Live Updates

مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن، بھارت بدستور جنگ اور پاکستان امن کا پیغام دے رہاہے، بلاول بھٹو زرداری

بدھ 11 جون 2025 20:23

مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن، بھارت بدستور جنگ اور ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2025ء)پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ امن کا پیغام دنیا بھر میں پہنچائیں ۔ بھارت بدستور جنگ اور پاکستان امن کا پیغام جاری رکھے ہوئے ہے ۔ صدر ٹرمپ کے کردار کے شکرگزارہیں ،امریکا کے محکمہ خارجہ کے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ۔ مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ دنیا بھر میں امن کا پیغام پہنچائیں ۔ انہوں نے کہ ہم ہر طرح کی جارحیت کا دفاع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ کے بے بنیاد الزام لگا کر پاکستان پرحملہ کیا ۔

پاک فوج نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں منہ توڑ جواب دیا ۔ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے، حملے کے جواز کے لیے بھارت کا پورا بیانیہ جھو ٹ پر مبنی تھا، جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہو ں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، گودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی جبکہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی جس پر میں میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، آرمی چیف عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمت عملی بنانے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔

انہوں نے کہا سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ اور کرتا کچھ اور ہے، جب بھارت پاکستان پر الزام لگارہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا، سب جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ دیکر دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم پر مسلمانوں کے قتل، ٹارگٹ کرکے لوگوں کو مروانے کے الزامات ہیں، پاکستان کے ساتھ تنازع بڑھانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے تحت الزامات لگا کر حملے کرنا بہادری نہیں بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان نے اس سے قبل بھی ابھینندن کو گرفتار کر کے چائے پلاکر واپس بھیجا تھا، یہ پاکستان میں دراندازی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خود جانتا ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، یہ ان کی انٹیلی جنس ناکامی تھی جسے کور کرنے اور بہار میں الیکشن کے حوالے سے مارجن لینے کے لیے پاکستان پر الزامات لگائے گئے تاہم پاکستان نے منہ توڑ جواب دیکر خطے میں بھارتی بالادستی کی سازش ناکام بنائی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا ہے کہ خطے میں امن ہونا چاہیے، ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں، ان کے امن کی کوششوں کے لیے دیئے گئے بیانات کو بھارت سبوتاڑ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے کہ اگر امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے تاکہ خطے کے ممالک قیام امن کے بعد ترقی کرسکیں اور آگے بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھارت نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کرکے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہو گیا، ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں، ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات کرنا زیادہ کارآمد ہوگا اور آسانیاں ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکا کے محکمہ خارجہ کے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے حوالے سے جو کردار ادا کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، ہم دنیا پر واضح کرنا چاہتے ہیں اور امید ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرمپ پوری کوشش کریں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنے دیگر تمام دوستوں کی مدد سے مل کر حل کروائیں گے، اس حوالے سے بھارت کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات