سرگوشیاں!

منگل 19 نومبر 2019

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

اسلام آباد میں تبدیلی کی طرح سردی بھی آ چکی ہے تبدیلی کے اثرات تو کچھ کچھ دیکھ اور سمجھ چکے ھیں تو سردی کو بھی دیکھ لیں گے۔جوں جوں سردی آتی ہے اسلام آباد میں جسموں کا قرب بھی بڑھنے لگتا ہے ایسے میں بڑے راز ونیاز کی باتیں ھوتی رہتی ہیں۔ان باتوں میں سیاسی گرمی کی باتیں بھی عروج پر پہنچ جاتی ہیں شیخ رشید بیمار ہو گئے ورنہ وہ گرم خبر کی پیشن گوئی کر دیتے منظور وسان کے خواب بھی کافی عرصے سے بند ھیں جبکہ مولا بخش چانڈیو نے خبر کا اتنا حصہ ڈھونڈ لائے جو جنات آگ کے گولے برسنے کے باوجود لے آتے ہیں اور اپنے کاہنوں اور عاملوں کو سنا کر انسانوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "عمران خان کی حکومت چند دنوں کی مہمان ھے" اسی طرح کی ملتی جلتی باتیں مولانا فضل الرحمن صاحب کے دھرنے سے شروع ھو چکی تھیں بلکہ اپوزیشن کے کئی رہنما اس کے لیے باقاعدہ سرگوشیاں کرتے اور خواہش لے کر سو جاتے ہیں صبح ھوتی ھے تو عمران خان پھر وزیر اعظم ھوتے ھیں ایسی کوششیں وہ پہلے دن سے کر رہے ہیں اور عمران خان کے خلاف خواب دیکھ کر وہ 1993 ء سے ڈر رہے ہیں مگر کیا کیجیئے کہ عمران خان کو عوام نے بالآخر منتخب کر لیا جسے وہ سلیکڈڈ کہتے کہتے نہیں تھکتے لیکن سب جانتے ہیں کہ اس کے راستے میں یہودی ایجنٹ،سمیت کیا کیا رکاوٹیں نہیں کھڑی کی گئیں اس کے باوجود وہ انٹی نواز اور زرداری ووٹ بینک بنانے میں کامیاب ہو گیا اور 2018ء کے الیکشن جیت کر وزیراعظم کی کرسی پر پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

اگر کمزور سیاسی پوزیشن میں جنوبی پنجاب کے چند ھوا کا رخ دیکھ کر چلنے والوں نے بھی حکومت کی حمایت کی مگر ایسا ھرگز پہلی مرتبہ نہیں ھوا وہ چند افراد ھر مرتبہ ایسا کرتے ہیں یہ لوگ نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ایسے ہی آئے تھے عمران خان کی عوامی مقبولیت کو دیکھنا ھو تو 2013 ء کے الیکشن اور نواز شریف کی حکومت میں ھونے والے ضمنی انتخابات کا گراف دیکھ لیں باوجود حکومتی دباؤ کے جیتے بھی اور پنجاب میں چند سو ووٹوں سے ہارے بھی مگر بازی مات نہیں تھی پنجاب میں ن لیگ کو ایک بڑا دھچکا لگ چکا تھا جو 2018 ء کے الیکشن میں زیادہ واضح ھو گیا کے پی کے عوام پہلے ھی واضح طور پر عمران خان کے ساتھ تھے اور کراچی سے سندھ تک خان کا بول بالا ہو چکا تھا۔

پھر کیسی سلیکشن؟ یہ سب اس لئے ھے کہ آپ کا اسٹیٹس کو اور باری باری کا گٹھ جوڑ ٹوٹ گیا اور اب اگر خان ناکام بھی ھوا تو عوام کو ایسا آئینہ دیکھا چکا ھے کہ وہ اب بے رحم فیصلہ اور فاصلہ قائم رکھیں گے۔
بات سرگوشیوں کی ھو رھی تھی مولانا دھرنے کے دوران اندرون خانہ مطالبہ کرتے رہے کہ بس عمران خان کو ہٹا دو اور پی ٹی آئی کے کسی دوسرے شخص وزیراعظم بنا دو۔

اسی وجہ سے یہ سرگوشیاں شروع ہو گئیں اور شاید گرمیاں آنے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔چونکہ جسموں کا قرب راز ونیاز تو پیدا کرتا ہے تاکہ اسلام آباد کا موسم گرم رہے مولانا راتوں رات اداروں کے بارے میں اپنا موقف بدل کر یہ جا وہ جا! اور دھرنا لپیٹ کر مایوس پلٹ گئے۔دوسرا بھلا ہو عمران خان کا انہوں نے ان سرگوشیوں کا بانڈا بیچ چوراہے میں پھوڑ دیا اور خود ھی کہہ دیا کہ یہ سرگوشیاں کرنے والے کون تھے جو بلیک میل کرنے کنٹنر پر چڑھ گئے لیکن ان کی دال نہیں گلی اور وہ ھنڈیا ادھر چھوڑ کر تیتر بتر ھو گئے۔

اور کوئی لندن کی طرف اور کوئی سندھ کارڈ کی طرف پلٹ گیا ، مولانا چند علماء اور طلباء کو لے کر سڑک پر نماز پڑھ رہے ہیں اور عوام کو دھکے دے رہے ہیں۔روڈ بلاک ھونے سے سامان کی ترسیل متاثر ھو رھی ھے۔ عمران خان آج کسی قدر زیادہ غصے میں تھے اور نواز شریف کے فیصلے سے نالاں بھی لیکن معشیت کی اچھی اور ٹماٹروں کی بری خبریں آرہی ہیں مگر سرگوشیاں جاری رہنی  ھیں ایک بڑا فیصلہ اسد عمر کی کابینہ میں واپسی ھے یہ اس بات کی علامت ھے کہ اب تبدیلی آئی کے آئی سرگوشیاں جاری رہیں گی لوگ عمران خان کو آخری  آپشن سمجھتے ہیں کوئی جانے کی حمایت نہیں کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :