
چین کی مُعاشی پالیسیاں
پاکستان کو اپنا مفاد مقدم رکھنا ہو گا نئے سٹریٹجک حالات میں پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے !!
جمعرات 22 نومبر 2018

وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین ہر لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ایک ایسے وقت میں جب پاکستان شدید ترین معاشی بحران کا شکا ر ہے تو یہ دورہ مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔امریکہ معاشی بحران کی وجہ سے پاکستان پر آئی ایم ایف کے ذریعے دباؤ ڈال رہا ہے اور ساتھ ہی سی پیک کو ختم کرنے پر بھی مجبور کر رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان چین کیساتھ سی پیک سمیت کئی معاہدوں کا حصّہ ہے جنہیں فوری ختم کرنا آسان نہیں ۔
خصوصاًً پرانی دوستی اور نئے سٹریٹجک حالات میں پاکستان کیلئے یہ ایک ایسا راستہ ہے جس پر آسانی اور سہولت سے چلنا بہت دشوار ہے ۔پاکستان میں کرپشن اور غلط منصوبہ بندی نے اس قدر خطر ناک صورتحال پیدا کردی ہے کہ پاکستان کیلئے چناؤ کی آپشنز بہت محدود ہو چکی ہیں ۔
(جاری ہے)
ملسم لیگ (ن) کے لیڈر اور کارکن نئی حکومت کو بھکاری تک کہہ رہے ہیں لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ پچھلے بیس خصوصاً پانچ سالوں میں جس بے دردی سے قرضے لئے گئے یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اس وقت انتہائی تکلیف دہ معاشی بحران کا شکار ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کھل کر اس مسئلہ پر اظہار خیال کررہے ہیں کیونکہ عام آدمی کوصورتحال کا قطعاً اندازہ نہیں ۔تمام معاہدے ایسے طریقے سے ترتیب دےئے جا رہے ہیں کہ اگر پاکستان انہیں چلائے تو بھی نقصان اور روکے تو بھی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔امداد کے لئے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ بھی رابطے جاری ہیں لیکن امریکہ پہلے ہی خبردار کرچکا ہے کہ آئی ایم ایف کی امداد چین کے قرض کی واپسی کے لئے استعمال نہیں ہو گی ۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے سی پیک سے متعلق معاہدوں کی تفصیلات بھی مانگی تھیں اور قرضے کو ا س سے مشروط کیا تھا۔
چین جو آئی ایم ایف ممبر ممالک میں شامل ہے نے ایسی تفصیلات دینے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے ۔
پاکستان آئی ایم ایف سے 9ارب ڈالر حاصل کرنے کا خواہاں ہے ۔چین نے اکتوبر میں پاکستان کو تفصیلات فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن اس سے پہلے پاکستان کو تمام تفصیلات چین کو دکھانے کا پابند بنایا گیا تھا ۔
عمران خان کے حالیہ دوہ چین کے بعد آئی تفصیلات ایم ایف کو فراہم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور یہ تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں کہ پاکستان چین اور دیگر دوست ممالک سے ایسا پیکچ لینے کے لئے بھی کوشاں ہے تا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ چین اپنے معاہدوں کی تفصیلات کسی تیسری ملک کو فراہم کرنے میں ہمیشہ ناپسندید گی ظاہر کرتا رہا ہے اس لئے پاکستان کوکئی معاملات میں پابند کیا گیا ہے ۔
پاکستان 2018ء کی ادائیگیوں کے بعد 2019ء میں 1ارب ڈالر ادا کرنے کا پابند ہے اور عالمی ادائیگیوں کا یہ دباؤ مزید دو سال رہے گا۔چین نے پاکستا ن کیساتھ دفاعی تعاون مزید مضبوط بنانے کا بھی اعلان کیا ہے جس کی اگر چہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں لیکن غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق چین پاکستان کو جدید حملہ آور ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا جو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس میں تیار ہوں گے ۔
اس کے علاوہ پاک فضائیہ کیلئے جدید ایف سی 31طیاروں کی فراہمی اور کامرہ ایروناٹیکل میں اس کی تیاری کی سہولتوں کی فراہمی پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں ۔پاکستان اور چین پچھلے کئی سال سے جدید ہتھیاروں کی تیاری میں ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں ۔یورپ اور امریکہ کی حکومتوں کے علاوہ ان کے تھنک ٹینکس بھی کہہ رہے ہیں پاکستان آئندہ چند سالوں میں چین کی نوآبادی بن سکتا ہے کیونکہ سی پیک کی تعمیر اور وسیع امدار کی فراہمی پاکستان کو آئندہ سالوں میں مجبورکر دے گی کہ چین پاکستان کی اہم تنصیبات اور اداروں پر اپنا کنٹرول جمالے ۔
جون 2018ء میں ایک یورپی اخبار ”اکنامک ٹائمز“نے لکھا تھا کہ پاکستان جلد چین کی کالونی بن جائے گا کیونکہ پاکستان اقتصادی لحاظ سے اپنی کمزور ترین سطح پر آن کھڑا ہوا ہے جس کے بعد چین اپنے تمام منصوبوں پر آبیٹھے گا جن کی ادائیگیاں پاکستان نہ کر سکا۔چین اپنی سرمایہ کاری بہت احتیاط سے شروع کرتا ہے اور اس کی وقت پر ادائیگی کیلئے سنجیدگی سے عمل بھی کرواتا ہے ۔
حال ہی میں افریقی ملک زمبیا میں عدم ادائیگی کے باعث چین نے کئی اداروں کو اپنے قبضے میں لے کر زمبیا کی حکومت کو بے دخل کر دیا ہے جن میں وہاں کا انٹر نیشنل اےئر پورٹ اور براڈکا سٹنگ کارپوریشن شامل ہیں ،اسی طرح گھانا میں بھی کئی کان کنی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی فرموں نے گھانا کے تقریباً تمام کان کنی کے ادارے اپنی تحویل میں لے لئے ہیں ۔
افریقہ کے اور بھی کئی ممالک چین کی اس پالیسی کا شکار ہو چکے ہیں ۔اس طرح افریقہ جو کئی سوسال سے یورپی اور امریکی غلامی کا شکار تھا وہاں چین کا اثرورسوخ گہرا ہورہا ہے ۔انگولا اور کانگو میں بھی چین کئی سڑکیں ‘پل اور ریلویز بنانے میں مصروف ہیں ،اگر یہ ممالک بروقت ادائیگی نہ کر سکے تو چین ان پر اپنے لوگ لابٹھائے گا۔
افریقہ میں چین کی چھوٹی کمپنیاں بھی بہت مستعدی سے کام کررہی ہیں جو بنیادی ضروریات سستے داموں فروخت کررہی ہیں ۔ملکی اور علاقائی اداروں کو مشترکہ تجارت کی دعوت بھی دی جاتی ہے جس کے بعد ادائیگی نہ ہونے کے باعث کئی دکانوں اور کارخانوں کو تحویل میں لیا گیا،ان سب کے لئے چین کے بینک وسیع پیمانے پر رقم فراہم کررہے ہیں ۔
سری لنکا نے 2017ء میں چین کو اپنی ایک بندگارہ 99سالہ لیز پردی تھی کیونکہ سری لنکا ادائیگیوں کے شدید بحران کا شکار تھا اور سری لنکا حکومت نے ایک ارب ڈالر اُتار نے کے لئے اپنی پورٹ آٹھ ارب ڈالر میں لیز پردیدی جس پر سری لنکا میں شدید تنقید کا بھی سامنا رہا۔افریقہ میں پیدا شدہ صورتحال اور دیگر مسائل کے باعث سری لنکا حکومت نے حال ہی میں چین سے ہاؤسنگ پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کا معاہدہ ختم کردیا ہے جو 300ملین ڈالر کا پراجیکٹ تھا۔سری لنکا نے اب یہ معاہدہ ایک انڈین کمپنی سے کیا ہے جو اسے 210ملین ڈالر میں مکمل کرے گی۔
ملائیشین وزیراعظم مہا تیر محمد نے بھی چین کیساتھ کئے جانے والے معاہدوں کو ملائیشین معیشت کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے ۔چین وہاں پائپ لائن اور ریلوے ٹریک کے لئے کام کررہا ہے ۔ملائیشیا کی پچھلی حکومت نے چین سے 55ارب رنگٹ (Ringgit)کا کوسٹل ریلوے پراجیکٹ اور 4.5ارب رنگٹ(Ringgit) کا گیس وتیل پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ کیا تھا لیکن 93سالہ مہاتیر محمد اب چین کے بارے میں سخت پالیسی کا اعلان کر چکے ہیں ۔
انہوں نے چین کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ شمالی سمندروں میں مداخلت سے باز رہے ۔ملائیشین وزیراعظم کے مطابق چین کی وسیع سرمایہ کاری سے ملائیشیا کو اتنا فائدہ نہیں جتنا قرضہ اس پر سوار ہو چکا ہے لیکن اس پراجیکٹ کوفوری ختم کرنا یا روکنا بھی آسان نہیں کیونکہ اس بہت بڑے پراجیکٹ میں نئی بندرگاہ ‘ریل ‘تیل اور گیس پائپ لائن کے علاوہ پانچ مصنوعی جزیروں کی تعمیر بھی شامل ہے ۔ملائیشیا چین کے ان پراجیکٹس سے خائف ہے کیونکہ اس سے سنگا پور ‘تھائی لینڈ ‘کمبوڈیا اور ویت نام پر بھی چین کا کنٹرول مضبوط ہوجائے گا۔
پاکستان اور چین کے تعلقات کی نوعیت اگر چہ مختلف ہے لیکن پاکستان کو بھی چین کی سخت پالیسیوں اور سٹریٹجک خواہشات کا بخوبی اندازہ ہے ۔چین نئے سِلک روٹ کی بنیاد پر پوری دُنیا میں نہ صرف اپنی سٹریٹجک پوزیشن مضبوط بلکہ اپنی دولت کے زور پر ممالک کو بھی زیر نگیں کر رہا ہے ۔چین نے دُنیا کے انتہائی اہم سمندری راستوں پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا ہے تا کہ اس کی تجارت بھی کھلی رہے اور ممالک پر کنٹرول بھی حاصل ہوجائے ۔
امریکہ اور روس کی کمزور معیشتیں چین کی اس پالیسی کوروکنے میں ناکام نظر آتی ہیں ۔پاکستان میں 60ارب ڈالر کی وسیع سرمایہ کاری میں نواز حکومت نے معاشی ڈھانچے کی تعمیر پر زیادہ پراجیکٹس رکھے تھے جبکہ معاشرتی ترقی کے لئے کوئی پروگرام نہیں تھا۔پی ٹی آئی حکومت سی پیک پر جن تحفظات کا اظہار کررہی تھی حالیہ دورہ کے دوران انہیں بہتر بنانے پر بھی بات چیت کی گئی ہے ۔
پاکستان اور چین کی باہمی تجارت میں بھی اب دونوں ممالک کی کرنسی استعمال ہو گی اور چین کے بنک پاکستان میں بھی کام کریں گے ۔پاکستان کو چین کے ساتھ اپنی دوستی یقینا نبھانی چاہئے لیکن دوسری طرف ملکی مفادات کو بھی مقدم رکھنا چاہئے ۔چین پاکستان کیلئے نئے سٹریٹجک حالات میں بہت اہم ہے ۔
پاکستان کیلئے امریکی ویورپی چھتری بھی کافی حد تک ضروری ہے ۔عمران خان کی حکومت اگر اس اقتصادی بحران سے نکل آئی توپھر وہ اپنی خارجہ پالیسی کو بھی آزاد کر پائے گی ۔مالی بدحالی ہمیشہ غیر ملکی مداخلت کو دعوت دیتی ہے اس لئے ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط پوزیشن میں لانا بہت ضروری ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
chain ki muashi policia is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 November 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.