سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان اور اس کے ثمرات

منگل 19 فروری 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

تاریخ کا ادنیٰ سا طالبعلم ہونے کی حیثیت سے میں نے اپنے چار مہینے پہلے والے کالم میں اس بات کا ظہار کیا تھا کہ اگر وزیراعظم پاکستان کا اسلامی دنیا کے ساتھ رویہ اچھا رہا تو کچھ بعید نہیں کہ اس کے بہترین ثمرات دیکھنے کو ملیں اور جس کی وجہ سے پاکستان اقوام عالم میں پھر سے اپنا لوہا منواسکے گا۔ دنیا نے دیکھا کہ ان چار مہینوں میں بالخصوص عرب دنیا کے حوالے سے پاکستان نے انتہائی ہمدردیاں حاصل کیں اور جس کے نتیجے میں بڑی سرمایہ کاریاں پاکستان کے حصے میں آئیں۔

سعودی ولی عہد شاہ محمد بن سلمان کا حالیہ دورہ پاکستان بھی اسی کی کڑی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کے اس دورے کو شاہ فیصل کے دورہ پاکستان جیسی پذیرائی حاصل ہو ئی ہے ۔ ان کی آمد سے کئی روز قبل ہی جس زور وشور کے ساتھ پاک سعودیہ دوستی کو ایک خاص پیرائے میں بیان کیا گیا وہ حکومت پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے ۔

(جاری ہے)

ولی عہد کی پاکستان آمد کے بعد جس طرح شان و شوکت کے ساتھ ان کا استقبال کیا گیا وہ بھی پاکستان اور سعودیہ کی تاریخ کے روشن باب کا حصہ بنے گا۔


وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کی ہونے والی ملاقات میں پاک سعودی تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجس کے بعد سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس ہوا جس کی صدارت محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان نے کی۔اعلیٰ سطح کونسل کے قیام کی تجویز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دی تھی جس میں دونوں ممالک کے خارجہ امور،دفاع اوردفاعی پیداوارکے وزراء شامل ہیں۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ مجھے سعودیہ میں پاکستان کا سفیر سمجھا جائے، میں پاکستان کو کبھی انکار نہیں کر سکتا، مجھ سے جو کچھ ہو سکا وہ کروں گا۔ 20 ارب ڈالرز کے معاہدے سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ ہے جس میں بتدریج اضافہ ہوتا جائے گا، سعودی عرب پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہت آگے بڑھے گااور پاکستان کا مستقبل روشن ہو گا۔

تقریب سے وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے آج ایک عظیم دن ہے، سعودی ولی عہد اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیر مقدم کرتے ہیں، سعودی عرب ہمیشہ سے پاکستان کا دوست اور بھائی رہا ہے، سعودی قیادت اور عوام ہمارے دلوں میں رہتے ہیں۔ میرے لیے مکہ اور مدینے کا سفر سب سے بڑا اعزاز رہا ہے، سعودی عرب ہر ضرورت اور مشکل میں ہمارے ساتھ رہا ہے۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد سے سعودی عرب میں معمولی جرائم میں قید 3 ہزار پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی۔وزیر اطلاعات فود چوہدری کے بقول اس پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے سعودی حکومت نے 2107پاکستانیوں کی رہائی کے احکامات کاجاری بھی کر دئیے ہیں ۔۔اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے یہ درخواست بھی کی کہ سعودی عرب عازمین حج کو پاکستان میں ہی امیگریشن کی سہولت فراہم کرے۔

بعد ازاں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد بھی موجود تھے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹینڈرائزیشن کے شعبے میں تکنیکی تعاون اور نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کیا گیا۔ دونوں ممالک نے بجلی کی پیداوار کے شعبے اور معدنی وسائل کے شعبے میں ایم او یو پر دستخط کیے جب کہ ریفائنری پیٹروکیمیکل پلانٹ کے قیام اور متبادل توانائی مصنوعات کی ترقی کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔


قارئین کرام ! سعودی عرب کی جانب سے 21 ارب ڈالر کی 7 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔ سات ارب ڈالر کے ایک سے دو سال کے شارٹ ٹرم منصوبے، دو ارب ڈالر کے دو سے تین سال کے میڈیم ٹرم اور بارہ ارب ڈالر کے تین سے پانچ سال کے لانگ ٹرم منصوبے شامل ہیں۔ توانائی، سیاحت، معدنیات، پیٹرو کیمیکلز، ہوٹل انڈسٹری کے شعبوں میں 7 معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔

سعودی عرب گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے 2 پاور پلانٹ بھی خریدے گا، ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ سعودی عرب ایل این جی سے چلنے والے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔اس کے علاوہ بجلی کے 5 منصوبوں کے ایم او یوز پر دستحط کئے جائیں گے جن کی مالیت ایک ارب 20 کروڑ 75 لاکھ ریال ہے۔

معاہدے کے تحت دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 37 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال، مہمند ڈیم کیلئے 30 کروڑ ریال ملیں گے۔ سعودی عرب شونتر منصوبے کیلئے 24 کروڑ 75 لاکھ ڈالر، جامشورو پاور پراجیکٹ کیلئے 15 کروڑ 37 لاکھ ریال جبکہ جاگران ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 13کروڑ 12 لاکھ ریال دے گا۔
قارئین محترم ! سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان, جہاں پاکستان کے لئے بہت سے ثمرات کا باعث بنے گا وہاں امت مسلمہ کی نشاة ثانیہ کا بھی پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

پاکستان سمیت تمام اسلا می ممالک کو متحد کر تے ہوئے اور او۔آئی۔سی کو فعال بنا نے کی جن کو ششوں میں وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان متحرک ہیں ، ویسے ہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جو عرب دنیا کے ابھرتے ہوئے معمار ہیں ، ایسا ہی ویژن رکھتے ہیں۔ انشاء اللہ مستقبل قریب میں ان دونوں کی بدولت اسلامی ممالک اپنے تما م تر اختلافات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے پھر سے پوری دنیا میں مقام و مرتبہ حاصل کریں گے اور جس کا آغاز پاکستان سے شروع ہو چکا ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ بھی پاک سعودیہ اسٹریجٹک تعلقات میں پیش پیش رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں سول و ملٹری اسٹبلشمنٹ دونوں میں ہم آہنگی موجود ہے ۔ تاریخ اس بات کی بھی گواہی دیتی ہے کہ جب بھی پاکستان میں یہ دونوں قوتیں ایک پیج پر ہوتی ہیں تو اس دورانئیے میں پاکستان کی ترقی دیکھنے کے قابل ہوتی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :