پیارے وطن کے ووٹرو! یاد رکھنا

پیر 23 جولائی 2018

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

پیارے وطن کے ووٹرو ! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے یاد رکھنا سال دوہزار آٹھ کو جب نو برس تک ملک پر قابض رہنے والے ڈکٹیٹر کی حکومت تمام ہوئی تو پیارا وطن کس حال میں تھا۔ ملک کے کئی فضائی اڈے امریکیوں کے زیر تسلط تھے اور شہروں میں بلیک واٹر اور امریکی سی آئی اے کے اہلکار دندناتے پھر رہے تھے۔ بلوچستان میں اکبر بگٹی کو قتل کرکے ظلم و تشدد کی آگ بھڑکا دی گئی تھی، کراچی میں بارہ مئی کو قتل عام کرکے مکے لہرائے گئے تھے۔

لال مسجد میں بچوں اور بچیوں پر بم برسائے گئے تھے، فاٹا کو آگ اور خون میں دھکیل دیا گیا تھا، فوجیوں کو اپنی وردی میں عوامی مقامات پر جانے سے منع کر دیا گیاتھا۔پیارے ووٹرو ! یاد رکھنا بینظیر بھٹو کو کس طرح راستے سے ہٹایا گیا اور رد عمل میں ہونے والے تشدد میں کس طرح جنرل مشرف نے پاکستان بھر اور سندھ کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ۔

(جاری ہے)

پیارے ووٹرو! رد عمل میں قتل ہوئے سو بے گناہ افراد، سپر ہائی وے ، نیشنل ہائی وے اور مختلف شہروں میں جلے ہوئے ساڑھے چار ہزار ٹرکوں ، بسوں، کاروں اور موٹر سائیکلوں، جلے ہوئے پونے دو سو بینکوں ، چونتیس پیٹرول پمپوں، اٹھائیس ریلوے اسٹیشنوں اور جلی ہوئی سات ٹرینوں کو یاد رکھنا۔ پیارے ووٹرو ! یاد رکھنا کس طرح سپریم کورٹ کے ججوں کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور سپریم کورٹ کو تالے لگائے گئے۔

کس طرح پاکستانیوں کو ڈالروں کے عیوض سی آئی اے کو بیچا گیا۔
 پیارے وطن کے ووٹرو! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے یاد رکھنا سال دوہزارتیرہ کو جب پانچ برس پورے کر کے پیپلز پارٹی کی حکومت رخصت ہوئی تو ملک کس حال میں تھا ۔ ملک بھر میں اٹھارہ بیس گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ تھی، سی این جی اسٹیشنوں پر لمبی قطاریں تھیں اور سی این جی ہفتے میں صرف دو سے تین دن دستیاب تھی، بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے چھوٹی بڑی صنعتیں بندش کا شکار اور بیروزگاری میں اضافے کا باعث تھیں۔

ریلوے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا، صرف چند ہی پسنجر ٹرینیں بچیں تھیں جو اکثر تاخیر کا شکار ہوتیں، تقریباً تمام مال گاڑیاں مکمل بند ہو چکی تھیں۔ پیٹرول اور ڈالر دونوں ہی سو سے اوپر ہوچکے تھے۔مہنگائی عروج پر تھی۔مون مارکیٹیں، بوہری بازار، قصہ خوانی بازار، فٹبال گراوٴنڈ، ہسپتال سب بم حملوں کا نشانہ بن رہے تھے، پنجاب گورنر راج کا شکار رہا تھا، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہو چکی تھی،خیبر پختونخواہ اور فاٹا پے درپے ڈرون حملوں کا نشانہ تھے ، ایبٹ آباد پر امریکی ہیلی کاپٹر حملہ کر چکے تھے۔

کراچی میں ہزاروں افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو چکے تھے، بھتہ مافیا نے کراچی میں صنعت و تجارت کا بھٹہ بٹھادیا تھا۔
پیارے وطن کے ووٹرو! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے یاد رکھنا کہ نواز شریف کی حکومت کے راستے میں دوہزار چودہ سے ہی دھرنے کھڑے کر دیئے گئے اس کے باوجود مسلم لیگ ن کی حکومت نے گیارہ ہزار میگا وواٹ بجلی کے پلانٹ لگا کر لوڈ شیڈنگ کا تقریباً خاتمہ کر دیا، ملک بھر سے سی این جی کی لائنیں ختم کردیں، پیٹرول کی قیمتوں کو ستر روپے پر لے آئے، پانچ سال ڈالر کی قیمت کو کنٹرول رکھا اور مہنگائی کے طوفان کو روکا۔

سی پیک جیسے پچپن ارب ڈالر کے گیم چینجر منصوبے پر عمل در آمد یقینی بنایا۔ دہشت گردی پر قابو پاکر ملک کی رونقیں بحال کیں۔تیس برسوں سے بد امنی کی آگ میں جھلستے پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں امن جیسا عظیم کارنامہ سر انجام دیا۔ملک میں کرکٹ بحال کرنے کی کامیاب کوششیں کیں ، ویسٹ انڈیز،سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیمیں پاکستان کے دورے کر چکی ہیں۔

پاکستانیوں کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) جیسا تحفہ دیا جو دنیائے کرکٹ کی دوسری بڑی لیگ بن چکی ہے۔ پیارے وطن کے ووٹرو! یاد رکھنا مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک بھر میں موٹر ویز اور ہائی ویز کا جال بچھا دیا ہے۔آج ہر غریب اور متوسط پاکستانی اعتماد سے پاکستان ریلوے میں سفر کرتا ہے، بے شمار ریلوے اسٹیشنوں کو اپ گریڈبھی کیا گیا ہے۔

لوڈ شیڈنگ کم ہونے سے ملک بھر کی صنعتوں کا پہیا چل رہا ہے،معاشی سرگرمیاں بڑھی ہیں، ملک بھر میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے، نئی صنعتیں لگ رہی ہیں، کراچی، لاہور، راو ل پنڈ ی، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالہ، سیالکوٹ، حیدر آباد، پشاور، کوئٹہ میں نئے شاپنگ مال اور سینما ہالز بنے ہیں، کئی بین القوامی کافی اور فوڈ چینز نے مختلف شہروں میں سرمایہ کاری کی ہے بے شمار شہروں میں برانڈ ہوٹلز بنے ہیں۔

ملک میں تیار کی گئی نئی کاروں اور جیپوں کی سالانہ فروخت دو لاکھ تیس ہزار گاڑیوں تک پہنچ چکی ہے، جبکہ موٹر سائیکلوں اور تھری وہیلرز کی سالانہ فروخت انیس لاکھ تیس ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستانی سال بھر میں ملک میں تیار کئے گئے ایک لاکھ ٹریکٹر، ٹرک، بسیں اور وینیں بھی خرید رہے ہیں۔ کئی شہروں میں اوبر اور کریم جیسی بین القوامی ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنی سروس شروع کر چکی ہیں، پاکستان کے شہر گوگل میپ سے جڑ چکے ہیں۔

اسلام آباد کا جدید ترین ایئرپورٹ بن چکا ہے۔ پشاور، ملتان ، فیصل آباد اور سیالکوٹ ایئرپورٹس کی توسیع ہوچکی ہے، لاہور اور کراچی کے ایئر پورٹوں کی توسیع کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ملک کے اڑتیس اضلاع میں مفت پرائیویٹ اور سرکاری علاج کی نیشنل ہیلتھ اسکیم شروع ہوچکی ہے۔اٹھارہویں ترمیم کے بعد مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت، صوبہ پنجاب کے تقریباً ہر ضلع میں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج بنا چکی ہے۔

کئی اضلاع میں دانش اسکول سسٹم کامیابی سے چل رہا ہے۔ پنجاب کے تیس سے زائد اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں سرکاری سی ٹی اسکین سینٹر بنائے گئے ہیں۔ فیصل آباد میں ایشیا کا سب سے بڑا چلڈرین ہسپتال بن چکا ہے۔ ملتان، لاہور اور راولپنڈی میں دل کے امراض کے بڑے ہسپتال بنائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت نے پاکستان کی واحد فارینسک لیبارٹری قائم کی ہے اور پنجاب میں سات برن یونٹ قائم کئے ہیں۔

پاکستان کا واحد جگر کی پیوند کاری کا جدید ہسپتال لاہور میں کام شروع کر چکا ہے۔ پنجاب ریسکیو سروس کا دائرہ کار تمام اضلاع تک پھیلا دیا گیا ہے اور اب تحصیل سطح پر توسیع جاری ہے۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت زمینوں کا تمام ریکارڈ کمپیو ٹرایزڈ کر چکی ہے۔پنجاب آئی ٹی بورڈ پنجاب کے علاوہ سندھ اور خیبر پختونخواہ کو بھی معاونت فراہم کر رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت نے لاہور، راولپنڈی اسلام آباد او ر ملتان میٹرو بس سسٹم کامیابی سے قائم کئے ہیں۔ باوجود لا متناہی رکاوٹوں کے لاہور میٹرو ٹرین کا ٹیسٹ رن ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستانی شہری بھی جدید دنیا میں رائج ٹرانسپورٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ پنجاب کے کئی شہروں میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے اسپیڈو بس سروس بھی کامیابی سے شروع کی ہے۔


پیارے وطن کے ووٹرو! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے پینتیس ارب ڈالر کے قرضے لینے کے الزام لگانے والوں کو بتا دینا کہ میاں نواز شریف کی مسلم لیگ ن کی حکومت نے پانچ سالوں میں پاک فوج کو پچاس ارب ڈالر کا بجٹ دیا اور جنرل مشرف اور پیپلز پارٹی کے لئے ہوئے قرضوں کی سترہ ارب ڈالر کی قسط بھی ادا کی۔ پانچ سالوں میں مزدور کی بنیادی تنخواہ میں ستر فیصد اضافہ کیا گیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنوں میں بشمول الاوٴنسز اسی فیصد تک اضافہ کیا گیا۔

جاری اخراجات کے علاوہ ملک بھر میں مکمل کئے گئے اربوں ڈالر مالیت کے بے شمار میگا پراجیکٹ بھی عوام کے سامنے ہیں۔
پیارے وطن کے ووٹرو! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے یاد رکھنا کہ کس طرح جعلی کیس بنا کر آپ کے منتخب کئے ہوئے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو عہدے سے ہٹایا گیا اور میاں نواز شریف اور دختر پاکستان مریم نواز کو اڈیالہ جیل میں ڈالا گیا ۔


پیارے وطن کے ووٹرو! پچیس جولائی کو ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے یاد رکھنا کہ اگر آپ کا ووٹ میٹرو بسوں، ٹرینوں، موٹر ویز، ہائی ویز، جدید ہسپتالوں، دانش اسکولوں، تعلیمی اداروں کے دشمنوں کے حق میں پڑا تو وہ  آپ کو ان تمام سہولیات سے محروم کر نے میں دیر نہیں لگائیں گے جیسے انہوں نے سندھ اور خیبر پختونخواہ کے عوام کو ان تمام سہولیات سے محروم رکھا۔ امید ہے اس بار سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے عوام بھی ترقی کے حق میں ووٹ دیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :