کشمیر ،بھارتی جنگی جنون اور امریکہ

جمعہ 29 نومبر 2019

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

بھارت ایک بار پھر جنگی تیاریوں میں مصروف دکھائی دے رہا ہے گویا بھارت پھر سے کسی شرارت کی تیاری کر رہا ہے ۔ بھارتی فوج آج سے راجستھان میں جنگی مشقیں شروع کرنے جا رہی ہے جس میں چالیس ہزار سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں اور یہ 2015ء کے بعد سب سے بڑی مشقیں ہونگی ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے اسرائیل سے 240 سپائک ٹینک شکن گائیڈڈ میزائل اور 12لانچرز ہنگامی بنیادوں پر حاصل کیے ہیں ۔

اور یہ میزائل کنٹرول لائن پر نصب کر دیے گئے ہیں یہ میزائل فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں اور ان میزائلوں کو رات کے وقت بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔ بھارت نے خطے کے امن کو داوٴ پر لگانے کا ارادہ کر لیا ہے ،پہلے بھی بھارت ایسی حماقتیں کر بیٹھا ہے اور ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑی ۔

(جاری ہے)

بھارت کو 28فروری کا دن نہیں بھولنا چاہئے جب پاک فوج نے ناصرف انکے جہاز گرائے بلکہ پائلٹ بھی گرفتار کیا ،اور اسے خطے کے امن کی خاطر چھوڑ بھی دیا ۔

پاکستان نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی لیکن بھارت نے ہمیشہ تنگ نظری اور چھوٹی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پاکستان کی کمزوری سمجھا ۔ ہندوستان کو اس وقت سے ڈرنا چاہئے جب ہم امن کی خواہش ترک کر کے بھارتی سوچ کے لیول پر سوچنے لگے ۔ مگر ہم اتنے گر نہیں سکتے کہ حکومتی سطح پر انتہا پسندانہ سوچ اپنا لیں یہ سوچ بھارت کو ہی مبارک ہو مگر ہمارا ملکی دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اوراس کا عملی ثبوت ہم فروری میں دے چکے ہیں ۔

بھارت کشمیر میں ستر سال سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور 116دن سے سارے کشمیریوں کو گھروں میں بند کر رکھا ہے ۔ ہر قسم کی انسانی ضروریات زندگی کی سہولتیں کشمیریوں پر جبری طور پر تنگ کر دی گئی ہیں ،اور اب بھارت کشمیر میں اسرائیلی طرز پر ہندو بستیاں قائم کرنے جا رہا ہے ۔ اور اس مکروہ سازش کی اجازت امریکہ نے دے رکھی ہے کیونکہ جس طرح امریکہ نے فلسطین میں اسرائیل کے ذریعے مسلمانوں کے علاقوں اور مقدس مقامات پر قبضہ کیا اس طرح بھارت بھی امریکہ کے ایماء پر کشمیر میں ہندو بستیاں قائم کر کے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے ۔

ان بستیوں کے آباد کرنے کا مقصد کشمیر میں مسلم اکثریت کا تناسب بدلنا ہے ۔ دورہ امریکہ میں عمران خان کی تقریر زبردست تھی لیکن اس کے بعد عملی طور پر کچھ کیا ؟ جب عمران خان امریکہ گیا تو ٹرمپ کا رویہ کچھ اور تھا لیکن جب مودی گیا تو ٹرمپ کا رویہ اچانک بدل اور وہ بھارتی زبان بولنے لگا ۔ امریکی فوجی جہاز کا پاکستان میں گھسنا محض اتفاق نہیں تھا جب کوئی فوجی جہاز کسی ملک میں جاتا ہے تو وہ پھول پھینکنے نہیں جاتا ۔

وہ تو ہمارے ریڈارز نے بروقت وارننگ دے کر اسے واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا امریکہ کے تیور ٹھیک نہیں لگ رہے ، امریکہ خود کچھ نہ کر سکا تو بھارت کی خدمات حاصل کرے گا اور بھارت پہلے ہی شرارتوں کیلئے تیا ر رہتا ہے ۔ امریکہ کو اصل تکلیف پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت اور چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات سے ہے ، سی پیک پر امریکہ کئی بار واضح تحفظات ظاہر کر چکا ہے ۔ لیکن امریکہ کے ان تحفظات کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ زمین ہماری ہے اور پیسہ چین لگا رہا ہے ہمارا چین کے ساتھ باہم تجارتی معاہدہ ہے اور امریکہ کو مفت میں تحفظات پیدا ہو رہے ہیں ۔ سی پیک پر تحفظات کا حق صرف چائنہ اور پاکستان کو ہے کسی دوسرے ملک کے پیٹ میں سات سمندر پار مروڑ نہیں اٹھنے چاہئے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :