ڈالر تاریخ کی بلندترین سطح پر!

بانڈز کی تبدیلی کیلئے لمبی قطاریں مہنگائی اور بیروزگاری کی بڑھتی شرح لمحہ فکر یہ سے کم نہیں

ہفتہ 6 جولائی 2019

Dollar Tareekh Ki Buland Tareen Satah Par
 عارف ایرانی
پاکستان میں 72برس سیکریشن کا جوبازار گرم ہے اس کا خاتمہ کب ہو گا کسی کو کچھ معلوم نہیں ،کوئی بھی حکومت عوام کے دکھ درد کا مداوا نہیں کر سکی ،روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر سبھی نے خوب لوٹ مار کی اور بیرونی ممالک اپنے اثاثہ جات بنانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔پاکستان کی غریب عوام کی خدمت کرنے والوں نے گھر گھر میں صف ماتم بچھادی ہے ،نہ دوائیں ،نہ غذائیں،ہر طرف بھوک اور فاقوں کا موسم ہے،بے گھروں کے سروں پر چھتیں نہیں ،عوامی نمائندوں کے وعدے اور دعوے کسی دور میں بھی پورے نہیں ہوئے ۔


ڈالر کی بلند پر وازی نے غیرملکی قرضوں میں 14ارب کا اضافہ ہو گیا ہے ایک دن میں ڈالر کی قیمت میں6روپے کا اضافہ لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے اب تو ماہرین معیشت کی باتیں سچ ثابت ہونے لگی ہیں جن کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں ایسا ہو شربا اضافہ ہو گا کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی ایسا ہی اب ہورہا ہے ،اس وقت پوری قوم”حالت گریہ“میں ہے ۔

(جاری ہے)

دکانداروں ،تاجروں اور صنعتکاروں میں پائی جانے والی بے چینی خوف وہراس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جو معیشت کی تباہی کا باعث بن رہی ہے ،ہر طرف سے ایک ہی سوال کیا جارہا ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے ملک کس طرف جارہا ہے ،مایوسیاں بڑھتی جارہی ہیں ،چہروں پر تشویش کے سائے گہرے ہوتے جارہے ہیں ۔


کیا ملک کا غریب آدمی اتنے ٹیکسوں کا بوجھ برداشت کر سکتا ہے ؟کبھی نہیں ۔جب وزیراعظم شوکت عزیز تھے تو ڈالر 66 روپے کا تھا اور کئی برس اسی جگہ پر کھڑا رہا سابقہ حکومت کے جانے کے وقت ڈالر 115روپے کا پٹرول 75روپے لیٹر تھا اب پٹرول مزید بڑھنے کے چانسز ہیں ،سونا 8ہزار سے اوپر پہنچ چکا ہے ۔ماہرین کے مطابق حکومت کو پتہ ہی نہیں کہ کیا ہورہا ہے ،نئے گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ڈالرکو کھلا حکمت کے تحت چھوڑ دیا ہے ،یہ کب تک کھلا رہے گا اور کہاں جا کر ٹھہرے گا اس کے بارے میں کوئی”نوید“نہیں سنائی گئی،ویسے ڈالر کو کھلا چھوڑنے کے آثار تو نظر آنا شروع ہوگئے ہیں اور یہ یقینا اپنی اڑان جاری رکھے گا اگر ایسا ہوتا ہے تو ملکی سلامتی پر اس کے اثرات کیا ہوں گے۔


کیونکہ معاشی ماہرین کی رائے میں حکومت جو اقدامات اٹھا رہی ہے وہ خود کشی کے برابر ہیں اور لگتا ہے کہ حکومت خودکشی پر تلی ہوئی ہے ۔امپورٹڈ معاشی ماہرین کی موجودگی میں روپے میں مسلسل کمی اور ڈالر کنٹرول سے باہر ہے پھر عوام کو جھوٹی تسلیاں کیوں دی جارہی ہیں؟جس روزیہ حکومت بر سر اقتدار آئی اس کے اگلے ہی روز ڈالر کی اڑان کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور روپے کی قدرمیں کمی آتی گئی،آج ڈالر 163روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور اس میں ابھی ٹھہراؤ کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی ،یہ کہاں جا کر ٹھہرے گا اور اس وقت ملکی کرنسی کی حالت کیا ہو گی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

گلیوں بازاروں میں ہی نہیں معاشی اور مالی اداروں میں ایک ہیجاں اور اضطراب کی کیفیت نمایاں طور پر نظر آرہی ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے گزشتہ دنوں اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ کہیں سے بھی اچھی خبریں نہیں آرہی ہیں،انہوں نے سچ فرمایا تھا ۔پوری قوم کے کان ترس گئے ہیں کہ کوئی تو عید منائی جائے ۔یکدم کیا ہو گیا ہے ۔کل بینک جانے کا اتفاق بھی جزن وملال کا سبب بن گیا،پریشان حال سوختہ جانوں کا ایک ہجوم تھا،لمبی لمبی لائنیں ہر کوئی پریشان خواتین وحضرات ہاتھوں میں بانڈز لے کر چلا رہے تھے کہ خدا تعالیٰ کے لئے ان کو کیش کردو بینک کا عملہ اپنی مجبوریوں کا اظہار کر رہا تھا،دونوں کی مجبوریاں آمنے سامنے تھیں اور اس پر ”مغلظات“لوگ یہ بھول چکے تھے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں دوسری طرف وہ لائنیں تھی جن کے گھریلو اخراجات کے لئے باہر سے پیسے آتے ہیں ،ان کے ہاتھوں میں نمبرز کی پر چیاں ،شناختی کارڈز کی کاپیاں پکڑی رہ گئیں جب ان سے یہ کہا گیا کہ آپ کے پیسے آپ کے اکاؤنٹ میں آنے چاہئیں لہٰذا آپ پہلے اپنا اکاؤنٹ کھلوائیں آپ کی رقم آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہو گی پھر آپ نکلواسکیں گے۔


یہ ایک انتہائی پریشان کن صورتحال ہے کہ گھر کے اخراجات ،بجلی وگیس کے بل ،سکولوں کی فیسیں ،مرنے جینے کے اخراجات یہ سب کیسے پورے ہوں گے؟یہ بھی ایک سازش ہے اکاؤنٹ میں پیسے آئیں سال بھر میں اخراجات کی مد میں کتنے پیسے آتے ہیں اس کے حساب سے رقم وصول کرنے والوں کی گردں دبوچ کر اس پر ٹیکس وصولی کی جائے کہ تمہارے اکاؤنٹ میں اتنا روپیہ آیا ہے ،بھیجنے والے بھی پریشان اور وصول کرنے والے بھی ،جان کنی کے عالم میں لوگ کہہ رہے تھے کہ جائیں تو جائیں کہاں ۔

ملک کی 70فیصد آبادی غربت وافلاس کا شکار ہے اور انتہائی کسمپری کی حالت میں زندگی گزار رہی ہے ،حالت یہ ہے کہ ہر روز ان پر بجلیاں گرائی جا رہی ہیں ۔آئی ایم ایف کی ٹیم کے بارے میں عوام کے خدشات ہیں کہ کیا یہودی لابی ملک کے معیشت بیڑہ غرق کرنے کے لئے آئی ہے ؟، اس میں تو شک کی کوئی گنجائش نہیں آئی ایم ایف یہودی سر پر ستی میں کام کرتا ہے اور انہی کا ادارہ ہے ۔


حکومت عوام کی توجہ اہم معاملات سے ہٹانے کے لئے روز کوئی نہ کوئی پروگرام دے رہی ہے ،اب انکوائری کمیشن بنارہی ہے جو پچھلے10برس میں لئے گئے قرضوں کا حساب کتاب دیکھے گی کہ کہاں خرچ ہوئے۔معاشرہ تحمل اور بردباری سے محروم ہونا شروع ہو گیا ہے ۔جرائم میں بھی اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے ،آبروریزی کے واقعات ،پولیس گردی،قتل وغارت ،چوریاں ،ڈاکے روزانہ دل دہلادینے والی خبروں نے بھی پریشانیوں میں اضافہ کر دیاہے جس قسم کی زبان استعمال ہورہی ہے اس سے فضا میں مزید آلودگی آتی جارہی ہے ۔

ٹی وی ٹاک شو ،پریس کانفرنسوں ،پارلیمنٹ کے اندر اور باہر یہاں تک کہ عدالتوں کے باہر بھی یہ تماشہ روزانہ دیکھنے اور سننے کو ملتا ہے ،یہ وطیر ہ بن چکا ہے کہ”ایسا کہنا ہے ،ایسا ہی کرنا ہے“۔کھانے پینے کی اشیاء اور روزمرہ ضروریات کی اشیاء میں اس قدر اضافہ ہو گیا ہے کہ زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dollar Tareekh Ki Buland Tareen Satah Par is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 July 2019 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.