”اوریونس خان کی کپتانی کا سورج غروب ہوگیا“

Younis Khan Ki Kaptani Ka Soraaj Gharoob

پی سی بی کا طویل سوچ بچار کے بعد سخت فیصلہ،یوسف نئے قائد مقرر شاہد آفریدی الیون آج دبئی میں پہلے ٹونٹی ٹونٹی میچ میں کیویز کے مدمقابل دبئی سے اُردوپوائنٹ کے سپورٹس ایڈیٹراعجازوسیم باکھری کا خصوصی مضمون

جمعرات 12 نومبر 2009

Younis Khan Ki Kaptani Ka Soraaj Gharoob
اعجازوسیم باکھری: بالآخروہی ہوا جس کا اندیشہ ہرایک کوتھا۔ابوظہبی کے شیخ زید سٹیڈیم میں یونس خان کے خلاف نعرے بازی سن کرہی احساس ہوگیا تھا کہ یہ نعرے بازی صرف پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف شکست پرنہیں کی جارہی بلکہ یہ کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی اور گزشتہ روز وہ تبدیلی جس کے بارے میں خدشات ظاہرکیے جارہے تھے آخرکار سچ ثابت ہوگئی۔

میرے کل والے آرٹیکل کی یہ سرخی کہ”یونس خان کی کپتانی کا سورج غروج ہونیوالا ہے“کو پڑھنے کے بعد میرے بہت سے دوست نہ صرف میری انفورمیشن کو غلط قراردے رہے تھے جبکہ کئی دوست صحافیوں نے پاکستان سے فون کرکے استفسار کیا کہ میں نے ایک غلط سٹوری شائع کی ہے لیکن میرا تمام ایک ہی جواب تھا کہ چند گھنٹے انتظارکریں آپ کے سامنے حقیقت واضح ہوجائے گی کیونکہ جس ”سورس“سے مجھے یہ خبرملی تھی کہ یونس خان کو اعجازبٹ نے وارننگ دی ہے وہ انتہائی باخبرسورس تھا جس کے بعد میں نے نہ صرف یہ خبرجاری کی بلکہ اس کو آرٹیکل کی بھی شکل دی۔

(جاری ہے)

بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یونس خان ایک مضبوط ترین کپتان ہے اور وہ اس وقت بورڈ پر راج کررہا ہے لہذا اتنی آسانی سے بیرون ملک بیٹھ کر اعجازبٹ اتنا بڑا فیصلہ نہیں کرینگے لیکن جب ٹیم بھی مسلسل شکست کھا رہی ہواور کپتان کی اپنی کارکردگی بھی صفرسے کمتر ہوتو پھرایسا ہی ناقابل یقین فیصلہ سننے کا ملتا ہے۔یہ بات ٹھیک ہے کہ یونس خان نے پاکستان کو ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کامیابی دلائی کیونکہ کچھ بھی ہوکرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کی جیت میں کپتان کا اہم کردار ہوتا ہے۔

لہذا ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے بعد یونس خان پاکستان کا ”منی عمران خان“بن کرسامنے آیاتھا مگرحالات نے آج یونس کو کنارے لگادیا ہے۔ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیتنے کے اگلے ہی ہفتے سری لنکا میں شروع ہونیوالی ٹیسٹ سیریز میں پے در پے ناکامیوں اور پھرون ڈے سیریز کی شکست ،بعدازاں چیمپئنزٹرافی میں جاکر نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں ناکامی اور وہاں پر بھی بیٹنگ لائن اپ ناکام ہوئی اور کپتان کی اپنی کارکردگی اعدادوشمار میں بھی نہیںآ سکی، ایسے میں یونس کیلئے خود کو بچانا مشکل ہوگیا تھا لیکن ”جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے“کے مصداق جمشید دستی کے دستی بم نے پاکستان کرکٹ میں جو ہلچل پیدا کی وہ یونس کا کچھ نہیں بیگاڑ شکے،اس ایشوپر پورا ملک یونس خان کے ساتھ کھڑا ہوگیا۔

میڈیا میں کپتان کا بھرپوردفاع کیا گیا عوامی سطح پر یونس کی زبردست حمایت کی گئی جس سے یونس کا اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا استعفیٰ قبول کرنے پی سی بی کے بس سے باہرہوگیا اور یونس پہلی باربھرپورعوامی سپورٹ کے ساتھ ٹیم لیکر یواے ای چلے آئے۔ابوظہبی میں ہونیوالے پہلے ون ڈے میں کامران اکمل اور شاہد آفریدی کی عمدہ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے پہلا میچ جیتا دوسرے میں باؤلرز نے خوب مارکھائی اور بیٹنگ کے وقت بڑے بڑے برج الٹ گئے۔

تیسرے میچ میں جیسے فائنل کی اہمیت حاصل تھی قومی ٹیم صرف212 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بری طرح لڑکھڑا گئی اور خزاں کے پتوں کی طرح وکٹیں گرتی رہیں۔صرف103رنزپرپاکستان کے9بیٹسمین واپس لوٹ چکے تھے۔وہ بھلا ہومحمد عامر اور سعید اجمل کا کہ وہ سکور کو200سے بھی اوپرلے گئے اور ایک باعزت شکست پرمیچ اختتام پذیرہوا۔فائنل میچ سے پہلے اعجازبٹ نے یونس خان کو بلا کر کہہ دیا تھا کہ اپنی بیٹنگ کو بہتربناؤ لیکن یونس کوشش کے باوجود متاثرکن بیٹنگ کا مظاہرہ نہ کرسکے اور مجبوراً بورڈ کو ”عمران خان ثانی“کو الوداع کہنا پڑا۔

