
علامہ اقبال کا محکوم و مجبور کشمیر
منگل 10 نومبر 2020

انجینئر مشتاق محمود
(جاری ہے)
خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعد کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار بہت زیادہ گرم ہے، پندرہ لاکھ فوج کے علاوہ دمسلح افراد کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے ہر گلی میں متحرک ہیں، ہزاروں حریت کارکن جیلوں میں ڈالے گئے اور تحریکی نوجوانوں کے والدین اور رشتہ داروں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، مجاہدین کے والدین، انکے بھائیوں، بہنوں کو بھی زد کوب یا گرفتار کیا جارہا ہے، آرمی کسی بھی جگہ اپنے کیمپ منتقل کر سکتے ہیں اور افسا ء جسکے تحت پہلے ہی کشمیریوں کے جان کی کو ئی قیمت نہیں رہی تھی اب حکومت یا آرمی زمین بھی چھین سکتے ہیں، رکاوٹ ڈالنے والوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، کئی نوجوانوں کو گھروں سے گرفتار کر کے انکی لاشیں سڑکوں پر ملتی ہیں۔حریت قائدین کے علاوہ بھارتی الحاق کے حامی قائدین کو بھی پابند سلاسل رکھا گیا، چند قائدین جیسے جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیرمین غلام محمد خان سوپوری ، جو سالوں جیلوں میں اذیت ناک حالات سے گزر کر اب موت و حیات کی کشمکش میں ہے،کو پرانے مقدمات کا سامنا کر نے کے علاوہ، ان کے حرکات و سکنات پر بھی کڑی نظر رہتی ہے۔
ناجائز قبضے کے خلاف مصروف عمل مختلف نظریات کے حامی تنظیمیں اور قائدین کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہوں ۔سب آزاد پیدا ہو ئے ہیں اور آزادی ہمارا پیدا ئشی حق ہے، بھارت کے خلاف مصروف عمل پاک نوازوں کی طرح خود مختار کے حامی بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں ، امان اللہ خان کی قبر کی توہین کر نے والے دشمن کے ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کرنا حکومت کی اولین ترجیع ہے، یہ دشمن کے ایجنٹ نفرتیں پیدا کر نے کی سازشین کر رہے ہیں۔بھارت سے الحاق کے حامی آٹے میں نمک کے برابر افراد کو بھی میں مجرم نہیں سمجھتا، اگر وہ بھارتی ظلم و جبر میں انکے شریک نہ ہو۔ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اسکے مستقبل کا فیصلے کر نا کشمیری مسلمان اور غیر مسلم دونوں کا حق ہے،مسلہ کشمیرایک سیاسی انسانی مسلہ ہے، ، مسلہ کشمیر حل کر نے کیلئے سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل کر نا آسان نسخہ ہے، یا سہ فریقی سنجیدہ مذاکرات۔مقبوضہ کشمیر میں زرعی اصلاحات کی بنیاد پر چھینی ہو ئی اپنی وراثتی زمین واپس لینے کا ارادہ آج بھی زندہ ہے،لہذا آرزو ہے کہ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلم اکثریتی اپنے خطے کشمیر کی آزدای کیلئے حکومتی سطح پر پاکستان تحریک آزادی کشمیر کو آئینی طور قبول کر کے عملی بھر پور آبیاری کرے ۔ بھارت کا کشمیرپر ناجائز قبضے کو طول دینے کیلئے ظلم و بر بریت جاری رکھنا اور کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنا، خصوصی حثیت ختم کر کے وہاں بھارتیوں کو بسانا،کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت کی توہین ہے۔ کشمیر کے مسلے کی بنیاد اگر دو قومی نظریہ ہے، تو پھر گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے پر اتنا ہنگامہ کیوں؟ سیاسی مقاصد کیلئے عجلت میں کئے گئے فیصلے ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، نجی ٹی وی میں گلگت پر خصوصی پروگرام میں احقر نے تجویز دی تھی کہ گلگت میں الیکشن کے بعد منتخب اسمبلی کے ارکان، کے علاوی لوکل و عالمی امور کے ماہرین ایسا منصوبہ تیار کریں جسے گلگت کی حقوق بھی بحال ہو اور یو این قرار دادوں کے بارے میں کئی لوگوں کے خدشات بھی محدود ہو۔
