لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2023ء) پاکستان
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر
مریم نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی زمان پارک گئی تو کالے بکروں کے حصار میں بٹھایا گیا، جب تک جے آئی ٹی وہاں موجود رہی، کالے بکروں کوسرکل کے اندر گھمایا جاتا رہا،اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ایک نیا مذہب لانے کی کوشش کی گئی، ملک کو تباہ کرنے کیلئے فتنے کولانچ کیا گیا، یہ
پاکستان کیخلاف بہت بڑی سازش تھی۔
انہوں نے علماء اور مشائخ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علماء کرام جو فعال کردار ادا کرسکتے ہیں، وہ کوئی نہیں کرسکتا، لوگ آپ کی بات کو سنتے ہیں، معاشرے میں علماء اور مشائخ کی بڑی قدرومنزلت ہیں، پاکستانی معاشرہ اسلام اور دین سے محبت اور عشق کرنے والا معاشرہ ہے۔ معاشرہ آج جس کی قسم کی تقسیم اور تنزلی کا شکار ہے،
پاکستان ہماری جائے پناہ ہے، ہم نے اسی مٹی میں جانا ہے، اس مٹی اور وطن کوجس فتنے کا سامنا ہے، اس کیلئے علماء و مشائخ کے کردار کی ضرورت ہے، تمام مسالک کے لوگوں کی ملک کو ضرورت ہے،ہمارے معاشرے اور ملک کو فتنے کا سامنا ہے، ملک فتنے کی لپیٹ ہے جس کو تباہ کرنے کیلئے لانچ کیا گیا، اس نے ملک ، معاشرت، معاشرتی اقدار بلکہ مذہب پر
حملہ کیا ہے، یہ کام دشمن ہی کرسکتا ہے، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ اس فتنے کو
فارن فنڈنگ ہوئی ہے، اس کی جڑوں کو مضبوط کیا گیا،
پاکستان کے خلاف یہ بہت بڑی سازش ہے، اس فتنے کا نام
عمران خان ہے، میں کسی پر مذہبی
حملہ نہیں کرنا چاہتی، سیاست کیلئے استعمال نہیں کرسکتی، لیکن جو سیاست کیلئے مذہب کو استعمال کرے اس سے بڑا کوئی جرم نہیں، صرف سیاست ہی نہیں بلکہ سیاسی مخالفین کو پچھاڑنے کیلئے بھی استعمال کیا گیا۔
(جاری ہے)
میں اس چیز سے گزر چکی ہوں، اپنی والدہ کی انتخابی مہم چلا رہی تھی تو ہم پربڑدردناک اور تکلیف دہ الزام لگایا گیا۔ جس کی وجہ سے ہم پر مسجد وں سے ہم پر حملے ہوتے تھے، مجھے بڑی تکلیف ہوتی تھی کہ ہم سب نبی پاک ﷺ سے عشق کرنے والے لوگ ہیں، این اے 120میں بینرز لگائے گئے۔ ایک خطرناک
کھیل رچایا گیا،
نوازشریف پرایک مذہبی تقریب میں جوتا اچھالا گیا، عدالتی اور سیاسی
نقصان نہیں پہنچا سکے تو مذہب کا سہارا لیا۔
خواجہ آصف کے ساتھ جو کچھ ہوا، ہمارے گھر میں محفل میلاد النبی ﷺ کا انعقاد کیا جاتا ہے،
احسن اقبال پر مذہبی اٹیک ہوا گولی لگی ان کی جان بچ گئی۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ایک نیا مذہب لانے کی کوشش کی گئی، جس میں جادوٹونا، جھاڑپھونک، کالی دال جسم پر مَل کر بیٹھ جانا، جنات کی باتیں، اہم تقرریاں فلاں نام سے شروع اور فلاں سے ختم ہونی چاہئیں، کسی فوتگی والے گھر نہیں جانا، جہاں میت پڑی ہوئی، نئی قسم کا اسلامدیکھنے کو ملا جو گمراہ کن ہے۔
پھر 25مئی کو دھرنالے کر آئے تو اسلامی ٹچ کیلئے استعمال کیا گیا ،پھر چھوٹے بچے کی کیا ٹریننگ کی گئی، پوری
دنیا نے ویڈیو دیکھی کہ بچہ کیا بول رہا ہے؟ بچے کو کیا الزام دے سکتی ہوں؟ماں باپ سے کہوں گی کس انسان کی پرورش دے دیا جس کو خود کچھ پتا نہیں۔
وزیراعظم بن گیا تو اس کو خاتم النبین ﷺ نہیں کہنا آتا، مجھے پتا چلا کہ خبر ہے ، کہ جے آئی ٹی زمان پارک گئی تو کالے بکروں کے حصار میں جے آئی ٹی کو بٹھایا گیا، جب تک جے آئی ٹی زمان پارک میں موجود رہی، کالے بکروں کوسرکل کے اندر گھمایا جاتا رہا،لوگوں کو سبزی دال نہیں ملتی وہاں چھت پر ٹنوں کے حساب سے مرغیاں جلائی جاتی تھیں، سمندر کے پاس نہیں جانا،
پانی کے قریب رہنا ہے، خشکی سے دور رہنا ہے، پھر کہتا نعوذباللہ کہ جس طرح اللہ نے نبی پاک ﷺ کی ٹریننگ کی ویسے ہی اللہ تعالیٰ مجھے ٹرینڈ کررہا ہے، کبھی یہ دعویٰ
دنیا کے بڑے سے بڑے عالم نے بھی نہیں کیا، جو کام دشمن نہیں کرسکا، وہ فتنے نے کر دکھایا۔
عمران خان کو دشمن ممالک سے
فارن فنڈنگ ہوئی۔ نیوزایجنسی کے مطابق
مریم نواز نے کہا کہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی ، آپ حضرت عمر فاروق کی مثالیں دیتے تھے ، انہوں نے تو اپنی ایک چادر کا بھی حساب دیا ،جب آپ سے آپ کی چوریوں کا حساب مانگا گیا تو آپ بپھر گئے پورے ملک کو آگ لگا دی ۔آپ لوگوں کو کہتے تھے اگر آپ نے چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے ، ہماری تو تین تین نسلوں کی تلاشی ہوئی اور اللہ کے فضل سے صاف شفاف باہر آئے ، سب سے پہلے یہ سوچییں کہ ہمارے دین میں جھوٹ اور بہتان کی کتنی بڑی سزا ہے ، میں دعوے سے کہتی ہوں اس کے سارے باقی گناہ ایک طرف رکھ دیں ، اس نے
نواز شریف اور دوسرے لوگوں پر چوری اور ڈاکے کے جو الزامات لگائے یہ اکیلا ان کا حساب نہیں دے سکے گا ، یہ ایک ثبوت پیش نہیں کر سکا ،میں بھی با عزت بری ہوئی ہوں ، اس نے جو جھوٹے الزام لگائے اس کا حساب کون دے گا،آپ کے انتقام جھوٹے الزامات کی وجہ سے ظلم کی وجہ سے عزت دار لوگوں کو ناموشی برداش کرنا پڑی ، اچھے خاندانوں نے اپنی بے عزتی کرائی ، سزائے موت کی چکیوں میں رہ کر آئے ،تضحیک اور تذلیل برداشت کی لیکن پھر آسمان کا نظام آج حرکت میں آیا ، میں ظلم کا حساب نہیں لوں گی کیونکہ میں انتقام پر یقین نہیں رکھتی لیکن قدرت کا نظام ہے جسے مکافات عمل کہتے ہیں پوری
دنیا دیکھ رہی ہے یہ کسی انتقام کا شکار نہیں ہوئے ،ظلم کا شکار نہیں ہوئے ان پر جھوٹے مقدمے نہیں بنائے گئے سب مقدمے سچے ہیں اور ثبوت یہ ہیں جب کوئی
عدالت بلاتی ہے تو یہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دینے کی بجائے دو ڑ جاتے ہیں ، سچا وہ ہوتا ہے جو
نواز شریف کی طرح سینہ تان کر
عدالت میں پیش ہوتا ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کا حال دیکھو امر بالمعروف کی بات کرتے ہو اس کا پتہ ہے لیکن نہی عن المنکر کا پتہ نہیں ہے ، لوگوں کو نیکی کا حکم دو لیکن تم سب سے پہلے خود کو نیکی کا حکم دو لیکن نہی عن المنکر سے روکو ،اس سے نہیں روکنا بلکہ اس کی ترغیب دینی ہے اس نے جھوٹ ، ملک پر حملوں کی ترغیب دینی ہے ، انتقام کی مذہب کے غلط استعمال کی ترغیب دینی ہے ۔
جو شخص قرآن کی آیت جھوٹے اور شرمناک مقصد کے لئے استعمال کرے اس کی کیا بات کی جائے ، آپ کو شرم نہیں آتی اپنے اندر جھانک کر دیکھیں ،آپ کی زندگی کیا ہے ،حال کیا ہے ہے ماضی کیا تھا آپ کو حوصلہ کیسے ہوتا ہے کہ امر بالمعروف جیسی آیت کو اپنی گندی سیاست کے لئے استعمال کریں
۔مریم نواز نے کہا کہ مذہب سے بڑھ کر وہاں تک بات رکی نہیں اس نے خواتین کو اپنے لئے استعمال کیا ، نوجوان نسل کو استعمال کی ، لوگوں کے بچے
شہید کرائے ، اپنی
بیوی گھر والیاں ہیں جو گھروں میں بیٹھی ہوتی ہیں اپنے بچے لندن میں ہے اور باہر کھڑے ہو کر مار کون کھاتا ہے ، جن پر خصوصی عدالتوں کے مقدمات بن رہے ہیں آرمی عدالتوں کے تحت مقدمات بن رہے ہیں گرفتاریاہوں ہو رہی ان میں ایک بھی
عمران خان کا رشتہ دار ہے ،سب وہ ہیں جس کو اس نے گمراہ کیا ہوا ہے ، خواتین کو ڈھال کے لئے استعمال کیا ، اب کہہ رہا ہے کہ خواتین کو گرفتار کیا جارہا ہے ، ان پر ظلم ہو رہا ہے انہیں جیلوں میںڈالا ہوا ہے ،یہ بھی بتائو ان خواتین کو تم گزشتہ چھ ماہ سے زمان پارک میں دہشتگردی کی تربیت دے رہے تھے، جب کوئی تمہاری گرفتاری کے لئے آتا تھا تمہارے شیطانی دماغ نے منصوبہ بنایا ہوا تھا تم خواتین اور بچوں کو آگے کر دیتے تھے تاکہ
پولیس والوں کی ہمت نہ ہو، جو بزدل خواتین کو ڈھال بنانے کے لئے اپنی سیاست کاایندھن کے لئے استعمال کرے اس کی ذہنی حالت کے بارے میں کیا کہا جائے ۔
مریم نواز نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے کہا تھاکہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو اس کے بھی ہاتھ کاٹنے کا حکم دیدوں ،جرم جرم ہوتا ہے اس میں مرد اور عورت کی تفریق نہیں ہوتی ، تم کہتے ہو بے گناہ عورتوں کوجیلوں میں ڈالا ، یہ مکافات عمل ہے ،اس سے
نواز شریف کا اور
میرا کوئی تعلق نہیں ،پنکی پیرنی کو
عدالت نے بلایا تو انہیںسفید چادروں کے حصار میں
عدالت لے جایا گیا آپ کی
بیوی سفید چادروں کی حصار میں جائے کیا لوگوں کی خواتین خواتین نہیں ہیں ۔
میں بطور انسان اور سیاسی ورکر کسی کی تکلیف میں خوش نہیں ہوں ، میں حلفاً کہتی ہوں
میرا انتقام کا جذبہ نہیں ہے ، نہ
نواز شریف کے دل میں جذبہ ہے ،ہم خوف خدا رکھنے والے لوگ ہیں ، ہمیں پتہ ہے ہم ظلم کریں گے گھوم کر ہماری طرف آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تم عیش اور طیش میں تھے تمہیں خوف خدا نہیں تھا ، اس نے 12سال کا منصوبہ بنایا تھا ،تم لوگوں کی بیٹیوں بہوئوں بہنوں کو پکڑو زندانوں میں ڈالو زمین پر سلائو ،تمہارا خیال تھا تمہیں کوئی نہیں ہٹا سکتا ، جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس (ر
)ثاقب نثار ، جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض تمہارے ساتھ تھے لیکن تم بھول گئے ایک نظام اوپر بھی ہے ، اللہ سے کوئی چیز چھپی نہیں ہوئی ، وہ اپنے وقت پر حرکت میںآتا ہے ،جو ہو رہا ہے وہ مقافات عمل ہے ۔
یہ کہتے ہیں میری بیگم ٹرسٹی ہے ، میں بھی توٹرسٹی تھی ،میں اسی
عدالت سے بری ہوئی ہوں، جب یہ ٹرسٹی ٹرسٹی کا راگ الاپتے ہیں تو مجھے اللہ کی شان نظر آتی ہے ۔ یہ کہتے ہیں میری
بیوی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھی
مریم نواز کب پبلک آفس ہولڈر تھی ،جسٹس عمر عطا بندیال کہتے ہیں ساٹھ ارب کے
چور کو دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی
۔عمران خان کہتا ہے مجھے رات کو سونے کیلئے گندا سا میٹرس دیا گیا
،نواز شریف کو اڈیالہ لے کر گئے تو ٹوٹے ہوئے کمرے میں سونے کے لئے چٹائی تھی لیکن انہوں نے شکوہ نہیں کیا ، یہ کہتا ہے میں چوبیس گھنٹے سے باتھ روم نہیں گیا ، جب کوئی کسی جذبے سے مقصد کے تحت سچائی کے ساتھ کسی نظریے کے لئے ملک کے لئے قوم کے لئے نکلتا ہے وہ تین سو تیرہ لوگوں کے ساتھ جنگ جیت کر واپس آتا ہے ۔
وہ منہ کالے ڈبے اور بالتیاں نہیں چڑھاتے ،اللہ میری توبہ جو ان کے حالات ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریک کا نام حقیقی آزاد کی تحریک رکھا ہے ،غلامی سے آزادی کی تحریک رکھا ہوا ہے لیکن جب باری آئی تو منہ پر بالٹی چڑھا لی ،
فواد چوہدری ویڈیو دیکھی ہے ، کوئی سٹریچر پر ہے ، کسی نے آکسیجن ماسک لگایا ہوا ہے ، کوئی ایمبولینس میں آرہا ہے
،فواد چوہدری بھاگ کر
عدالت کے اندر جا کر چھپ گئے زبان باہر آئی ہو ئی تھی ۔
جو تمہارے انتقام کا نشانے پر تھے انہوںنے کس طرح حوصلے سے جیلیں کاٹیں ،ہم نے تمہارے انتقام کا سامنا کیا ، اگر تمہیں آتا تو
مسلم لیگ (ن) سے سیکھ لو مفت مشورہ ہے ، ہم تو نہیں روئے ہم باتھ روم نہیں گئے ، ہمیں ٹوٹی ہوئی چارپائی ملی ۔
مریم نواز نے کہا کہ ہمیں باپ کے سامنے جیلوں میں گرفتار کیا گیا ہم تو نہیں دوڑے ،جن جگہوں کو سزا پانے کی جگہ ہونا چاہیے وہ آج مجرموں کی پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں
،فواد چوہدری رات تک
سپریم کورٹ کے اندر چھپ کر بیٹھے رہے ،
عدالت کو اس کو کہنا چاہیے ھا کہ یہ مجرموں کی پناہ گہ نہیں باہر جائو ،
عمران خان کو
اسلام آباد ہائیکورٹ سے تھوک میں ضمانت دی گئی
بارش کی طرح ضمانتوں کی برسات ہوئی لیکن رات ساڑھے گیارہ بجے تک
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیٹھے رہے ، کسی جج کو توفیق نہیں ہوئی وہ یہ کہے کہ باہر نکلیں
عدالت کا وقت ختم ہو گیا آپ
عدالت کو پناہ گاہ نہیں بنا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ
فواد چوہدری جس طرح بھاگے وہ تو ہزارمیٹر کی
میرا تھن بھی جیت سکتے ہیں ، آپ کہتے تھے تیرا باپ بھی دے گا آزادی ، آپ نے دعوے کیے تھے ، جب توفیق نہیں تھی تو اتنے بڑے نعرے کیوں لگائے تھے،جوباپ سے آزاد مانگ رہا تھا للکا رہا تھا کیونکہ انہیں لگژری کی عادت ہے یہ ایک رات
جیل میں نہیں گزار سکتے ۔انہوں نے کہا کہ جب جذبے میں سچائی ہو تحریک میں سچائی ہو نظریات میں سچائی ہو تو اس کے لئے لوگ پھانسی کے پھندوں پر پر جھول جاتے ہیں اورشکوے کا ایک لفظ منہ سے نہیں نکالتے، یہ اللہ کی گرفت میں آئے ہوئے ہیں مکافات عمل کا شکار ہیں، یہ بری طرح ایکسپوز ہوئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ حدیث مبارکہ میں تین طرح کے ججز کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال جانتے ہیں یہ ساٹھ ارب کا ڈاکہ ڈال کر آیا ہے ، آپ
پاکستان کی سب سے بڑی
عدالت میں انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے ہیں ، جب
عمران خان آیا تو اسے کہا گیا آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ، اس پر جب تنقید ہوئی تو بہانے سے بات کی اور وضاحت دی جو اس سے بڑ ھ کر مضحکہ خیز بات ہے کہ میں تو بڑا خیز خوش اخلاق ہوں ،میں بڑے ادب سے پوچھنا چاہتی ہوں اگر کوئی
قتل کر کے پیش کیا جاتا ہے تو اسے بھی یہ کہتے ہیں آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ۔
جب کوئی قانون کی
عدالت میں پیش ہوتا ہے کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں اسے یہ نہیں کہتے خوشی ہوئی ،
عدالت نے اخلاق نہیں آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے ، یہاں تو سو موٹو ساسوموٹو بن گیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے
عمران خان کی گرفتاری کے طریق
کار پر توجہ رکھی ، ایک بار
عمران خان سے پوچھا تم کس کیس میں پکڑے گئے ، یہ کہا
