
باغی
منگل 22 جنوری 2019

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
ساہیوال سانحہ ہے، حادثہ ہے ، کامیاب کاروائی ہے یا ظلم ، ہماری کیا اوقات کہ ہم اس پہ کچھ کہہ بھی سکیں۔ اس معاملے میں حکومتی وزراء ہی کافی ہیں۔ اور حکومتی ترجمانوں کی فوج ظفر موج ہی کافی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کے بیانات ہوں یا نئے نئے انصافی بننے والے صوبائی وزیر قانون جناب محترم محمد بشارت راجہ صاحب ، یہ تو صرف اور صرف یہ تاثر دینے میں لگے ہوئے ہیں کہ یہ واقعہ بس اس لیے زیادہ محسوس ہورہا ہے کہ سوشل میڈیا کی زینت بن گیا ہے۔ اور سونے پہ سہاگہ پھولوں کا گلدستہ ہم ایسے پیش کررہے ہیں جیسے ہم نے ان بچوں کو ان کے ہی سگے ماں باپ کا بہیمانہ قتل کر کے بازیاب کروایا اور اور اب سر پہ ہاتھ رکھ کے کہہ رہے ہوں یہ لو بیٹا،آپ کے ماں باپ کو آپ کی بہن کے ساتھ ہم نے گولیوں سے بھون ڈالا ہے مگر آپ فکر نہ کرنا آپ کے سر پہ حکومت وقت ہاتھ رکھ چکی ہے۔ عقل کے اندھے لوگوں کو نہ جانے بیانات دینے ، پریس کانفرنسز کرنے کی جلدی کیا ہوتی ہے۔ جب جے آئی ٹی بن چکی تھی تو کس بد مست مشیر نے مشورہ دیا کہ آپ میڈیا میں آ کے مزید لوگوں کے زخموں پہ نمک چھڑکیے۔ آپ تو اب تک ایک شخص کو دہشت گرد ثابت کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھی تک مار ڈالنے کا دعویٰ کر بیٹھے ہیں۔ آپ سے کوئی سوال پوچھنے کی جرات کرئے تو وہ بھی برا ہی لگے گا کہ دہشت گرد بھی اگر تھا گاڑی میں کوئی تو آپ کو ایک لمحہ دینی، معاشرتی، اخلاقی کسی حد نے نہیں روکا کہ اسی گاڑی میں ایک خاتون بھی ہے اس کے ساتھ چار نونہال بھی ہیں۔ تین نونہالوں کے بچ جانے کی زندگی کے کسی موقع پر ان کے خاندان کو خوشی ہو گی لیکن حقیقتاً ان کو بچنا نہیں چاہیے تھا کہ وہ خواب میں بھی کبھی اپنے ماں باپ کو پکاریں گے تو انہیں گولیوں کی تڑتڑاہٹ رات کے سناٹے میں ڈرائے گی۔ مار دو،چھوڑنا نہیں، جانے نہ پائیں جیسے جملے اِن کے کانوں میں بم کی طرح گونجیں گے۔ حاکم وقت کہتے ہمیں کچھ وقت دیجیے، تو عرض اتنی سی ہے آپ کے لیے پانچ ماہ نہیں پانچ سال بھی کم ہیں۔ آپ کا دماغ تو روزِ اول سے ہی اس انتہا پہ پہنچ چکا ہے کہ تبدیلی خود شرمندہ سی ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ کیسے لوگ ہم پہ مسلط ہیں کہ جو بے دردی سے مارئے گئے افراد کو ابھی تک مظلوم نہیں مان پا رہے۔ ہزار اختلافات کے باوجود سلام ہے تم کو ائے چوہدری نثار کے تم نے اسلام آباد میں ایک سکندر پہ صرف اس لیے گولی نہ چلانے دی کہ اس کے ساتھ بچے ہیں۔ سلام ہے تم پہ کہ تم نے وفاقی دارلحکومت جیسے اہم شہر میں میڈیا کے تندو تیز سوالات و سہہ لیے مگر ہمت نہ ہاری۔ کیوں کہ جس طرح انسانوں کو بے دردی سے مارا گیا ہے اس پہ اگر ان افراد میں سے کوئی قصور وار تھا تو بھی اس کا قصور کم و بیش بے معنی ہو گیا ہے۔ اور حقیقتاً وہ اکثر پڑھتے کہ" پولیس کا ہے فرض ، مدد آپ کی" تو کہنا پڑئے گا کہ یہ مدد سانسوں سے رہائی کے لیے ہی کی جا رہی ہے۔ ملک کا صدر مرنے والوں کو شہید کہہ رہا ہے اور صوبائی وزرا ء ایسے تاک تاک کے نشانے لگا رہے ہیں کہ دنیا سے جانے والوں کے عزیز و اقارب کا غصہ مزید بڑھ رہا ہے۔ حد ہے کہ ایک تو مار دیا جائے اور رونے پہ کہا جائے قصور بھی تو تمہارا ہی تھا کہ گولیوں کے سامنے آئے ہی کیوں۔
دو کروڑ روپے کا اعلان، وزیر قانون کی ہنگامی پریس کانفرنس، صوبائی وزیر اطلاعات کی لفاظی،صدر مملکت کا افسوس ، وزیر اعظم کا رنج کا اظہار، سیاستدانوں کے تعزیتی بیانات ، پولیس کی وضاحتیں، جے آئی ٹی کی یقین دہانیاں، اپوزیشن کا احتجاج، مفت علاج و تعلیم کے وعدے آپ سب ایک طرف رکھ دیجیے اور تین بچ جانے والے بچوں کو ان کے والدین واپس کر دیجیے۔ ان کے دماغ سے برستی گولیوں کا ڈر ختم کر دیجیے، ان کے خوفزدہ چہروں سے موت کی زردی مٹا ڈالیے۔ اور اگر ایسا کرنا آپ کے بس میں نہیں ہے تو اس جیسے بچے جب جوانی کی دہلیز تک پہنچتے پہنچتے معاشرے کے باغی بن جاتے ہیں تو پھر اس لمحہ ان باغی بچوں پہ لعن طعن کرنا بھی چھوڑ دیجیے۔ کیوں کہ ان کو باغی بھی ہم خود بناتے ہیں، تو پھر گلہ کیسا؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.