یونس خان کو برطرف کیا گیا یا خیبرایجنسی کے پٹھان نے خود نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے سے معذرت کی اس بارے میں بھی لوگوں میں کنفیوژن پایا جارہاہے۔پی سی بی نے حسب معمول اپنی روایتی پریس ریلیزمیں ”انکشاف“کیا کہ یونس نے آرام مانگا ہے۔اس ریلیزکی وجہ سے پاکستان میں لوگوں کا خیال ہے کہ یونس خان نے خود ریسٹ کرنے کافیصلہ کیا لیکن یہاں دبئی میں کیونکہ ہرچیزخالص ہے لہذا یہاں یونس کے پاکستانی ”ریسٹ“کوفارغ اور برطرف سمجھا گیا ہے۔

گزشتہ روز جب یہ خبرسامنے آئی تو ہم پاکستانی صحافی دبئی سپورٹس سٹی میں شاہدآفریدی کی پریس کانفرنس کور کرنے کی غرض سے موجود تھے اور ہمیں مکمل ذمہ داری کے ساتھ بتایا کہ یونس کو فارغ کیا گیاہے لیکن پی سی بی کے میڈیا مینجراور ٹیم مینجر پہلے تواس خبرکی تصدیق سے ہی گریزاں تھے لیکن جب انہیں اس میں کامیابی نہیں ملی تو کپتانی کی برطرفی کو آرام کا نام دینے کی کوشش کی گئی لیکن چونکہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ یہاں دبئی میں ہرچیزخالص ہے یہاں چکربازی نہیں چل سکتی لیکن اس کے باوجود پی سی بی کی انتظامیہ نے صحافیوں کو چکردینے کی بھرپورکوشش کی۔

قارئین:پی سی بی کا موجودہ بورڈ اور اس کی انتظامیہ اتنا بری نہیں ہے جتنا ان لوگوں نے خود کوبنایا ہوا ہے ،اگر اعجازبٹ اور ان کے ساتھی بہترفیصلے کریں اور دانشمندی سے کام لیں تو حالات سدھربھی سکتے ہیں۔یونس خان کی برطرفی پر ملک بھرمیں تنقید شروع ہوگئی ہے حالانکہ جب وہ کپتان تھا اور برا کھیل رہا تھا توتب چاروں اطراف سے یونس تنقید کی زد میں تھا لیکن بورڈ نے جب ٹیم کے مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے یونس کی چھٹی کرائی تو اس فیصلے پر بھی لوگوں کو اعتراض ہونا شروع ہوگیاہے جوکہ ایک غیر ضروری اعتراض ہے۔

دوسری جانب آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم دبئی سپورٹس سٹی میں پہلے ٹونٹی ٹونٹی میچ میں ایک دوسرے مدمقابل آرہی ہیں۔شاہد آفریدی نے پریس کانفرنس میں کہاکہ ان کی ٹیم ون ڈے سیریز کی طرح کلب کرکٹرز والی کارکردگی پیش کرنے کی بجائے چیمپئنزکیطرح کھیلے گی۔دونوں ٹیموں نے دبئی سپورٹس سٹی میں بھر پورپریکٹس کی اور دونوں کپتانوں نے جیت کیلئے بلند و بانگ دعوے کیے ہیں تاہم جیت کس کا مقدر بنتی ہے یہ فیصلہ آج شام کو ہوگا۔

بہرحال:قارئین آج کی بڑی خبر یہی ہے کہ یونس خان کی کپتانی کا سورج غروب ہوچکا ہوے اور میرے خیال سے یونس خان کی کپتانی سے برطرفی اور ٹیم سے چھٹی کرکٹ بورڈ کا احسن اقدام ہے کیونکہ اس بات کا شاید یونس کوبھی ادراک ہوگا کہ وہ مکمل طو رپر آؤٹ آف فارم ہے اور اس کی بیٹنگ کارکردگی صفرسے بھی کمتر درجے پرچلی گئی ہے ،جسے دوبارہ بہتربنانے اور فارم میں واپس آنے کیلئے سوائے اُسے ڈراپ کرنے کے اور کوئی چارہ نہیں تھا۔

مصباح الحق کوبھی تو کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم سے ڈراپ کیا گیاہے،ابوظہبی سیریز میں صرف یونس کو بچانے کیلئے پہلے عمراکمل کو ڈراپ کیا گیا،پھرشعیب ملک کو باہربٹھایا گیا اور تیسرے ون ڈے میں محمدیوسف کی قربانی دی گئی ،لیکن اس سب کے باوجود یونس کی ناقص کارکردگی کا تسلسل نہ ٹوٹ سکاجس کے بعد بورڈ کو اتنا بڑا فیصلہ کرنا پڑا۔لہذا اب یونس کی چھٹی کرادی گئی ہے تو اس پر شورکرنے کی بجائے انتظار کیا جائے اور یونس کو بھی موقع دیا جائے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور محمد یوسف کو بھی موقع دیا جائے کہ وہ اپنی کپتانی میں ٹیم کو متحد رکھیں اور ایک بہترین آغاز کریں۔

مزید مضامین :