عدالت کے احاطے سے گرفتار نہیں ہونا چاہیے تھا ۔
جب زمان پارک سے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں پر
پیٹرول بم پھینکے گئے ،
پولیس والوں کے ڈھیر لگ گئے ، کہتے ہیں وہاں صرف اکیلی خاتو ن تھی تو کیا جنات نے
حملہ کیا ،اگر اندر انسان نہیں تھے تو اندر سے کس نے
حملہ کیا ۔اسے زمان پارک سے گرفتار نہیں کر سکتے
عدالت سے گرفتار نہیں کر سکتے تو پھر شالیمار گاڑڈن لے جاتے ہیں چہل قدمی کریں وہاں
پولیس آ جاتی ہے ، پورا ملک جلا کر آئے ہو بڑی خوشی آپ سے مل کر ،ایسے انسان کو تو ہتھکڑی لگا کر کھڑا کرنا چاہیے تھا جس نے ساٹھ ارب کا غبن کیا ہو، القادر ٹرسٹ کے بارے میں ایک سوال نہیں پوچھا ۔
یہ کہا گیا کہ اس میں کابینہ کی منظوری تھی جبکہ کابینہ کے لوگ کہہ رہے ہیں ہم سے کوئی منظوری نہیں لی گئی بند لفافہ دکھایا تھا اور اس کی منظوری دیدی ،پراپرٹی ٹائیکون کو فائدہ دیا گیا ، نیشنل کرائم ایجنسی نے ساٹھ ارب روپے
پاکستان کو دیا انہوںنے دوست کی جیب میں ڈال دیا ، اس فائدے کے بدلے بدلے کیا کیا لیا ہگا،ساڑھے چار سو کنال زمین لے لی اور وہاں یونیورسٹی وجود میں نہیں آئی ، ان کی اہلیہ پانچ قیراط ہیرے کی انگوٹھی لے چکی ہیں ویسے وہ پردہ دار اور غیر سیاسی خاتون ہیں ، جب فائلیوں پر دستخط کرانے ہوں تو گینگ کی سربراہ بنی ہوتی ہیں یہ لوگوں کو کیوں نہیں بتاتے ۔
اس یونیورسٹی تھی میں روحانیت کی
تعلیم دی جانی ہے ،تیس چالیس طلبہ ہیں ،ساڑھے چار سو کنال اراضی کی اربوں روپے مالیت ہے ، وہاں کیا
تعلیم دی جائے گی چلے کیسے کاٹتے ہیں ،مخالف کو کیسے زیر کرنا ہے ڈی جی آئی ایس کی تقرری روکنی ہے اور کس طرح دوسرے کو ایکسٹینشن دینی ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ میں خود کہتی ہوں ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے ، کسی بھی ایسے شخص کو جو سویلین ہو اس کا کیس سویلین کورٹس میں نہیں جانا چاہیے لیکن عدالتوں کا حال تو دیکھیں وہاں تو منصف رہے ہی نہیں جسٹس عطا عمر بندیال سمیت کچھ ججز ایسے ہیں جو متنازعہ ہوگئے ہیں۔
وہ اب سیاسی جماعت کے سہولت
کار بن گئے ہیں ، جب سویلین عدالتوںمیں سہولت کاری ہو رہی ہو گئی تو انصا ف کا نظام کدھر جائے گاآپ خود جواب دیں ۔ جیسا جرم ہوگا ویسی سزا ہو گی ، جرم آپ نے ملٹری تنصیبات پر
حملہ کرنے کا کیا ہے ، تاریخ میں تحریک
طالبان ،دہشتگرد وں اور تحریب کاروں کے حصے میں اس قسم کی بد نامی اور ذلت ہے اور سیاست میں یہ
عمران خان اور
پی ٹی آئی کے حصے میں آئی ہے
،پاکستان کی 76سالوں میںایسی کوئی مثال ہے تو بتائیں ۔
مریم نوز نے کہا کہ جب
نواز شریف گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے تو بہت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے ،
نواز شریف نے
جنرل باجوہ صاحب اور جنرل فیض صاحب کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ آج جو ہو رہا ہے
مہنگائی ہے لا قانونیت ہے ان کے ذمہ دار آپ ہیں آپ جو سوغات جہاں سے لائے ہیں اسے وہاں لے جائیں،
نواز شریف نے تو یہ نہیں کہا کہ کور کمانڈر ہائوس پر حملے کر دیں ،
نواز شریف نے کہا کہ دو لوگ الگ ہیں ، میں آئین و قانون پر یقین رکھنے والوں اور ملک کی حفاظت کیلئے جانیں دینے والوں کو سلیوٹ کرتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ جو ججوں کا جسٹس عمر عطا بندیال کا لاڈلا ہے جب زمان پارک میں
پولیس گئی تھی حملے ہوئے تھے اگر اسے اس وقت سزا مل جاتی تو آج اسے نو مئی کا سانحہ کرنے کا حوصلہ نہ ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ میں جسٹس عمر عطا بندیال سے سوال کرتی ہوں
،لاہور ہائیکورٹ کے
چیف جسٹس سے سوال کرتی ہوں جو ان کے لئے ضمانتوں کی برسات کرتے جارہے ہیں کیا
دنیا کی عدالتی تاریخ میں جہاں آئین و قانون نام کی چیز نافذ ہے وہاں ایسے ہوا ہے جو شخص ریمانڈ پر ہو اسے رہائی مل گئی ہو ، جو ریمانڈ پر ہو اسے ضمانت ملتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ملٹری کورٹس پر اعتراض ہے لیکن سویلین عدالتیں کیا کر رہی ہے ،توشہ خانہ ہے اور کوئی اور کیس جاتا ہے تو
عدالت حکم امتناعی دے دیتی ہے کہ اس پر کارروائی ہو نہیں سکتی اس پر تحقیقات نہیں ہوسکتی ،ان عدالتوں پر کس کا اعتبار ہے ، یہاں پر آئین و قانون کی بات ہو نہیں رہے ،صرف ساس یا لاڈلے کا قانون چل رہا ہے ، یہاں عدالتوں کا مذاق بن کر رہ گیا ہے ، ججز کی آنکھوں میں آنسو آتے ہیں کہ ہمارے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوتا آپ یہ دیکھیں آپ احکامات کیا دے رہے ہیں ،آپ کے احکامات تماشہ اور مذاق بن کر رہ گئے ہیں آپ کی کرسیاں مذاق بن کر رہ گئی ہیں ، ہم تو ہرگز یہ نہیں چاہتے ، ہم نے تو عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلائی ہے ، ہم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلے تھے،عدلیہ کی توہین عدلیہ سے باہر سے نہیں ہوتی کسی کو اس کی جرات نہیں ہوتی ، یہ عدلیہ کے اندر سے ہوتی ہے ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے ۔
توہین
عدالت کا قانون بنایا ہوا ہے ،عزت زبردست نہیں کرائی جاتی ، عزت فیصلوں ور انصاف اور عملدرآمد سے ہوتی ہے ۔جسٹس (ر)
آصف سعید کھوسہ آج کسی چارپائی کے نیچے گھسے ہوئے ہیں ان کا بھی وقت آئے گا سب کو حساب دینا پڑے گا ،
آصف سعید کھوسہ نے
جیل میں بیٹھے ہوئے
نواز شریف کو پیغام دیا کہ مجھے بطور
چیف جسٹس ایکسٹینشن دیں لیکن نواز نے کہا کہ اپنا کاغذ پکڑو اور نکلو یہاں سے۔
انہوں نے کہا کہ جو
لاہور ہائیکورٹ کے
چیف جسٹس ہیں انہوں نے ہماری پارٹی کے رہنما ملک محمد احمد خان سے اپنے داماد سے متعلق بات کی ، داماد علی افضل ساہی جو اب دہشتگردی اورتحریب کاری میں پکڑا گیا ہے ، اس کے لئے کہا کہ وہ
فیصل آباد سے
پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر
الیکشن لڑ رہا تھا ،تمہاری بڑی مہربانی ہے بیٹیاں سانجھی ہوئی وہاں دھیان کرنا کرنا میرے داماد کو جیتنے دینا ، ان کا یہ حال ہے ، کس طرح
چیف جسٹس اس کی مہم چلا رہے تھے اور اس کو
فیصل آباد سے کامیاب کرایا گیا ۔
مریم نواز نے کہا کہ میں جو عدلیہ کے ججز قانون اور آئین پر چلنے والے ہیں ہم دل سے ان کا احترام کرتے ہیں ان کی خاطر سٹینڈ لیتے ہیں تحریکیںچلانے کے لئے تیار ہیں لیکن ان ججز کے لئے نہیں جو آج کل تنقید کی زد میں آئے ہوئے ہیں
عمران خان جیسے مجرم کی سہولت کاری کریں گے، آئین و قانون کا
قتل کریں گے ۔جسٹس عمر عطا ء بندیال سے کہتی ہوں آپ نے ماضی سے نہیں سیکھا جسٹس (ر)
آصف سعید کھوسہ ابھی قانون کے شکنجے میں نہیں آئے لیکن وہ آئین و قانون کے شکنجے میں آئیں گے ،جسٹس (ر) ثاقب نثار
ڈیم والے بابا جی کی بات کرو ں تو وہ کسی کو چہرہ دکھانے کے قابل نہیں ، ان کا بیٹا ٹکٹیں بلیک کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے ، یہ ان کا حال ہے ، یہ قدرت کی طرف سے عبرت کے نشان بنے ہوئے لیکن جسٹس عمر عطا بندیال بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں، جب عدالتیں انصاف نہیں دیں گی تو پھر مظلوم کہاں جائے گا ، اس وقت مظلوم کون ہے اس وقت مظلوم ریاست
پاکستان ہے
،میرا ملک مظلوم ہے میرے ملک پر
حملہ ہوا ہے ، اس قدر گھنائونی حرکت کی ہے کہ شہداء ہیں کی یادگاریں جلائی گئی ہیں ،یہ
فوج کے نہیں قوم کے شہداء ہوتے ہیں ، قوم کے لئے سرحدوں پر جان دیتے ہیں،ہم سوتے ہیں اور وہ جاگتے رہتے ہیں، انہوںنے
ضرب عضب میں اوررد الفساد میں جانیں قربان کی ہیں۔
ان کی یادگاروں پرحملہ ہوا ہے ،جو خاندان فخر سے ان کا ذکر کرتے ہیں سوچیں جب ان کی یادگاروں کو جلایا گیا ان کے لواحقین پر کیا گزری ہو گی ۔جن شہیدوں نے ملک کے پرچم کو گرنے نہیں دیا ان کی یادگاروں پر حملے کئے ، لوگ اینٹی استیبلشمنٹ ہو سکتے ہیں کرداروں پر تنقید ہو سکتی ہے لیکن
شہید سب کے ہیں ۔ جب ہیلی کاپٹر کریش کر گیا تھا اور اس میں آرمی افسران
شہید ہوئے تھے اس وقت بھی
عمران خان اور ان کے لوگوں نے بد دعائیں دی تھیں، یہ
قائد اعظم کے گھر کو آگ لگارہے تھے آپ کو حیاء نہیں آئی ،آپ نے بانی
پاکستان کے گھر کا جلا دیا کس زعم اور تکبر میں جلایا ،آج آپ کہتے ہیں مجھے ثبوت دیدیں میں پکڑا دوں گا۔
اسے حسان نیازی کی تصویر دکھا دو ، اس نے ڈنڈے پر آرمی کی یونیفارم ٹانگی ہوئی ہے کیا تمہیں وہ تصویر نظر نہیں آتی وہ سب سے بڑا ثبوت ہے تم اس میں ملوث ہو ،اسٹیبلشمنٹ سے ہزار اختلاف کر سکتے ہیں لیکن سوچا یہ وردی کیا ہے
،ڈاکٹر یاسمین راشد کی آڈیو سنو ، وہ ویڈیو دیکھو جس میں صحافی نے ان سے سوال کیا کیا لوگوں کو لے کر کور کمانڈر ہائوس جانا تھا تو انہوںنے کہا کہ لوگوں کو لے کر نہ جاتی تو کیا جانوروں کو لے کرنا تھا ، اس اقرار کے بعد آپ کو اور کون سے ثبوت چاہئیں۔
ثبوت چاہئیں تو شیشے میں اپنا چہرہ دیکھو سارے ثبوت مل جائیںگے ،اس کاماسٹر مائنڈ
عمران خان ہے ، تمہیں پتہ تھا جب چوریاں اورمقدمات سامنے آئیں گے قانون کی گرفت میں آئوں گا تو اس کے لئے چھ ما ٹانگ پر پلستر لگا کر منصوبہ بندی کر رہا تھا کہ جب میں گرفتار ہوں تو کون کون سی دفاعی تنصیبات پر کون کون
حملہ کرے گا، اس کے لئے فہرست بنیں ،کون کون سا سیاسی ورکر یہ کرے گا ۔
جب خواتین جلوسوں کو لیڈر کر رہی تھیں تب وہ خواتین نہیں تھیں، جرم جرم ہوتا ہے کوئی تفریق نہیں ہوتی ، تم نے خواتین کی دہشتگردوں والی تربیت کی،جب وہ اس طرح کریں تو کیا انہیں پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے۔ تمہارے گھر سے دہشتگرد برآمد ہوئے ، جو ویڈیو زبنا کر
سوشل میڈیا پر ڈال رہے تھے ، غیر ملکی تھے ،ٹی ٹی پی نے خود اعلان کیا لکھ رہے ہیں کہ ہم اس میں شامل ہیں،ہم
عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں ، وہ مخصوص زبان بول رہے تھے۔
پاکستانی قوم جماعت دوم نہیں پڑھتی ، تم بیوقوف ہو سکتے کیونکہ تم خاص ذہنی حالت میں ہو لیکن پاکستانی قوم سب دیکھ رہی ہے ۔مجھ سے مانگوں ثبوت میں دیتی ہوں ، اگر تمہارے لوگوں نے یہ کام نہیں کیا تو زیر زمین کیوں چھپے ہوئے ہیں
۔عمران خان نے کہا کہ مجھے کیا پتہ میں تو گرفتار تھا اگلے سانس میں کہہ دیتا پھر گرفتار کیا تو یہی رد عمل آئے گا تم تکبر اور رعونت میں
دھمکی لگا رہے ہو ۔
تم نے خواتین کو تربیت دی ،سیاسی خواتین ہیں لیکن وہ بڑے مہارت سے
پیٹرول بم بنا رہی ہیں، تم زمان پارک میں فارغ تھے تم نے انہیں ، کور کمانڈر پر
حملہ اپنے آپ نہیں ہوا ،
لاہور میں
وزیر اعلیٰ ہائوس بھی آتا ہے
گورنر ہائوس بھی ہے
،پارلیمنٹ بھی لیکن ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ۔ ٹینکوں کے آگے لیٹنے والا ماحول بنانا چاہتے گھے کہ روکیں گے ان کا سر جھکائیں گے ،
دنیا کہے کہ
عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کا سر جھکا دیا ، تمہاری تحریب کاری دہشتگردی بد نیتی سامنے آنی تھی او ر وہ ایکسپوز ہو گئی ہے ، پورا ملک جلا دیا ور اب مذمت کر رہا ہے ،ایسے مذمت کرنے والی کی مذمت بھی ہونی چاہیے بلکہ مرمت بھی ہونی چاہیے ۔
جن جہازوں نے دشمن کے جہازوں کو مار گیا تھا وہ قوم کا فخر تھے وہ ہماری نشان تھے
،پی ٹی آئی کے لوگوںنے توپ پل سے نیچے
پانی میں پھینک دی اس وقت حیا نہیں آئی ، اسٹیبلشمنٹ سے تکلیف ہے تو اسٹیبلشمنٹ کی بات کرو ہماری نشانیاںکیوں جلا رہے ہو ، مذمت کافی ہے ، تم ساری زندگی بھی ناک رگڑوتو تم ایک بھی
شہید کی قربانی کا صلہ نہیں دے سکتے۔تم نے زعم اور تکبر میں سوچا جیسے تمہاری پہلے سہولت کاری ہوتی آئی ہے کسی نے وزیر اعظم بنا دیا ،کسی نے لوگ توڑ کر دیدئیے ، اللہ کی شان دیکھو آج کہہ رہا ہے کہ میرے لوگوں پر دبائو بڑا ہے لوگ پاڑی چھوڑ رہے ہیں ،ہمارے ٹکٹ ہولڈرز کو2018ء سے پہلے تھپڑ مار کر کہا جاتا تھا پارٹی ٹکٹ چھوڑ دو ، ہمارے ایک ٹکٹ ہولڈرز کو صحافی نے پوچھا تو اسے سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ مجھے محکمہ زراعت والوں نے مارا ہے ، اس وقت ہمارے لوگوںکو توڑ تور کر
پی ٹی آئی کے پٹے پہنائے جارہے تھے اس وقت سب جائز تھے
،نواز شریف نے تو تمہاراکوئی بندہ نہیں توڑا آج تمہیں چھورنے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے جہاں سے آئے تھے وہاں جارہے ہیں ، یہ پارٹی جہاں سے نکلی تھی وہاں واپس جارہی ہے ۔
کچھ لوگ ایسے ہیں جو جہاں سے آرہے ہیں وہاں جارہے ہیں ایسے بھی ہیں جن کا ہماری طرح نو مئی کے واقعات دیکھ کر دل دکھا ہوگا انہیں تکلیف ہوئی ہو گی اس پارٹی کے ساتھ پھر کون کھڑا ہوگا ان غداروں اور تحریب کاروں کے ساتھ کون کھڑا ہوگا ۔یہ دہشتگرد جماعت ہے جس نے ہمیشہ دہشتگردی اور تحریب اور سازش سے کام لیا ،بات صرف یہ ہے کہ یہ ایکسپوز اب ہوئے ہیں کام یہ وہی کرتے آرہے ہیں جو یہ 2011 سے کام کرتے آرہے تھے ۔
کبھی جنرل (ر) پاشا ، کبھی جنرل (ر)ظہیر الاسلام تھا ، کبھی جنرل (ر) فیض تھا ،اب عزت مآب عمر عطا بندیال صاحب ہیں، دیکھیں ریٹامنٹ کے بعد لوگ آپ کو کن ناموں اور القابات سے نوازتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں میں سب کو خوش آمدید کہتا ہوں ،
نواز شریف کو یہ نہیں کہا ،
نواز شریف کو گارڈ فادر اورسسیلین مافیا کہا ، قوم کو بیوقوف نہ سمجھیں یہ ماضی بعید کی نہیں ماضی قریب کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ نعرہ ہے ساٹھ ارب کی چوری کی ڈھال عمر عطا بندیال ۔ جو جج
عمران خان کی سہولت کاری کریں گے دہشتگرد فتنے کی سہولت کاری کریںگے جس نے نو مئی کو طول و عرض میں ملک میں آگ لگائی ان کو قوم معاف نہیں کرے گی ۔