Live Updates

کل 8 فروری کو ملک کے 17 ویں عام انتخابات میں تقریباً 13 کروڑ ووٹرز اپنا حق کے رائے دہی استعمال کر رہے ہیں

بدھ 7 فروری 2024 12:51

کل 8 فروری کو ملک کے 17 ویں عام انتخابات میں تقریباً 13 کروڑ ووٹرز اپنا ..
راجن پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2024ء) آج 8 فروری2024ء کو ملک کے 17 ویں عام انتخابات میں تقریباً 13 کروڑ ووٹرز اپنا حق کے رائے دہی استعمال کر رہے ہیں اور اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے جس کے نتیجے میں ایک نئی دستور ساز اسمبلی اور منتخب حکومت وجود میں آئے گی اور 8 فروری کا سورج فیصلہ کرے گا کہ پاکستان کا حکمران کون بننے جا رہا ہے ۔

۔

(جاری ہے)

پاکستان الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق مجموعی طور پر 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں،مجموعی طور پر مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 92 لاکھ 63 ہزار 704 ہے،مجموعی طور پر خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار 56 ہے،مرد ووٹرز کا تناسب 53 اعشاریہ 87 فیصد جبکہ 46 اعشاریہ 13 فیصد خواتین ووٹرز کی نمائندگی ہے،اسلام ا?باد میں کل ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 83 ہزار 29 ہے،بلوچستان میں 53 لاکھ 71 ہزار 947 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں،بلوچستان خواتین ووٹرز کی تعداد 23 لاکھ 55 ہزار 783 ہے ، مرد ووٹرز کی تعداد 30 لاکھ 16 ہزار 164 ہے،کے پی کے میں رجسٹرڈ مرد ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 19 لاکھ 44 ہزار 397 ہے ،خیبر پختونخوا میں خواتین ووٹرز کی تعداد 99لاکھ 83 ہزار 722 ہے،خیبر پختونخوا میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 19 لاکھ 28 ہزار 119 ہے،سندھ میں کل ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ہے،سندھ میں رجسٹرڈ مرد وٹرز کی تعداد ایک کروڑ 46 لاکھ 12 ہزار 655 جبکہ ایک کروڑ 23 لاکھ 82 ہزار 114 خواتین ووٹرز ہیں،پنجاب میں کل وٹرز کی تعداد 7 کروڑ 32 لاکھ 7ہزار 896 ہے،پنجاب میں رجسٹرڈ مرد وٹرز کی تعداد 3 کروڑ 91 لاکھ 22 ہزار 82 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 کروڑ 40 لاکھ 85 ہزار 814 ہیقومی اسمبلی کے اراکین کی کل تعداد 342 ہے جن میں سے 272 نشستوں پر براہ راست انتخابات ہو رہے ہیں8- فروری 2024 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے لیے 6449 کل امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں 6099 مرد اور 355 خواتین امیدوار شامل ہیں اسلام آباد اور اس کے زیر انتظام علاقوں میں 98 مرد 18 خواتین اور کل 116 امیدواران قومی اسمبلی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں پنجاب سے 2912 مرد امیدوار 188 خواتین اور مجموعی طور پر 3100 قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں سندھ سے 1019 مرد اور 96 خواتین مجموعی طور پر 1515 امیدواران قومی اسمبلی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں کے پی کے سے 1144 مرد 35 خواتین اور مجموعی طور پر 1179 امیدواران قومی اسمبلی الیکشن لڑ رہے ہیں اسی طرح بلوچستان سے 521 مرد امیدوار 18 خواتین امیدوار اور مجموعی طور پر 539 امیدواران قومی اسمبلی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں صوبائی اسمبلیوں کے لیے مجموعی طور پر16 ہزار 262 امیدوار جن میں 15590 مرد امیدوار اور 672 خواتین شامل ہیں تفصیلات کے مطابقپنجاب اسمبلی کیاراکین کی کل تعداد 371 ہے جس میں سے 305 نشستوں پر براہ راست الیکشن ہو رہا ہے پنجاب اسمبلی کے لیے کل 7992 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں سے 7630 مرد امیدوار ہیں اور 362 خواتین صوبائی امیدواران ہیں سندھ اسمبلی کے اراکین کی کل تعداد 168 ہے جن میں سے 130 نشستوں پر براہ راست الیکشن ہو رہے ہیں سندھ اسمبلی کے لیے 3744 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں 3604 مرد امیدوار ہیں اور 170 خواتین امیدوار ہیں صوبہ خیبر پختونخواہ کے اراکین اسمبلی کی تعداد 124 ہے جن میں سے 99 صوبائی نشستوں پر براہ راست الیکشن ہو رہے ہیں کے پی کے میں 394 امیدوار صوبائی اسمبلی الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں 2993 مرد امیدوار ہیں اور 101 خواتین ہیںبلوچستان میں اراکین اسمبلی کی کل تعداد 65 ہے جن میں سے 50 نشستوں پر براہ راست الیکشن ہو رہے ہیں بلوچستان اسمبلی کے لیے 1402 امیدوار جن میں 1363 مرد امیدوار ہیں اور 39 خواتین امیدوار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں پاکستان ووٹ کی بنیاد پر وجود میں آیا اور 1946ئ کے انتخابات کے نتیجہ میں دنیا کے نقشے پر وجود میں آنے والی نئی خدا دار مملکت پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی وجود میں آئی جو 69 اراکین پر مشتمل تھی بعد ازاں اس میں اضافہ ہوا اور دستور ساز اسمبلی کی تعداد 79 ہو گئی پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس 10 اگست 1947ئ کو سندھ اسمبلی بلڈنگ کراچی میں منعقد ہوا اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کا صدر منتخب کیا گیا اور 11 اگست 1947ئ کو قائد اعظم نے دستور اسمبلی سے تاریخ ساز خطاب فرمایا پاکستان کی دوسری دستور ساز اسمبلی 21 جون 1955ئ کو قائم ہوئی جس کا انتخاب صوبائی اسمبلیوں نے کیا اور دستور اسمبلی کی ان 80 نشستوں کو مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں برابر برابر تقسیم کیا گیا تھا 1956ئ کے ائین کے تحت اکتوبر 1958ئ میں ملک کے پہلے عام انتخابات ہونے تھے لیکن 17 اکتوبر 1958ئ کو جنرل ایوب خان نے مارشل لائ لگا کر الیکشن کی بساط الٹ دی پاکستان میں وفاقی سطح پر دستور ساز اسمبلی بدستور کا کام کرتی رہیں اور ان کے عام انتخابات براہ راست نہیں کرائے گئے بلکہ ان کے اراکین کا انتخاب بلواسطہ صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے کیا جاتا رہا یکم مارچ 1962ئ کے ائین کے نفاذ کے بعد 28 اپریل 1962ئ کو قومی اسمبلی کی 150 کے لیے ووٹنگ ہوئی تین برس بعد 21 مارچ 1965ئ کو قومی اسمبلی کے انتخابات ہوئے ان انتخابات میں 80 ہزار بلدیاتی نمائندوں نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے 7-دسمبر 1970ئ کو ملکی تاریخ کی پہلی بار بالغ رائے دہی کی بنیاد پر عام انتخاب کرائے گئے ان انتخابات کو ملک کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات کہا جاتا ہے انتخابات میں ٹرن اؤٹ 57 فیصد سے زائد رہا اس جنرل الیکشن میں 300 جنرل نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 162 مشرقی اور 138 نشستیں مغربی پاکستان کی تھی جبکہ 13 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص تھیں بدقسمتی سے ملک دو لخت ہو گیا 20 دسمبر 1971ئ کوذلفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے 14 اپریل 1972ئ کو اسلام آباد میں بقیہ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں 1970ئ کے الیکشن میں منتخب ہونے والے 144 اراکین اور دو قومی اسمبلی کے اراکین کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا12 اگست 1973ئ کو وزارت اعظمیٰ کے الیکشن ہوئے جس میں ذوالفقار بھٹو نے مولانا الشاہ احمد نورانی مرحوم کے مقابلے میں 108 ووٹ حاصل کی اور ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم بن گئے اس دستور اسمبلی نے 1973ئ کا متفقہ آئین مرتب کیا اور اسی ائین کے تحت 14 اگست 1978ئ کو عام انتخابات ہونے تھے لیکن اس وقت کے کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 7 مارچ 1977ئ کو قومی اور 10 مارچ 1970ئ کو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کروانے کا اعلان کیا 1977ئ کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 181 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی جبکہ 19 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے یہ پاکستان کی تاریخ کے متنازعہ ترین انتخابات تھے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مقابلے میں پاکستان قومی اتحاد نے قومی اسمبلی کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگایا اور صوبائی اسمںلیوں کے الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا گیا جس کے بعد ایک طویل پرتشدد تحریک کا آغاز ہو گیا اور 5جولائی 1977ء کو جنرل ضیائ الحق کے مارشل لاء نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کو ختم کر دیا اور 4.اپریل 1979ء میں ذوالفقار علی بھٹو کو ایک قتل کے مقدمے میں پھانسی دے دی گئی جنرل ضیائ الحق نے 90 دن میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا لیکن 25 فروری 1985ء کو قومی اسمبلی کی 237 نشستوں کے لیے غیر جماعتی بنیاد پر الیکشن کرائے گئے اور 28 فروری کو صوبائی اسمبلیوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے جنرل ضیائ الحق کی طرف سے یہ انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرائے گئے اس فیصلے کے خلاف ایم آر ڈی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور بعد میں سرکاری مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی تشکیل دی گئی اور محمد خان جونیجو کو وزیراعظم بنایا گیا جنرل ضیائ الحق نے محمد خان جونیجو کی حکومت کو برطرف کر دیا 17 اگست 1988ء کو طیارے کے حادثہ سے میں جنرل ضیائ الحق کی وفات کے بعد سپریم کورٹ کی حکم پر 16 نومبر 1988ء کو قومی اسمبلی کے 207 نشستوں کے لیے جماعتی بنیادوں پر الیکشن کروائے گئے ان انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حکومت قائم کی اور پیپلز پارٹی کی سربراہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو وزیراعظم کے طور پر چنا گیا اور وہ پاکستان کی اور عالم اسلام کی پہلی خاتون تھی جو وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 16 اگست 1990ء کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو بھی برطرف کر دیا گیا- 24 اکتوبر 1990 کو قومی اسمبلی اور اس کے تین دن بعد صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے جس میں آئی جے ائی کے اکثریت حاصل ہوئی اور میاں محمد نواز شریف وزیراعظم بن گئے صدر غلام اسحاق خان نے 18 اپریل 1993ء کو میاں نواز شریف کی حکومت کو برطرف کر دیا-16 اکتوبر 1993ء کو قومی اور 19 اکتوبر کو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ہوئے انتخابات میں ایم کیوایم نے قومی اسمبلی کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا لیکن صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں حصہ لیا ان الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سادہ اکثریت حاصل کی اور محترمہ بے نظیر بھٹو دوبارہ وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو گئیں لیکن 5 نومبر 1996ء کو ان کی حکومت کو پیپلز پارٹی کے ہی منتخب کردہ صدر فاروق لغاری نے برطرف کر دیا -3-فروری 1997ئ میں ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی او صوبائی اسمبلیوں کے ایک ہی روز میں انتخابات ہوئے ان انتخابات میں جماعت اسلامی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور مسلم لیگ نواز نے دو تہائی اکثریت حاصل کی اور میاں محمد نواز شریف دوسری بار وزریر اعظم بن گئے لیکن جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو میاں نواز شریف کے اقتدار کو ختم کر دیا -10 اکتوبر 2002ء کو قومی اسمبلی کے کل 342 نشستوں میں سے 272 جنرل نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے ان انتخابات میں مسلم لیگ ق نے کامیابی حاصل کی تحریک انصاف کی کامیاب ہونے واحد امیدوار پارٹی سر عمران خان تھے جنرل مشرف کے زیر سرپرستی میں پہلے ق لیگ کے نامزد امیدوار ظفراللہ جمالی وزیراعظم بنے جو کہ 26 جون 2004ء کو وزارت عظمی سے مستعفی ہو گئے اس دوران دو ماہ کے لیے ق لیگ کے سربراہ چوہری شجاعت حسین کو وزیراعظم بنایا گیا اور اس دوران شوکت عزیز کو ضمنی الیکشن کروا کر ایوان میں لایا گیا اور 27 اگست 2004 کوانہیں وزیراعظم منتخب کرایا گیا اس منتخب اسمبلی نے 2008 ء میں اپنی مقررہ آئینی مدت مکمل کی -27 دسمبر 2007ء کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے دوران شہید کر دیا گیا جس کی وجہ سے الیکشن کی تاریخ بڑھا کر 18 فروری کر دی گئی 18 فروری 2008ء کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان میں اکثریت حاصل کی اور ان انتخابات میں دونوں بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن نے کامیابی کے بعد مشترکہ طور پر ایک اعلان "مری" بھی جاری کیا پاکستان پیپلز پارٹی کیسید یوسف رضا گیلانی بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہوئے جن کی کابینہ میں مسلم لیگ ن کے 9 اراکین بھی شامل تھے لیکن لیگی وزراء 13 مئی کو کابینہ سے الگ علیحدہ ہو گئے اور بعد میں سید یوسف رضا گیلانی کو بھی سپریم کورٹ کے حکم کے تحت وزارت عظمیٰ سے الگ ہونا پڑا اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے وزارت عظمیٰ سنبھالی اور اس اسمبلی نے بھی پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کی 11 مئی 2013ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے اکثریت حاصل کی جس کے نتیجے میں میاں محمد نواز شریف تیسری بار پھر ملک کے وزیراعظم بن گئے لیکن سپریم کورٹ کے ایک متنازعہ فیصلے کے تحت 28 جولائی 2017 کو انہیں نااہل قرار دیا گیا اور ان کی جگہ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنایا گیا یہ اسمبلی بھی اپنی ائینی مدت پوری ہونے کے بعد تحلیل ہو گئی 2018ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو اکثریت دلا کر عمران خان کو وزیراعظم بنایا گیا اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنہیں 2022ء میں تحریک عدم اعتماد لا کر ہٹا دیا گیا اور بعد 16 ماہ کی عبوری حکومت کے سربراہ میاں محمد شہباز شریف وزیراعظم بنے یہ اسمبلی بھی اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہو گئی اور آج 8 فروری 2024ء کو ملک کے سترہویں عام انتخابات ہو رہے ہیں جس میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات