کشمیر اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

معاملات بھارت کے کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے تھے،ایسے میں بھارت نے آخری پتہ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور طاقت کے نشے میں چور تمام قانونی و اخلاقی و داخلی تقاضوں کو پس پشت ڈال کر اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی

جمعرات 8 اگست 2019

Kashmir aur parliament ka mushtarka ijlas
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت اپنا آخری کارڈ کھیل چکا ہے۔بھارت پچھلے 72 سالوں سے کشمیر کے مسئلہ کے حل میں تاخیری حربوں سے کام لے رہا تھا،کبھی یو این او کا سہارا لیتا رہا ،کبھی دو طرفہ مذاکرات کا ڈھونگ رچاتا رہا،کبھی جنگوں کے ذریعے معاملہ کو التوا کا شکار کرتا رہا،کبھی مذاکرات کی بات چلا کر اور درمیان میں کسی نہ کسی واقعہ کا بہانہ بنا کر معاملہ کو طول دیتا رہا،اب معاملہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد بام عروج کو پہنچ چکی تھی۔
معاملات بھارت کے کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے تھے،ایسے میں بھارت نے آخری پتہ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور طاقت کے نشے میں چور تمام قانونی و اخلاقی و داخلی تقاضوں کو پس پشت ڈال کر اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ۔

(جاری ہے)

اس طرح کشمیریوں کی علیحدہ شناخت ختم کر کے اسے بھارت کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

کشمیری جو پہلے ہی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جو 80 ہزار سے زائد افراد کی قربانی دے چکے ہیں ،کیا وہ بھات کے اس خصوصی سٹیٹس کو قبول کر لیں گے؟یہ کسی بھی صورت ممکن نہیں ۔ایسے میں آزادی کی تحریک میں مزید تیزی آئے گی جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کا ظلم و ستم مزید بڑھے گا اور خطے کے حالات مزید خراب ہوں گے۔اب انتظار یہ ہے کہ بھارتی اقدامات کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام اس پر کسی قسم کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں کیونکہ بھارت کی جانب سے مواصلاتی رابطے مستقل طور پر بند نہیں رکھ سکتا،مستقل کرفیو بھی نافذ نہیں کر سکتا۔

چند دنوں بعد پتہ چلے گاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کیا کرتے ہیں۔پاکستان موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ ،او آئی سی اور عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے لیکن یہ ادارے فوری طور پر کسی بھی تصادم کرنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آتے۔بھارت کے جارحانہ اقدام نے دونوں ملکوں کے درمیان ممکنہ اقدامات اور امریکہ کی ثالثی سے وابستہ جو امن کی امیدیں تھیں نہ صرف ان پر پانی پھیر دیابلکہ امن کے خواب کو بھی چکنا چور کر دیا اور خطے میں ایک بار پھر جنگ کے امکانات پیدا کر دیے ہیں۔

بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند اقدام پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا خطاب پوری دنیا کیلئے ایک واضح پیغام تھا،ان کا خطاب حکمت سے لبریز تھا۔انہوں نے دلیل سے بات کی ،ان کا خطاب ایک دلیر لیڈر کا خطاب تھا۔دشمن کو للکار تھی اور تدبر سے بھرپور تقریر تھی۔انہوں نے بھارت کو واضح پیغام دے دیا ہے۔

پاکستان مسئلہ کشمیر پر آخری حد تک جانے کا فیصلہ کر چکا ہے۔انہوں نے دبے لفظوں میں دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ حالات ایک روایتی جنگ کی طرف جا رہے ہیں جس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے اور یہ ایٹمی جنگ میں بدل سکتی ہے۔انہوں نے دنیا کو اپنی بقا کا مسئلہ بنا کر پیش کیا ہے،اب گیند عالمی طاقتوں کی کورٹ میں ہے کہ وہ اس کو کس طرح لیتے ہیں لیکن افسوس کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جہاں بہت اچھی باتیں بھی ہوئیں،اپوزیشن نے مسئلہ کشمیر پر حکومت کا ساتھ دینے کا بھی اعلان کیا لیکن اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے خطاب میں ”شریکے“ کی بو آ رہی تھی۔

باتوں باتوں میں انہوں نے وزیر اعظم اور حکومت پر تنقید بھی کی اور دکھڑے سنانے کی بھی کوشش کی حالانکہ اس مسئلہ پر ایک دوسرے کو طعنے دینے کی بجائے غیر مشروط طور پر حمایت کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔
حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے قوم کے منتخب نمائندوں کو بھی اعتماد میں لے لیا ہے۔اپنی پالیسی بارے بھی بتا دیا ہے۔کور کمانڈر ز کے اجلاس میں فوج نے بھی واضح پیغام دے دیا ہے۔حکومت نے معاملہ کو عالمی سطح پر اٹھانے کیلئے اقدامات کا اعلان بھی کر دیا ہے لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو آئندہ کا لائحہ عمل بنا کر دینا ہو گا جس طرح سے کشمیری اپنا کیس لڑ سکتے ہیں کوئی دوسرا نہیں لڑ سکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir aur parliament ka mushtarka ijlas is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.