آزاد کشمیر انتخابات اور راجہ فاروق حیدر

منگل 1 جون 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

وزیراعظم آزاد کشمیر آج کل بڑے سرگرم ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ"گرم"ہیں تو بے جا نہ ہوگا، سرگرمی کا  وہ مظاہرہ آخری دنوں میں متنازع بل پاس کروا کہ کر چکے ہیں، اس طرح کی قانونی سازی کا وہ ماضی میں مذاق اڑاتے رہے ہیں اگرچہ بے چارے غریب اور پسماندہ طبقے کے لوگ ہی ھوں گے جو مستقل کیے گئے ہیں، مگر پانچ سال راجہ صاحب میرٹ، میرٹ کی باتیں سناتے رہے، وہ بھی صرف پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر تک کے امیدواروں میں تھوڑا بہت نظر آیا باقی نمبروں پر تاریخ خاموش اور اقربا پروری بولتی بلکہ دنداناتی پھر رہی ہے، اب کورونا وائرس کو ہی لے لیں، راجہ فاروق حیدر ماضی میں بھی برسر اقتدار رہے ہیں اور یہ پانچ سال بھی بطور وزیراعظم پورے کر چکے، مگر کوئی ایک ھسپتال پورے آزاد کشمیر میں نہیں بنا سکے، جو کورونا یا کسی بھی بیماری کا معقول علاج کا انتظام کر سکے، الٹا جو ھسپتال زلزلے کے بعد ایرا یا غیر ملکی دوستوں نے بنا کر دئیے تھے وہ بھی انتہائی بدانتظامی اور سہولتوں کے فقدان کا شکار ہیں، معمولی مرض یا تشخیص کے لیے پنڈی، اسلام آباد کا راستہ دکھایا جاتا ہے، کیا اتنے سال میں راجہ صاحب اور ان کے پیش رو حکمرانوں کو لینڈ کروزر، پلاٹ اور ناجائز بھرتیوں اور بے وجہ"پھرتھیوں" کے علاؤہ کچھ نظر نہیں آیا، اب وہ نواز شریف سے حق نمک ادا کرنے کے لیے بے پر کی اڑاتے پھرتے ہیں، ووٹ لینے کے لیے ان کا بے معنی"نیشنل ازم" جاگ گیا ہے ، بامعنی ہوتا تو شاید نوجوان ساتھ ہوتے۔

(جاری ہے)

فرماتے ہیں الیکشن ملتوی کرنے کی گزارش این سی او سی، نے کس قانون کے تحت کی، انسانی المیے میں قانون ایک طرف لوگوں کی زندگیاں اہم ہوتی ہیں، بلاشبہ کوئی بھی انتخابات سے انکار یا فرار نہیں چاہتا، این سی او سی نے صرف رائے اور درخواست دی ہے آپ پریس کانفرنس کے ذریعے لوگوں کے ذہن میں کیوں منافرت کا بیج بو  رہے ہیں، یہی حکومت تھی عمران خان کی جس نے آپ کو حکومت پاکستان کے خلاف مسلم لیگ ن کی ریلیوں اور مظاہروں میں جانے سے نہیں روکا،   آپ معصوم بن کر وزیر اعظم ہاوس پہنچ جاتے تھے، انہوں نے  آپ کو محسوس بھی نہیں ہونے دیا اب آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کا پیچھا قبر تک نہیں چھوڑوں گا وہاں کون پہلے جاتا ہے؟ معلوم نہیں، لیکن پیارے راجہ صاحب منافرت کو ہوا نہ دیں محض الیکشن نعروں کے لیے اس حد تک نہ جائیں,  آپ سمیت آپ کے وزیر، مشیر اسلام آباد سے نکلنا گوارا نہیں کرتے، پلاٹ، علاج اور سب عیاشیاں ادھر، وہاں جا کر صوبہ نہیں بننے دیں گے، وہ کون ہوتے ہیں، قول و فعل میں تضاد نہیں ہے کیا؟ کریں کھل کر سیاست مگر اس پر قائم رہیں، آپ اور آپ کے پیش رو سب اس چھوٹی سے رقبے اور پچاس لاکھ ابادی والے خطے کو ھسپتال، سیاحت، زراعت، ماحول، روزگار اور تعلیم کچھ بھی نہیں دے سکے، کوئی بھی سیاحتی مقام دیکھ لیں گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکا ہے، شہروں میں بے ھنگم تعمیر عروج پر، پانی کے قدرتی چشمے بھی ختم ہو چکے، بارڈر پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد مشکل زندگی سے دوچار اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت قربانیاں دے کر جیلوں میں شہادت کا تاج پہن رہی ہے آپ مظفرآباد اور اسلام آباد کا چکر لگا خوش، واہ راجہ صاحب! آپ بے فکر رہیں کشمیر کے نوجوان اپنی جنگ لڑنا جانتے ہیں، پانچ سال کا حساب دیں یا میاں صاحب سے پوچھیں کیا جواب دوں؟ آزاد کشمیر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تین گنا بڑھ چکی ہے، راولاکوٹ، میرپور اور دیہاتوں تک بری حالت ہے، گلگت بلتستان اور سے تعداد آپ کی زیادہ ہے، الیکشن آگے چلے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں، ہاں ہار جیت انتخابات کا حصہ ہے، تحریک انصاف میں گروپ بندی، نظریاتی کارکنوں کا ٹکٹوں کے لیے ناراضگی کا اظہار ہونے کے باوجود مضبوط پوزیشن پر کھڑی ہے، اتحادی سیاست اور حصہ لینے کا مرحلہ ابھی باقی ہے، تحریک انصاف کو پونچھ کے چند حلقوں میں سخت مقابلے کا سامنا ھے، تاہم سات اضلاع اور مہاجرین جموں و کشمیر کی نشستوں پر اسے برتری حاصل ہے، ویسے بھی گلگت بلتستان کا انتخاب سامنے رکھ لیں، احتساب اور حساب کے ڈر سے نظریاتی ھو جانا یا بیانیے گھڑنا آپ نے میاں صاحب سے سیکھ لیا ھے، کشمیر کی سیاست اور سوچ ذرا مختلف ہے، افسوس کہ آج تک ان لوگوں کو سردار ابراھیم خان، سردار عبد القیوم خان اور کے ایچ خورشید کے بعد کوئی بڑا لیڈر نہیں ملا ورنہ حالات مختلف ہوتے، تحریک آزادی کشمیر کا نتیجہ مل چکا ہوتا. راجہ صاحب یہ سرگرمی اور گرمی نہ دکھائیں، انتخابات بھی ہوں گے اور نوجوان قیادت بھی سامنے آئے گی، تھوڑا صبر کر لیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :