قیامت صغری

نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ اُمتِ مسلّمہ سوگوار، دنیا بھر میں مسلمانوں سے اظہار یکجہتی

منگل 26 مارچ 2019

qayamat sughra

خالد یزدانی

نیوزی لینڈ ایک امن پسند ملک کے طور پر دنیا بھر میں جانا جاتا ہے، وہاں کے مقامی باشندے اور دنیا بھر سے بسلسلۂ روزگار قیام پذیر افراد میں بھائی چارے کی فضا قابل رشک تھی کہ گزشتہ جمعہ کے روز جب کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے قرب و جوار میں مقیم مختلف ممالک کے مسلمان مساجد میں موجود تھے ،جب ایک درندہ صفت آسٹریلوی شخص نے اچانک فائرنگ شروع کر دی، اہم بات یہ بھی ہے کہ جب وہ فائرنگ کر رہا تھا تو ہیلمٹ پر لگے کیمرے کے ذریعے یہ خوفناک مناظر سوشل میڈیا پر بھی دکھائے جا رہے تھے۔

28 سالہ جنونی برینٹ ٹیرنٹ النور مسجد میں داخل ہوا خودکار رائفل سے نمازیوں کو نشانہ بنانے لگا ۔ اس نے کئی بار رائفل کو بھرا اور مختلف کمروں میں جا کر گولیوں کی بوچھاڑ کی،اسی طرح دوسرا حملہ لنووڈایونیو کی مسجد پر کیا گیا جہاں سات افراد شہیدا ور متعدد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے النور مسجد میں موجود تھی، ان کھلاڑیوں نے بھاگ کر جان بچائی، اس واقعے کے فوراً بعد کپتان تمیم اقبال نے اپنے ٹویٹ میں کہا ٹیم کے تمام کھلاڑی محفوظ ہیں، مشفیق الرحیم نے بھی ٹویٹ میں کہا کہ بہت خوش قسمت رہے کہ اللہ نے ہمیں محفوظ رکھا، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ایسا واقعہ دوبارہ ہو، جبکہ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والا تیسرا ٹیسٹ میچ اور دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا ۔ اس واقعہ کے بعد نیوزی لینڈ پولیس کے سربراہ نے بتایا ایک حملہ آور کا تعلق آسٹریلیا سے ہے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور ایسے ہتھیار گاڑی سے نکالتا ہے، جن پر مختلف عبارتیں لکھی ہیں اور اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہو کر نمازیوں پر فائرنگ کرتا ہے ،حملہ آور نے یقینی بنایا کہ کوئی بھی مسجد سے باہر نہ نکلنے پائے، اس دوران وہ بھاگنے والے نمازیوں کا پیچھا کرتے ہوئے باہر پارکنگ تک نکل جاتا ہے اور ان پر گولیاں چلا کر دوبارہ مسجد میں آکر بھاگنے کی کوشش کرنے والے زخمیوں پر دوبارہ گولیاں چلاتا ہے حملہ آور تین مرتبہ مسجد میں آیا اور آخری چکر میں اس نے ایک ایک شخص کے قریب جاکر متعدد بار گولیاں چلائیں اس سانحہ کے بعد کرائسٹ چرچ میں سفر پر پابندی لگا دی اور دیگر مساجد کو خالی کرا لیا گیا تھا جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ شہر میں گرجا گھر اور سکول بند کر کے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے مسجد میں پہلے مردوں کے نماز پڑھنے کی جگہ پر گولیاں برسائیں پھر عورتوں کے نماز پڑھنے کی جگہ پر چلا گیا جہاں ایک خاتون کو بھی شہید کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ نماز جمعہ کے دس منٹ بعد شروع ہوئی فائرنگ کے دوران حملہ آور اسلام اور تارکین وطن کے خلاف زہر اُگلتا رہا۔ انتظامیہ نے مسلمانوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلا جواز گھروں سے باہر نہ نکلیں اور آئندہ دو تین روز تک احتیاط کریں۔ نیوزی لینڈ کی انتظامیہ نے مساجد کے منتظمین کو سکیورٹی کے انتظامات خود ہی کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے پریس کانفرنس کے دوران مساجد پر حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور کہا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کی انتہا پسندی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ حملہ منصوبہ بندی سے کیا گیا، تحقیقات کر رہے ہیں بہت سی معلومات ابھی سامنے نہیں لا سکتے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، زیر حراست افراد کی گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب تھا جسے قبضے میں لے کر ناکارہ بنا دیا گیا۔ ایجنسیاں معاملے کو دیکھ رہی ہیں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ثابت ہونے پر ذمہ داروں کو سزا ملے گی۔ کرائسٹ چرچ کی میئر لیئین ذلزیل نے کہا آج ہمارا شہر ہمیشہ کے لئے بدل گیا۔ دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے تصدیق کی کہ حملہ آوروں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی شامل ہے جو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا انتہا پسند اور متشدد دہشت گرد ہے جس نے کئی معصوم انسانی جانوں کو ختم کیا جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے ایک اخبار ’’نیوزی لینڈ ہیرالڈ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سید مظہرالدین نے بتایا النور مسجد میں فائرنگ شروع ہونے کے بعد لوگوں نے جانیں بچانے کے لئے بھاگنے کی کوشش کی اس وقت مسجد میں 60 سے 70 افراد موجود تھے،اس موقع پر حملہ آور نے اپنے لئے حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے اور وہ نہایت بے رحمی سے فائرنگ کر رہا تھا ایک عینی شاہد نے بتایا اس کا ایک دوست اس کے سامنے مارا گیا۔ تاہم اس کے تین بچے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے حملہ آور کے پاس دو رائفلیں تھیں جن میں سے ایک پمپ ایکشن تھی، حملہ آور نے چھوٹے بڑے مرد و عورت کسی کو نہیں چھوڑا مسجد میں آنے والے ایک شخص اور اس کی پانچ سالہ بیٹی پر بھی فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہو گئی۔اہم بات یہ بھی ہے کہ النور مسجد شہر کے وسط میں واقع ہے اس کے باوجود پولیس بیس منٹ بعد جائے وقوعہ پر پہنچی حالانکہ اسے زیادہ سے زیادہ دو منٹ میں پہنچ جانا چاہئے تھا۔ جیسے ہی میڈیا کے ذریعے نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کے اس خوفناک واقعہ کی اطلاع دنیا بھر میں پھیلی اس پر مسلم ممالک نے اسے نسل پرستی اور فسطائیت قرار دیا اور مسلمانوں کے قتل عام پر پاکستان، بنگلہ دیش، ترکی، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ برطانوی شاہی محل، وزیراعظم ہاؤس اور وزارت داخلہ کی عمارتوں پر برطانوی پرچم سرنگوں کر دیئے گئے۔ ٹویٹر پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حملہ نہایت تکلیف دہ ہے۔ یہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں بڑھتے حملوں کے پیچھے نائن الیون کے بعد تیزی سے پھیلنے والا اسلام فوبیا ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہر واردات کی ذمہ داری اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری رہا مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کیلئے بھی یہ حربہ آزمایا گیا ان کی ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں اسی طرح سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کی تمام شکلوں اور حالتوں کی مذمت کرتا ہے دہشت گرد کا کوئی وطن اور مذہب نہیں ہوتا سعودی عرب نے تمام مذاہب کے احترام کی اپیل کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور نیوزی لینڈ حکومت، عوام کے لئے نیک خواہشات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی جبکہ نیوزی لینڈ میں سعودی سفارتخانے نے تصدیق کی تھی کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملوں میں ایک سعودی شہری بھی زخمی ہوا۔ عرب مارات نے کہا کہ پُرامن لوگوں پر حملہ ناقابل قبول ہے نیوزی لینڈ حکومت دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے انڈونیشیا کی حکومت نے بھی کہا کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے۔نیوزی لینڈ کی حکومت سے دہشت گرد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ،اس واقعہ میں تین انڈونیشیا کے باشندے بھی شہید ہوئے تھے ۔ ملائیشیا نے مساجد میں حملے کو انسانیت اور عالمی امن کے لئے سیاہ ترین دن قرار دیتے ہو ئے اس واقعہ کو نہایت گھناؤنا عمل قرار دیا ۔برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اس حوالے سے کہا کہ پورے برطانیہ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے عوام سے افسوس کا اظہار کرتی ہوں، میری دعائیں متاثرین کے ساتھ ہیں، ملکہ الزبتھ متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کر تی ہیں بروقت امداد فراہم کرنے پر امدادی کارکنوں کو سلام پیش کرتی ، اس واقعہ پر غمزدہ ہیں، ۔ پوپ فرانسس نے افسوس ناک واقعہ پر مسلمانوں سے خاص طور پر اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر ان کو گہرا صدمہ پہنچا۔ جاپان کے وزیراعظم نے بھی نیوزی لینڈ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہے۔ یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈٹسک نے کہا کہ حملہ ظالمانہ ہے، شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت کی دعا اور لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں، ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ مساجد پر حملہ تمام انسانیت کے لیے خطرہ ہے، مغربی ممالک کو ایسے واقعات کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں ورنہ ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ افغانستان نے بھی اس وقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ، نہتے لوگوں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنانا کسی طرح قابل قبول نہیں، نیوزی لینڈ کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔ بنگلہ دیش نے کہا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پرامن لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے کسی ہمدردی کے مستحق نہیں۔ ایران نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کو مغرب کی منافقت قرار دیا، وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ مغربی دنیا میں مسلمانوں کے عقائد اور اظہار رائے پر تعصب برتا جا رہا ہے، نیوزی لینڈ کی حکومت حملے کی ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ یہ ایک ہولناک اور گھنائونا عمل ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور ان میں غم کی لہر ہے، یہ واقعہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا اور عدم برداشت کی بھیانک مثال ہے۔ بنگلہ دیش میں بھی مظاہرہ کیا گیا، ڈھاکہ کی بیت المکرم مسجد کے باہر تمام جمعہ کے بعد سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور شدید غم و غصے کا اظہار کیا، انڈونیشیا، ملائیشیا سمیت دیگر مسلم ملکوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ادھر مغربی ممالک اور امریکہ نے بھی حملے کی شدید مذمت کی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملوں کو خونریز قتل عام قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور کہا کہ واشنگٹن نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے، جو کچھ ہو سکا کریں گے۔نیوزی لیڈ کی دو مساجد پر دہشت گردی کے واقعہ کی دنیا بھر میں مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کی مختلف مذہبی، سیاسی جماعتوں، سالک و مذاہب کے قائدین نے بھی اس سانحہ کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے 29 مارچ کو تمام مسالک کے ایک اجتماع کا عندیہ دیا، پاکستان علماء کونسل اور متحدہ علماء بورڈ کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی، علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، مولانا قاسم، مولانا عبدالکریم کے علاوہ جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے بھی اس سانحہ پر کہا ، نیوزی لینڈ کے واقعہ پر پوری امت مسلمہ سوگوار ہے، عالمی برادری کو اس میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے، جبکہ او آئی سی کا فوری طور پر اجلاس بلا کر مسلمانوں کی حفاظت اور انہیں دہشت گردی سے بچانے کی حکمت عملی طے کرنی چاہیے اور اس حوالے سے عالمی سطح پر آواز اٹھانی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

qayamat sughra is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.