
وائرس سے ویکسین تک کی کہانی
ہر سو موت کا رقص ،شہر کے شہر بند ، اسکول ،کالج، دفاتر میں کوئی حاضر نہیں ، کھیلوں کے میدان ویران زندہ رہنے کی خاطر انسان گھروں میں قید ہونے پر مجبورایسے مناظر ہم کئی بار ہالی ووڈ کی فلموں میں دیکھتے رہے ہیں
وقاص احمد اعوان
جمعہ 3 اپریل 2020

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد جو فلم "آئی ٹیونز " پر سب سے زیادہ بار دیکھی گئی وہ CONTAGION ہے

Quarantine, Contagious, Isolation یہ انگریزی کے وہ الفاظ ہیں جو ہم سے زیادہ تر نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ہی سنے یا پڑھے ہوں گے لیکن جس نے ہالی وڈ فلم CONTAGION دیکھ رکھی ہے اس کیلئے کچھ نیا نہیں ، ایسے تمام الفاظ اس فلم کے کئی مکالموں میں استعمال ہوئے فلم میں ایک وبائی بیماری کے پھیلاؤ کو موضوع بنایا گیا جس سے متاثرہو کر 2 کروڑ سے زائد انسان ہلاک ہو جاتے ہیں ، کہانی میں دیکھا گیا کیسے ایک خاتون ہانگ کانگ سے امریکہ واپسی پر ایک مہلک وائرس کے اثرات سے متاثرہو کر چند دنوں میں ہلاک ہو جاتی ہے دیکھتے ہی دیکھتے وائرس دنیا کی بڑی آبادی کو متاثر کردیتا ہے ہرطرف افرا تفری ، کاروبار زندگی رک جاتا ہے، لوگ خوارک ذخیرہ کرنے میں لگ جاتے ہیں
دنیا بھر میں لاک ڈاؤن، کروڑوں انسان خود کو گھرؤں تک محدود لیتے ہیں،ہزاروں بستروں پر مشتمل اسپتال چند دن میں تعمیر ہونے لگتے ہیں ، سڑکوں پر فوج اور پولیس کا گشت، اور گھبراہٹ کے مارے انسان دکانؤں میں لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں 2011 میں بننے والی فلم میں بلکل ویسے ہی حالات دکھائے کئے گئے جن کا ہم آج حقیقت میں اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے اور اس سے نبرد آزما ہونے کی کوشش میں جتے ہیں ، سب کچھ فلم کی طرح ہی ہو جانا بطور ناظر میرے لئے ناقابل یقین ہے
آخر کارڈدبلیو ایچ او کے سائنسدان وائرس کا اعلاج دریافت کر لتیے ہیں لیکن اس میں 6 ماہ کا عرصہ گزر جاتا ہے تب تک کروڑوں انسان ملک وائرس کا نشانہ بن جاتے ہیں فلم کی کہانی میں دکھا گیا ، چمگاڈر سے وائرس ایک خنزیر اور پھر امریکی خاتون میں منتقل ہوا جس کے بعد اس سے ملنے والے تمام افرد متاثر ہوئے ، کورونا کی ابتداء کہاں اور کیسے ہوئی سائنس دان بھی کسی ایسے ہی سراغ کی تلاش میں ہیں ماہرین کا مؤقف ہے کورونا وائرس چمگادڑوں یا کسی جنگلی جانور سےہی انسانوں تک پھیلاہے،
امریکہ کی بڑی نجی ادویہ ساز کمپنی نے اینٹی کورونا ویکسین کا تجربہ کیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر امید ہیں جلد ہی کورونا کی ویکسن دریادت کر لیں گے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے اس کی تیاری میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا ،جرمنی کی ایک کمپنی نے بھی جلد ویکیسن تیار کرنے کا عندیہ دیا چند ممالک نے متعلقہ کمپنی سے ویکسن دستیاب ہونے پر فراہمی کیلئے رابطہ کیا تو جرمن حکومت نے سخت تنبیہ کی اور اعلان کیا ویکسین پر پہلا حق جرمن عوام کا ہے ممکن ہے فلموں کی طرح ویکیسن کے عوض ادویہ ساز کمپنیا اربوں ، کھربوں ڈالر کے سودے کر یں گی
امریکی صدر نے آغاز میں اسے چینی وائرس قرار دیا چینی وزارت خارجہ نے رد عمل میں الزام عائد کیا امریکی فوجیوں نے کورونا وائرس کو ان کے شہروں میں پہنچایا ۔
(جاری ہے)
اس سے قبل امریکی سینیٹر ٹام کاٹن اپنے بیان میں کہ چکے ہیں کہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس چین کا حیاتیاتی ہتھیار ہوسکتا ہے جسے ممکنہ طور پر " ووہان" کی لیب میں تیار کیا گیا
بہر حال کسی بھی ملک کی جانب سے براہ راست دوسرے ملک پر جان لیوا وائرس پھیلانے کا الزام انتہائی سنگین نوعیت کا ہے کیونکہ ایسا تو فلموں میں ہی ہوتا ہے ؟
کا بپت چرچا ہے جس میں “THE EYES OF DARKNESS”1981 میں امریکی مصنف کی کتاب میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کی کہانی بیان کی گئی حیران کن طور پر آج سے 40 برس قبل شائع ہوانے والی کتاب میں مصنف نے جس وائرس کا ذکر کیا وہ بھی شہر ووہان سے پھیلتا ہے جسے چین کا بائیولوجیکل ہتھیار بتاتے ہوئے بہترین ہتھیار قرار دیا گیااب اتفاق کہ لیجئے کورونا وائرس کا آغاز اس کتاب کی تحریر کے عین مطابق چین کے شہر ووہاں سے ہی ہوا!!!

