Live Updates

سینٹ ، آڈیو لیک کے معاملے پر تحریک انصاف اور حکومتی سینیٹرز ایک دوسرے پر برس پڑے، شدید شورشرابہ ، فقرے بازی

سینیٹر فلک ناز اور سینیٹر پلوشہ خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ،چیئرمین سینیٹ اپوزیشن سینیٹرز کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے آئین کی شق 14 ہر شہری کی پرائیویسی کی حفاظت کی ضمانت دیتی ہے،ملک میں آئین کے دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،کیا ریاست کے سربراہ کے خلاف ہتک آمیز گفتگو کرنے والے کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی ،پی ٹی آئی سینیٹرز

پیر 20 فروری 2023 17:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2023ء) سینٹ میں آڈیو لیک کے معاملے پر تحریک انصاف اور حکومتی سینیٹرز ایک دوسرے پر برس پڑے، شدید شورشرابہ ، ایک دوسرے پر فقرے بازی کی ،سینیٹر فلک ناز اور سینیٹر پلوشہ خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،چیئرمین سینیٹ اپوزیشن سینیٹرز کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے اس دور ان پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے کہا ہے کہ آئین کی شق 14 ہر شہری کی پرائیویسی کی حفاظت کی ضمانت دیتی ہے،ملک میں آئین کے دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،کیا ریاست کے سربراہ کے خلاف ہتک آمیز گفتگو کرنے والے کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی ،جواب میں حکومتی اراکین نے کہا ہے کہ نیب کے چیئرمین کی آڈیو وڈیو پی ٹی آئی والوں نے ریکارڈ کی ،سربراہ پی ٹی آئی خود تو قانون کے سامنے پیش نہیں ہوتے،ہمیں آپ قانون و آئین کا سبق مت دیں،اگر کوئی سیاستدان اپنے مخالف سے بات تک نہیں کرتا تو کیسے جمہوریت کی خدمت کر سکتا ہے ،بلوچستان کو ملک کے ساتھ نہیں رکھنا تو بتا دیں ہم آسان حل ڈھونڈ لیں گے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ آج کل مارکیٹ میں ہر قسم کی ریکارڈر ٹیپ میسر ہے،ہر ایک کی نجی گفتگو ریکارڈ کر کے مارکیٹ میں بھجوا دیتے ہیں،آئین کی شق 14 ہر شہری کی پرائیویسی کی حفاظت کی ضمانت دیتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں آئین کے دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کا کام ملک میں آزادانہ شفاف الیکشن کرانا ہے۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن ایف آئی آرز درج کرانے میں مصروف ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک حکومتی وزیر کی جانب سے صدر مملکت کے خلاف غلط گفتگو قابل مذمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ صدر مملکت کے خلاف ہتک آمیز گفتگو کی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا ریاست کے سربراہ کے خلاف ہتک آمیز گفتگو کرنے والے کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی۔انہوںنے کہاکہ ایک حکومتی وزیر نے ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا، انہوںنے کہاکہ ملک کے وزیر خزانہ کہاں ہیں انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی عدالیہ کی آزادی، آئین کی بالادستی کے لئے ڈٹ کر کھڑی ہے ،ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نثار کھوڑو نے کہاکہ میں تو کراچی میں دہشت گردی کے خلاف بات کرنا چاہتا تھا،ؒمیں سندھ پولیس آفیسر کے لئے فاتحہ خوانی کرنا چاہتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ آڈیو ویڈیو کا کلچر پی ٹی آئی نے شروع کیا انہوںنے کہاکہ نیب کے چیئرمین کی آڈیو وڈیو پی ٹی آئی والوں نے ریکارڈ کی ،چیئرمین نیب کو کس نے ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا،ملک میں آڈیو وڈیو کے ذریعے بلیک میلنگ کا رواج پی ٹی آئی نے شروع کیا۔

انہوںنے کہاکہ ہر حکومتی وزیر کو بیان دینے کی مکمل آزادی ہے ،سربراہ پی ٹی آئی خود تو قانون کے سامنے پیش نہیں ہوتے،ہمیں آپ قانون و آئین کا سبق مت دیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان تقاضا کر رہا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر کردار ادا کریں ۔ انہوںنے کہاکہ آپ پہلے سلیکٹڈ تھے اب اگر نہیں رہے تو کیوں احتجاج کرتے ہو۔ اجلاس میں نثار کھوڑو کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور کیا ،حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے سے فقرے بازی جار ی رکھی۔

اجلاس کے دور ان سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت نہ دی گئی ،تحریک انصاف کے سنیٹر زیشان خانزادہ نے بل ایوان بالا میں پیش کرنے کی اجازت مانگی ،ایوان نے اکثریت نے تحریک مسترد کردی، حق میں 11 جبکہ مخالف میں 17 ووٹ پڑے، اجلاس کے دور ان بے نظیر انکم سپورٹ ترمیمی بل 2022 پیش کرنے کی بھی اجازت نہ دی گئی ،سنیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے تحریک ایوان بالا میں پیش کرنے کی اجازت مانگی ،ایوان نے تحریک اکثریت رائے مسترد کردی، حق میں 17 جبکہ مخالف میں 22 ووٹ پڑے۔

اجلاس کے دور ان سول سرونٹس ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کی گئی ،سینیٹر ہدایت اللہ نے سول سرونٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا،چیئر مین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا ۔اجلاس کے دور ان سنیٹر منظور احمد کاکڑ نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ ملک میں بہت مہنگائی ہے،اشرافیہ کو اس بجٹ میں نوازا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہر حکومت اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتی ماضی کی حکومت پر ملبہ ڈالا جاتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پہلے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا تھا اب آٹے کے ٹرک کے پیچھے عوام کو لگادیا،وزیرخزانہ 30,40 ہزار میں ایک فیملی کا بجٹ بنادیں ۔ انہوںنے کہاکہ 2010 میں بگٹی کو شہید کیا گیا ،بھارت کہتا تھا کہ بلوچستان پاکستان سے الگ ہوجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا،کلبھوشن کو بلوچستان سے پکڑا گیا۔سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ آپ نے کہا ان دہشت گردوں سے بات کرو،ان دہشت گردوں کے ہاتھ ستر ہزار شہریوں کے خون سے رنگے تھے ،آپ یزید کے بغل بچے ہو۔

اجلاس کے دور ان سینیٹر فلک ناز اور سینیٹر پلوشہ خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سینیٹرز کو بیٹھنے کی ہدایات دیں ۔ اجلاس کے دور ان کہاگیاکہ کسی کی ذاتی چیزوں کی ٹیپنگ نہیں ہونا چاہیے لیکن دیگر چیزوں کی ہونا چاہیے،اگر سراج الدولہ کے وقت میں ٹیپنگ ہوتی تو آج نقشہ مختلف ہوتا،دہشت گردوں کے حق میں بیرون ممالک گواہ بن کے یہ پیش ہوئے،دہشت گردوں کا جو یار ہے وہ قیامت تک غدار ہے۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا ڈپریشن میں گئی ،دنیا میں ایک لیڈر تھا جس نے غریبوں کے باعث لاک ڈائون نہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ سعودی بادشاہ آیا یہ ہوتے تو کہتے سعودیہ میں سٹیل مل لگانی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے کہا ہمارے لوگ جو وہاں قید ہیں انکو رہا کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہیلتھ کارڈ سے غریبوں کو کوریج دی،لنگر خانے غریبوں کیلئے تھے،ہمارے دور میں سب سے زیادہ نوکریاں دی گئیں،برطانیہ کی ملکہ تھی جو غریبوں کا سوچتی تھی،ایک ہماری ہے جو ملک پہنچی کہا لگتا ہے ٹماٹر تین روپے کے ہوگئے۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ پارلیمانی سیاست میں حکومت اور اپوزیشن دو پہئے ہوتے ہیں،جب ماضی میں سلیکٹیڈ حکومت آئی تھی تو ملک بحرانوں کا شکار ہوا،بلاول بھٹو نے عمران نیازی کو کہاتھا کہ آپ سلیکٹیڈہو لیکن پاکستان کے وزیراعظم ہو۔ انہوںنے کہاکہ سلیکٹیڈ وزیراعظم نے جس طرح قانون و آئین کا مذاق اڑایا ،وہ سب جانتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک میں اہم شخصیات کی ویڈیو آڈیو ریکارڈنگ کس نے شروع کی تھی۔

انہوںنے کہاکہ اگر کوئی سیاستدان اپنے مخالف سے بات تک نہیں کرتا تو وہ کیسے جمہوریت کی خدمت کر سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ آصف زرداری نے بینظیر بھٹو شہید کے بعد پاکستان کو بچایا،آصف زرداری نے ہمیشہ ملک کے استحکام کی سیاست کی۔انہوںنے کہاکہ سابق سلیکٹیڈ وزیراعظم کے دوست اپنی ہی افواج کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران نیازی نے تسلیم کیا کہ شوکت خانم کی خیراتی پیسوں کو آف شور کمپنیوں میں انویسٹ کیا۔

انہوںنے کہاکہ عمران نیازی پہلے یہ تو بتائے کہ اسے امریکہ، محسن نقوی یا باجوہ میں سے کس نے اقتدار سے نکالا۔طاہر بزنجو نے کہاکہ 75سال سے بلوچستان کے بارے میں صرف میٹھی میٹھی باتیں سنتے آ رہے ہیں،بلوچستان میں جب بھی ظلم کی بات کرتے ہیں تو حکمران بے پرواہ ہو جاتے ہیں۔طاہر بزنجونے کہاکہ ماہل بلوچ سے متعلق خبر آئی ہے کہ فورسز نے اٹھایا ہے،سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ماہل بلوچ کو کوئٹہ سیٹلائٹ ٹاؤن پارک کے قریب سے اٹھایا گیا۔

طاہر بزنجو نے کہاکہ معتبر صحافی بتاتے ہیں کہ پارک سے نہیں گھر سے اٹھایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جبری گمشدگی اس وقت بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،ماہل بلوچ قصور وار ہیں تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کریں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ اس ایوان میں دعا ہی ہوتی ہے ،ایوان کا نام ہاؤس آف دعا رکھ لیں ،دوا تو ہم نے نہیں کرنی نہیں ،حالت یہ ہو گئی ہے کہ سڑک پر حادثے روکنے میں ناکام ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ یہ ایوان تیزی سے اپنی افادیت کھو رہا ہے ،شاید ہم نے جان بوجھ کر تقسیم پیدا کی ہے ،اگر تقسیم نہ ہوتی تو ان کا رخ ہماری طرف ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ کیا پاکستان کو توڑنے کا سمجھا سوچا منصوبہ ہے جو بلوچستان سے بچیوں کو اٹھایا جا رہا ہے ،سی ٹی ڈی کے زریعے اٹھایا جاتا ہے اور اب کچھ چیز برآمد کر کی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان کو اس ملک کے ساتھ نہیں رکھنا تو اسٹیبشمنٹ بتا دے ہم آسان حل ڈھونڈ لیں گے۔بعد ازں سینٹ کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات