دشمن کے ناپاک عزائم

میری خواہش ہے کہ حکومت پاکستان اب جنگی بنیادوں پرجارحانہ فیصلے کرے۔ کیونکہ ہمارے پاس یہ ہی چندہفتے ہیں،ہمارے پاس وقت بہت کم بچاہے

عائشہ نور پیر 19 اگست 2019

dushman ke napak azaim
دن ہفتوں میں بدل رہے ہیں جبکہ بھارتی عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ بھارت نے کشمیرکے حوالے سے جو منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ اس پلان کے 3 حصے ہیں: پلان اے اور پلان بی اورپلان سی۔ اس وقت بھارت پلان اے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ بھارت نے دو ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر میں جو کرفیو نافذ کررکھاہے۔ اس کے ذریعے بھارت ایک تیرسے کئی شکارکرناچاہتاہے۔ 
ایک تو بھارتی فوج کواحتجاج روکنے میں مددمل رہی ہے۔

دوسرے بھارت چاہتاہے کہ کشمیری عوام کو خوراک, پانی اورادویات سے طویل عرصے تک محروم رکھے تاکہ گھروں میں محصور لوگ بھوک اورپیاسے نڈھال ہوکرمزاحمت کے قابل نہ رہیں۔ تیسرا یہ کہ مواصلاتی روابط نہ ہونے اورکرفیوکی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کی رسائی نہ ہونیکی وجہ سے وادی کشمیرمیں داخل کیے گئے RSSہزاروں غنڈوں کے کرتوت چھپائے جاسکیں۔

(جاری ہے)

تاکہ بھارتی فوج اورانتہا پسند ہندو تنظیم RSS بڑے پیمانے پرمسلمانوں کی نسل کشی اورخواتین کی آبروریزی کرسکیں۔

اس ٹاسک کوپورا کرنے کے لیے چندہفتے درکارہیں۔ لہٰذا حکومت پاکستان کومشورہ ہے کہ وہ بے حس عالمی برادری سے مدد کی اپیلوں میں وقت ضائع نہ کرے۔ کیونکہ پلان اے مکمل کرنے کے بعد بھارت آزاد کشمیرپرحملہ آورہوگا تو اس سے پہلے کہ ایسا ہوبغیروقت ضائع کیے دفاعی کی بجائے جارحانہ جنگی حکمت عملی اپنائی جائے۔
 بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سرکردہ رہنما "سبرامانیم سوامی " نے دعویٰ کیاہے کہ بھارت جلد نہرو پٹیشن 1947 اقوام متحدہ سے واپس لیکر لائن آف کنٹرول کی حیثیت بے معنی کردیگا اوربھارتی فوج لائن آف کنٹرول عبورکرکے جلد مظفرآبادپرحملہ آورہوکر باآسانی قابض ہوجائے گی اوراس کے بعداسکردوپر"۔

جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیرِ دفاع " راج ناتھ سنگھ " نے کہاہے کہ مستقبل میں پاکستان کیساتھ مذاکرات صرف " آزاد کشمیر "پرکیے جائیں گے۔ جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفورنے کہاہے کہ " پاک فوج کشمیرکیلیے آخری گولی اورآخری فوجی تک لڑیگی "۔ موجودہ سنگین صورتحال میں اگرہم اقوامِ متحدہ اور OIC سے مقبوضہ کشمیرکے عوام کیلیے اپیلیں کرتے رہے تو یقیناً بہت دیرہوجائیگی۔

اوربھارت اپنا پلان اے مکمل کرتے ہی آزاد کشمیرپر جارحیت کردیگا۔ 
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے جورسمی کارروائی کی ہے, اس کے بعد بھی وزیراعظم عمران خان کے بین الاقوامی برادری سے مدد کی دہائیاں دینے پرتعجب ہوا۔ پتا نہیں ہم کس مددکے منتظرہیں؟؟؟ یادرکھیے کہ بعدازاں یہ ایک سنگین غلطی ثابت ہوگی, جب ہمیں خبرملے گی کہ بھارت تحریک آزادیِ کشمیرکو بزورطاقت کچل چکاہے۔

یادرہے کہ دوہفتوں کے بعد جبکہ کشمیرمیں خوراک اور ادویات کا بحران جنم لے چکاہے بھارت نے کرفیو مزیدسخت کردیا ہے۔ حریت رہنماؤں کومستقل قیدکرکے بھارتی فوج کوفری ہینڈ دیدیاگیا ہے۔مگرہماری حکومت جنگ میں پہل نہ کرنے پر بضدہے۔ بہتر یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے پاک فوج فوراً ایکشن لے جبکہ حکومت اس معاملے میں بین الاقوامی دباؤ قبول نہ کرے۔

کوئی عالمی برادری ہماری مدد کو نہیں آنیوالی ہے۔ بیسود انتظارکرنیکی بجائے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کوناپاک عزائم پورے کرنے سے روکنے کے لیے ملٹری ایکشن لیاجائے۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے "لالی پاپ "
ملنے کے فوراً بعد ہمیں ملٹری آپشن پرغور کرناچاہیے تھا۔ کل کوجب بھارت آزادکشمیر میں شرارت کریگا, تو تب بھی ہمیں دفاعی جنگ لڑنی پڑیگی۔

بھارت دراصل عالمی طاقتوں سے ہاتھ ملائے ہوئے ہے۔ عالمی طاقتیں "آزادکشمیر" بھارت کودلانیکا خواب دیکھ رہی ہیں۔ دشمن ممالک کوخوش فہمی ہے کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پرقبضہ کرنے میں باآسانی کامیاب ہوجائیگی۔ وہ سب اس عزعم میں ہیں کہ تب وہ مداخلت کریں گے اورپاکستان کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرلیں گے۔ اگر دیکھا جائے تو ایسی صورت میں دفاعی جنگ زیادہ نقصان دہ ہوگی۔

اور یہ جنگ آزادکشمیرکے گلی کوچوں میں لڑنی پڑسکتی ہے۔
لہذٰا بین الاقوامی دباؤ سے نکلیں اور ملٹری ایکشن لیں۔ یہ تحریک آزادیِ کشمیرکوبچانے اورکامیاب بنانے کیلیے ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان صاحب یہ سوچنا چھوڑدیں کہ دنیا کیا کہے گی؟ فرض کریں اگربھارت پلان اے پر عملدرآمد کرکے خاموش ہوگیا اورآزادکشمیرپر حملہ نہ کیا بلکہ پلان سی کے تحت مقبوضہ کشمیرکے عوام کوجبری آزاد کشمیرکی طرف ہجرت کیلیے دھکیلنا شروع کردیا اور مقبوضہ وادی میں ہندوؤں کو بساناشروع کردیا توآپ آزادکشمیر پرحملے کا انتظارکرتے رہ جائیں گے اور عالمی برادری کوتوجہ دلاتے رہ جائیں گے۔

اورمودی مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرلیگا۔ الٹا پاکستان پرلاکھوں لٹے پٹے کشمیری مہاجرین کا بوجھ ڈال دیاجائیگا۔ اورہم اس نئے مسئلے میں الجھ کر مقبوضہ کشمیرمیں اسرائیلی ماڈل کے تحت آبادی کا تناسب بدلتا دیکھتے رہ جائیں گے۔ میری خواہش ہے کہ حکومت پاکستان اب جنگی بنیادوں پرجارحانہ فیصلے کرے۔ کیونکہ ہمارے پاس یہ ہی چندہفتے ہیں،ہمارے پاس وقت بہت کم بچاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dushman ke napak azaim is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.