خیبرپختونخواہ،امن وترقی میں ایف سی کاروشن کردار

ہفتہ 8 مئی 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

کوئی بھی قوم اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتی جب تک وہ اپنے ملک اور نظریئے کی جان سے بڑھ کر حفاظت نہیں کرتی۔ قومیں جب تک اپنی تاریخ کو یاد رکھتی ہیں کوئی بھی جارح انہیں شکست سے دوچار نہیں کر سکتا۔ دنیا کی ہر قوم پر کٹھن وقت آیا ہوگا لیکن زندہ قومیں اتحاد، یکجہتی اور بے مثال جذبے سے تاریخ میں لازوال نقوش قائم کرتی ہیں جنہیں صدیاں بھی نہیں مٹاسکتیں۔

وطن عزیزپاکستان اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اس کے پاس دنیا کی بہادر، محنتی اور جفاکش فوج موجود ہے۔ اگر پاک آرمی نہ ہوتی تو بین الاقوامی دہشت گرد ہمیں ایک لمحے کے لئے بھی چین سے نہ بیٹھنے دیتے، قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاک فوج کے جوان اپنے ملک وقوم کے تحفظ اور بقا کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں، افواج پاکستان کا شمار دنیا کی چند انتہائی طاقتور اور منظم ترین فورسز میں ہوتا ہے،ایمان، تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ پاک فوج کا نصب العین ہے اور سب سے بڑھ کر اپنے ملک پاکستان کی نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کر نا ہے، جس کے جوانوں نے پاک سرزمین کے دفاع اور سلامتی کے لیے ناقابل فراموش داستانیں رقم کیں۔

(جاری ہے)

افواج پاکستان کی انہی قربانیوں کی بدولت پوری قوم ان پر ناز کرتی ہے۔ پاک فوج کا سب سے بڑا مقصد ملکی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے،جب بھی ملک کسی قدرتی آفت کی زد میں آتا ہے، افواج پاکستان کے جوان اور افسران اپنی جانوں اور آرام کی پروا کیے بغیر عوام کی مدد کو آتے ہیں اور ملک بھر کی عوام بھی اپنی فوج پر محبت کے پھول نچھاورکرتی ہے ۔ ملک کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی بحالی، بھتہ خوروں، دہشت گردوں اور دیگر ملک دشمن عناصر سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان ملک کے دیگر سول اداروں کے ساتھ مل کر شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

پاک افواج کے جوان گزشتہ کئی سال سے جاری ریاستی دشمنوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد آپریشن ردالفساد جیسے کامیاب مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں اب سینکڑووں دہشت گرد جہنم واصل ہوچکے ہیں۔
 فاٹا پاکستان کے شمال مغرب میں سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کوکہتے ہیں جو اب صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہوچکا ہے۔ایک وقت تھا جب پاک فوج اورایف سی کے جوان دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان دشمن کے آلہ کاروں سے نبردآزماتھے ، جہاں عام لوگ توقع نہیں کرسکتے تھے کہ دہشت گردی سے متاثرہ اس خطے میں امن بحال ہوگا اور یہ خیبر پختونخوا ہ کا ایک حصہ بھی بن جائے گا،جہاں انہیں صوبائی اسمبلی میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کی آزادی ہوگی لیکن یہ خواب پورا ہوا اور اب یہ علاقے خیبر پختونخوا کا ایک حصہ ہیں۔

یہ خواب کیسے پورا ہوا اور یہ بڑامقصدکس طرح حاصل ہوا؟ یہ پاک فوج اورایف سی کے جوانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا اور نہ صرف دہشت گردوں اوران کے باطل نظریے کو شکست دی اس عرصے کے دوران ایف سی اورپاک فوج نے47000 مربع کلومیٹر کا رقبہ ان کے قبضے سے بازیافت کرکے ان کے 'نو گو ایریاز' کوعملی طور پر ختم کردیا۔

ایف سی نارتھ نے ہمیشہ کیلئے اس دہشت گردی کے ناسورسے جان چھڑانے کیلئے پاک افغان بارڈرپرباڑلگانے کاکام مکمل کرلیاہے، اس باڑ کے نتیجے میں پاکستان ایک مرتبہ پھر امن کا گہوارہ بنا۔وزیرستان وہ علاقہ تھا جہاں پر دہشت گردوں کے اپنے اسلحہ ساز کارخانے کام کرتے تھے۔وہ اپنے نظریات کو طاقت کے زور پر پورے ملک پر مسلط کرنا چاہتے تھے۔جس کے سامنے افواج پاکستان اورایف سی نے بند باندھا، پاکستان کی مسلح افواج اور سیاسی حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وزیرستان میں امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ وہاں کے رہنے والے لوگوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

چنانچہ قبائلی اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ اکنامک زونز اور بارڈر مارکیٹس کے قیام کے سلسلے میں سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔حکومت نے فوج اور ایف سی میں مقامی نوجوانوں کو بھی بھرتی کیا ہے۔ لوگوں کو ان کے مکانات اور کاروبار کا معاوضہ ادا کیا گیا تھا اور اس کے علاوہ اسکولوں اور صحت کے مراکز کی جدید انداز میں تعمیر نو کی گئی تاکہ تعلیم کے ساتھ ان علاقوں کے رہائشیوں کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کی جاسکے۔


ایف سی اور فوج کے جوانوں کی قربانیوں نے نہ صرف دہشت گردوں کو شکست دی بلکہ ان کے نظریات کوبھی ہمیشہ کیلئے دفن کردیا۔ایف سی نے336 اسکولوں کی تعمیر نو کی جہاں 13000 بچوں کو معیاری تعلیم دی جارہی ہے ان اسکولوں کے علاوہ کیڈٹ کالج میں مزید 2500 طلبا زیر تعلیم ہیں۔ ممتاز تعلیمی اداروں میں کیڈٹ کالج وانا ، ایجوکیشن کمپلیکس خار باجوڑ ایجنسی ، ایجوکیشن کمپلیکس پاراچنار اور بوائز ڈگری کالج گھلجو شامل ہیں۔

صحت کی سہولیات کی مدت میں ایف سی نے حکومت کی مددسے 37 صحت کے انسٹیٹیوٹ اپ گریڈیشن کی ہے جہاں گذشتہ سیٹ اپ کے مقابلے میں بستروں کی گنجائش 17 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے جبکہ جدید سہولیات اور مریضوں کو بہترین علاج معالجے کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ایف سی نے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے 873 کلومیٹر بڑی سڑکیں مکمل کراچکی ہے اور 863 کلو میٹر چھوٹی سڑکوں کی تعمیر نو کی گئی ہے۔

اسی طرح قبائلی اضلاع میں 682 کلومیٹر نئی سڑکیں زیر تعمیر ہیں جن سے کم وقت میں بہترسفرکی سہولیات میسرہوں گی۔
 اسی طرح ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کاروباری سرگرمیاں بہت حد تک بہتر ہوگئیں جہاں 70 نئے کاروباری مراکز قائم ہوئے ہیں جن میں 3000 دکانیں شامل ہیں،وانا میں ایک زرعی پارک اور چلغوزے کا ایک پروسیسنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے تاکہ علاقے کی زراعت کو بہتر بنایا جاسکے۔

جنوبی وزیرستان کے ویران اور خشک خطے میں اعلی معیار کے چلغوزے کا ایک پروسیسنگ یونٹ سے پیداوار شروع ہوگئی ہے ، جہاں جنوبی وزیرستان ایجنسی کے زراعت پارک میں نئے قائم پائن بیج (چلغوزا)پروسیسنگ یونٹ پاکستان کی پائن گری دار میوے کی برآمد کو بڑھاوا دے گا جو پہلے ہی چین کے بعد پائن بیج برآمد کرنے والا دوسراملک ہے۔اس کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف کے یوتھ ایمپاور منٹ کے تحت خیبر ،مہمند اور باجوڑ میں سکیورٹی فورسز میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی کے علاوہ بہت سے دوسرے چھوٹے بڑے منصوبے جو ایف سی نے مکمل کرائے کچھ درج ذیل ہیں ۔

گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول ایوب کلے خیبر ،خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کی زیر انتظام باجوڑ کے خار پبلک سکول میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ ورکشاپ کاا نعقاد ،کیڈٹ کالج مامد گٹ مہمند ،ضلع مہمندمیں ماربل کے کاروبار سے وابستہ مالکان و ٹھیکیداران کیلئے ماربل مائننگ روزگار کے جدید تقاضوں اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد ،ایف سی پبلک سکول کھر ضلع باجوڑ ،گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول منصور کور تحصیل صافی ضلع مہمند ،ضلع مہمند میں ہائر سکینڈری سکول کے طلبا ء کے درمیان تقریر ی مقابلوں کا انعقاد ،فاطمہ جناح گرلز ہاسٹل کھر ضلع باجوڑ کی تعمیر ،ضلع مہمند کے گاوٴں برساگی میں جانوروں کے علاج معالجہ کیلئے طبی کیمپ کا انعقاد ،مائنا ضلع باجوڑ میں بنیادی صحت یونٹ کی تعمیر ،ضلع باجوڑ کے علاقے ڈیر ماموند میں صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ ،ضلع خیبر کے گاوٴں گلاب کلے میں 1983سے بند گورنمنٹ پرائمری سکول کی ازسر نو مرمت کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ،ضلع مہمند میں ایف سی کی جانب سے صاف پانی کے بے شمار منصوبے جن میں کنڈارو اٹمکل مہمند ،سیلٹ کور رامی خیل واٹر سپلائی سکیم شامل ہے ،ضلع خیبر کے علاقے چروبی میں نئے سکول کی ازسر نو تعمیر،ضلع خیبر میں گھر گھر بجلی پہنچانے کیلئے مائیکرو ہیڈ پاور پراجیکٹ ،ضلع مہمند کے تمام تعلیمی اداروں کی ازسر نو تعمیر ،قبائلی اضلاع باجوڑ،مہمند اور خیبر میں پاکستان سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد ۔

اس طرح کے سابقہ فاٹا کے علاقوں میں ایف سی نے امن کی بحالی کے بعد تعمیر و ترقی اور مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے سینکڑوں منصوبے مکمل کیے ہیں جن کی ماضی میں نظیرنہیں ملتی۔ ان کے علاوہ پاک فوج اورایف سی کی جانب سے خصوصی اقدامات کی بدولت حکومت پاکستان نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ فاٹا میں تمام پوسٹیں صرف میرٹ کی بنیاد پر قبائلی نوجوانوں کو ملیں گی، جس سے فاٹا میں بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کا صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام اس حوالے سے بھی خوش آئند ہے ۔کہ آپریشن زدہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے طور پر 20 ہزار لیویز اہلکار بھی بھرتی کیے جا رہے ہیں۔جبکہ 321 ارب روپے کی اضافی بجٹ کی منظوری دی گئی ہے جو ترقیاتی اور انتظامی کاموں پر خرچ کیا جائے گا۔ آئندہ 5 برس تک قومی اسمبلی میں فاٹا کی 12 نشستیں ہوں گی جبکہ آئندہ پانچ سال کیلئے سینٹ میں اس کی آٹھ نشستیں برقرار رہیں گی۔

وزیرستان سمیت پاکستان کے تمام قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا ہ میں انضمام کے بعد پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے اور انکی جگہ ڈپٹی کمشنر تعینات کیے گئے ہیں۔جس کے بعد معاملات میں کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ وزیراعظم نے شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے لئے میڈیکل کالج ،ہسپتال کا قیام اور شمالی وزیرستان کے لئے یونیورسٹی آرمی میڈیکل کالج کا قیام، اور فاٹا کے رہائشیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ، ڈاکٹرز کی کمی پورا کرنے کے لیے ٹیلی میڈکس کا نظام لانے کا حکم دیاہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پولیس اورایف سی میں مقامی لوگوں کو ملازمت دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اسی طرح شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موبائل فون کی بحالی، گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے، لوڈشیڈنگ کے مسائل، نادرا کے سینٹرز کا قیام، اور مساجد کے لیے سولر پینل دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ آنے والے انتخابات میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے باشعور عوام اپنے لئے ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو ان کی ترقی خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے فکر رکھتے ہوں ،تاکہ قومی سطح پر قبائلی عوام کے مسائل حل ہوں ،انشا اللہ اب وہ وقت دور نہیں ہے جوپاک فوج اور ایف سی کی گراں قدرخدمات اورقربانیوں کی بدولت قبائلی علاقہ جات پاکستان کے ترقی یافتہ علاقوں کی صف میں شامل ہو جائیں گے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :