
چیچن روسی عبداللہ۔۔ ایک اور '' غازی علم دین شہید، مرحبا''
ہفتہ 31 اکتوبر 2020

سید عباس انور
(جاری ہے)
اس سارے واقعے کے بعد فرانسیسی حکومت کے صدر میکرون نے انتہائی منفی رول اداکیا ہے۔دنیا بھر کے مسلم ممالک کے سربراہان کے ساتھ ساتھ ترکی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اس موقع پر اس واقع پر مسلمانوں کے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ گزشتہ سال عمران خان تو یو این او میں تقریر کے دوران اور وقت فوقتاً '' اسلام فوبیا'' جیسے حساس معاملے پر پہلے ہی کئی باراظہار خیال کر چکے ہیں۔ ان کے ساتھ ترکی کے صدر نے تو فرانسیسی صدر کو ایک نہیں تین بار اپنی تقریر میں ذہنی مریض قرار دیا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ کسی ذہنی مرض کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔کیونکہ فرانسیسی صدر اس اندوہناک واقعہ پر اپنی حکومت کی سپورٹ دے رہے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ وہ اس واقع کو کرنے میں ان کا تعاون شامل حال ہے۔ لیکن یاد رکھیں اگر ایسے واقعات کا سدباب نا کیا گیا تو مسلمان اس کے ری ایکشن کے طور پر ہر گستاخ رسول ﷺ کے ساتھ ایسا ہی سلوک روارکھیں گے ۔چاہئے تو یہ تھاکہ بحیثیت فرانسیسی صدر دانشمندانہ طور پر ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کوئی سخت قانون پاس کراتے اور ایسے واقعات کو آئندہ رونماء ہونے سے روکتے تاکہ کوئی بھی کسی کے مذہب کے بارے میں گستاخی کا ارتکاب نا کر سکے لیکن انہوں نے خود ایسے وقت میں جب پوری دنیا جشن عیدمیلاد البنی ﷺ کی تیاریوں میں مصروف تھی، مسلمانوں کو تکلیف دینے اور ٹھیس پہنچانے کیلئے انہی گستاخانہ خاکوں کے بڑے بڑے بینر اور ہینڈبلز کو فرانس کی سرکاری عمارات پر چسپاں کرایا اور یہی کوشش کی کہ اس سے مسلمانوں کے پیارے نبی محمد ﷺکا مذاق بنایا جا سکے۔ جس پر پوری مسلم امہ نے ناصرف سخت احتجاج ریکارڈ کرایا بلکہ ترکی میں موجود فرانس کے سفیر کو بھی اپنے ملک سے نکل جانے کا عندیہ بھی سنا دیا۔ اسلام آباد پاکستان میں موجود فرانسیسی سفیر کو بھی فوری طور پر دفتر خارجہ طلب کیا اور اس کے سامنے اپنا اور اپنی عوام کی طرف سے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا، اور فرانسیسی سفیر کو باور کرایا کہ اس عمل سے پوری امت مسلمہ کے دلوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور پوری دنیا کے مسلمان بہت غمگین ہیں۔اس کے ردعمل کے طور پر ترکی کے صدر طیب اردگان کی جانب سے پوری امت مسلمہ سے اپیل کی گئی کہ وہ احتجاج کے طور پر فوراً روزمرہ کے استعمال کی تمام فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کریں۔ جس کے جواب میں امت مسلمہ نے لبیک کہتے ہوئے تمام فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ یو اے ای کی بہت سی ریاستوں میں موجود بڑے بڑے سٹوروں سے فرانسیسی اشیاء کے کاؤنٹرز پر موجود روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کو اٹھا کر باہر پھینکنے کا سلسلہ شروع کر دیاجو ابھی تک جاری ہے۔مبینہ طور پر ایک روز میں فرانسیسی پروڈکٹ کا بائیکاٹ کرنے پر فرانس حکومت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ جس سے فرانسیسی کاروباری کمپنیوں کے ہوش ٹھکانے آنے شروع ہو گئے ہیں۔گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیراعظم نے بھی اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کا صدر میکرون اسلام فوبیا کو بڑھاوا دے رہا اور اس کی سرپرستی کرتے ہوئے شدت پسندی کو ہوا دے رہا ہے، عمران خان نے دنیا بھر کو باور کرایا کہ اس کا پوری دنیا کو نقصان تو ہوسکتا ہے فائدہ ہرگز نہیں ہو گا،اس کو ہوش کے ناخن لینے کی بہت سخت ضرورت ہے۔ لیکن اس عقل کے اندھے فرانسیسی صدر کو سمجھ نہیں آ رہا کہ جب تک رہتی دنیا میں کوئی بھی اور کہیں بھی گستاخ رسول ہمارے نبی اکرم محمد ﷺکی شان میں گستاخی کا عمل کرتا رہے گا ، تب تب اس ملعون کو اس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے کوئی نا کوئی غازی علم دین شہید جیسا شیردل مسلمان ہتھیار اٹھاتا رہے گا، کیونکہ یہ '' یہ عشق کا سودا ہے'' اسے یہ بدبخت ملعون ، کافر اور گستاخ نہیں سمجھ سکیں گے۔
میں اپنا کالم مکمل طور پر لکھ چکا تھا لیکن سوشل میڈیا پر ہی کسی محب وطن پاکستانی کا ایک فقرہ دیکھ کر دل چاہا کہ یہ فقرہ اپنے قارئین کے ساتھ لازمی شیئر کروں۔۔آج کل 11 جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سمندر کی جھاگ کی طرح بیٹھ چکا ہے، اور اس دوران اپنے منہ سے بے پر کی اڑاتے ہوئے بہت سے بیانات تو دیئے جاتے ہیں مگر دوسرے ہی روز اس بیان پر اپنی وضاحت دینے کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے۔ پہلے ایک مولانا ابن مولانا اویس نے کراچی کے جلسے میں اپنی زبان سے بک دیا کہ '' ہم بلوچستان کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں'' اور جب اس بیان کے بعد عوامی ردعمل نے سر اٹھایا تو مولانا وضاحت دیتے پھرتے ہیں کہ میرے بیان کو سمجھا نہیں گیا، بندہ اس اس غیرمعروف مولانا سے پوچھے کہ وہ اپنے اکیلے بل بوتے پر تو ایک کونسلر کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتا، اور آج اگر ان سے کہا جائے کہ 5000بندے اکٹھے کر کے دکھا دو، یقیناً اس خودساختہ مولانا ابن مولانا کو '' دندل'' پڑ جائیگی۔اور اب گزشتہ ہفتے ہی ایک اور مسلم لیگی سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی مسلم لیگ ن نے قربانی کا بکرا بنا کر قومی اسمبلی کے فلور پر ابھی نندن کے متعلق سازشی سا بیان دلوایا،اس بیان کے بعد دنیا بھر کے صحافی اور نیوز اینکر انہیں ڈھونڈے پھر رہے ہیں، پر ایاز صادق کا کہیں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ کہاں غائب ہو گئے ہیں؟ سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کسی نامعلوم جگہ سے سوشل میڈیا پر اپنا وضاحتی بیان وائرل کیا ہے، اس میں انہوں نے یہی کہا ہے کہ میرے الفاظ کو توڑمورڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، میرے کہنے کا مطلب کچھ اور تھا۔ لیکن جس کے کہنے اور جس نیت سے انہوں نے اسمبلی کے فلور پر جو بیان دیا توہر محب وطن پاکستانی نے جس تعداد میں انہیں لعنتوں سے نوازا ہے تو ان کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ایاز صادق کو پڑنے والی لعنتوں کی تعداد فرانس کے صدر میکرون کو پڑنے والی لعنتوں سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہیں۔ اب وائرل ہونیوالا وہ فقرہ جس کے باعث مجھے یہ اضافی پیرا گراف لکھنا پڑا کہ '' ضروری نہیں کہ آپ کا کتا ہی وفا دار ہو، کبھی کبھی آپ کا وفادار بھی کتا نکل آتا ہے'' ۔۔۔۔۔۔!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.