حکومت مکمل اقتصادی بحالی کیلئے دیرینہ اصلاحات، ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں اور میرٹ پر مبنی نظام کو ترجیح دینے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا اڑان پاکستان سمر سکالرز پروگرام کیلئے منتخب طلباء سے خطاب

ہفتہ 12 جولائی 2025 22:07

حکومت مکمل اقتصادی بحالی کیلئے دیرینہ اصلاحات، ڈھانچہ جاتی  تبدیلیوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومت مکمل اقتصادی بحالی کیلئے دیرینہ اصلاحات، ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں اور میرٹ پر مبنی نظام کو ترجیح دینے کیلئے پرعزم ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کو اڑان پاکستان سمر سکالرز پروگرام کیلئے منتخب طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں انتہائی شکرگزار اور نہایت پرجوش ہوں کہ علم و دانش کے ستاروں کے کہکشاں کے سامنے موجود ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں احسن اقبال کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے اڑان پاکستان کے تحت اس شاندار اقدام کی بنیاد رکھی۔ مجھے یقین ہے کہ جیسے جیسے آپ یہ ہفتے اور مہینے گزارتے جائیں گے آپ کو نظام حکمرانی میں موجود کشمکش، دبائو اور مصلحتوں کو سمجھنے اور سیکھنے کا موقع ملے گا ۔

(جاری ہے)

و زیرِاعظم نے کہا کہ جب انہوں نے 2023 میں حکومت سنبھالی تو پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے سنگین خطرے کا سامنا تھا اور قوم کا مستقبل غیر یقینی حالات سے دوچار تھا۔انہوں نےکہا کہ اکثریت کا خیال تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا، جبکہ اقلیت کا ماننا تھا کہ ہم اس تباہی سے بچ نکلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے طویل مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا اور آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرے گا۔

خوش قسمتی سے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے میری تفصیلی بات چیت کے نتیجہ میں ہم نے اس بحران پر قابو پالیا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ اُس وقت معیشت انتہائی خراب حالت میں تھی، مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی جبکہ پالیسی ریٹ 22.5 فیصد کی بلند سطح پر تھا۔ ملک میں کاروباری ماحول شدید غیر یقینی اور مایوسی کا شکار تھا۔اگرگزشتہ برسوں کے مقابلہ میں دیکھا جائے تو ہم نے یہ بھاری ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی کہ ہم یگانگت کی طرف جائیں گے، ایمانداری اور مقصدیت سے کام لیں گے اور پوری سنجیدگی سے کوشش کریں گے اور بعدازاں نتیجہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر چھوڑ دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آخر کار خوش قسمتی سے ہماری اجتماعی کوششیں رنگ لے آئیں اورآج ہم یہاں موجود ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا پالیسی ریٹ 22.5 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ اور مزید کافی گنجائش موجود ہے کہ پالیسی ریٹ اورکم ہوگا اور اس کا نتیجہ کیا ہوگا۔ لوگ اپنی رقوم بنکوں سے نکال کر ان جگہوں پر لگائیں گے جہاں انہیں زیادہ فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام اپنی اڑان بھر چکا ہے۔ ہمیں اسے تکمیل تک پہنچانے میں فقط چند ماہ لگے اور میں نے ذاتی طور پر ماہرین، سیاسی رہنمائوں، بیوروکریٹس کیساتھ متعدد ملاقاتیں کیں اور پھرآخرکار ہم اڑان پاکستان کو یہاں تک لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہاں آپ جیسے بہت باصلاحیت انٹرنز کی حیثیت سے حاضر ہیں اور میں بطور پاکستانی عوام کے خادم کی حیثیت سے یہاں موجود ہوں، وزراء ، بیوروکریٹس اور ان ماہرین کے ساتھ ہم نے ایک لائحہ عمل مرتب کیا جو بذات خود بہت دشوار تھا اور جس پر عمل درآمد اب بھی بہت مشکل ہے۔

ایسی اصلاحات جو بہت عرصے سے واجب تھیں۔وزیراعظم نے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ادارے سے کرپٹ عناصر کو بغیر کسی دباؤ یا سفارش کے نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سے کرپشن ختم کرنے کے لیے ان کے ذہن میں بہت واضح لائحہ عمل تھا اور انہوں نے ایسے فیصلے کیے جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیے گئے، اور ان میں کسی قسم کی 'سفارش' کی ثقافت کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ ماضی میں ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن صرف کاغذوں تک محدود تھی اور اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرپٹ اور چالاک عناصر نے نظام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔انہوں نے واضح کیا کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایماندار اور محنتی بیوروکریٹس کی کمی تھی، بلکہ انہیں صرف موقع نہیں دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب بہترین افراد کو سامنے لایا گیا ہے، جن میں چیئرمین ایف بی آر بھی شامل ہیں، اور ماہر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے نفاذ کے ذریعے محض ایک سال میں ریونیو کلیکشن 12 ارب روپے سے بڑھ کر 50 ارب روپے سے تجاوز کر گئی، جو صرف ایک شعبے میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کو ظاہر کرتا ہے۔ ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف ایک شعبہ کی مثال ہے، آپ سینکڑوں دیگرشعبوں میں بھی اتنی رقوم اکٹھی کرسکتے ہیں۔

اب ایف بی آر کو بہتر کام کرنا ہوگا، طویل سفر ہے ،کانٹوں بھرا سفر ہے، راستے میں خوفناک مسائل اور پہاڑوں جیسی بلند رکاوٹیں کھڑی ہیں، یہ بہت کٹھن کام ہے تاہم اس ملک کے عظیم بیٹوں اور بیٹیوں کو میں یہ یقین دلا سکتا ہوں کہ قوم کی خدمت کیلئے ہم اپنی ذمہ داری ہر حال میں پوری کریں گے ۔میں نے کبھی کسی کامیابی کا سہرا اپنے سر نہیں لیا کیونکہ میں ٹیم ورک پر یقین رکھتا ہوں، حقیقی ٹیم ورک، ٹیم کے ان اراکین کا ہے جو کام کرتے ہیں، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اور جو کام نہیں کرتے انہیں گھر بھیج دیا جاتا ہے اور یہ کوئی عجلت میں اٹھایا گیا قدم نہیں ہوتا بلکہ ان کے کام کا جائزہ کارکردگی کے نمایاں اشاریوں (کے پی آئیز) کے ذریعے لگایا جاتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کام تو کرنا ہوگا، کارکردگی دکھانا ہوگی، مجھے کسی شخص سے بغض نہیں ہے وہ تمام میرے انتہائی قابل احترام ساتھی ہیں، چاہے وہ بیوروکریٹس ہوں یا ماہرین، وزراء ، وزرائے مملکت ہوں یا مشیر وغیرہ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ میرے لئے انتہائی محترم ہیں اگر وہ قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ اگر وہ قوم کی خدمت نہیں کر رہے تو میرا ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ بنیادی تبدیلی ہے۔

اس دور کا یہی طرزعمل ہونا ہے، چاہے جتنا بھی مشکل ہو مگر ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم اس ملک کے قیام کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ٹھہرائیں گے۔ اور مجھے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پوری سنجیدگی سے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اور اگر ہم ڈیلیور کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے لامحدود رحم وکرم سے ہم عوامی حلقوں میں اپنا سربلند رکھ سکیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہی ہمارے کام کرنے کا فلسفہ، اخلاقیات اور ماحول کا نچوڑ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی اور اپنی ساتھیوں کی سوچ اور منظر واضح کردیا ہے اور آپ کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتا ہوں، آپ ہمارا مستقبل ہیں اور میں دل کی گہرائیوں سے یہ بات کر رہا ہوں کہ ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں کیونکہ اس ملک کی کامیابی کی کنجی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔

اس لئے ہماری نواجوان نسل پر کیا گیا خرچ، خرچ نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا یہ ایمان ہے، پنجاب میں چار لاکھ لیپ ٹاپس میرٹ پر تقسیم کئے گئے،اس دوران میں نے تعلیم کیلئے 20 ارب روپے کے وظائف میرٹ پر دیئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ایسے بچے اوربچیاں جو انتہائی پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھتے تھے، ہم نے انہیں وظائف دیئے اور آج وہ مختلف عالمی یونیورسٹیوں سے گریجویٹ ہوکر پیف اسکالرز بن چکے ہیں۔

وہ انجینئرز ہیں، ڈاکٹرز ہیں، اساتذہ ہیں ۔اس موقع پر وزیراعظم نے نوجوانوں کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ اب پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ بن چکا ہے اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ یہ مکمل طور پر میرٹ پر مبنی ہے، یہ فنڈ اب فعال ہوچکا ہے اور ظاہر ہے ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہوئی ضروریات کو مکمل طور پر پورا تو نہیں کرسکتے لیکن اگر میرے پاس فنڈز ہوں تو میں انہیں آپ کی تعلیمی اخراجات پرخرچ کرنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا لیکن ان فنڈز کی ایک حد ہوتی ہے اور اسی حد کے اندر انشا اللہ ہم ضرور اس مسئلے کو حل کریں گے اور یہ مسئلہ میر دل کے قریب ہے۔

طالبہ کے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان دس بدقسمت ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ 2022 میں ہمیں اس کی شدت کا سامنا کرنا پڑا جب خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے بڑے علاقے زیرآب آگئے۔ ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس بات کو ذہن نشین رکھیں ماحولیاتی تبدیلی میں گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر تھا۔

اس کے باوجود ہم سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مئی کے مہینے میں بلاجواز جارحیت کا نشانہ بنایا گیا، پہلگام کا واقعہ افسوسناک تھا اور ہے اور پاکستان کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ میں نے اپنے مشرقی ہمسائے کو سیدھی پیشکش کی کہ آئیں اس معاملے کی تحقیقات ایک بین الاقوامی ادارے سے کراتے ہیں، جس میں ایسے ممالک شامل ہوں جن پر دونوں ملک متفق ہوں، بھارت نے اس تجویز پر تبصرہ تک نہیں کیا، رضا مندی یا مخالفت کی تو بات الگ ہے۔

پھر 6اور 7 مئی کو پاکستان پرحملہ کردیا جس کے نتیجہ میں بہاولپور اور دیگرعلاقوں اورآزا جموں و کشمیر میں 55 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوگئے، ہم نے اپنے وطن کا دفاع کیا جو ہمارا بنیادی فرض اور ذمہ داری تھی، اپنے اس دفاع میں 6 بھارتی طیارے مار گرائے گئے اور پھر لیکن جیسا کہ یہ کافی نہ ہو9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارت نے دوبارہ حملہ کیا، پھر 10 مئی کی صبح ہم نے بھرپور جوابی کارروائی کی اوردشمن کو حقیقی معنوں میں ایک سبق سکھایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی متفقہ سوچ اورعملی اتحاد کی مرہون منت تھی۔ پوری قوم کراچی سے پشاور تک اپنی مسلح افواج کیساتھ کھڑی تھی، ہماری مسلح افواج نے اعلیٰ ترین پیشہ وارانہ مہارت، بصیرت اوربہادری کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجہ میں یہ فتح نصیب ہوئی۔ الحمد اللہ ہم نے جدید تکنیک اورٹیکنالوجی کے ذریعے ایک روایتی جنگ جیتی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف اپنے دفاع کیلئے ہے یہ جارحیت کیلئے نہیں ہے، ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ پاکستان پائندہ باد