میرا وزیراعظم جھوٹ نہیں بولتا

جمعرات 6 اگست 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اس وقت محترم وزیراعظم جناب عمران خان صاحب کے خلاف ہاتھ دھو کر پیچھے لگ گئی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ عمران خان نے یہ وعدہ کیا تھا ، عمران خان نے یہ دعو ی کیا تھا کہ میں یہ کردوں گا میں وہ کردوں گا۔ مگر کوئی ایک وعدہ ، دعوی پورا نہ کیا۔
میں نے سوچا کہ چلیں دیکھتے ہیں کہ ایسے کون سے وعدے، دعوے تھے جو کہ میرے کپتان نے وزیراعظم بن کرابھی تک پورے نہ کئے۔


( اقتدار میں آ کرنوے روز میں کرپشن ختم کردوں گا)
میرا ان تمام دوستوں سے سوال ھے کہ کیا میرے وزیراعظم نے نوے روز نے آکر کر پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کرپشن کو ختم نہیں کردیی؟ کیا آج نواز شریف، شہباز شریف، زرداری، بلاول میں یہ جرات ھے کہ وہ کرپشن کر سکیں۔

(جاری ہے)

جب سے میرے کپتان وزیراعظم بنے ہیں کسی اپوزیشن پارٹی کے کسی فرد کی جرات نہ ہوسکی کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں اک کوڑی کی بھی کرپشن کرسکے۔

صاف ظاہر ہے کہ میرے وزیراعظم عمران خان نے کرپشن روکنے کا اپنا وعدہ پورا کردیکھایا۔ یار دوست اگر اب بھی اعتراض کریں گے کہ وزیراعظم عمران خان اپنی پارٹی کی حکومت کی کرپشن کو تو روک نہ سکے تو میرے دوستوں میرے کپتان جناب عمران خان نے اپنی پارٹی اراکین کی کرپشن روکنے کا وعدہ کب اور کس وقت کیا تھا۔ اگر کسی کے پاس کوئی ویڈیو یا اخباری تراشہ ہے تو پیش کرے۔


( اقتدار میں آکر سب سے چھوٹی کابینہ رکھوں گا)
 یار دوست اعتراض کرتے ہیں کہ میرے کپتان جناب عمران خان نے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ بنا ڈالی ہے۔ تو میرا ان دوستوں سے اک سوال ہے کہ میرے وزیراعظم جناب عمران خان کے کابینہ میں پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کی تعداد بتائیں وہ کتنی ہے؟ آپ دیکھیں پاکستانی تاریخ میں کسی بھی وفاقی کابینہ میں حکومتی پارٹی کے اراکین کی تعداد صرف اور صرف جناب عمران خان کے دور حکومت میں کم ہے۔

اس وقت وفاقی کابینہ میں پاکستان تحریک انصاف کے اپنے اور بانی اراکین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ درحقیت وفاقی کابینہ میں زیادہ تر تعداد غیرملکی مشیروں کی ہے یا پھر پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیوایم کے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی۔درحقیقت میرے وزیراعظم نے اپنا اک اور دعوی پورا کیا ہے اور وفاقی کابینہ میں پاکستان تحریک انصاف کے اصلی اراکین کی تعداد نہ ہونے کے برابر رکھی ہے۔

اس لیئے اس وفاقی کابینہ کا تاریخ کی سب سے چھوٹی کابینہ ماننا چاہیے۔
(بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ)
جی بالکل میرے کپتان نے (بغیر کسی ایک پلانٹ کے لگائے یابغیر کسی نئے منصوبہ لگائے) تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے پاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیکھایا۔ درحقیقت میرے وزیراعظم نے کوئی نیا منصوبہ نہ لگا کر پاکستان کے اربوں روپے کی بچت کی ہے جسکووزیراعظم پر تنقید کرنے والے یار دوست حسد کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔


(خود کشی کرلوں گا مگر قرضہ نہیں لونگا )
 جی بالکل اب تک میرے کپتان محترم وزیراعظم نے اپنی ذات، اپنے بیوی بچوں کے لئے ایک روپیہ یا ایک ڈالر کابھی قرضہ نہیں لیا۔ دوسری بات میرے وزیراعظم نے ملک کے لئے آج تک جو بھی رقم دوست ممالک، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف ، ایشن ترقیاتی بینک وغیرہ سے لی ہے وہ قرضہ بالکل بھی نہیں ہے۔

بلکہ وہ تو اک پیکج ہے جسکو یاردوست قرضہ کا نام دیتے ہیں وزیراعظم صاحب نے جو پیکج کے تحت بیرون ممالک و اداروں سے پیکج کے تحت رقم لی ہے وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں لیا ہے۔ اس پیکج سے وزیراعظم صاحب اپنی یا اپنے کسی عزیز و اقارب کی کوئی فیکٹری نہیں لگا رہے اور نہ ہی بیرون ملک کوئی جائیدادیں بنا رہے ہیں۔
(موٹرویے، سڑکیں اور پل بنانے سے قومیں ترقی نہیں کرتی)
جی بالکل میرے کپتان نے اپنا اک اور دعوی اپنے دور اقتدار میں ابھی تک پورا کیا ہوا ہے۔

جب سے محترم وزیراعظم اقتدار میں آئے ہیں میں یہ دعوی کرسکتا ہوں کہ میرے کپتان نے اب تک پچھلی کرپٹ حکومتوں کے بنائے منصوبوں کی تکمیل پر افتتاح کرنے تو چلے جاتے ہے مگر یہ بات یقینی ہے کہ میرے وزیراعظم نے اپنے دور اقتدار میں موٹروے، سڑکوں اور پلوں جیسے کوئی ایک فضول منصوبہ کا سنگ بنیاد نہیں رکھا۔ گویا میرے وزیراعظم نے اپنے اک اور دعوی کی تکمیل کر دیکھائی۔


(میٹرو ٹرین، میٹرو بس جیسے فضول منصوبے)
میرے وزیراعظم جناب عمران خان ہمیشہ ہی سے میٹرو ٹرین، میٹرو بس جیسے منصوبوں کو فضول اور پیسہ کا ضیاع سمجھتے رہے ہیں۔ جس کی زندہ مثال یہ ہے کہ آج کی تاریخ میں لاہور میٹرو ٹرین اور پشاور میٹرو منصوبہ زیر التوا ہیں۔ نہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے گے اور نہ میرے کپتان کے دعوے جھوٹے پڑیں گے۔

اور سب سے بڑھ کر میرے کپتان کے اقتدار میں آنے کے بعد کرپٹ خادم اعلی شہباز شریف نے جو جو نئے میٹرو بس کے منصوبے فیصل آباد اور دیگر شہروں میں بنوانے کے لئے فیزیبلٹی رپورٹس تیار کروانا شروع کردی تھیں اب نہ یہ نئے نئے منصوبے بنے گے اور نہ ہی ملکی خزانہ پر بوجھ پڑے گا۔
 (لیپ ٹاپ جیسی اسکیموں کا خاتمہ )
جی بالکل میرے کپتان نے لیپ ٹاپ والی ایسی اسیکم کا بالکل خاتمہ کردیا ہے جس میں کسی حکومتی شخصیت کی تصویر لگی ہوئی ہو۔

میرے کپتان نے لیپ ٹاپ بھی تقسیم کئے مگر کوئی بندہ یہ دعوی نہیں کرسکتاہے لیپ ٹاپ کے بیگ یا پھر لیپ ٹاپ کے اوپر وزیراعظم عمران خان کے تصویر لگی ہو۔
(بلا تفریق احتساب)
میرے کپتان نے وزیراعظم بن کر بلاتفریق احتساب کا جو وعدہ اور دعوی کیا تھا۔ میرے مطابق وہ وعدہ سو فیصد پورا کیا ہے۔ اب آپ یہ دیکھیں کہ چینی، گندم بحران میں اپنی پارٹی کے سب سے عزیز دوست اور ساتھی محترم جناب جہانگیر ترین کے خلاف رپورٹ جاری کردی ۔

جو کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اب جہانگیر ترین صاحب اپنا طبی معائنہ لندن سے کرواکرجیسے ہی اور جب بھی واپس آئے تو محترم وزیراعظم صاحب مزید احتساب کریں گے۔ چینی و گندم بحران اور سکینڈل پر محترم وزیر جناب مخدوم خسرو پرویز کی وزارت تبدیل کردی ۔ اسطرح کے بلاتفریق احتساب پاکستانیوں نے پاکستانی تاریخ میں پہلے نہ دیکھیں ہونگے۔


(بیوروکریسی کو ٹھیک کرنا)
 تحریک انصاف کے زیراقتدار مختلف صوبوں میں بار بار اک تسلسل کے ساتھ چیف سیکٹریوں ، آئی جی پولیس سمیت مختلف اعلی عہدے داروں کے تبادلوں سے پوری بیوروکریسی کو یہ پیغام دیا ہے کہ حکومتی پالیسی کے مطابق جو کام ٹھیک ٹھیک نہیں کرے گا اسکا تبادلہ کردیا جائے گا۔ تنقید کرنے والے دوستوں سے میرا سوال کیا پاکستانی تاریخ میں ایسا پہلے دیکھا تھا آپ نے؟ نہیں ناں۔

گویا میرے وزیراعظم نے اپنا اک اور وعدہ پورا کر دیکھایا۔
(غریب عوام کی پسماندگی ختم کرنے منصوبے)
 غریب اور پسماندہ عوام کے معیار زندگی اور انکی معاشی قوت کو بڑھانے کے لئے میرے وزیر اعظم نے کٹے، مرغی، انڈے جیسے عظیم منصوبوں کا آغاز کیا۔
(صفائی ستھرائی کے منصوبے)
میرے وزیراعظم نے پبلک لیٹرینوں کی صفائی کی مانٹیرنگ خصوصی طور پر پٹرول پمپوں کی لیٹرینوں کی صفائی کے اک خصوصی واٹس اپ نمبر کا اجراء کیا تاکہ عوام اس نمبر پر حکام کو لیٹرینوں کی صفائی و ستھرائی جیسے مسائل پر آگاہ کرسکیں۔


درج بالا کچھ دلائل اور چند مثالوں کی بنیاد پر میں محترم وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب کے خلاف تنقید کرنے والوں کہ سکتا ہوں کہ میرا وزیراعظم جھوٹ نہیں بولتا ۔ میرا وزیراعظم جو وعدہ کرتا ہے وہ پورا کرتا ہے۔ اب تنقید کرنے والے میرے دوست اگر میرے وزیراعظم کے بغض میں ”میں نہ مانوں“ والی بات پر اڑھ جائیں تو اسکا علاج تو بندہ ناچیز کے پاس بالکل نہیں۔ کیونکہ میرا آج بھی محترم وزیراعظم کی منیار پاکستان میں سن دو ہزار گیارہ والی تقریر پر یقین ہے۔ جس میں میرے کپتان نے کہا تھا کہ آپکا وزیراعظم ہمیشہ سچ بولا کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :