
کشمیر ،بھارتی جنگی جنون اور امریکہ
جمعہ 29 نومبر 2019

حافظ وارث علی رانا
(جاری ہے)
بھارت کو 28فروری کا دن نہیں بھولنا چاہئے جب پاک فوج نے ناصرف انکے جہاز گرائے بلکہ پائلٹ بھی گرفتار کیا ،اور اسے خطے کے امن کی خاطر چھوڑ بھی دیا ۔
پاکستان نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی لیکن بھارت نے ہمیشہ تنگ نظری اور چھوٹی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پاکستان کی کمزوری سمجھا ۔ ہندوستان کو اس وقت سے ڈرنا چاہئے جب ہم امن کی خواہش ترک کر کے بھارتی سوچ کے لیول پر سوچنے لگے ۔ مگر ہم اتنے گر نہیں سکتے کہ حکومتی سطح پر انتہا پسندانہ سوچ اپنا لیں یہ سوچ بھارت کو ہی مبارک ہو مگر ہمارا ملکی دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اوراس کا عملی ثبوت ہم فروری میں دے چکے ہیں ۔بھارت کشمیر میں ستر سال سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور 116دن سے سارے کشمیریوں کو گھروں میں بند کر رکھا ہے ۔ ہر قسم کی انسانی ضروریات زندگی کی سہولتیں کشمیریوں پر جبری طور پر تنگ کر دی گئی ہیں ،اور اب بھارت کشمیر میں اسرائیلی طرز پر ہندو بستیاں قائم کرنے جا رہا ہے ۔ اور اس مکروہ سازش کی اجازت امریکہ نے دے رکھی ہے کیونکہ جس طرح امریکہ نے فلسطین میں اسرائیل کے ذریعے مسلمانوں کے علاقوں اور مقدس مقامات پر قبضہ کیا اس طرح بھارت بھی امریکہ کے ایماء پر کشمیر میں ہندو بستیاں قائم کر کے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے ۔ ان بستیوں کے آباد کرنے کا مقصد کشمیر میں مسلم اکثریت کا تناسب بدلنا ہے ۔ دورہ امریکہ میں عمران خان کی تقریر زبردست تھی لیکن اس کے بعد عملی طور پر کچھ کیا ؟ جب عمران خان امریکہ گیا تو ٹرمپ کا رویہ کچھ اور تھا لیکن جب مودی گیا تو ٹرمپ کا رویہ اچانک بدل اور وہ بھارتی زبان بولنے لگا ۔ امریکی فوجی جہاز کا پاکستان میں گھسنا محض اتفاق نہیں تھا جب کوئی فوجی جہاز کسی ملک میں جاتا ہے تو وہ پھول پھینکنے نہیں جاتا ۔ وہ تو ہمارے ریڈارز نے بروقت وارننگ دے کر اسے واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا امریکہ کے تیور ٹھیک نہیں لگ رہے ، امریکہ خود کچھ نہ کر سکا تو بھارت کی خدمات حاصل کرے گا اور بھارت پہلے ہی شرارتوں کیلئے تیا ر رہتا ہے ۔ امریکہ کو اصل تکلیف پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت اور چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات سے ہے ، سی پیک پر امریکہ کئی بار واضح تحفظات ظاہر کر چکا ہے ۔ لیکن امریکہ کے ان تحفظات کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ زمین ہماری ہے اور پیسہ چین لگا رہا ہے ہمارا چین کے ساتھ باہم تجارتی معاہدہ ہے اور امریکہ کو مفت میں تحفظات پیدا ہو رہے ہیں ۔ سی پیک پر تحفظات کا حق صرف چائنہ اور پاکستان کو ہے کسی دوسرے ملک کے پیٹ میں سات سمندر پار مروڑ نہیں اٹھنے چاہئے ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ وارث علی رانا کے کالمز
-
بدبو دار سوچ
ہفتہ 12 فروری 2022
-
حریم شاہ کے گھن چکر
جمعرات 3 فروری 2022
-
احتجاجی گدھے
بدھ 26 جنوری 2022
-
من حیث القوم
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تجدید عہد وفا کا دن
منگل 23 مارچ 2021
-
دو ٹکے کا مارچ
منگل 9 مارچ 2021
-
تنقید کا کیڑا
پیر 14 دسمبر 2020
-
ہڑ بڑائے حمار
جمعہ 4 ستمبر 2020
حافظ وارث علی رانا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.