بھارتی ”را“ کی ریشہ دوانیاں اور پاک فوج کا عزم صمیم

فیس بک پر انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں اور جعلی دانشوروں کیخلاف کریک ڈاؤن ناگزیر ہو گیا

منگل 2 مارچ 2021

Indian RAW Ki Resha Dawaniyaan
سید بہادر علی سالک
قیام پاکستان سے ہی پاکستان کے خلاف بھارت کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔گلگت بلتستان میں ”را“ کے ایجنٹوں کا صفایا اب ضروری ہو چکا ہے۔قیام پاکستان کی تحریک اور قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیاں اور سازش جاری رکھی ہوئی ہے اس کی اصل وجہ دو قومی نظریے کے تحت پاکستان کا قیام اور مسئلہ کشمیر ہے جسے سوچی سمجھی سازش کے تحت برطانوی حکومت اور کانگریسی ہندو رہنماؤں نے پاکستان میں شامل ہونے نہیں دیا۔

مسئلہ کشمیر بھارت کیلئے 73 برس سے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے نہ نگل سکتا ہے اور نہ ہی باہر پھینک سکتا ہے۔مسئلہ کشمیر کی ہی وجہ سے پاکستان پر بھارت نے 3 جنگیں مسلط کیں اور 1971ء میں مشرقی پاکستان کو الگ کیا لیکن کشمیر کی جدوجہد آزادی (جو مقبوضہ کشمیر میں 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی فوجیں داخل ہونے کے بعد سے شروع ہوئی تھیں) بغیر کسی تھکن کے یہ قومی اور دیسی تحریک جاری ہے۔

(جاری ہے)

1990ء سے اس میں تیزی آئی جبکہ 2017ء میں برہان وانی کی شہادت اور 5 اگست 2019ء میں کشمیر کے حوالے سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کرنے کے بعد بڑی شدت آئی۔5 اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں زندگی مفلوج ہے اور بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ہیں لیکن کشمیری عوام نے بھارتی غاصبانہ قبضے کو ہر گز قبول نہ کیا اور آزادی تک بلاخوف و خطر اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔


پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد پاکستان کو ترنوالہ سمجھنے کا بھارتی خواب چکنا چور ہو چکا ہے۔سی پیک کے منصوبے کے شروع ہونے کے بعد ہندو رہنماؤں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں اگرچہ پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشیں تو جاری رہی ہیں لیکن کشمیر کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لئے مودی نے پاکستان کے اہم اور حساس ترین علاقے گلگت بلتستان میں اپنے گماشتوں،سہولت کاروں اور ایجنٹوں کے ذریعے ایک منظم منصوبہ شروع کیا ہوا ہے اس منصوبے کے تحت ان حساس علاقوں کے محب وطن لوگوں میں پاکستان کی ریاست اور پاک افواج خصوصاً ”آئی ایس آئی“ کے خلاف لوگوں کے اذہان خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی رہی ہے اس کے علاوہ گلگت بلتستان کی عوام کے لئے آئینی،سیاسی اور جمہوری حقوق کے حصول اور سٹیٹ سبجیکٹ رول جیسے نعروں اور نام نہاد بیانیے کے تحت سادہ لوح عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے اس مقصد کے حصول کیلئے بھارتی ”را“ نے گلگت بلتستان اور کشمیر کے مٹھی بھر گمراہ لوگوں،قوم پرستوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں۔


”را“ کئی عشروں سے بلوچستان،سندھ اور قبائلی علاقوں میں منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کرتی رہی ہے اور نام نہاد آزادی کے متوالوں کی سرپرستی کرکے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جاتی رہی،اگرچہ اب گزشتہ چند برس سے پاکستان کی بہادر افواج کی بے مثال اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں ان دہشت گردانہ سرگرمیوں میں کافی کمی آئی ہے اور امن و سکون کی زندگی بحال ہو چکی ہے لیکن بھارتی ”را“ کو اب بھی چین نہیں۔

کشمیر کے امجد مرزا،سجاد راجہ اور حبیب اللہ کشمیری گلگت بلتستان میں موجود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کی برین واشنگ کیلئے کام کر رہے ہیں یہ کشمیری جو گمراہ،اسلام دشمن اور وطن دشمن ”را“ کے ایجنٹ ہیں۔گلگت بلتستان میں موجود اپنے گماشتوں کے ذریعے پاکستانی جھنڈے اور پاسپورٹ جلانے،پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کو مطعون کرنے اور ان اداروں پر جی بی کے عوام کا قتل عام کرنے کے الزامات لگواتی ہے تاکہ عوام میں یہ ادارے بدظن ہوں۔

بھارتی گماشتوں نے جی بی میں موجود ایجنٹوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کی کہ دو قومی نظریہ،نظریہ پاکستان اور اسلام کا غلبہ عوام کے دشمن ہیں اور ہمیں ہر حالت میں ان تینوں چیزوں کو لوگوں کے ذہنوں سے نکالنا ہے۔
بھارت اور ”را“ کی نظروں میں بہت زیادہ کھٹکنے والے ملک کے اس حساس ترین علاقے (جیو پولیٹیکل) گلگت بلتستان میں فوج اور ”آئی ایس آئی“ کی خدمات خصوصی طور پر قابل تحسین ہیں جہاں تک جی بی کے عوام کے سیاسی،آئینی، جمہوری اور انسانی حقوق کا معاملہ ہے ساڑھے 14 لاکھ کی آبادی والے انتظامی صوبے میں سوائے پارلیمنٹ میں نمائندگی کے تمام حقوق اور مراعات حاصل ہیں،اختیارات، مراعات،سول بیورو کریسی اور فوجی بیورو کریسی میں ان علاقوں کی نمائندگی کو دیکھا جائے تو کو دوسرے چاروں صوبوں سے زیادہ حقوق اور مراعات حاصل ہیں اور جی بھی کے عوام کے حالات دوسرے صوبوں کے دیہی علاقوں سے بدر جہا بہتر ہے کوئی ٹیکس دئیے بغیر اربوں روپے کا بجٹ ملتا ہے خصوصاً فوج اور قومی سلامتی کے اداروں میں آبادی اور کوٹے سے زیادہ نمائندگی جی بی کو حاصل ہے اگر ہم مقبوضہ کرگل اور لداخ سے گلگت بلتستان کا موازنہ کریں تو جی بی کے مقابلے میں وہاں 0.09 فیصد بھی نمائندگی موجود نہیں ہے۔

آئینی حقوق کا مسئلہ سپریم کورٹ نے 17 جون 2018ء کو طے کیا ہے۔حکومت نے ایک جامع آئینی پیکج کی منظوری پارلیمنٹ سے لینی ہے اس حوالے سے اگر جلد بازی کی گئی تو ہماری 73 برس کی محنت رائیگاں جائے گی اور مسئلہ کشمیر ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا جس سے ہمیں گریز کرنا چاہئے۔
پاکستان کی ریاست ہماری ماں،فوج اور ”آئی ایس آئی“ کے جوان ہمارے محافظ ہیں۔

پاکستان دشمن عناصر اب کسی رعایت کے حق دار نہیں ہیں۔سید حیدر شاہ رضوی کو ”آئی ایس آئی“ نے زہر نہیں دیا بلکہ ان کی موت طبعی ہوئی تھی جس کی تصدیق سید مہدی شاہ رضوی کی والدہ اور بہن نے بھی پریس کانفرنس کے دوران کی ہے۔سید مہدی شاہ رضوی کے اہم انکشافات ”را“ کے کشمیری ایجنٹس سجاد راجہ،ارشد مرزا کے بیانات اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم میں شرانگیز تقریروں کے بعد مزید کس ثبوت کا انتظار ہے کہ ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،اگر اب بھی جی بی اور بیرون ملک موجود ملک دشمنوں کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو خاکم بدھن پاکستان کا شیرازہ بکھر جائے گا خصوصاً جی بی میں ”را“ کے ایجنٹوں کی ملک،اسلام اور فوج دشمن سرگرمیوں کو روکنا مشکل ہو جائے گا ان مٹھی بھر گمراہ،وطن دشمن،فوج دشمن اور نظریہ پاکستان دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا اشد ضروری ہو چکا ہے۔


پاکستان اگر آج تک متحد اور مستحکم ہے تو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا کرم و فضل اور دنیا کی دسویں طاقتور ترین فوج اور آئی ایس آئی کی بے پناہ اور لازوال قربانیوں کا نتیجہ ہے۔فی بک پر انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار اور جعلی دانشوروں کیخلاف بھی کریک ڈاؤن کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جعلساز عناصر ملک دشمن،فوج دشمن اور خفیہ اداروں کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کر رہے ہیں۔

سید حیدر شاہ رضوی مرحوم کے بیٹے سید مہدی شاہ رضوی نے جن جن لوگوں اور جن جن انسانی حقوق اور طلبہ تنظیموں کا نام لیا ہے بغیر کسی ہچکچاہٹ اور مصلحت پسندی کے ان پر ہاتھ ڈالا جائے یہ کوئی زیادہ نہیں بس گنتی کے لوگ ہیں۔RAW کے ایجنٹس اور سہولت کار جو گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کی حب الوطنی کو مشکوک بنا رہے ہیں اب انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Indian RAW Ki Resha Dawaniyaan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 March 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.