
5 اگست ، بھارت یا کشمیر کا المیہ!!
منگل 28 جولائی 2020

پروفیسرخورشید اختر
(جاری ہے)
دوسری طرف امریکہ کے کہنے پر بھارت نے چین کا راستہ روکنے کی کوشش کی، مگر سارا منصوبہ بھارت کی پسپائی تک جاری ھے۔اج چین لداخ،اور اس کے گردونواح کے علاقوں اور چوٹیوں پر قابض ھے، نہ صرف یہ بلکہ نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش نے بھی بھارت کو اپنی اوقات میں رہنے کی دھمکی دے دی، بھارت کا ایران سے چار سو ملین ڈالر کا معاہدہ چہاہ بہار بندرگاہ بھی ختم ہو گیا اور اب چین اور ایران کے درمیان طویل مدتی آزاد تجارت اور بندرگاہ کا معاہدہ ھو چکا ھے، اس کی منزل سی پیک، ون بیلٹ روڈ کا معاشی لائف لائن کا منصوبہ ہے جس کے لیے چین نے بھارت کی "چیکن نک" اپنے قبضے میں لے لی، ایکچول کنٹرول لائن کہیں پیچھے رہ گئی اور چین ھماچل پردیش تک پہنچ گیا، بھارت اپنے درجنوں فوجی اور اسلحہ و بارود سمیت علاقہ بھی گنوا بیٹھا، ایک ہی مذہب اور ایک منزل والا چھوٹا سا ملک نیپال بھی بھارت کے سامنے کھڑا ہو گیا، پانچ اگست کو مودی ایک اور حرکت کرنے جا رہے ہیں کہ ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کیا جائے گا، آر ایس ایس کے نظریے اور حلف کی پاسداری کا مودی کے اس دور حکومت کا بڑا منصوبہ ہے، مگر تجزیہ کیجیے کہ پانچ اگست بھارت کا المیہ ثابت ہو رہا ہے کہ کشمیر کا، اگرچیکہ کشمیری گزشتہ 73 سال سے محکوم بنا دئیے گئے ہیں، ان سے آواز تک چھین لی گئی مگر نسل در نسل تحریک آزادی میں تیزی آرہی ہے، لیکن اصل المیہ بھارتی معاشرے اور پڑوسیوں کے دباؤ کا ھے، مودی کمرشل ازم پر ھر کسی کو جھپی ڈالتے رہے، مگر اپنے ھمایتیوں کو کھو دیا، معیشت کو شدید جھٹکا لگا، رہی سہی کسر کورونا اور بھوک نے نکال دی اس وقت بھارت سخت دباؤ میں ھے اندرونی اور بیرونی سطح پر شدید ردعمل کا سامنا ھے، اگرچہ بھارت ایک بڑا ملک ھونے کے ناطے کچھ بچاؤ کر لے گا مگر معیشت گرتے گرتے غربت اور پسماندگی کا ذریعہ بنے گی، کشمیری عوام کو بقول غامدی صاحب ایک محمد علی جناح کی ضرورت ہے، جو اسے سیاسی اور قانونی جنگ کے ساتھ متحد ہو کر منزل تک لے جائے، قیادت کا بحران اور مانگے تانگے کی حریت زیادہ دیر نہیں چل سکتی کشمیری نوجوانوں کو یہ سوچنا ھو گا آج ایک قائد اعظم ان کا مستقبل روشن کر سکتا ہے، انسانی المیے جنم لیتے رہیں گے مگر بھارت جس المیے کا شکار ہے اس سے نکلنے کے لیے بہت وقت لگے گا تب شاید بھارت کے معاشرے کی تقسیم کسی نئے ملک کے قیام کا باعث ھو۔کرفیو اٹھا تو کشمیری بھی بھارت کے سر پر ھوں گے، وقتی کشمیر کی حثیت بدلنے سے بھارت کی ھر ریاست میں ایک المیہ دیکھنے کو ملے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.