
جائیداد کی نیلامی،خریداروں کیلئے اچھی خبر
پیر 26 اپریل 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
دوسری طرف لندن برطانیہ میں اربوں روپے کی کرپشن کے عوض بنائے گئے ایون فیلڈ کے اردگرد رہائشی ہمسایئے بھی خاصے پریشان دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ آئے روز برطانیہ میں مقیم اوورسیز پاکستانی ان کی رہائش گاہ کے باہر جلوس کی شکل میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنی بڑھاس نوازشریف ، ان کے بیٹوں اور مسلم لیگ ن کے خلاف نعرہ بازی کرکے نکالتے ہیں جس سے شریف فیملی خود تو پریشان ہیں ہی لیکن ان سے زیادہ ان کی رہائش گاہ کے دائیں بائیں رہنے والے ان کے ہمسایئے اس شورشرابے سے بہت تنگ آ چکے ہیں۔ اس کی اطلاع وہ پولیس کو دیتے تو ہیں اورایسے مواقع پر پولیس کی ایک بھاری نفری اکٹھی بھی ہو جاتی ہے اور اکٹھے ہونے والے اوورسیز پاکستانیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ ان نعرے لگالنے والے اوورسیز پاکستانیوں کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی۔ ان کے پرجوش نعروں کو خاموش نہیں کرا سکتے، جو اکثر و بیشتر ایوان فیلڈ کے سامنے اکھٹے ہوتے رہتے ہیں۔اور خود مریض اعظم کیرو کی بانسری ہاتھوں میں تھامے اور ہونٹوں کیساتھ لگائے سب اچھا ہے کی آواز میں بدمست ہیں، اور جب کبھی خطاب کرنے کا نشہ ٹوٹتا ہے تو آن لائن اپنے مسلم لیگ ن کے پٹواریوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی فوج پر گرجتے برستے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم ڈرنے والے نہیں اور نا بھاگنے والوں میں سے ہیں، اور پٹواری حضرات واہ واہ کہتے ہوئے ان کے پلیٹ لیٹس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔
ابھی چند ماہ قبل پاکستان کے تقریباً تمام اخبارات اور دیکھے جانے والے سبہی ٹی وی چینلز پر ایک خبر بریک کی گئی اور سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر حکومت کے اس فیصلہ کو سراہا گیا کہ ملک بھر کی عدالتوں میں موجود بے شمار مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے 120 مزید عدالتیں قائم کی جائیں گی، اسی تعداد میں نئے جج تعینات کئے جائیں گے تاکہ عدالتوں میں سنے جانے والے مقدمات کا رش کم ہو اور ہر مقدمے کا فیصلہ ایک ٹائم ورک کے تحت نبٹائے جانے کے بعد فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے۔ اس حکومتی فیصلے کو عوامی سطح پر خوب پذیرائی حاصل ہوئی اور ان متاثرہ افراد کو امید کی کچھ کرن دیکھنے کو ملی لیکن دوسری تمام خبروں کی طرح یہ خبر بھی ماضی کا حصہ بن گئی،اور عوام بھی اس خبر کو اب بھول گئے۔ پاکستان کا کوئی محکمہ ایسا نہیں جہاں کرپشن، لوٹ مار اور رشوت ستانی کا بازار گرم نا ہو۔ ہر جائز و ناجائز کام کو کروانے کیلئے گویا قائداعظم کی تصویر کے نیلے اور کھٹے نوٹوں کے بغیر کام چلتا ہو۔اور یہ کام دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ اس پر قابو نا پایا جا سکا اور لگتا ایسا ہی ہے کہ آئندہ کبھی قابو پایا جا سکے گا۔عدالتوں میں دائرکچھ مقدمات کا تو یہ عالم ہے کہ دادا پڑدادا کے زمانے کے کیس ابھی تک زیر التوا ہیں، کچھ مقدمات کے اندراج کرانے والے اور نامزد ملزم بھی اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں لیکن ان کے مقدمات پر نا کوئی فیصلہ آیا ہے نا آئیگا۔ ان مقدمات کی پیشیاں بھگت بھگت کر عوام اس قدر تنگ آ چکے ہیں کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ بھی یہاں کسی عدالت میں ملازم ہیں اور ہر روز انہیں اس کی پیروی کیلئے کسی نا کسی وکیل کی جیب گرم کرنی پڑتی ہے اور ان کی حاضری عدالت کے اردگرد بنے ہوئے وکیلوں کے تھڑے نمادفاتر میں دینی ایسے ہی ضروری ہے جیسے وہ بھی انہی عدالتوں کے وکیلوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔اسی ذہنی کرب میں مبتلا بے شمار افراد جو احاطہ عدالت میں بھٹکتے پھرتے ہیں، ہر ایک کی زبان پر ایک نئی کہانی سننے کو ملتی ہے۔ اور کچھ عرصہ قبل 120 نئے ججوں کی تعیناتی اور 120 ہی نئی عدالتوں کے قیام کا لالی پوپ عوام کو دیدیا گیا جس کا فائدہ ابھی تک تو کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آ رہا۔پچھلی کئی حکومتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف کے دور اقتدار میں بھی اسی قسم کے ناجانے کتنے لالی پوپ عوام کو دیئے جا چکے ہیں، اور ہماری پاکستانی عوام انہی لالی پوپ کو چوس کر ہی اپنا وقت گزار رہی ہے۔ اب دیکھا جائے تو یہ لالی پوپ چیز ہی ایسی ہوتی ہے جسے چوسنے کیلئے منہ میں رکھنا پڑتا ہے اور جب کوئی لالی پوپ چوس رہا ہو تو اس کے منہ سے ایک لفظ بھی نکل نہیں پاتا۔ تحریک انصاف کا اصل مقصد بھی یہی تھا کہ پاکستان کے امیر سے امیر ترین بندے سے لیکر غریب سے غریب ترین کو انصاف اس کے گھر کے دروازے پر مہیا کیا جائیگا، گھر تو چھوڑ انہیں انصاف وہاں بھی نہیں ملتا جہاں سے اصل میں ملنا چاہئے۔ ارباب اختیار سے اس مسئلے پر بھی توجہ کرنے کی نہایت اشد ضرورت ہے کیونکہ جب غریب آدمی کے سر پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ اس کھاتے پیتے لوگوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس کے پاس ایسا کچھ نہیں ہوتا جسے وہ کھونے کی فکر کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.