ایم کیو ایم کا باب بند ہو گیا

کراچی کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے عالمگیر جہانگیر خان نے وزیراعظم عمران خان کی لاج رکھ لی اور عامر ولی محمد چشتی کو بھاری مارجن سے ہرا کر ایم کیو ایم کا مستقبل سوالیہ نشان بنا دیا۔

جمعرات 18 اکتوبر 2018

MQM ka baab band ho gaya

شہزاد چغتائی

کراچی کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے عالمگیر جہانگیر خان نے وزیراعظم عمران خان کی لاج رکھ لی اور عامر ولی محمد چشتی کو بھاری مارجن سے ہرا کر ایم کیو ایم کا مستقبل سوالیہ نشان بنا دیا۔ 14 اکتوبر سے پہلے کراچی کے شہریوں کو یقین تھا کہ پتنگ کی اڑان سب سے بلند ہو گی لیکن اتوار کو پتنگ زمین پر آ رہی جس پر سیاسی حلقوں کو سکتہ ہو گیا۔ کراچی سے وزیراعظم کی خالی کی ہوئی نشست پر تحریک انصاف ہار جاتی تو عمران خان کی شکستوں کے ڈھیر لگ جاتے اور ہیٹ ٹرک ہو جاتی جس کے ساتھ تحریک انصاف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی۔ کراچی میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا ایم کیوایم کا باب بند ہوگیا ہے حقیقت یہ ہے کہ اب تحریک انصاف کراچی کی نمائندہ جماعت بن گئی ہے۔

(جاری ہے)

کراچی کے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر 243 پر کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں اورسیاسی حلقوں نے نوشتہ دیوارپڑھ لیا ہے کہ وزیراعظم کی خالی کردہ نشست کے بعد صدر عارف علوی کی خالی کردہ نشست پر تحریک انصاف جیت جائے گی۔ کراچی میںایم کیو ایم کے حلقے کہتے ہیں کہ تحریک انصاف صرف کراچی میں جیت سکتی ہے‘ کراچی یتیم شہر ہے اوراس کا کوئی والی وارث نہیں دوسری جانب غیر جانبدار حلقے کہتے ہیں کہ ایم کیوا یم نے سنجیدگی سے الیکشن نہیں لڑا اورتحریک انصاف کو واک اوور دیدیا قومی اسمبلی کے حلقہ 243 میںشہری ایم کیو ایم کی انتخابی مہم کو ترستے رہے ایم کیو ایم کا امیدوار پیسہ خرچ کرنے کیلئے تیار نہیں تھا اس کے برعکس عالمگیر خان نے پانی کی طرح پیسہ بہایا‘ ان کی تشہیری بسیں اورگاڑیاں پورے گلشن اقبال میں گشت کرتی تھیں پاک سرزمین پارٹی بھی پیچھے نہیں رہی۔ پاک سرزمین پارٹی کے امیدوار آصف حسنین تھے اس حلقے میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اصل مقابلہ پاک سرزمین پارٹی اورتحریک انصاف کے درمیان ہے۔ایم کیو ایم نے بینر پوسٹر تو لگائے لیکن بھرپور انتخابی مہم نہیں چلائی۔ زیادہ تر تجزیہ نگاروں نے ایم کیو ایم کی ناکامی کا سبب پارٹی کے انتشار کو قرار دیا۔ ضمنی انتخابات کے موقع پر ایم کیو ایم کے اختلافات موضوع بحث بن گئے۔ سیاسی حلقوں میں یہ سوال کیاجاتا رہا کہ عام انتخابات سے قبل ایم کیو ایم کے اندر جوتیوں میں دال کیوں بٹنے لگتی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کو شفاف قرار دیا۔ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ یہ مسلم لیگ کی کامیابی ہے لیکن تحریک انصاف کے تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ کے برابر آ جانا تحریک انصاف کی بڑی کامیابی ہے کیونکہ مسلم لیگ 30سال سے پنجاب میں جیت رہی ہے‘ تحریک انصاف کی سیاسی عمر 5سال ہے۔ادھر وقت کے ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان فاصلے بڑھتے جارہے ہیں اس دوران پیپلز پارٹی نے کئی چونکا دینے والے بیانات بھی داغ دیئے ہیں اوریہاں تک کہہ دیا ہے کہ 5سال سے پہلے حکومت کو ہٹانا ملک کیلئے نقصان دہ ہوگا۔پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اورباہر سیاسی کشیدگی پیدا کرنے اورحکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کی بھی مخالف ہے اور احتجاج کو جمہوری عمل کیلئے خطرناک قرار دے رہی ہے پیپلز پارٹی کے حلقوں کا خیال محاذ آرائی اور حکمرانوں کو چیلنج کرنے سے سیاستدانوں کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ سابق صدرآصف علی زرداری کی جانب سے ٹکراﺅ کی سیاست کی مخالفت کے بعد مسلم لیگ (ن) اورپیپلز پارٹی کے درمیان دوریاں بڑھ گئی ہیں جس کا اعتراف مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت نے بھی کیا ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلی میں بھی دونوں جماعتوں کی راہیں جدا ہو گئی ہیں اور اپوزیشن کے اتحاد کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہو گئی ہیں۔ سابق صدر کا خیال ہے کہ حکمرانوں کا پیپلز پارٹی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے اس لئے وہ پرائی آگ سے دور رہنا چاہتے ہیں مسلم لیگ (ن) دھاندلی کمیٹی کے معاملے پر بھی پیپلز پارٹی کا اعتماد حاصل نہیں کرسکی۔ پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ مسلم لیگ(ن) ٹکراﺅ کی سیاست کرنے والی جماعتوں کا بلاک بنا کر پیپلز پارٹی سے دور ہوگئی ہے پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کے مطابق پیپلز پارٹی مصالحت کی سیاست کر رہی ہے اور اچانک محاذ آرائی کی سیاست کا حصہ بن کر اتنا بڑا یوٹرن نہیں لے سکتی نہ ہی مسلم لیگ کی بیساکھی اوربارہواں کھلاڑی بن سکتی ہے۔ مسلم لیگ اپنے مفادات کیلئے پیپلز پارٹی کو استعمال کرنا چاہتی ہے وہ عمران خان کو ہٹا کر خود حکمراں بننے کے خواب دیکھ رہی ہے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اشتراک عمل کے تمام راستے مسدود ہو گئے ہیں جس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کی پوزیشن بہت مستحکم ہوگئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

MQM ka baab band ho gaya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 October 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.