سینیٹ قائمہ کمیٹی کیڈ کا اجلاس، بلا اجازت یا سرکاری چھٹی لے کر دیگر اداروں میں ملازمت حاصل کرنیوالے سرکاری افسران بارے پرائیویٹ بل کی متفقہ منظو ری ، وزیر مملکت شیخ آفتا ب ، ایسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن نے پمز کا معاملہ گھمبیر ہونے سے آج ہی آگاہ کیا ہے بر وقت سمری دی جاتی تو میں آج ہی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم سے منظوری لے لیتا، شیخ آفتا ب ، کمیٹی آج ہی وزیر اعظم سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ملازمتوں پر پابندی اور عارضی ملازمین کو فارغ نہ کرنے کی سفارش کریں، وزیر اعظم سے اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور پمز کے معاملات کی منظوری حاصل کیا جائیگی ، وزیر مملکت پارلیمانی امور

جمعرات 27 فروری 2014 06:44

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی کیڈ کے اجلاس میں سینیٹر صغرٰ ی امام کی طر ف سے سول سروس ایکٹ کے رول 10Aمیں سرکاری افسران کی بین الاقوامی تنظیموں ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں ، بین الاقوامی این جی اوز میں بلا اجازت یا سرکاری چھٹی لے کر ملازمت حاصل کرنے والے سرکاری افسران کے بارے میں ایوان بالا میں پیش کردہ پرائیویٹ بل کوکمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔

سینیٹر صغرٰ ی امام نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں میں ملازمت کرنیوالے سرکاری افسران ملازمت بھی نہیں چھوڑتے اور بین الاقوامی اداروں میں ملازمت کے زریعے دوہری تنخواہیں وصول کرنے کے علاوہ ان بین الاقوامی اداروں سے قرضے بھی حاصل کرتے ہیں ۔ جسکی وجہ سے ان افسران کے مفادات ڈالرز اور پونڈز کیساتھ وابستہ ہو جاتے ہیں سرکاری افسروں کی تربیت پر قومی خزانے سے کثیر رقوم خرچ کی جاتی ہیں افسران بیرون ملک ڈالروں کی خاطر وفا داریاں تبدیل کر دیتے ہیں اور ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکڑ سعیدہ اقبال ،محمد یوسف بادینی ، باز محمد خان ، حاجی سیف اللہ بنگش ، کامل علی آغا ، بیگم نجمہ حمید، محمد طلحہ ٰ محمود ، ہمایوں مندوخیل کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن محمد امجد ، سیکریٹری کیڈ فرید اللہ خان ، وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اکرم اور فیڈرل گورنمنٹ ڈینٹل اینڈ میڈیکل جنرل ہسپتال کے ای ڈی ظہیر عباس نے شرکت کی ۔

بین الاقوامی اداروں میں سازش اور سفارش کے ذریعے نوکری حاصل کرنے والے افسران پاکستان کے اہم اداروں میں موجود اپنے سرکاری دوست افسران کے ذریعے آئی ایم ایف جیسے اداروں کیساتھ اپنے مفادات کے لئے کام کرتے ہیں اور احتجاج کیا کہ ڈیڈھ ماہ تک ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سمری وزارت قانون کے ذریعے وزیر اعظم کو نہ بھجوا کر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ پچھلے اجلاس میں بھی سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے غلط معلومات فراہم کیں ۔

ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے غلط معلومات فراہم کرنے کی عادت بنا لی ہے اور دھوکہ دہی کی جاتی ہے ۔ ایڈیشنل سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن امجد نے کہا کہ معاملہ صرف ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن تک محدود نہیں بلکہ وزارت خزانہ و وزارت قانون اور دوسری وزارتوں سے بھی مشاورت کی جاتی ہے ۔ وزیر اعظم انچارج وزیر ہیں 8جنوری کو سمری بھجوا دی گئی ہے میں اس قابل نہیں کہ وزیر اعظم کو دباوٴ ڈال کر سمری کو منظور کروا لوں ۔

جس پر سینیٹر صغرٰ ی امام نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ تک بل کی سمری ایسٹیبلشمنٹ کے پاس پڑی رہی ۔سینیٹر الیاس بلور کے بل پر بھی غلط بیانی کی گئی اور اب بھی تاخیری خربے استعمال کئے جار ہے ہیں ۔چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بل کے لئے دو دفعہ کمیٹی کے اجلاس معنقد ہو چکے ہم پر پابندی نہیں کہ بحث کے بعد بل کو منظور نہ کریں جو شخص غیر ملک کے محکمے یا فرم میں کام کریگا اسکی وفاداری بھی وہی ہو گی ۔

چار چار سال کی چھٹیاں لے کر مالی مفاد کیلئے باہر جانیوالے سرکاری افسران کی وفاداریاں ملک کیلئے نہیں ہو سکتں ہم خود وائرس ہیں جہاں گھس جاتے ہیں تباہ کر کے چھوڑتے ہیں ایک طر ف حکومت اور دوسری طر ف مافیاز ہیں حکومتیں گھٹنے ٹیک دیتی ہیں اہم ترین قومی معاملات پر وزیر اعظم کی رائے اور اجازت فوری درکار ہوتی ہے لیکن نہیں لی جاتی کمیٹی کی طر ف سے بل کو متفقہ منظور کرنے پر کہا کہ قانون سازوں نے حق نمائندگی ادا کر دیا ہے اور کہا کہ ایسٹیبلشمنٹ کے وزیر اعظم کی طر ف سے ملازمتوں پر پابندی اور عارضی ملازمین کی توسیع نہ دینے کے حکم نانے میں بالخصوص صحت اور تعلیم کے شعبے میں اس حکم کو منسوخ کیا جائے جسکی کمیٹی نے متفقہ منظوری دی چیئر پرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ، پمز ، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل ہسپتال میں عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے نئی بھرتیوں کی اجازت دی جائے ورنہ پمز میں کارڈیک سینٹر اور ٹرانسپلانٹ سینٹر میں عارضی لیکن تربیت یافتہ عملے کو فارغ کرنے سے دونوں شعبوں کے بند ہونے کا خدشہ ہے ۔

اسلام آباد ڈینٹل اینڈ میڈیکل کالج جہاں اسی ہزار مریض سالانہ علاج کی سہولت حاصل کر رہے ہیں تربیت یافتہ عملے کو نکالنے اور ملازمت میں توسیع نہ دینے سے ہزاروں غریب مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو جائیگا۔ اسلام آباد میں 30سال بعد قائم ہونیوالے ہسپتال کے مسائل کو حل کرنے کیلئے فوری فنڈز جاری کئے جائیں ڈاکڑز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے تحفظات کے خاتمے کے علاوہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیوسٹی کے قیام کے بعد پمز ملازمین کی سرکاری نوکریوں سول سرونٹ ایکٹ کے نفاذکا شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی اور پمز ہسپتال کے الحاق یا الگ الگ رکھنے کے باوجود سرکاری قوانین پر مکمل عمل کیا جائے ۔

پمز کے عملہ کی ہڑتال سے قبل ہی مطالبات تسلیم کر لینے چاہیں تھے ۔ اسلام آباد کے نئے میڈیکل ڈینٹل ہسپتال میں عملہ کی کمی کو ختم کیا جائے اور تربیت یافتہ عملے کو مستقل کیا جائے ۔جس کی متفقہ منظوری کمیٹی نے بھی دی ۔ سیکریٹری کیڈ فرید اللہ خان نے آگاہ کیا کہ آج ہی کیڈ کی طر ف سے پمز کے ملازمین کے سول سرونٹ ایکٹ کی تمام مراعات کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور پمز ملازمین کو مکمل سرکاری تحفظ موجود ہے ۔

وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی جاوید اکرم نے آگاہ کیا کہ یونیورسٹی اور ہسپتال دونوں میں ملازمین کو ملازمت کی سہولیت موجود ہے کسی بھی ملازم کا سرکاری حق ختم نہیں کیا جارہا یونیورسٹی کے ایچ ای سی سے الحاق کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے ۔ جلد ہی بین الاقوامی معیار کے تحت سرجنز /ڈاکڑز تیار ہونے شروع ہو جائیں گے اور کہا کہ ڈاکڑز کے حلف کے تحت مریض کا علاج اولین ترجیح ہے ۔

وزیر مملکت شیخ آفتا ب نے کہا کہ ایسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن نے معاملہ گھمبیر ہونے سے آج ہی آگاہ کیا ہے بر وقت سمری دی جاتی تو میں آج ہی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم سے منظوری لے لیتا اور کہا کہ کمیٹی آج ہی وزیر اعظم سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ملازمتوں پر پابندی اور عارضی ملازمین کو فارغ نہ کرنے کی سفارش کریں وزیر اعظم سے اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور پمز کے معاملات کی منظوری حاصل کیا جائیگی ۔قومی اور انسانی مسئلے حل کرنے کیلئے پوری کوشش کرونگا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے نام سے حکومت کو کوئی اختلاف نہیں قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر بل پیش ہو چکا ۔ سینیٹ سے منظوری کے لئے معاملات کو جلد حال کر لیا جائیگا۔