بابائے نیا پاکستان” عمران خان“ کے سنہری خواب اور وعدے

جمعہ 31 جولائی 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

نیا پاکستان بنانے کی تحریک میں کیا بوڑھا کیا بچہ کیا مرد کیا عورت بلکہ یوں کہیے کہ شعبہ ھائے زندگی کے ہر فرد نے اپنے اپنے حصہ کی جدوجہد کی اور سب سے بڑھ کر پاکستان کے عظیم کرکٹر جناب عمران احمد خان نیازی کی بائیس سالہ جدوجہد جو سن انیس سو چھیانوے میں شروع ہوئی اور سن دوہزار آٹھارہ میں پایہ تکمیل تک پہنچی۔
پرانے پاکستان سے آزادی اور نیا پاکستان بنانے کی تحریک میں بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی کی وہ دل کو چھو لینے والی تقاریر، وہ دھڑنے، وہ مظاہرے ، وہ سڑکوں کو بلاک کرنا، وہ احتجاجی جلوس، وہ لاک ڈاون، وہ ڈی جے بٹ کی دھنوں پر متوالے اور متوالیوں کا جھوم جھوم کر ناچنا اور ٹھمکے لگانا، وہ کنٹینر پر کھڑے ہوکر بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی کا بجلی کے بلوں کو آگ لگانا، وہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ہنڈی کے ذریعہ ڈالر، ریال ، دینار ا ور درہم پاکستان بھیجنے کا حکم جاری کرنا، وہ سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز، وہ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ، چاہے کھیل کا میدان ہویا تعلیمی درسگا ہ ہر جگہ نئے پاکستان کے مجاہدوں کا ”گو نواز گو“ کے نعرے لگانا، وہ ینگ ڈاکٹرز کا مریضوں کے نسخوں پر ”گونواز گو“ اور ”نیا پاکستان کے لئے ووٹ تبدیلی کو دیں“ وہ تجزیہ نگاروں کا ہر شام نئے پاکستان کے سنہرے خواب دکھلانااور پرانے پاکستان کے حکمرانوں کے صفحے لہرا لہرا کر نت نئے اسکینڈلز اور کرپشن کو ثابت کرنا۔

(جاری ہے)

وہ معاشی تجزیہ کاروں کا پرانے پاکستان کے میگا پراجیکٹس میں میگا میگا کرپشن ثابت کرنا، وہ فنکاروں کا بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمدخان نیازی کی تصویر والی شرٹس کو پہننا، وہ فنکاروں کا پرانے پاکستان کے حکمرانوں پر ہر روز ٹی وی سکرینوں پر جگتے لگا لگا مذاق اُڑانا،
 وہ بابارحمتا کے پرانے پاکستان کے ہسپتالوں میں چھاپے مارنا اورہر روز سوموٹو نوٹس لے کر پرانے پاکستان کے حکمرانوں کے انتظامی امور میں مداخلت کرنا، بابا رحمتا کا ڈیم کے نام پر پرانے پاکستان کے حکمرانوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا، بابا رحمتا کا پرانے پاکستان کے حکمرانوں کے ٹکٹ ہولڈرز کو سینٹ الیکشن میں بغیر پارٹی ٹکٹس کے الیکشن لڑنے پر مجبور کرنا، انتظامی مشینری میں سب سے زیادہ متحرک آفسران (احد چیمہ، رائے اعجاز، فواد احمد وغیرہ) کو پابندسلاسل کرنا، وہ پرانے پاکستان کے حکمران پارٹی کے امیدواروں کو ٹھیک الیکشن سے کچھ دن پہلے کرپشن اور منشیات کے سنگین الزامات لگوا کر پابند سلاسل کرنا، پرانے پاکستان کے حکمرانوں کو تاحیات نااہل قرار دینا حتی کہ انکو پارٹی میں کسی عہدہ رکھنے کی پابندی لگا دینا، الیکشن سے ٹھیک کچھ دن پہلے پرانے پاکستان کے حکمران کو بیٹی سمیت جیل میں ڈالے جانا، الیکشن کمیشن کی طرف سے الیکشن کے لئے نئے نئے ضابطہ اخلاق ترتیب دینا تاکہ پرانے پاکستان کے حکمران اپنی حکومتی کارکردگی کی ترویج نہ کرسکیں، الیکشن والے دن پولنگ اسٹیشن پر موبائل فون لیجانے کی سختی سے پابندی لگنا، الیکشن کمیشن کا جدید ترین آرٹی ایس سسٹم کا عین ووٹوں کی گنتی کے وقت بیٹھ جانا۔

پولنگ ختم ہوتے ساتھ ہی پولنگ ایجنٹس کو زبردستی پولنگ اسٹیشن کے باہر نکال دیا جانا۔
 یہ سب کچھ اب ”مطالعہ نیا پاکستان “کے باب بن چکے ہیں جوکہ آنے والی نسلوں کو پڑھایا اور سنایا جاتا رہے گا کہ کیسے انکے آباوُ و اجداد نے پرانے پاکستان سے آزادی حاصل کرکے نئے پاکستان کی بنیاد رکھی۔
اب اک نظر بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی کے منشور اور وعدوں پر دوڑاتے ہیں کہ جن انقلابی وعدوں اور خوابوں کے پیچھے نوجوانان نیا پاکستان نے ایک سو چھیبیس دن تک ڈی چوک میں ناچ ناچ کر اور ٹھمکے لگا لگا کر پرانے پاکستان سے آزادی حاصل کی۔


بابائے نیا پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی کے نئے پاکستان کے منشور و خواب:۔
نوے روز میں کرپشن کا خاتمہ کردیا جائے گا۔
پچاس لاکھ گھر بنائیں گے ۔
ایک کروڑ نوکریاں دیں گے۔
آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے بلکہ قرضہ لینے کے بجائے بابائے نیا پاکستان خودکشی کو ترجیح دیں گے۔
پٹرول پر ناجائز ٹیکس کاخاتمہ کرکے پٹرول کو نہایت سستا کیا جائے گا۔


چوروں ڈاکوووں کو وزیر مشیر نہیں بنایا جائے گا۔
نئے پاکستان میں مختصر ترین کابینہ بنائے جائے گی۔
دو سو افراد کی معاشی ٹیم ملک کو معاشی بحران سے نکال کا دینا کی ابھرتی ہوئی معیشت بنائے گی۔دوہری شہریت والے افراد کو حکومتی عہدوں پر نہیں بٹھایا جائے گا۔
نیا پاکستان کا وزیراعظم پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیا کرے گا۔


حکومت بنانے کے لئے روائتی لوٹوں کا سہارہ نہیں لیا جائے گا۔
موروثی سیاست کا خاتمہ کردیا جائے گا۔
پولیس کو غیرسیاسی بنائیں گے۔
سڑکوں، پلوں اور موٹرویز پر پیسہ برباد کرنے کی بجائے عوام الناس پر روپیہ خرچ کیا جائے گا۔
بابائے نیا پاکستان وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں رہیں گے بلکہ وزیراعظم ھاوس کو یونیورسٹی بنایا جائے گا۔
گورنر ھاوسز پر بلڈوزر چلا دئے جائیں گے۔


بیرون ملک دوروں پر نیا پاکستان کا وزیراعظم خصوصی طیارہ استعمال نہیں کیا کرے گا۔
اہم عہدوں پر تعیناتی میرٹ پر ہواکرے گی۔
اقربا پروری کا خاتمہ ہوگا۔
ٹیکس کی شرح کو کو کم کیا جائے گا اور ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھایا جائے گا۔آٹھ ہزار ارب روپیہ ٹیکس وصول کرکے دیکھایا جائے گا۔
مہنگائی کا خاتمہ کیا جائے گا۔
غربت کا خاتمہ کیا جائے گا۔


سو دن میں جنوبی پنجاب کا صوبہ بنایا جائے گا۔
سستا انصاف فراہم کیا جائے گا۔
پرانے پاکستان سے آزادی لینے کے بعد نیا پاکستان کے حالات اس وقت پرانے پاکستان کے حالات سے انتہائی کم تر درجے پر چلے گئے ہیں۔
نئے پاکستان کی وفاقی کابینہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی کابینہ میں شمار ہو رہی ہے ۔آئے روز مشیروں وزیروں پر کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں مگر گرفت میں کوئی نہیں آرہا۔

نئے پاکستان میں آج کہیں تو آٹے ، چینی کی کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام ہیں تو کہیں پٹرولیم پر ٹیکسس کی بھرمار نظر آرہی ہے۔ نئے پاکستان کے سہانے خواب چکنا چور ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں۔نیا پاکستان کے معماروں نے پرانے پاکستان کے قرضہ لینے کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔آئے روز ادویات کی قیمتوں کو بڑھا دیا جاتا ہے۔آٹا چینی جیسی بنیادی انسانی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔

حکومتی کنٹرول نام کی چیز کہیں نظر نہیں آرہی۔
 دوہری شہریت کے حامل افراد کو انتہائی اہم وزارتی قلمدان تھما دئیے گئے ہیں حد تو یہ ہے کہ قومی سلامتی امور کا مشیر امریکی شہریت رکھتا ہے۔پرانے پاکستان میں بابائے نیا پاکستان یہ کہا کرتے تھے کہ جن کے مفادات بیرون ملک ہوں وہ کیسے پاکستان کے لئے دل سے وفادار ہوسکتے ہیں۔
یونیورسٹیز کے فنڈز کو کم کردیا گیا ہے۔

ایچ ایس ای کے سالانہ فنڈ میں کٹوتی کردی گئی ہے۔ ہسپتالوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
نئے پاکستان میں نہ تو موٹرویز بن رہے ہیں اور نہ ہی کوئی میگا پراجیکٹ لگ رہے ہیں ، اور نہ نئے بجلی گھر تو پھر آخر خزانہ خالی کیوں ہورہا ہے۔عوام الناس کو اس وقت دو وقت کی روٹی کھانا مشکل ہوچکی ہے۔
نیا پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد نئے پاکستان کی جدوجہد میں مگن افراد کی زیادہ تر تعداد اس وقت انتہائی مایوس ہوچکی ہے۔

نیا پاکستان کا خواب دیکھنے والوں میں نوجوان طبقہ، تجزیہ کار، فنکار، طالب علم، کسان، مزدور، صنعتکار، تاجر، معیشت دان،دوکاندار، ڈاکٹر، وکلاء پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا کے افراد اس وقت اپنے آپکو کوس بھی رہے ہیں اور شرمندگی کا اظہار بھی کررہے ہیں کہ انہوں نے تبدیلی کو ووٹ کیوں دیا۔مگر اب کیا جاسکتا ہے ۔
نیا پاکستان میں حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن خود حکومت ہے۔

تمام ادارے اس وقت حکومت وقت کا ساتھ دے رہے ہیں مگر کارکردگی پھر بھی نہ ہونے کے برابر۔ مایوس افراد کی زیادہ تر تعداد اس وقت یہ کہتی ہوئی نظر آتی ہے کہ کاش ہم پرانے پاکستان سے آزادی نہ لیتے، اس سے اچھا تو پرانا پاکستان ہی تھا۔
کاش کوئی ہمیں پرانا پاکستان واپس لوٹادے۔
ہوں تومیں پرانے پاکستان کا شہری مگرمیرا تو ابھی یقین ہے کہ نئے پاکستان کے تمام مسائل کا حل ”گو نواز گو “ کے دلفریب نعرہ میں موجود ہے تو پھر ہو جائے اک نعرہ گو نواز گو
یا پھر بابائے پاکستان کے فرمان کے مطابق ”سکون تو صرف قبر میں ہی ہے“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :