حلال ہوتی ہوئی وزارت

بدھ 26 اگست 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز فرماتے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ وہی ہونا چاہیے جو ایک ملک دشمن کے ساتھ ہو سکتا ہے ۔ وزیر صاحب نے اگر اپنی اوقات سے بڑھ کر اتنا بڑا بیان دے دیا ہے تو پھر سنیئے ۔ نواز شریف پر تو پہلے ہی ملک دشمن،مودی کا یار اور نہ جانے کیا کیا الزامات اور فتوے لگائے جا چکے ہیں ۔ اسے پہلے ہی ملک دشمن سمجھ کر اقتدار سے باہر کیا گیا ۔

جبھی تو دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں بد ترین دھاندلی کے زریعے کٹھ پتلی حکومت بنا کر مالکانِ ملک و ملت کی جانب سے قوم کو بتایا گیا کہ ووٹ کی طاقت سے دشمن کو شکست دے دی گئی ہے، لہذا اَب ملک دشمن جیسا سلوک تو ان وزیر صاحب کے اس کشمیر فروش لیڈر کے ساتھ ہونا چاہیئے،جس نے اسپانسرڈ کنٹینر پر کھڑے ہو کر بجلی اور گیس کے بل پھاڑے اور پاکستان کے عوام کو خانہ جنگی اور سول نافرمانی کرنے پر اکسایا، پاکستان کا گیم چینجر منصوبہ سی پیک ناکام کرنے کے لیئے چین کے صدر کو پاکستان کے دورہ پر آنے سے روکا ، جس کی سربراہی میں پی ٹی وی سمیت سرکاری و نجی املاک پر حملے کیئے گئے،پارلیمنٹ پر لعنتیں بھیجی گئیں ، سپریم کورٹ کی دیواروں کو دھوبی گھاٹ بنایا گیا اور ملکی معیشت کو کمزور کرنے کے لیئے ایک سو اٹھائیس روز کا دھرنہ دے کر ملک دشنموں کے ایجنڈے کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی، یہی نہیں بلکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی رقوم ہنڈی کے زریعے ملک میں بھیجنے پر بھی اکسایا گیا ۔

(جاری ہے)


ان بوٹ چاٹ وزیر صاحب کے والد مرحوم احمد فراز نے فوجی ڈیکٹیٹر وں کے دور میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں لیکن ہمیشہ جمہوریت اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کرنے کا علم بلند کیا لیکن اپنے آقاءوں کو خوش کرنے کے لیئے جس نواز شریف کے بارے میں اپنے قد کاٹھ سے بڑھ کر وزیر صاحب بیان بازی کر رہے ہیں اسی ملک دشمن نواز شریف نے اس ملک سے لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے دور کیئے اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا، قوم کو غربت کی لکیر سے نکالتے ہوئے جی ڈی پی گروتھ کو پانچ اشاریہ آٹھ سے آگے پہنچایا جسے محب الوطنوں نے اقتدار میں آ کر منفی صفر اشاریہ چار پر لا کھڑا کیا ۔

جس کے نتیجے میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی اب غریب لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آگئے جبکہ ملک کنگال ہونے کے بعد اب دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور ملک خارجی سطح پر بھی دنیا میں اکیلا کھڑا ہے ۔
نواز شریف کے ساتھ ملک دشمنوں جیسا سلوک کرنے کی خواہش رکھنے والے مذکورہ وزیر صاحب اور ان کے لیڈر کے کارہائے نمایاں میں اربوں روپے کا فارن فنڈنگ کیس، بی ار ٹی، بلین سونامی ٹری، مالم جبہ،منظرِ عام پر آنے والی انکے لیڈر کی بہنوں اور غیر ملکی دوستوں کی میگا کرپشن،آ ٹا، چینی ادویات پیٹرول اور ڈالر اسکینڈل نمایاں ہیں ۔

جبکہ یہودیوں اور سکھوں کے لیئے سہولت کاری،امریکی سامراج کی غلامی کا ایجنڈا پورا کرنے کے بعد اب پاکستان کو اس نہج پر لایا جا رہا ہے کہ کچھ عرصہ بعد قوم سے پوچھا جائے گا کہ’’ روٹی کھانی ہے یا ایٹم بم رکھنا ہے کیونکہ ملک کے پاس ایٹم بم گروی رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ‘‘ لیکن بوٹ پالشی وزیر صاحب صرف اپنی وزارت کو حلال کرنے کے لیئے فرماتے کہ نواز شریف کے ساتھ وہی ہونا چاہیے جو ایک ملک دشمن کے ساتھ ہو سکتا ہے ۔

جبکہ ان کی اپنی حکومت اور لیڈر کی حالت یہ ہے کہ ملک دشمن پائلٹ ابھی نندن کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر چائے پلا کر،نیا سوٹ پہنا کر پروٹوکول کے ساتھ اسے گھر تک چھوڑ کر آئے ہیں ۔
اپنی پوری زندگی ضمیر کی آواز پر اشعار کہنے والے مرحوم احمد فراز نے جتنی محنت اپنی شاعری سے کی، اگر اس سے نصف محنت بھی شبلی فراز سے بھی کر لیتے تو محض ایک وزارت کی خاطر اپنے صاحبزادے کی بوٹ پالشی دیکھ کر ان کی روح آج عالمِ ارواح میں شرمندہ نہ ہو رہی ہوتی ۔

مرحوم احمد فراز تو دنیا سے جاتے جاتے کہ گئے کہ
میں کٹ گروں یا سلامت رہوں ، یقیں ہے مجھے
کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
مِرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
لیکن وزیر صاحب کے خیالات سننے کے بعد لگتا ہے کہ مرحوم احمد فراز کا قلمی سفر رائیگاں گیا ہے کیونکہ ان کے چراغ تلے اندھیرا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :