
بھٹو کی پھانسی سے دودن قبل کیا ہوا
بدھ 7 جولائی 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
جبکہ اے این پی کے خان عبدالولی خان نے دعوی کیا بھٹو پاکستان کے صوبوں کو پڑوسی ممالک کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔چوہدری ظہور الٰہی نے کہا ذوالفقار بھٹو قاتل ہی نہیں بلکہ ملک دشمن بھی ہے اس کا انجام عبرتناک ہونا چاہیے۔جماعت اسلامی کے میاں طفیل نے کہا بھٹو کی پھانسی کے بعد ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو جائے گی اور ساری قوم راہ راست پر آجائے گی۔3اپریل کو بیگم نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹوذوالفقار بھٹو سے آخری ملاقات کرنے راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل پہنچیں۔بینظیر بھٹو اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ ہمیں ایک تیز رفتار جیت میں جیل پہنچایا گیا تو ہماری گاڑی کے پیچھے ہزاروں لوگ تھے۔ان لوگوں کو شاید معلوم نہیں تھا کہ ان کے وزیراعظم کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔جیل کے میٹرن نے ایک بار ہم دونوں ماں بیٹی کی تلاشی سہالہ کے قید خانے سے نکلتے وقت لی دوسری بار ہماری تلاشی جیل میں داخل ہوتے وقت لی گئی۔
ذوالفقار بھٹو نے جیلر سے پوچھا کیا یہ آخری ملاقات ہے جیلر نے کہا ہاں ۔بھٹو نے پوچھا پھانسی کا وقت کیا ہے ۔جیلر نے کہا صبح پانچ بجے۔اتنی بات کرکے جیلر وہاں سے چلاگیا۔ذوالفقار بھٹو سے جب نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو کی آخری ملاقات ہوئی تو ان دونوں کو نہ گلے لگ کر رونے دیا گیا اور نہ ایک دوسرے کو چھونے دینے دیا گیا۔تینوں کی آخری ملاقات ان حالات میں ہوئی کہ درمیان میں جالیوں والی دیوارتھی۔تینوں ایک دوسرے کو دیکھ سکتے لیکن چھو نہیں سکتے تھے۔انگلیوں سے انگلیاں ٹکراسکتی تھیں لیکن بیٹی باپ کے گلے نہیں لگ سکتی تھی۔ملاقات کے دوران بھی دو فوجی اہلکار ان کے پاس موجود رہے۔قانون کے مطابق ملاقات کا وقت ایک گھنٹہ ہوتا ہے لیکن تینوں کو صرف باتیں کرنے کیلئے آدھا گھنٹہ دیا گیا۔بینظیر بھٹو کے مطابق میرے والد کے آخری الفاظ تھے”خلق خدا میرے بارے میں گیت گائے گی اور میں اس کی کہانیوں کا جاویداں حصہ بن جاؤں گا“۔راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل کے انچارج کرنل رفیع الدین نے اپنی کتاب ”بھٹو کے آخری 323دن“میں لکھا کہ بھٹو کو آخری وقت تک بھی یقین نہیں تھا کہ ان کوپھانسی ہوجائے گی۔کرنل رفیع لکھتے ہیں کہ بھٹو سمجھتے تھے یہ سب سیاسی ڈرامہ ہورہا ہے تاکہ ان کے سیاسی کیرئیر کو ختم کیا جاسکے۔کرنل رفیع کے مطابق پھانسی والی رات ذوالفقار بھٹو کو شدید بخار ہوچکا تھا وہ چلنے کے بھی قابل نہیں تھے لیکن ان کو سٹیچر پر ہی ہتھکڑی لگاکر پھانسی گھاٹ تک لایا گیااور آخر کار ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔آج ذوالفقار بھٹو کا نواسہ بلاول بھٹو اور داماداسی ولی خان ،ظہور الٰہی اور میاں طفیل کی جماعتوں سے آئندہ الیکشن کیلئے اتحاد بنانے کیلئے خفیہ اور ظاہرن ملاقاتیں کررہی ہیں۔دوسری جانب اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ ان کو دونوں پھانسی دینے یا زہر دینے کی کوشش کی گئی لیکن کو دونوں مرتبہ ہی بچ گئے شاید تقدیر ان کو ابھی مزید امتحانوں میں ڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.