گدھے کو گدھا کہنا یزید کو یزید کہنا اور کافر کو کافر کہنے سے اُن کی صحت پر کیا اثر ہوتا ہے گدھا تو گدھا ہے ،یزید تو یزید ہے اور مودی کافر۔عام جلسوں میں قومی قیادت کے ایسے نعرے لگوانے سے جنگیں نہیں جیتی جاتیں جنگ عزم واستقلال سے جیتی جاتی ہے قوم استحکام سے جیتی جاتی ہے۔وطن عزیز پر دشمن کی نظر ہے، کشمیر میں لاشیں گر رہی ہیں، کشمیری بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جارہی ہیں، کشمیر میں اُمت مصطفےٰ پر زندگی تنگ کردی گئی ہے، بھارت میں مسلمانوں کیساتھ ظلم ہورہا ہے اور ہمارے سیاستدان ذاتی مفادات کیلئے قومی وقار کو مجروح کر رہے ہیں ۔
قوم میدانِ جنگ میں ہے دشمن موقع کی تلاش میں ہے دنیا بھر میں کشمیر کی آزادی کیلئے بے دین بھی اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔دنیا جاگ گئی ہے لیکن پاکستان کی اپوزیشن کے ضمیر مردہ ہیں ۔
(جاری ہے)
کہتے ہیں کہ سلامتی کونسل سے کیا ملا ؟
سلامتی کونسل سے دنیا بھر میں صدائے حق گونجی دنیا کو علم ہوگیا کہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم وجبر کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں ۔
مودی سرکار نے ظلم وجبر کی انتہا کر دی سلامتی کونسل سے اسی آواز کی ضرورت تھی سلامتی کونسل نے طشتری میں رکھ کر کشمیر نہیں دینا تھا کشمیر کیلئے کشمیریوں کے خون کیساتھ خون دینا ہے پاکستان کی عوام اور افواجِ پاکستان کی آنکھوں میں خون اُتر آیا ہے ۔
وزیر اعظم پاکستان ،افواجِ پاکستان کے سپہ سالار اور صدر پاکستان نے دوٹوک الفاظ میں دنیا کو پیغام دیا ہے کشمیر ہمارا حق ہے پاکستان کے وجود کا حصہ ہے ہم اپنا حق چھین کر لیں گے ،وہ دور گزرگیا جب خلیل خان فاختے اُڑایا کرتا تھا۔
اب مذاکرات نہیں ہوں گے اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے اور دنیا جانتی ہے کہ جب دین مصطفےٰ کے شیدائی سرپر شہادت کی پگڑی باندھ کر میدانِ جنگ میں اُترتے ہیں تو اُن کے صدااللہ اکبر سے دشمن کی سرزمین پر لوگوں کے وجود کانپنے لگتے ہیں اور وہ منظر دنیا 1965ء کی جنگ میں سیالکوٹ کے بارڈر پر دیکھ چکی ہے ۔سینے پر بم باندھ کر پاکستان کے عظیم فوجی جوان دشمن کے ٹینکوں کے آگے کود پڑتے تھے۔
یہ افواجِ پاکستان کی شان اور پاکستان کی عوام کی پہچان ہے لیکن سابقہ دورِحکمرانی کے لٹیرے دشمن کے سہولت کار کاکردار ادا کررہے ہیں یہ بدبخت نہیں جانتے کہ قومی وقار عوامی سکون ،قومی استحکام کیلئے ایسے لمحات میں ذات کو نظر انداز کردیا کرتے ہیں ۔قومی یکجہتی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی اپوزیشن وہ کردار ادا نہیں کر پارہی جس کی اُن سے پاکستان کی عوام اُمید رکھتی ہے ۔
سلامتی کونسل میں سفارتی جنگ جیتنے کے بعد حکومت عالمی عدالت انصاف میں جانے کی تیاری کر رہی ہے ۔اُس عالمی عدالت انصاف میں جس میں ایک ماہ قبل پاکستان بھارت کے خلاف مقدمہ جیت چکا ہے اس لیے کہ پاکستان حق کیلئے میدان میں اُترتا ہے تو اللہ تعالیٰ حامی وناصر ہوتا ہے ۔
وزیر اعظم پاکستان 27ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے خطاب کریں گے پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایک خطاب کیا تھا جس کا آج بھی چرچا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے قرار داد کی کاپی پھاڑ کراقوامِ متحدہ کے منہ پر مار تے ہوئے کہا تھابھاڑ میں جائے تمہاری قرارداد یں میں جارہا ہوں ۔میری قوم مجھے بلارہی ہے اور ایک بارپھر پاکستان کا وزیر اعظم اقوامِ متحدہ جارہا ہے ۔اقوامِ متحدہ میں وزیر اعظم پاکستان نے وہی کچھ کہنا ہے جو انہوں نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے، بس ہوگئی بات مزید بات نہیں ہوگی ۔
ہم کشمیر لیں گے اگر گھی سیدھی اُنگلی سے نہیں نکلتا تو ہم اُنگلی کو ٹیڑھا کرناجانتے ہیں ۔
اقوامِ متحدہ جان گئی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کیا کہیں گے اس لیے دنیابھر کے صدور ،وزیر اعظم اور بادشاہ منتظر ہیں اُس گھڑی کے جب دنیا ئے اسلام کے تابندہ ملک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اقوامِ عالم سے خطاب کریں گے ۔عالمی رہنماؤں کے بیانات ہیں ۔
امریکی صدر ٹرمپ کہتے ہیں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عمران خان کا خطاب سننے کیلئے جاؤں گا ۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کہتے ہیں عمران خان کا خطاب میرے لیے اعزاز ہوگا اسرائیلی وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ہمیں دورِ عمر کے بعد اگر کسی مسلمان حاکم سے خطرہ ہے تو وہ ہے عمران خان ۔ملائیشیاکے مہاتیر محمد کہتے ہیں عمران خان کی حیثیت اُمت کے لیڈر کی سی ہے اس کا خطاب ملائیشیامیں براہِ راست نشر ہوگا ۔
ترکی کے طیب اردگان کہتے ہیں اگر میرے بس میں ہوتو میں اپنے حصے کا وقت بھی عمران خان کو دے دوں ۔برطانوی وزیر اعظم کہتے ہیں عمران خان کا خطاب نہ صرف جیوپولیٹکل حوالے سے اہم ہوگا بلکہ اس میں انگریزی کے اعتبار سے بھی سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہوگا ۔فرانسیسی صدر سلفی بنانے کیلئے آئیں گے ۔نریندر مودی کہتے ہیں عمران خان کا خطاب ہماری موت ہوگا ۔
سعودی ولی عہد کہتے ہیں عمران خان کی تقریر بطور خلیفہ اُمت کی تقریر سننے جاؤں گا ۔جرمن چانسلر کہتی ہے عمران خان کی تقریر دس گھنٹے بھی جاری رہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ،کینیڈا کے وزیر اعظم کہتے ہیں عمران خان کی تقریرکی وجہ سے کینیڈا میں عام تعطیل ہوگی ۔شمالی کوریا کے صدر کہتے ہیں عمران خان کی تقریر ہمارے لیے انٹرنیشنل پالیٹکس سیکھنے کا واحد اور مئوثر ذریعہ ہوگی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم کہتے ہیں شکر ہے میری تقریر عمران خان سے قبل ہوگی ورنہ اس کے بعد تو مجھے کوئی بھی نہیں !!!
یہ ہیں عالمی رہنماؤں کے بیانات جس سے پاکستان کا سرفخر سے بلند ہے اور ایک ہے ہماری قومی اپوزیشن کے لیڈر جو عمران خان کی ذات ،وقار ،شخصیت اور کردار پر اُنگلیاں اُٹھانا قومی سیاست میں اپنی پہچان سمجھتے ہیں ۔
اپوزیشن کا یہی وہ کردار ہے جس کی وجہ سے قوم نے عام انتخابات میں ان کو مسترد کر دیا اس لیے کہ یہ لوگ اگر سوچتے ہیں تو اپنی ذات کو !!! نوازتے ہیں تو اقربا پروری کو انہوں نے نہ تو کبھی قوم کو سوچانہ پاکستان اور نہ پاکستان کی عوام کو اس لیے مکافاتِ عمل کا شکار ہیں۔ یہ لوگ قومی سیاست کے دریا میں ڈوب رہے ہیں تنکوں کے سہارے تلاش کر رہے ہیں لیکن ان کی کوئی اُمید نظر نہیں آتی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