تاریخ کے اوراق پلٹنے سے ثابت ہو تا ہے کہ کشمیری علامہ اقبال کو اپنے کشمیر سے کتنا لگاؤ تھا، 13جولائی 1931 اکیس میں کئی کشمیری مسلمان شہید ہو ئے۔ اس بر بر یت سے ، جموں و کشمیر کے ہر کو نے میں نئے جوش و جذبے سے تحریک آزادی شروع ہو ئی، 31جولائی 1931مہاراجہ کے ظلم و جبر کی بناء پرکشمیر کانفرنس کی مٹینگ 25جولائی کو بلائی گئی ۔ جسمیں علامہ اقبال بھی شامل تھے اور علامہ کو اس کانفرنس کا سربراہ بنا دیا گیا۔اس مٹنگ میں ایک کمیٹی کی بنیاد ڈالی گئی اس کمیٹی نے مہاراجہ کے خلاف نئے سرے سے احتجاجی مہم شروع کی جس احتجاج میں مجلس احرار نے بھی تعاون دیا۔ اس احتجاج کے حوالے سے مہاراجہ نے انگریزوں سے شکایت کی اور مجبورا مہاراجہ کو1934 میں ایک آزاد اسمبلی کی بنیاد ڈلنی پڑی ۔امن و خوشحالی کیلئے آپسی منافرت منفی رحجانات کو کم کر نے کی کو شش میں سر فہر ست علامہ اقبال کا نام ہے اور علامہ نے عظیم مقصد کے حصول کیلئے با صلاحیت با کردار قیادت قائد اعظم کے سپرد اس نیک مشن کو دیا اسطرح قائد اعظم ْکی دانائی و تدبر کے سایہ میں مسلم لیگ کے جھنڈے تلے پاکستان کا قیام عمل میں آیا جوہر گز ایک معمولی واقعہ نہ تھا ۔دنیا کے نقشے پر وقت کی عظیم تحریک و قیادت کے زیر سایہ عظیم ترین مسلمان مملکت کا وجود میں آنا حکمت خداوندی میں کسی بڑی تدبیر کے سلسلے کی کڑی ہے
کشمیری نہ صرف اپنی بہادری، بھائی چارگی بلکہ روحانی کردار اقدار و گفتار میں اپنا اعلی مقام رکھتے ہیں۔ روحانی شاہراہ حق کے اعلیٰ اکابرین میں سے کئی اعلیٰ روحانی نسل سے وابستہ افراد نے کشمیریوں کی اقدار سے متاثر ہو کر کشمیری نظر آنے کوہی ترجیع دی۔معی الدین چستی اور نظام الدین اولیا نے کشمیری نہ ہو نے کے با وجوداپنے ناموں کے ساتھ خواجہ رکھنے کو ترجیع دی۔ کشمیر ی نسل سے عالم میں کئی مفکر اور دانشور پیدا ہو ئے، جنمیں علامہ اقبال جیسے مفکر اسلام کا نام بھی شامل ہے۔ علامہ اقبال اور کئی انسان دوستوں کی کاوشوں سے انجمن کشمیری مسلمانان لاہو رکی بنیاد 1900میں ڈالی گئی۔علامہ اقبال کے قریبی ساتھی تاریخ دان منشی محمد دین فوق نے1906 میں جب مسلم لیگ بنی تو علامہ اقبال کے کہنے پر کشمیر گزٹ کے نام سے ماہانہ میگزین شائع کر نا شروع کیا۔1912 سے 1924تک کشمیر گزٹ نئے نام اکبری کشمیری کے نام سے ہفتہ وار شائع کیا گیا۔ 1908 کو انجمن کشمیری مسلمانان لاہو ر کو آل انڈیا مسلم کشمیری کانفرنس میں تبدیل کیا گیا اور اسکے پہلے سیکٹرری جنرل علامہ اقبال کونامزد کیا گیا۔1912میں علامہ نے کشمیر کا دورہ کیااور مہاراجہ کے ظلم و جبر کے خلاف ازسر نو مہم شروع کی، مہاراجہ کے ظلم و جبر سے متاثر ہو کر علامہ کے دل و دماغ سے نکلی آہیں پیش خدمت ہے۔
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
اخوت کی جہاں گیری ،محبت کی فراوانی
نہ تو رانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی
وہ کیا تھا، زور حیدر،فقر بوزر،صدق سلمانی
اخوت کا بیان ہو جا ،محبت کی زباں ہوجا
دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنگ یا بی
افق سے آفتاب ابرا گیا دور گراں خوابی
جو ہے ذوق یقین پیدا تو کٹ جا تی ہیں زنجیریں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انجینئر مشتاق محمود کے کالمز
-
قائد اعظم کے مضبوط پاکستان کی شہ رگ
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
27اکتوبر برصغیر کیلئے یوم سیاہ کیوں؟
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
رحمت اللعالمین ﷺکی اطاعت و اتباع اور غیر مسلم اکابرین کی حمد و ستائش
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
نئی راہیں و آگاہی مہم ، مسئلہ کشمیر کا حل
ہفتہ 16 اکتوبر 2021
-
یوم دفاع اور پاک فوج کی ذمہ داریاں
پیر 6 ستمبر 2021
-
عالمی دباؤ کا مستحق کون ،طالبان یابھارت ؟
بدھ 25 اگست 2021
-
طالبان فوبیا ، مغرب اور بھاڑے کی مجبوری
ہفتہ 21 اگست 2021
-
14اگست یوم آزادی تجدید عہد۔۔۔۔۔۔
ہفتہ 14 اگست 2021
انجینئر مشتاق محمود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.