انتقام کی آگ میں سلگتے حکمران‎

پیر 6 جنوری 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

کیمپ جیل لاہور میں نیب کی تحویل میں دو سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی بیرک میں آگ لگانے کا واقعہ سامنے آیا ہے جسے بجلی کا’’ شارٹ سرکٹ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے ۔ واقع میں سعد رفیق بھی زخمی ہوئے ہیں جبکہ کسی ریسکیو ٹیم کو طلب نہیں کیا گیا ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زہر دینے والے’’ حربے‘‘ کے ناکام ہونے کے بعد اب بجلی کا سرکٹ شارٹ کرنے کا ڈرامہ کر کے حراستی قتل کرنے کی کاروائی کی کوشش گئی ۔


یاد رہے فواد حسن فواد کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں 5 جولائی 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا اور خواجہ سعد رفیق کو بھی نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوساءٹی اسکینڈل میں 11 دسمبر 2018 کو حراست میں لیا تھا تا حال ان دونوں کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا لیکن پابند سلاسل ہیں ۔

(جاری ہے)

اسی اذیت خانے میں احد چیمہ بھی قید ہیں ،ان پر بھی تا حال کوئی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی،وہ شائد صرف شہباز شریف کے ساتھی ہونے کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔


جس دن یہ سرکٹ شارٹ کرنے والا ڈرامہ کیا گیا اسی دن اتوار یعنی چھٹی کے روز مسلم لیگ ن کے سینیٹر چوہدری تنویر کے گھر پر پولیس نے دھاوا بولا اور بغیر وارنٹ اور بغیر کسی نوٹس کے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ان کے گھر کی دیواروں کو بلڈوزروں سے منہدم کر دیا گیا وہاں موجود افراد کے مطابق ایسا لگ رہا تھا کہ کسی بہت بڑے دہشت گرد کے گھر پر حملہ کیا جارہا ہے ۔

چوہدری تنویر کے صاحبزادے بیرسٹر دانیال کے مطابق مذکورہ کاروائی شیخ رشید کے کہنے پر کی گئی،یہاں یہ بھی یاد رہے حالیہ الیکشن میں راولپنڈی کے ایک حلقے سے شیخ رشید بہت تھوڑے مارجن سے بیرسٹر دانیال کے مقابلے سے جیتے تھے ۔ ن لیگی راہنماوں کی حد درجہ خاموشی اگر مذید کچھ عرصہ سی طرح جاری رہی تو ممکن ہے کسی دن جاتی امراء کی دیواریں بھی مسمار کر دی جائیں ۔


حقیقتِ حال یہ ہے کہ ایک جانب کٹھ پتلی حکمرانوں کی جانب سے ریاستی اداروں کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈروں بلخصوص ن لیگیوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں اور ان کے گھر تک مسمار کئے جا رہے ہیں تو دوسری جانب جیلوں میں بغیر کسی ثبوت کے قید کیئے گئے ن لیگی راہنماوں کو اب آگ سے جلا کر مارنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ،جو اس بات کا واضع پیغام ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بِل کی منظوری ، نیب آرڈیننس اور الیکشن کمیشن کے سلسلے میں سیاسی انتقام میں اندھی حکومت کا ساتھ دیا جا ئے ۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ آرڈیننس میں مزید تبدیلی تا ترامیم کا مطالبہ کر کے حکومتِ عمرانیہ کو اس کے سہولت کاروں کے سامنے مزید شرمسار کر دیا ہے ۔ اس ضمن میں حکومتی وفد کو جماعتِ اسلامی جیسی چھوٹی جماعت کے صاف انکار اور مولانا فضل الرحمان کے در پر حاضری دینے کے باوجود وہاں سے بھی ناکامی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔


کچھ دن پہلے تک تو حکومتی وزراء کے دعوی تھا کہ مذکورہ آرڈیننس راتوں رات اسمبلی سے منظور ہو کر نافذ العمل ہو جائے گا اور وہ اپنے مالکان کے سامنے سرخرو ہو جائیں گے لیکن یہاں تو معاملہ لٹکتا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں حکومت انتہائی بے بس نظر آرہی ہے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر کھجل خراب ہو رہی ہے جبکہ اپنا غضب اور غصہ اب اپوزیشن کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں کے زریعے انتقامی کاروائیاں کر کے اتار رہی ہے ۔

مسلم لیگ ن یا نواز شریف کے ساتھیوں کے خلاف بڑھتی کاروائیاں صاف ظاہر کر رہی ہیں کہ حکومتِ عمرانیہ اپنے سہولت کاروں کی کھلی مدد کے باوجود اپنے اصل حکومتی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور اپنی نالائقیوں سے توجہ ہٹانے کے لیئے اب عوام کو اپوزیشن کش کاروائیاں دکھا دکھا کر دیہاڑیاں لگا رہی ہے ۔ لیکن یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا، حکومتِ عمرانیہ کے سہولت کاروں کو اس ضمن میں نہایت سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :