
''ملک کوتو چلنے دو''
پیر 7 جون 2021

سلمان احمد قریشی
قارئین کرام! تاریخ میں زندہ نہیں رہا جاسکتا۔ لیکن تاریخ کے سبق کو فراموش کرکے آگے بڑھنا بھی ممکن نہیں۔
(جاری ہے)
سیاسی استحکام بہتر معیشت کے لیے ضروری ہے۔ پالیسیوں میں تسلسل شرط اول ہے۔آج بھی ایسا کچھ نہیں۔ صرف بیانات اور دعوے ہیں۔حقیقت میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) میں دو بیانیے موجود ہیں ایک مریم نواز کا ''ووٹ کو عزت دو '' جس میں احتجاج ہے اعتراض ہے اور انکار ہے۔ دوسرا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا مفاہمت پر مبنی بیانیہ ہے جسکے تحت ریلیف اور طاقت میں شراکت داری ہے۔ نظام کی تبدیلی کی بجائے صرف بہتر انتظام مطمع نظر ہے۔
حکمران جماعت پی ٹی آئی احتساب کے نعرہ پر برسراقتدار آئی لیکن احتساب کے عمل پر سب سے بڑا سوالیہ نشان نواز شریف کا بیرون ملک روانہ ہونا اور جہانگیر ترین پر الزامات سامنے آنے پر پارٹی کے اندر ترین گروپ کی تشکیل ہے۔ حکمران جماعت بھی تقسیم اور اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت میں بھی واضح تقسیم نظر آتی ہے، متحدہ اپوزیشن یا اتحاد تو پی ڈی ایم کی موجودہ صورتحال میں ممکن نہیں۔
گردشِ ایام کا چکر دیکھیں مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلز پارٹی سے سینٹ الیکشن پر وضاحت مانگ رہی ہے۔ ترجمان مریم نواز محمد زبیر کی ملاقاتیں اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو مسترد کرنے والے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا طرز سیاست یہ منظر ہمارے نظام کے استحکام کو واضح کرتا ہے۔ سینٹ الیکشن میں پنجاب کی سطح پر پی ٹی آئی کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کی مفاہمت درست مگر باپ پارٹی سے ووٹ لینا مسلم لیگ (ن)پیپلر پارٹی کا جرم،اس سیاسی سوچ نے پی ڈی ایم کی حقیقت کو خواب میں تبدیل کردیا۔اپوزیشن خود اپوزیشن پارٹی کی اپوزیشن بن گئی۔ حکومت وقت کو اپنا کھیل کھیلنے میں اگر مشکل کا سامنا ہے تو اسکی وجہ اپوزیشن نہیں اسکے اپنے منختب نمائندوں کا ایک سرمایہ دار غیر منتخب شخصیت کے زیر سایہ پارٹی کے اندر تشکیل شدہ گروپ ہے۔ اپوزیشن میں دم خم نہیں۔
بلاشبہ سیاست صرف اور صرف سیاستدانوں کا کام ہے لیکن سیاست دان تو عوام کی حمایت سے ہی بنتے ہیں اورانکی ترجمانی کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں سب کچھ ایسا ہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کامسئلہ نوازشریف کی جانشینی ہے اور عمران خان لیگی قیادت کے ملک سے باہر جانے کو ہر قیمیت پر روکنا چاہتے ہیں۔تمام تر توانائیاں اسی چکر میں صرف ہورہی ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وطن عزیز میں سب کچھ دو نمبر ہے۔ قیادت بھی سیاسی جماعتیں بھی ایسے میں تنقید ریاستی اداروں پر اور ہدف تنقید بااثر شخصیات کو بنانا میوزیکل چئیر کے کھیل کا حصہ بننے کی خواہش سے زیادہ کچھ نہیں۔ اب بجٹ پاس کروانے میں حکومت کو چیلنج کرنے کی باتیں سب غیر مناسب ہیں-حکومت اپنی معاشی ناکامیوں کو اپوزیشن کے منفی کردار کے لبادے میں چھپانے کی کوشش میں ہے۔عام آدمی مشکلات کا شکار ہے اور روزبروز اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ان مشکلات کا حل کس کے پاس ہے۔ بہتر اور مضبوط پاکستان بنانے میں بنیادی کردار کون ادا کرے گا۔۔۔؟
کونسا انقلاب،کیسا احتساب اور کیسی جمہوریت۔۔۔؟ سب کچھ ایسے ہی چلانا ہے تو عام آدمی کو تو جینے دو، ملک کو تو چلنے دو۔
بہ زبانِ شاعر
دعا کرو کے شب گزر جائے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.