
چائے والے کی شرارتیں بھارت کولے ڈوبیں
جمعرات 11 جون 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
امریکی میڈیا کے مطابق بھارت میں 2 ماہ تک لاک ڈاوَن کے باوجود کورونا کے پھیلاوَ کو نہیں روکا جا سکا اور اب لاک ڈاوَن نرم ہوتے ہی کورونا کیسز کی تعداد ایک لاکھ 51 ہزار سے بڑھ گئی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 300 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ بنگلہ دیش اور پاکستان میں کورونا وبا کا پھیلاو کا تناسب کم رہا۔ مودی کی کورونا پالیسی نے مزدور طبقے اور غریب آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیشتر غریب لوگ اس پالیسی کا شکار ہوئے جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ مودی کا ہندوستان صرف امیروں کیلئے ہے، آج کاسٹ سسٹم واضح ہو گیا کس طرح اقلیتوں کو وبا میں بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔جنوبی ایشیا میں لاک ڈاؤن ہی نہیں بلکہ دیگر عوامل بھی اہم تھے جنہیں مودی نے نظر انداز کیا جس پر بھارتی صحافی نے سوال اٹھایا کہ کیا مودی حکومت نے سخت اقدامات کیے؟ بھارتی مالیاتی دارالحکومت ممبئی اور چنائے اپنے بیشتر صحت وسائل گنوا بیٹھے ہیں۔
مودی جو شرارتیں پہلے صرف پاکستان کے لئے کرتا تھا اب اس نے دیگر ممالک کے ساتھ بھی کرنا شروع کردیں ہیں۔بھارت نے بیک وقت پاکستان،نیپال اور چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کا جو سلسلہ شروع کردیا ہے وہ خطے کے امن کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔اگر دیکھا جائے تو خطے کا کوئی بھی ملک جھوٹی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت کی سازشوں سے اب محفوظ نہیں رہا۔بھارت نے روایتی خلاف ورزی کرتے ہوئے لداخ کے علاقے گالوا ن میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر کی توچینی افواج لداخ میں بھارتی فوجیوں کو مار بھگانے کے بعد مورچہ زن ہوگئی جس کے بعد چین کے صدر شی پنگ نے فوج کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں چینی افواج کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہنے کی ہدایت دی۔
روزنامہ ٹائمز آف انڈیا سے منسلک تجزیہ کار اندرانی باغچی کہتی ہیں کہ ایل اے سی کے کئی مقامات پر چین اور انڈیا کے درمیان اختلافات اور ٹکراؤ ہوتے رہتے ہیں لیکن وادی گلوان کا معاملہ کافی پیچیدہ ہے کیونکہ جس خطے میں چینی فوجی داخل ہوئے ہیں وہاں وہ پہلے کبھی نہیں آئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی فوجی گلوان وادی میں کم از کم تین مقامات پر بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ چھ جون کی بات چیت کے بعد فوراً اپنی پرانی پوزیشن پر لوٹ جائیں گے ، میرے خیال میں وہ اس خطے میں اب طویل عرصے تک رہیں گے۔
اسی طرح بھارت نے نیپال کے ساتھ بھی سرحدی خلاف ورزی کی۔نیپال اوربھارت کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب گذشتہ مہینے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈیا کی ریاست اترا کھنڈ میں نیپال کی سرحد کے نزدیک ایک سڑک کا افتتاح کیا۔ نیپال کا کہنا ہے کہ یہ سڑک نیپال کے علاقے سے گزرتی ہے۔نیپال کی پارلیمان اس وقت ایک آئینی ترمیم پر بحث کر رہی ہے جس کے تحت نیپال کے ایک نئے نقشے کو منظوری دیے جانے کی تجویز زیر غور ہے جس کے بعد بعض ایسے سرحدی علاقوں کو نیپال کا حصہ ظاہر کرنا ہے جسے انڈیا اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔نیپال کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو انڈیا اپنا علاقہ بتا رہا ہے ان علاقون کے باشندے دہائیوں سے نیپال کے انتخابات میں ووٹ ڈالتے آئے ہیں اور نیپال کے پاس اس خطے کی ملکیت کی دستاویزات موجود ہیں۔نیپال کے سیاسی حلقوں میں انڈیا سے ناراضگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب انڈیا کے بری فوج کے سربراہ نے یہ بیان دیا کہ نیپال انڈیا کے ساتھ زمین کا تنازعہ چین کے اشارے پر الجھا رہا ہے۔
پاکستان کے ساتھ بھارت کے تعلقات ابتداء سے ہی خراب رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ مقبوضہ کشمیر ہے ،بھارت پاکستان کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتا رہتا ہے، بھارت کے گھٹیا ہتھکنڈے دنیا میں بے نقاب ہوجانے کے باوجود بھارت روز نت نئی شازشیں گھڑتا ہے۔جس کے متعلق وزیر اعظم عمران خان بار بار دنیا کو بھارت کی گھناونی سازش سے آگاہ کرتے رہتے ہیں،حال ہی میںانھوں نے کہا ہے کہ بھارت میں ہندوتوا بالادستی کے نظریے کی حامل مودی حکومت نازی طرز کی اپنی متکبرانہ توسیع پسندی کی پالیسیوں کے باعث ہمسایہ ملکوں کےلئے خطرہ بن رہی ہے۔ اپنے ٹویٹس میں انہوں نے نیپال اور چین کے ساتھ بھارت کے سرحدی تنازعات کا حوالہ دیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جھوٹے جعلی آپریشن کا خطرہ ہے جبکہ شہریت کے متنازع قانون سے بنگلہ دیش کو خطرہ لاحق ہے۔ایک بات تو طے ہے ،چائے والے کی شرارتیں جلد ہی بھارت کو لے ڈوبیں گی کیونکہ بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے راستے پر گامزن ہوچکا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.