کورونا وائرس کے پیش نظر دنیا میں کروڑوں کی آبادی پر محیط شہر ٹھیک اسی طرح بند کر دئیے گئے ہیں ، جیسا ہم بچپن سے ہالی وڈکی فلموں میں دیکھتے آئے ہیں ،لوگ گھروں میں محصور ہیں ، گلیاں، بازار، اسپتال ، دفاتر سب کچھ بند ہیں ، کروڑوں کی آبادی کا پورا اٹلی قرنطینہ میں بدل گیا ، جن ملکوں میں دنیا بھر سے سیاح پہنچتے تھے اب وہاں کسی کا سایہ بھی نظر نہیں آ رہا ، بلکل فلمی کہانیوں کی طرح مختلف ممالک میں لوگوں نے متاثرہ شہر کو چھوڑنے کی کوشش کی توحکام نے انہیں زبردستی روکا ، دنیا میں اس وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں شہریوں کی فورسز کے ساتھ چھڑپیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں آج کے انسان نے شاید کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ اسے اتنی بد ترن صورتحال کا سامانا کرنا پڑے گا ، بیمار اور ضعیف کن حالات میں ہوں گے؟معصوم بچوں کے ذہنوں پر دنیا کے حالات کیا اثرات ڈال رہے ہیں ؟
ایسے تمام شہروں میں لوگوں نے آغاز ہی سے اشیاء ضروریہ ذخیرہ کرنا شروع کر دی تھیں ، شہروں کے مکمل بند ہو جانے اور وائرس کی جلد روک تھام میں ناکامی کے باعث لوگوں کو خدشہ ہے خوارک اور دیگر اشیاء کی کمی نہ ہو جائے ، امریکہ میں لوگوں نے کورونا پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں میں خوراک سے پہلے اسلحہ ذخیرہ کرنا شروع کیا ، اسلحے کی کئی دکانیں لوٹ لی گئیں جس کے بعد خدشہ ہے حالات مزید بگڑے تو کہیں لوگ فلموں ہی کی طرح گروہوں کی شکل میں لوٹ مار اور قتل و غارت نہ شروع کر دیں
جب کس معاملے ے کا سرغ نہ مل رہا ہو تو کڑی سے کڑی ملا کر ہی اس سے متعلق رائے قائم کی جاتی ہے ضروری نہیں اس پر اتفاق رائے بھی ہو جائے بطور انسان تحقیق، تفتیش اور پوشیدہ رازوں کو تلاش کرنا انسان کی جبلت میں شامل ہے جس کیلئے وہ جستجو جاری رکھتا ہے دنیا میں ابتداء سے رونما ہونے والے کئی ایسے اہم وواقعات اور حادثات ہیں جن کی حقیقت آشکار نہ ہو سکی پھر ان سے متعلق مختلف کہانیاں اور وہم جنم لیتے ہیں
جو کچھ بھی ہم ہالی ووڈ کی فلموں دیکھتے ہیں آئے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تمام چیزیں مشاہدے میں آتی جارہی ہیں چاہے وہ اڑنے والی گاڑیاں ہوں، خطرنا جنگیں،کیمکیل ہتھیاروں کا استعمال ،کہکشاوں کی جانب انسان کا سفر ہو ، یا " کلوننگ کا عمل ایسی نشہ آور گولیاں بھی دستیاب ہیں جن کے بعد ایک عام انسان میں " زومبی " کی طرح درد کا احساس ختم ہو جاتا ہے اس متعلق یو ٹیوب پر ویڈیوز کی بھرمار ہے
کیا اربوں ڈالر کے بجٹ سے مخصوص موضوعات پر مسلسل بننے والی ان فلموں کے پیچھے "انٹرٹینمنٹ" کے علاوہ کوئی اور راز بھی پوشیدہ ہے؟اگر فلمی کہانیوں میں بیان کی جانے والی تباہ کاریاں مستقبل کے حالات سے جڑی ہیں تو ابھی بہت کچھ وقوع پذیر ہونا باقی ہے، ممکن ہے موجودہ انسانی نسل اڑن تشتریاں اور خلائی مخلوق کوبھی زمین پر اترتا ہو ا دیکھیں
بہر حال فلمی کہانیا ں اپنی جگہ آج دنیا کے اربوں انسان جس چیز کے سب سے زیادہ منتظر ہیں ہے وہ "کورونا" کی ویکسین ہےلیکن سوال یہ ہے اربوں کی آبادی جس چیز کا بے قرار ی سے انتظار کر رہی ہو وہ دستیاب ہو بھی جائے تو اس کی مانگ کیسے پوری ہو گی؟ کیسے ویکسین ہر فرد کو فراہم ہو گی ؟ فلم” CONTAGION “میں صرف ویکسین تیار ہو جانے کے اعلان پر ہی لوگ اس کے ؔحصول کیلئے قتل و غارت اور اغواء کرنے لگتے ہیں لیکن سب سے پہلے ترجیحی بنیادوں پر ویکسین اہم شخصیات کو ہی دی جاتی ہے اور ہر عام فرد کو اس کی پیدائش کے دن ویکیسن فراہم کرنے کا فارمولا طے پاتا ہے یعنی اگر کسی کی سالگرہ گزرے ایک دن ہوگیا تو ویکسن اگلے برس ہی میسر آ سکے گی ۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Virus Se Vaccine Tak Ki Kahani is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.