر مدِمقابل جوکووچ ہی تھے جنہوں نے اسٹیٹ سیٹس میں اُسکو شکست دے دی اور دوسری دفعہ فائنل جیتنے سے محروم کر دیا۔ لیکن اپنے بہترین کھیل کی وجہ سے مارچ 2021ء میں اے ٹی پی کی فہرست میں پہلی دفعہ ٹاپ رینکنگ2پر آگئے۔فرنچ اور ومبلڈن2021ء میں بالترتیب کواٹر فائنل اور چوتھے راؤنڈ میں شکست ہو ئی ۔

پھر وہ لڑکا جو فوج میں جانے کا شوقین تھا لیکن قبل از وقت پیدائش والا بچہ ہو نے کی وجہ سے اہل نہ قرار پایا اُس نے یو ایس اوپن 2021ء کے فائنل میں جوکووچ کو ہرا کر ایک تو پہلی دفعہ گرینڈ سلم کا ٹائٹل جیت لیا اور دوسرا جوکوو چ کا ایک سال میں چاروں گرینڈ سلم جیتنے کا خواب توڑ دیا۔یو ایس اوپن2000ء میں ٹینس کے رشین کھلاڑی میرٹ صفین کے بعد ڈینیل پہلا کھلاڑی بنا جس نے یو ایس اوپن ٹائٹل جیتا۔

میدویدیف لمبے قد کی وجہ سے "بیس لائنر" اسٹائل سے کھیلتا ہے۔لہذا اس کا کھیل اس کی لمبی فلیٹ گراوٴنڈ اسٹروک کی وجہ سے لمبی بیس لائن ریلیوں پر مرکوز ہے ۔بیس لائن کے تحت اس کا بہترین شاٹ اس کا بیک ہینڈ ہے۔ ایما اور میدویدیف کی جیت پر ایک پنجابی کہاوت ہے : ۔۔تولہ عقل دا کم نا آندا رتی قسمت دی وار کر جاندی۔۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :