کورونا وائرس اک عالمی وباء

وائرس سے لاحق مرض کا حل طبی ماہرین احتیاط بتلاتے ہیں یا پھر بروقت ویکسینیشن یا حفاظتی ٹیکہ جات کا استعمال۔ وقت گزر جائے تو نہ احتیاط فائدہ دیتی ہے اور نہ ہی ویکسین اثر انداز ہوتی ہے۔ چین کے صوبے ووہان سے وبائی صورت میں اٹھنے والے کورونا وائرس کے طوفان نے عالمی منظرنامے کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے

Dr. Waqar Ali Gill ڈاکثر وقار علی گل جمعہ 20 مارچ 2020

coronavirus ik aalmi waba
انسانی تاریخ تغیر و تبدل سے مزین ہے۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ محرک طبی نوعیت کا تھا یا طبعی،فکر انگیز تھا یا معاشی جبر و استحصال سے اٹا ہوا۔ پھر نشاہ ثانیہ ہو یا طاعون کی وبا، نائن الیون ہو یا معمولی سا کورونا وائرس۔ یہاں تہذیبوں کا تصادم بھی بے نتیجہ نہ گیا اور جرثوموں کو پنپنے دینے کی روش بھی نسل انسانی کو بے رحمی سے کھا رہی ہے۔ 
فطری قوانین سے تجاوز کے نتیجے میں جہاں نباتاتی و حیواناتی طرز نسل کشی بدلا وہیں اس کے مہلک اثرات نے خوردبینی مخلوق بیکٹیریا اور وائرسز کو بھی اپنی جینیاتی ساخت بدلتے رہنے کی عادت ڈال دی ہے۔

ایسے میں بیکٹیریا کو تو کسی نہ کسی اینٹی بائیوٹک سے زیر کرنے کی کاوش جاری رہی مگر وائرسز اس سرزنش سے بھی بے نیاز ہی رہے ہیں بلکہ کچھ وائرس تو بیکٹیریا جیسی مخلوق پہ یوں پلتے رہے ہیں جیسے انسانی انتڑیوں میں طفیلئیے اپنا رزق تلاش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر کیمیکل، جراثیم کش ادویات اور سپرے وائرس کو تلف کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

 
وائرس سے لاحق مرض کا حل طبی ماہرین احتیاط بتلاتے ہیں یا پھر بروقت ویکسینیشن یا حفاظتی ٹیکہ جات کا استعمال۔ وقت گزر جائے تو نہ احتیاط فائدہ دیتی ہے اور نہ ہی ویکسین اثر انداز ہوتی ہے۔ چین کے صوبے ووہان سے وبائی صورت میں اٹھنے والے کورونا وائرس کے طوفان نے عالمی منظرنامے کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یقینا آنے والے دنوں میں مئورخ اس مہلک جرثومے کو انسانی تاریخ کا تباہ کن محرک گردانے گا۔

دنوں ہفتوں میں اس وباء نے 172 سے زائد ممالک کو اپنی گرفت میں دبوچ لیا ہے۔ اک محتاط اندازے کے مطابق 225000 افراد اس جرثومے کی کلچر کالونی یا پنپنے کی ڈش یعنی مرغوب غذا بنے ہوئے ہیں۔ تیزی سے لقمئہ اجل بنتے انسانوں کی تعداد 9000 تک جا پہنچی ہے۔ چین کے پڑوس میں واقع ایران و افغانستان اس مرض سے متاثر ہوئے بنا کیسے رہ سکتے تھے۔ ایران میں 18500 افراد کورونا وائرس انفیکشن کے زیر اثر زندگی موت کی جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ 1300 افراد یہ جنگ ہار چکے ہیں۔

اسی طرح سعودی عرب میں بھی یہ وائرس اب تک 280 افراد کو بیمار کرچکا ہے۔ 
کورونا وائرس اک عالمی وباء کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور دنیا کے مختلف حصوں میں انسانی زندگی کے چراغ گل کرتا چلا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کو کورونا وائرس کی صورت میں ایک ایسے سنگین حیاتیاتی خطرے کا سامنا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ابھی تک اس مرض کی نہ تو کوئی ویکسین دریافت ہو پائی ہے اور نہ اس کوئی علاج منظرعام پہ آ سکا ہے۔

دنیا بھر میں کووڈ-19 نامی اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 225000 افراد سے کہیں بڑھ چکی ہے اور ہلاک شدگان کی تعداد 9000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
 یورپ اور امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ چین میں یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہوچکی ہے۔ یورپی ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 84384 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے صرف اکیلے اٹلی میں 35713 افراد کورونا انفیکشن سے اپنا دامن پاک کرنے میں مصروف ہیں جہاں 2900 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

امریکہ میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 9464 اور 155 ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ 
اس بیماری کے مہلک اس بیماری کے تباہ کن اثرات نے ذہن انسانی کو انجانے خوف میں مبتلاء کیا ہوا ہے جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ عالمی منڈیاں مندی کا شکار ہیں اور عالمی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان میں چند روز پہلے تک صورتحال قدرے کنٹرول میں سمجھی جا رہی تھی۔

روز مرہ زندگی، تجارتی سرگرمیاں، میلے ٹھیلے اور کھیل کود روکنے کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آ رہا تھا مگر کورونا وائرس سے متاثرہ تین افراد کی موت نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حکومت کے بر وقت اقدامات کے باعث یہ وائرس پاکستان میں ابھی تک صرف 453 افراد کو ہی بیمار کر سکا ہے۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر حکومت پاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک ایران سے منسلک بارڈر سیل کر کے انسانی آمد و رفت عارضی طور پر معطل کی ہوئی ہے جبکہ ایران اور سعودیہ سے واپس پلٹنے والے زائرین کا تحفظ عامہ کے پیش نظر کڑی نگرانی میں طبی معائنہ کروایا جا رہا ہے۔

اس مقصد کے لئے انہیں دو ہفتوں تک قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے تا کہ اس بیماری کو مقامی آبادی میں پھیلنے سے روکا جا سکے اور بیماری سے متاثرہ افراد کو فوری علاج معالجے کی غرض سے اسپتال منتقل کیا جائے۔ 
کورونا وائرس کی پیشگی اثرات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کی جا چکی ہے جس کے تحت کسی بھی جگہ چار یا اس سے ذیادہ افراد کے اک ساتھ اکٹھے ہونے کی ممانعت ہے۔

صحت عامہ کے پیش نظر شادی بیاہ اور دیگر تقریبات دھوم دھام سے منانے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور شادی ہالز سمیت تمام ایونٹ سنٹرز بند کئے جا چکے ہیں۔ تمام ضروری مراکز خریداری بھی رات دس بجے بند کروا دیئے جاتے ہیں۔ مختلف شہروں میں قرنطینہ مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ بین الصوبائی اور دیگر ٹرانسپورٹ کو محدود کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی قومی ایئر لائن کے طیارے کو یو اے ای پہنچنے پر اترنے کی اجازت نہ ملی۔

 عوام الناس کی آگاہی کیلئے ہیلپ لائن 1033 کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کئے جا چکے ہیں۔ چڑیا گھروں پارکوں اور تفریحی مقامات کی بندش کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر میں کوروں ا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لئے اسپتال مختص کئے جا رہے ہیں۔ عوام کو بار بار ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے پھیلائی جانے والی افواہوں پہ ہرگز کان نہ دھریں اور تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پہ فوری عمل کریں۔

 
انسانی صحت اور عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے اس وائرس نے چین کے ساتھ ساتھ امریکہ کو بھی متاثر کیا ہے جبکہ چین نے اس تباہ کن وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بین الاقوامی عسکری کھیلوں کے دوران بیمار امریکی فوجی کے باعث یہ بیماری چین میں پھیلی جس پر وائٹ ہاوس نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا وائرس کو، چینی وائرس، کہنے پر چین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ کئی دنوں سے صدر ٹرمپ اور دیکر امریکی حکام بار بار اس بات پر زور دے رہے تھے کہ اس وائرس کے پھیلاو کا آغاز چینی صوبے ووہان سے ہوا۔ دوسری طرف چینی جریدے گلوبل ٹائمز کے مطابق چین میں انٹرنیٹ صارفین اور ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کی فورٹ ڈیریک لیبارٹری کا کورونا وائرس کے ساتھ ضرور کوئی تعلق ہے کیونکہ اتفاق سے لیبارٹری کی بندش ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی جب دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔

 
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این سی ٹی اے ڈی کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے باعث اس کی برآمدات کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کی کئی معیشتیں اس کی زد میں آئی ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکسٹائل کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 23 مارچ کو منعقد ہونے والی پریڈ بھی منسوخ کی جا چکی ہے۔ صورتحال تیزی سے لاک ڈاؤن کی طرف جا رہی ہے۔

کورونا وائرس دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ چین نے بروقت سخت حفاظتی انتظامات کے ذریعے کورونا وائرس کے اپنے ملک میں مزید پھیلنے سے کو روک لیا ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان کو فائدہ تو ہوگا لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس کمی کا مکمل فائدہ عوام تک منتقل نہیں کیا جا سکے گا۔ دنیا میں جیسے جیسے کووڈ 19 نامی وائرس سے متاثرہ ممالک کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے عام آدمی کے ذہن میں اس بیماری کے بارے میں بہت سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

coronavirus ik aalmi waba is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.