کامیاب سیاسی حکمتِ عملی

جمعہ 13 مارچ 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

اس کھلی حقیقت سے کون انکار کرے گا کہ ہر شعبے میں بری طرح سے ناکام ہوتی ہوئی کٹھ پتلی حکومتِ عمرانیہ صرف پانچ سات ووٹوں کے سہارے پر کھڑی ہے ۔ اتحادی بھی ناراض اور اوپر سے پاناما اور اقامہ کا ڈارمہ رچانے والے بھی سخت نالاں ہیں جبکہ وزیرِا عظم عمران خان خود سیاسی شہید بننے کے خواہشمند ہیں لیکن کوئی بھی سبب نہیں بن رہا ۔


حکمرانوں اور ان کے سہولت کاروں کے اعصاب پر سوار نواز شریف کا بیانیہ بدستور وہی ہے یعنی سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ، ابھی تبدیلی سرکار کو مذید بے نقاب ہونے، جوتے پڑنے اورعوام میں زلیل و رسوا ہونے کی ضرورت ہے، اسے سیاسی شہید ہرگز نہیں بننے دینا ۔ بقولِ شخصے مردے کو دفنانا نہیں جلانا ہے ۔
 ڈیل ڈیل کا راگ الاپنے والے پہلے کہتے تھے مریم نواز شریف کا ٹیوٹر کیوں خاموش ہے،بولتی کیوں نہیں ، سات ماہ بعدکل اسلام آباد میں انہوں نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر ووٹ کو عزت دینے اور سول سپریمیسی کی بلند اور واضع الفاظ میں بات کی ہے ۔

(جاری ہے)

ان کے چند منٹ کے خطاب نے ایک مرتبہ پھر سے اسلام آباد سے لے کر راولپنڈی تک صفِ ماتم بچھا دی ہے بلکہ ان کے یہ چند الفاظ کہ’’ اقتدار میں رہنے سے جتنا پاکستان تحریک انصاف بے نقاب ہوئی ہے اگر چلی جاتی تو نہ ہوتی‘‘ ادا ہونے سے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے قرب و جوار سے جو دھوں اٹھا ہے وہ ابھی تک دیکھا اور محسوس جا سکتا ہے ۔ مریم نواز شریف نے کل مزید واضع کیا کہ’’ دو دفعہ بیگناہ جیل میں ڈال کر کوئی اگر سمجھتا ہے کہ وہ روک سکتا ہے,ڈرا دھمکا سکتا ہے یا خوف میں مبتلا کرسکتا ہے تو وہ جان لے کہ میری جو سویلین بالادستی جمہوریت اور آئین کے ساتھ کمٹمنٹ ہے اور پہلے سے اور زیادہ مضبوط ہوئی ہے‘‘
جن بہادروں سے مریم نواز کے ٹیوٹر اکاونٹ پر چند الفاظ کی ٹویٹ بھی برداشت نہیں ہوتی تھی وہ اب زرا تصور کریں جب سابق وزیرِا عظم نواز شریف کی یہ بیٹی ملک گیر جلسوں میں ووٹ کو عزت دو اور سول سپر یمیسی کے نعرے بلند کروا رہی ہو گی تو کیا عالم ہو گا ۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ دشمن کو ایک مرتبہ مارنے کے بجائے روز روز مارنا زیادہ بہتر انتقام ہوتا ہے ۔
اہلوں اور لائق فائقوں کے دور میں ڈالر پھر سے ایک سو ساٹھ روپے پر پہنچ چکا ہے اور پاکستان کی تاریخ کے ان اٹھارہ ماہ کے بھاری قرضے جو ٹوٹل ملکی قرضوں کا اڑتالیس فیصد ہیں ،لینے کے باوجود ملک کی اسٹاک مارکیٹ ایک مرتبہ کریش ہونے کے بعد تا حال اوندھے منہ گری پڑی ہے ۔

آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈکس شدید مندی کے باعث رواں ہفتے میں تیسری بار ٹریڈنگ 45 منٹ کے لیے روک دیا گیا ۔ یاد رہے نا اہلوں کے دورِ حکومت یعنی دو ہزار سترہ میں اسٹاک ایکسچینج پچپن ہزار اور ڈالر ایک سو سات روپے کا تھا ۔
اس وقت پورے ملک میں سوائے لنگر خانے اور مسافر خانے کھولنے اور نواز شریف کی  تختیوں پر اپنی تختیاں لگانے کے علاوہ کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہا، تمام تر کاروبار اور کارخانے بند ہو چکے ہیں ،کئی سرکاری محکموں کے ملازمین کو چار پانچ ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں ہو رہیں ، مہنگائی اوربے روزگاری آخری حدوں کو چھو رہی ہے جس باعث پورے ملک کے عوام سراپا احتجاج ہیں ۔

ملک کی تاجر برادری تو پہلے ہی سراپا احتجاج تھی، آج وفاقی سیکریٹریٹ کے ہزاروں ملازمین نے بھی شدید مہنگائی کے باعث تنخواہوں میں اضافے کے لیئے پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا ہے ۔ یقیناً اس ساری مذکورہ صورتِ حال سے حکومتِ عمرانیہ کی رہ سہی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے گرا ہے جس کا براہِ راست سیاسی فائدہ نواز شریف کو ہی ہوا ہے اور بدستور ہو رہا ہے اور یہ ساری پیدا شدہ ملکی صورتِ حال ن لیگ کے حق میں ایک خود کار سیاسی کمپین یا بغیر کسی خرچے کے ایک کامیاب انتخابی مہم ثابت ہو رہی ہے ۔


نواز شریف کو بطور ایک سیاسی لیڈر اور ان کی پارٹی کو اور کیا چاہیئے!، ان کے لیئے تو پاکستان کا سیاسی میدان خود بخود صاف ہی نہیں بلکہ ان کے حق میں بنتا جا رہا ہے ۔ "ن" لیگ کا نیب کے حوالے سے تحفظات اور بیانیہ ہی دیکھ لیجئے ۔ آج اسٹبلشمنٹ کے ترجمان ٹی وی چینل اے آر وائے کے علاوہ تمام میڈیا ن لیگ کے حق میں بات کر رہا ہے ۔ کٹھ پتلی وزیرِا عظم عمران خان کے حکم پر خلائی مخلوق کے ذیر اثر نیب کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف اور کاروباری شخصیت میر شکیل الرحمان کو 34برس قبل ایک پرائیویٹ پارٹی سے خریدی گئی پراپرٹی کے طے شدہ کیس جس میں تمام تر قانونی تقاضے پورے کیئے گئے تھے میں گرفتار کرنے کے بعد پاکستان کا پورا میڈیا نواز شریف اور ن لیگ کی زبان بول رہا ہے اور عمران خان پر لعن تعان کر رہا ہے ۔

اس ضمن میں معروف صحافی سہیل وڑایچ نے کہا ہے کہ عمران خان تمام حدیں پار کر لی ہیں جبکہ حامد میر کا کہنا ہے کہ نیب نے میر شکیل لرحمان کو گرفتار نہیں بلکہ اغوا کیا گیا ہے ۔
بالفاظ دیگر مذکورہ صورت حال بھی نواز شریف کے بیانیئے کو خود بخود بلکہ بڑھ چڑھ کے آگے بڑھا رہی ہے ۔ نواز شریف کا برطانیہ میں بیٹھ کر یہاں موجود چینی کے ذخیرہ اندوں یعنی بلیکیوں اور کٹھ پتلی حکمرانوں اور ان کے سہولت کاروں کو ایک ہی مرتبہ مار کر سیاسی شہید بنا کر ہیرو بننے کے بجائے روز روز مارنے کی خاموشی پر مبنی سیاسی حکمتِ عملی،امید ہے کہ اب پٹواریوں کو سمجھ آنا شروع ہوئی ہو گی ،اس لیئے جلدی کاہے کی ہے ۔


اس ناشکری قوم اور عمران خان کے گیت گانے والے میڈیا کو’’ تبدیلی‘‘ کا مزہ زرا اور تو لینے دیجئے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :