شکست کے باوجود عمران خان ووٹ بینک میں اضافے پر خوش

منگل 13 اپریل 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ڈسکہ کے عوام نے مسلم لیگ ن کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی، اپوز یشن کی گیارہ جماعتوں کی اتحادی مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین کو 1,12220 ووٹ ملے اور حکمران جماعت کے امیدوارعلی ساجد ملہی کو 92240 ووٹ ملے ، یہ نشست مسلم لیگ ن کی تھی ، عمران فوبیا کی شکار مریم نواز صاحبہ کہتی ہیں کہ مسلم لیگ ن ڈسکہ میں ووٹ کو عزت دو کی جنگ جیت گئی نواز زریف کا بیانیہ جیت گیاحکومت سن لے عوام کیا کہہ رہے ہیں ڈرو اپنے انجام سے میاں محمد نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے وہ عوام کے دلوں میں گھر کر چکا ہے جعلی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں وہ دن دور نہیں جب اس ملک میں عوام کی حکمرانی ہو گی ،
 مریم نواز نے جو کہا اس پر تبصرے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ وہ اپنے والد کے بیانیئے پر قائم ہیں اور صاحب ِ بصیرت بخوبی جانتے ہیں کہ ان کا اشارہ کس طرف ہے اور وہ کیا کہنا چاہتی ہیں لیکن کھل کر بولنے کی ہمت نہیں ،مسلم لیگ ن کے ایم این اے میاں جاوید لطیف کے ایسے ہی بیان پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خدا کا خوف کریں ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں ، ہماری حب الوطنی ،حب الوطنی ہے یا حب الشخصیت ہے ؟ شخصیات تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن گریبان میں جھانکنا ضروری ہے ، اگر ایسی باتیں کرنی ہیں تو ملک چھوڑ کے باہر چلے جائیں ، ملک کے خلاف بات کرنے والوں کو عوام مسل کے رکھ دیں گے جو آدمی ملک کے خلاف بات کرے گا اس کے لیے کوئی ریلیف نہیں ہے ۔

(جاری ہے)


جہاں تک ڈسکہ الیکشن کی بات ہے توان کو ان کی جیت مبارک ہو لیکن تنہائی میں رانا ثناءاللہ ، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، اور مریم اورنگ زیب سے پوچھ لیں کہ اس حلقہ انتخاب میں تحریک ِ انصاف کے امیدوار کو پہلے کتنے ووٹ ملے تھے تو ان کو اندازہ ہو جائے گا کہ تحریک ِ انصاف سے عوام کی محبت میں کمی نہیں آئی بلکہ ان کو یقین آگیا ہے کہ جو عمران خان کہتے تھے وہ غلط نہیں تھا۔

چونکہ یہ ری الیکشن تھا اور اب اپوزیشن کا انتخابی اتحاد پار ہ پارہ ہو چکا ہے پیپلز پارٹی ان کا ساتھ چھوڑ چکی ہے اس لئے مسلم لیگ ن کو پیپلز پارٹی کی عوامی طاقت کا اندازہ کراچی کے ضمنی الیکشن میں ہو جائے گا اگر پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کے دل میں اپنی سیاسی بہن مریم نواز سے محبت دوبارہ نہ جاگی اور ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے مقابلے میں اپنا امید وار کھڑا کیا یا ان کا ساتھ نہیں دیا تو مریم نواز صا حبہ کو لگ پتہ جائے گاوہ وقت دور نہیں جب مسلم لیگ ن دوسروں کے لئے کھودے ہوئے گھڑے میں ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائے گی اورآئندہ الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک ِ انصاف کے درمیان اتخابی مقابلے کا میدان سجے گا اور میاں محمد نواز شریف ، ایم کیو ایم کے الطاف حسین کے طرح سیاسی منظر سے ہمیشہ کے لئے غائب ہو جائے گا! ڈسکہ الیکشن میں شکست کے باوجود ووٹ بنک میں اضافے پر عمران خان خوش ہیں وہ جان گئے ہیں کہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان دوست عوام باوجود انتہائی پریشان کن صورت ِ حال میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں !!!
 دوسری طرف مسلم لیگ ن کو جہانگیر ترین کا غم کھائے جا رہی ہے وہ جہانگیر تریں جو سینٹ کے الیکشن سے پہلے مسلم لیگ ن کی آنکھ کا کانٹا تھا آج ان کے گیت گا رہے ہیں جانے رانا ثنا اللہ ،شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کیوں بھول گئے ہیں کہ یہ وہ ہی جہانگیر ترین ہیں جو اپنے بیٹے کے ساتھ بیرون پاکستان گئے تو انہوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا لیکن جہانگیر ترین میاں محمد نواز شریف نہیں جو مشکل کی گھڑی میں اپنے ہم خیال دوستوں کا ساتھ چھوڑ دیں وہ بیٹے کے ساتھ واپس آئے ہیں اور اپنے دامن پر لگائے گئے داغ کو دھو رہے ہیں جہاں تک پاور شو کی بات ہے تو وہ بخوبی جانتے ہیں کہ تحریکِ انصاف میں آستین کے سانپ ہیں جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ جہانگیر ترین اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں اسلئے یہ پاور شو عمران خان کے اطراف میں کھڑے ان خود پرستوں کے لئے ہے جو جہانگیرترین اور عمران خان میں غلط فہمیاں پیدا کر ر ہے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ پاور شو عمران خان کے ایما پر اس لئے ہو کہ تحریک ِ انصاف میں ان کے مخالفین کی زبانوں کو لگام لگ جائے، جہانگر ترین کہہ رہے ہیں کہ اس عمر میں پارٹیاں بدلنا مجھے زیب نہیں دیتا اور میں اپنے بیٹے کو سیاست کے دلدل میں جان بوجھ کر نہیں دھکیل سکتا ، میں اپنی بےگناہی ثابت کروں گا، میرا دامن صاف ہے، میں تحریک انصاف میں ہوں، دوستوں سے ملاقات اور کھانا چلتا رہتا ہے۔

لیکن یہ بات خود پرست مسلم لیگ ن کی دماغ میں نہیں آتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :