یوم پاکستان کے موقع پر عظیم الشان جوائنٹ سروسز پریڈ کا انعقاد ، سعودی وزیر دفاع، سفارت کاروں نے مسلح افواج کی فوجی طاقت کا مظاہرہ دیکھا

ہفتہ 23 مارچ 2024 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2024ء) مسلح افواج نے ہفتہ کو 85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر عظیم الشان جوائنٹ سروسز پریڈ میں فوجی مہارت کا مظاہرہ کیا جس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور دوست ممالک کی سفارتی کور کے ارکان بھی اس موقع پر موجود تھے۔رواں سال یوم پاکستان پریڈ کا تھیم "پاکستان زندہ باد" تھا جس میں دوست ممالک چین اور آذربائیجان کے غیر ملکی فوجی دستے شامل تھے اور قومی دن کی پریڈ میں پہلی بار شریک ہوئے۔

پاکستان کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف صدر مملکت آصف علی زرداری اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔یوم پاکستان کے موقع پر دن کا آغاز ملک کے لیے خصوصی دعاؤں سے ہوا اور وفاقی دارالحکومت میں 31 اور تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

(جاری ہے)

رینجرز کے نمائشی ڈرل اسکواڈ (REDS) نے 303 سلور کوٹیڈ رائفلز کا استعمال کرتے ہوئے پریڈ کا آغاز دلکش پرفارمنس کے ساتھ کیا جس کے بعد فوجی بینڈز کی جانب سے مختلف دھنیں پیش کی گئیں۔

پرچم بردار دستہ ایک منفرد انداز میں مارچ کرتے ہوئے پریڈ کے مقام میں داخل ہوا جو قائد کے ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کی عملی طور پر عکاسی کرتا ہے۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف پریڈ پنڈال میں داخل ہوئے تو میجر قاسم کی قیادت میں ملٹری پولیس کے دستے کے چاق و چوبند دستے نے ان کی حفاظت کی جبکہ فوجی استقبالیہ کمیٹی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔

صدر مملکت کی آمد پر بگل بجایا گیا۔ روایتی صدارتی بگی میں سوار صدر مملکت کو پریڈ کے مقام تک پہنچایا گیا۔ ان کے گارڈز سیاہ، سفید اور بھورے رنگ کے خوبصورت گھوڑوں پر سوار تھے۔ جن کے بائیں جانب کمانڈنٹ کرنل ایاز احمد اور ایڈجوٹنٹ میجر شاہ زمان علی صدارتی بگی کے دائیں جانب تھے جنہوں نے نیزے اور تلواریں اٹھا رکھی تھیں۔صدارتی گارڈز کو صدر مملکت کا سکیورٹی دستہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے ، جبکہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے انہیں اپنے ہاتھ سے قومی پرچم پیش کیا جو بٹالین کے کوارٹر گارڈز میں لہرا رہا ہے۔

صدارتی باڈی گارڈ آرمرڈ کور کا سب سے سینئر یونٹ ہے، بابائے قوم اور اب تک کے تمام سربراہان مملکت کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کی کی منفرد خصوصیت کا حامل ہے۔ استقبالیہ کمیٹی نے صدر مملکت کا استقبال کیا جس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل سحر شمشاد مرزا، چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور وائس چیف آف ائیر سٹاف ائیر مارشل حامد رشید رندھاوا شامل تھے۔

پریڈ نے مہمان خصوصی کو صدارتی سلامی پیش کی اور قومی ترانہ بجایا گیا جس میں تمام شائقین اور پریڈ میں شامل فوجی دستہ نے شرکت کی۔پریڈ کا آغاز پاک بحریہ کے لیفٹیننٹ طلعت شہزاد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کی گئی قرآنی آیات میں اللہ تعالیٰ کے احکام جب کہ دشمن قوتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ثابت قدم رہنے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت ، آپس میں جھگڑے سے بچیں کیونکہ یہ تمھیں بزدل بنا دے گا اور ثابت قدم رہیں کیونکہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔

39 آزاد کشمیر رجمنٹ کے پریڈ کمانڈر بریگیڈیئر شہزاد علی ارشد نے صدر مملکت سے پریڈ کا جائزہ لینے کی اجازت طلب کی۔صدر مملکت نے پنجاب رجمنٹ، انفنٹری کی دوسری سب سے سینئر بلوچ رجمنٹ، فرنٹیئر فورس (ایف ایف) رجمنٹ، آزاد کشمیر رجمنٹ، سندھ رجمنٹ، ناردر ن لائٹ انفنٹری رجمنٹ، مجاہد رجمنٹ، پاکستان نیوی کے پرچم بردار دستہ، پاکستان ایئر فورس(پی اے ایف) کا دستہ، فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا (کے پی)، پاکستان رینجرز سندھ، پاکستان پولیس کا دستہ جس میں کے پی پولیس، گلگت بلتستان اسکاؤٹس، ٹرائی سروسز لیڈی آفیسرز کے دستہ اور اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کے دستوں کا معائنہ کیا۔

قومی پریڈ کا آغاز پرائیڈ آف پاکستان کا خصوصی اعزاز حاصل کرنے والوں کے اعلان سے ہوا ۔ جن میں ، مسیحی برادری کے جانسن طارق ،جنہوں نے لاہور کے اچھرہ بازار میں ایک خاتون کو غنڈوں سے بچایا، ایک مخیر شخصیت تنویر احمد، جنہوں نے مساجد، اسکولوں، سیلاب سے متاثرہ لڑکیوں کے لیے بھاری عطیات دئیے۔ انہوں نے تعلیم، صحت، غریب طلبہ کے لیے وظائف، ہیپاٹائٹس کا علاج، ڈائیلاسز کی سہولت اور گرلز کالج وغیرہ قائم کئے، ہندو کمیونٹی کے روہن کاٹھوانی جنہوں نے 1.58 منٹ میں اسلام آباد سائنس فیسٹیول میں پیریڈک ٹیبل اسمبل کیا اور سابقہ ​​عالمی ریکارڈ توڑ دیا، سندھ سے تعلق رکھنے والی ثانیہ عالم نے یہ ریکارڈ قائم کیا تھا جو سپر لرننگ ہولڈر ہیں اور برطانیہ کے برین ٹرسٹ سے برین آف دی ایئر کا ایوارڈ حاصل کیا تھا ، وہ ورلڈ چیمپئنز کی کوچ تھیں اور انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کیا تھا، ڈاکٹر عالیہ جنہوں نے 2022 کے سیلاب میں سندھ،بلوچستان اور پنجاب میں مفت میڈیکل کیمپ لگائے جبکہ اقوام متحدہ نے ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کو 2023 میں COP-28 میں فرنٹ لائن کلائمیٹ ہیلتھ ایوارڈ سے نوازا تھا، سیدہ مریم میر، پی آئی اے کی پہلی خواتین کمرشل پائلٹ جن کو پرواز کے مطلوبہ اوقات مکمل کرنے کے بعد فرسٹ آفیسر کے عہدے پر ترقی دی گئی ، جن کا تعلق آزاد جموں و کشمیر سے ہے ،وہ قومی پرچم بردار جہاز میں پرواز کر رہی ہیں۔

افشاں آفریدی ایک سماجی کارکن، معذور افراد (پی ڈبلیو ڈیز ) کے حقوق کی کارکن اور درہ آدم خیل کی پہلی معذور خواتین کو امریکہ کا ہنری ویسکارڈی ایوارڈ ملا، وہ ایچ آر سی پی کے پی (HRCP KP )کی رکن بھی ہیں ۔ جنہوں نے 500 سے زیادہ پی ڈبلیو ڈی لڑکیوں اور خواتین کو قائدانہ خوبیوں پر تربیت دی اور نجیب اللہ مہمند جنہوں نے سابقہ ​​فاٹا میں دو مفت لائبریریاں قائم کیں اور بچوں کی تعلیم کے لیے بہت بڑی خدمات انجام دیں اور سابق فاٹا میں بچوں کے لیے 80 فیصد اسکول حاضری کو یقینی بنایا اور سابق قبائلی علاقوں میں خواتین کے مشال ہنر مندی کے تربیتی مراکز قائم کیے ۔

پاک فضائیہ (پی اے ایف) اور پاک بحریہ( نیوی) کے ائیر مین کے فلائی پاسٹ کا آغاز ہوا ۔ اس موقع پر عوام کو بتایا گیا کہ پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سندھو کی قیادت میں پی اے ایف نے کم وقت میں سٹریٹجک ری ویمپ اور J-10C کو اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے اور اس کی کارکردگی سے فضائی مشقوں میں جنوبی ایشیا میں صلاحیت کے ساتھ طاقت کو متوازن کیا ہے۔

مزید برآں، JF-17 تھنڈر کی ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر نے پاکستان کو ایسے جہاز اڑانے والا خطے کا پہلا ملک بنا دیا۔فلائی پاسٹ کا آغاز درست نائٹ اٹیک کی صلاحیت والے طیارے سے ہوا، ضرار فارمیشن کے نمبر 27 سکواڈرن کے تین میراج طیاروں کی فارمیشن نے آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر محمد عماد اقبال کی قیادت میں زمین سے 250 فٹ کی بلندی پر پرواز کی۔

اس کے بعد J-10C کوبرا نمبر 15 سکواڈرن فارمیشن ، جس کی قیادت آفیسر کمانڈنگ ونگ کمانڈر وجیہ اللہ نے کی اور یہ J-10C کا پہلا سکواڈرن تھا ، موجودہ پی اے ایف چیف نے بھی اپنے کیریئر کا آغاز اسی سکواڈرن سے کیا تھا۔ قوم کا فخر JF-17 تھنڈر بلیک پینتھرز کی فارمیشن نمبر 16 کمانڈنگ آفیسر ، ونڈ کمانڈر، ارشد مشتاق کی قیادت میں پریڈ کے مقام میں داخل ہوا۔

F-16s کی نمبر 9 سکواڈرن کے گرفنز تھری کی قیادت آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر حسن صدیقی نے کی۔ جس نے 27 فروری کو پاک بھارت جھڑپ کے دوران ہندوستانی SU-30 کا شکار کیا تھا۔ افسانوی ڈیلٹاس میراج کے نمبر 7 سکواڈرن کی قیادت آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر احمد وحید، نمبر 20 سکواڈرن کے F-7PG ہوائی جہاز، چیتا فارمیشن ،جس کی قیادت آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر محمد محسن، نمبر 5 سکواڈرن کے تین F-16 طیاروں فالکن کے سکواڈ کی قیادت سکواڈرن لیڈر سعد نے کی (یہ ملک کا پہلا جیٹ سکواڈرن ہے) ، 29 سکواڈرن کے تین F-16 طیاروں پر مشتمل فارمیشن کی قیادت آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر عثمان سعید کر رہے تھے (اس سکواڈرن نے 27 فروری کو ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن کے ہوائی جہاز کو مار گرایا)،نمبر 15 سکواڈرن کے J-10C کوبراز نے آفیسر کمانڈنگ ونگ کمانڈر بلال رضا کی قیادت میں فلائی پاسٹ میں شرکت کی( سکواڈرن 15 کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے پی اے ایف کی تاریخ میں دشمن کے طیاروں کا پہلا شکار کیا) اور پی اےا یف کے فورس ملٹی پلائر، نمبر 3 اور 53 سکواڈرن کے Saab 2000 دو اواکس کی قیادت سکواڈرن 6 کے سی ون 30، ایچ ماڈل نے کی ، پاک فضائیہ کے کانوں اور آنکھوں نے فلائی پاسٹ میں شرکت کی۔

C-130 کی قیادت آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر احسن ظفر اور صاب 2000 کی قیادت ونگ کمانڈر عمر صفدر نے کی جبکہ دوسرے Saab 2000 کی قیادت ونگ کمانڈر یاور چنگیزی نے کی۔ مزید برآں دو لانگ رینج میری ٹائم پٹرول ایئر کرافٹ پی سی تھری اورین، فلائنگ ڈسٹرائر فارمیشن جس کی قیادت کیپٹن یزدان علی کر رہے تھے، اور دوسرا طیارہ کمانڈر ولید اکبر عباسی کی قیادت میں تھا جبکہ پاکستان نیوی کے نمبر 29 اینٹی سب میرین سکواڈرن کے دو میری ٹائم پٹرول اے ٹی آرز۔

ایوی ایشن کی قیادت آفیسر کمانڈنگ کمانڈر عثمان بٹ نے کی جبکہ دوسرا طیارہ کمانڈر جنید مغل نے کمانڈ کیا جو فلائی پاسٹ کے مقام تک پہنچا۔ قومی پرچم بردار دستے نے نعرہ تکبیر کے نعرے لگانے کے بعد سلامی کے چبوترے پر آنے سے قبل اپنے منفرد انداز میں خون گرمانے والی بینڈ کی دھنوں کے ساتھ اپنی پوزیشن سنبھالی اور پریڈ کا آغاز پریڈ کمانڈر 12 بلوچ رجمنٹ بریگیڈیئر عرفان احمد نے کیا جو انفنٹری بریگیڈ کی کمانڈ کر رہے تھے۔

پریڈ کے سیکنڈ ان کمانڈ گروپ کیپٹن امجد خان جو کہ پی اے ایف بیس لاہور میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور پریڈ اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ کمانڈر محسن علی جو پاکستان نیوی کی 37 کریکس بٹالین کے آپریشن آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ، تھے، وردی میں ملبوس مرد و ں، خواتین اور عام شہریوں نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرنے والے پرچم بردار دستے کو سلامی دی۔

39 پنجاب رجمنٹ کی جانیسر بٹالین کے دستے کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل ظفیل بٹ نے کی، 15 بلوچ رجمنٹ دستہ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل نور الوہاب، ایف ایف جی دار رجمنٹ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل عامر حیات، آزاد کشمیر رجمنٹ کے دستہ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل مظہر حسین نے کی۔ 11 سندھ رجمنٹ کے دستہ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل عدنان بن عزیز ، لیفٹیننٹ کرنل یاسر عدیل قمر منہاس کی قیادت میں 15 این ایل آئی، لیفٹیننٹ کرنل سید واسع ہاشمی کی قیادت میں 658 مجاہد رجمنٹ، کمانڈر مدثر ریاض کی قیادت میں پاک بحریہ، پی اے ایف کے گراؤنڈ کمبیٹرز کے دستہ نے ونگ کمانڈر سہیل احمد رائو کی قیادت میں پریڈ میں شرکت کی۔

فرنٹیئر کور کے پی دستہ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل بلال الدین احمد، پاکستان رینجرز سندھ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل محمد عاصم ذکا، پاکستان پولیس کے پی کے دستہ کی قیادت سپرنٹنڈنٹ آف پولیس خانزادہ خان نے کی جبکہ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے پہلی بار پریڈ میں شرکت کی جس کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل احسن خان وزیر نے کی ۔ اسی طرح ٹرائی سروسز لیڈی آفیسرز نے لیفٹیننٹ کرنل سیما بشیر کی قیادت میں پریڈ میں شرکت کی۔

ٹرائی سروسز کی نمائندگی کرنے والوں میں کیپٹن عائشہ پرویز، لیفٹیننٹ کمانڈر نازیہ نعیم اور جی ڈی پائلٹ اسکواڈرن لیڈر فاطمہ علی ،آرمڈ فورسز نرسنگ سروس (اے ایف این ایس) لیفٹیننٹ سلمیٰ عباس، لیفٹیننٹ کمانڈر عابدہ پروین، اسکواڈرن لیڈر عمیرہ سفیر ، پنجاب رینجر کی سب انسپکٹر عظمیٰ شہزاد، پنجاب پولیس کی سب انسپکٹر عریض زہرہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایئرپورٹ سکیورٹی فورس سنیلہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) عنبر ممتاز شامل تھیں۔

ٹرائی سروسز بینڈ کی قیادت صوبیدار محمد افضل، پاک بحریہ کے چیف وارنٹ آفیسر جہانگیر احمد اور پی اے ایف کے وارنٹ آفیسر طاہر ارشد نے کی۔ بینڈ نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جب کہ 14 اگست 1993 کو جی ایچ کیو ملٹری بینڈ کا آغاز کیا گیا ، پریڈ میں پرجوش لہجے میں 19 مختلف آلات سے دھنیں بجائی گئیں۔ 2 کمانڈو رجمنٹ رہبر بٹالین کا ایس ایس جی دستہ ا پنا روایتی مارچ کرتا ہوا لیفٹیننٹ کرنل سید عثمان طیب کی قیادت میں پاکستان نیوی کے لیفٹیننٹ کمانڈر وامق شہزاد اور پی اے ایف کے سکواڈرن لیڈر کاشف حیات کے ہمراہ پنڈال میں داخل ہوا جس نے تماشائیوں سے کھڑے ہو کر داد وصول کی۔

دوست ممالک کے خصوصی دستے جن میں آذربائیجان کی فوج ،ملٹری بینڈ کے فاتح مارچنگ کالم شامل تھے اور پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے) کے ٹرائی سروسز پر مشتمل گارڈ آف آنر رجمنٹ کی جانب سے چین پاکستان دوستی زندہ باد کے نعرے کے ساتھ سلامی کے چبوترے ڈائس کے سامنے مارچ کیا۔ میکانائزڈ کالمز مارچ کا آغاز پاک فوج کے فخر جدید ترین حیدر ٹینک جو حال ہی میں پاکستان آرمی میں شامل کیا گیا اور دنیا کے جدید ترین ٹینکوں میں سے ایک ہے ، سے ہوا جو پاک چین دوستی کی مثال ہے، جس کی قیادت 47 کیولری کے لیفٹیننٹ کرنل محمد عرفان خان کنڈی کررہے تھے۔

بعد ازاں الخالد ٹینک کا دستہ نے مارچ پاسٹ کیا، جو پاکستان کا پہلا خودکار ٹینک ہے،دستہ کی قیادت 40 سندھ ہارش رجمنٹ کے میجر جواد ظہور قادری نے کی۔ کیولری کے ٹینک ،موجودہ دور کے جدید ٹینک VT-4 47 اور پاکستانی ساختہ M113-P بکتر بند پرسنل کیریئر۔ (اے پی سی) کی قیادت 14 ایف ایف رجمنٹ 912 کے لیفٹیننٹ کرنل اعظم خطاب قریشی نے ایچ آئی ٹی ٹیکسلا سے بنی باز اے پی سی، اٹالین اوریجن اے پی سی BCC-I اور TOW ویپن سسٹم M113PA2 اے پی سی کی قیادت کی۔

لیفٹیننٹ کرنل عرفان محمود اعوان کی قیادت میں آرٹلری کا دستہ بھی پریڈ میں شریک تھا جس میں 23 کلومیٹر رینج 155 ملی میٹر Howitzer M109A5 گنز، 53 کلومیٹر رینج 155 ملی میٹر ایس ایچ 15 گن،120 کلومیٹر رینج A-100 راکٹ اور مقامی طور پر تیار کردہ 140 کلومیٹر اور 400 کلومیٹر کی رینج فتح-1 اور فتح-II گائیڈڈ لانچ راکٹ سسٹمز شامل تھے۔ آرمی ایئر ڈیفنس کا دستہ جس کی قیادت 161 ریڈار کنٹرول گن ایئر ڈیفنس، نگاہ بلند رجمنٹ کے لیفٹیننٹ کرنل محمد علی عارف کررہے تھے جو جدید ترین ریڈارز، میزائلوں، ریڈار کنٹرول گنز پر مشتمل ہے اور اسے 71 فوجی لڑاکا طیاروں کو تباہ کرنے کا اعزاز حاصل ہے، بھی پریڈ میں شریک تھا۔

FM-6 DW 18، FM-19 ویپن سسٹم 15 کلومیٹر رینج، 70 کلومیٹر رینج کا LY-80 سسٹم اور آرمی ایئر ڈیفنس HQ9P ویپن سسٹم کا فخر بھی سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرا۔پی اے ایف شیردل 789 ایکروبیٹس بشمول ٹوئسٹر، شیردل بریک، چھ مختلف سمتوں میں تقسیم ہونے والے بمبار اور دیگر جنگی حربوں نے پریڈ کے شائقین کو رنگوں کی قوس قزح سے مسحور کر دیا۔صوبوں کے ثقافتی فلوٹس نے ملک کے ثقافتی ورثے کو پیش کیا جس میں تاریخ، موسیقی اور رنگارنگ طرز زندگی کو پیش کیا گیا۔

فلوٹ شو کا آغاز آزاد جموں و کشمیر سے ہوا جس میں روایتی تلوار رقص پیش کیا گیا۔ یہ فلوٹ حضرت سائیں سہیلی سرکار کے دربار ،مظفرآباد کے ماڈلز پر مشتمل تھا جس میں روحانی اور مذہبی اخلاقیات، وادی لیپا کی تصویر، سید علی گیلانی کا کشمیر کاز کے لیے ان کی انمٹ خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے والا خصوصی بینر بھی شامل تھا۔ اس کے بعد بلوچستان کے ثقافتی فلوٹ میں یونیورسٹی آف بلوچستان کے ماڈلز کے ساتھ روایتی رقص پیش کیا گیا۔

مشہور عالمی ورثے میں سے ایک ماڑی فورٹ قلات، گلگت بلتستان فلوٹ نے پاکستان کی دلفریب خوبصورتی اور سحر انگیز مناظر کی سرزمین کو دکھایا، جس میں قراقرم یونیورسٹی، خنجراب پاس، K-2 بیس کیمپ اور دنیا کا منفرد ذائقہ کے حامل ساسپولو ایپل کے ماڈلز اور صحرائے سرفرنگا بھی شامل تھے ،جبکہ فلوٹ پر روایتی موسیقی بھی بجائی گئی۔خیبرپختونخوا کے فلوٹ نے خیبرپختونخوا کے ثقافتی رقص کی نمائندگی کی اور اس میں پشاور یونیورسٹی کے ماڈلز، وادی سوات کی فلک سر چوٹی کا ماڈل، خیبر پاس، پشاور کا سیٹھی ہاؤس، کیلاش ، وادی چترال اور کیلاشی ثقافت کے ماڈل شامل تھے۔

پنجاب کا ثقافتی فلوٹ لاہور کی بارہ دری، ایچی سن کالج کے ماڈلز، ثقافتی ورثے کے تحفظ کو ظاہر کرتے ہوئے، واہگہ بارڈر باب آزادی ماڈل، روایتی رقص پرفارمنس، ثقافتی گھریلو اور شادی بیاہ کی تصویر کشی بھی فلوٹ کا حصہ تھی۔ سندھ کے ثقافتی فلوٹ میں جہانگیری کوٹھاری پریڈ 1919، حضرت لعل شہباز قلندر دربار، تھرمل پاور پلانٹ جامشورو، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور روایتی سندھی اوٹک کے ماڈل شامل تھے۔

ایس ایس جی اسکائی ڈائیورز کے فری فال میں پاکستان آرمی شہباز، پاکستان نیوی سی ایگل اور پی اے ایف شاہپر کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ پاتھ فائنڈرز نے جمپروں کے محفوظ لینڈنگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے جو 190-280 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فری فال کر رہے تھے۔چھلانگ لگانے والوں نے پریڈ کے مقام کے اوپر ہوا میں قوس قزح کے رنگ بکھیرے۔ ایس ایس جی کے کیپٹن شمائل رحمن نشان زدہ مقام کے عین سامنے ایس ایس جی کا جھنڈا لے کر سب سے پہلے اترے، اس کے بعد حوالدار تصدق حسین بنگش، نائیک محمد ناصر، میجر محمد سجاد عثمان خیل، اسکواڈرن لیڈر نوید احمد پی اے ایف کا جھنڈا لے کر اترے، چیف وارنٹ آفیسر ساجد نذیر، چیف وارنٹ آفیسر عبدالغفار، کمانڈر اکرام اللہ وٹو پاک بحریہ کا جھنڈا لے کر اترے، لیفٹیننٹ کمانڈر دلاور حسین اور پیٹی آفیسر یاسر گل نے شاندار لینڈنگ کی تاہم پیرا شوٹ ٹریننگ سکول کے کمانڈنگ آفیسر کرنل محمد عمران نے پاک فوج کا جھنڈا لے کر لینڈنگ کی جبکہ جنرل آفیسر کمانڈنگ ایس ایس جی میجر جنرل عادل رحمانی نے فری فال جمپ کی قیادت کی اور وزیراعظم کو قومی پرچم پیش کیا۔

وزیراعظم نے ٹیم سے مصافحہ کیا۔ تمام فیڈریشن یونٹس سے تعلق رکھنے والے اسکول کے طلباء اور فنکاروں نے یوم پاکستان 2024 کا خصوصی قومی نغمہ "پوچھے جو نام کوئی تم پاکستان بتانا" پیش کیا۔اس گانے کو خواجہ دانش نے لکھا اور کمپوز کیا اور تمام صوبوں کے گلوکاروں نے پرفارم کیا جن میں سندھ کی صنم ماروی، گلگت بلتستان سے نیتا شاہ بیگ، کے پی سے ذیق آفریدی، رئیسہ رئیسانی بلوچستان ، باسط ملک آزاد کشمیر اور پنجاب سے محمد بلال شامل تھے۔ کیپٹن محمد حمزہ کی قیادت میں 29 ملٹری پولیس کے دستہ نے صدر مملکت کو پریڈ وینیو سے رخصت کیا۔