سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے برائے مواصلات نے پاکستان پوسٹ سے سابق ادوار میں کروڑوں روپے مالیت کی اشتہاری مہم اور سینارٹی فہرست آئندہ اجلاس میں طلب کرلی ، قومی ڈاکخانہ ابھی موٹرسائیکل تک پہنچا ہے نجی کورئیر کمپنیاں جہاز خرید رہی ہیں، مقابلہ کیسے ہوگا ،چیئرمین کمیٹی، الیکٹرانک منی آرڈرز سافٹ ویئر ناکافی ہے ، نئے سسٹم کیلئے 68کروڑ 51لاکھ 76 ہزار روپے مانگ لئے ، پوسٹل سروسز حکام کا انکشاف ، فنڈنگ مسائل کو جلد حل کیا جائے گا، کمیٹی اجلاس بغیر کورم چلتا رہا، اراکین حاضریاں لگا کر رفوچکر، چیئرمین تکتے رہ گئے،شیخ آفتاب

ہفتہ 1 مارچ 2014 03:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مارچ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے برائے مواصلات نے پاکستان پوسٹ سے سابق ادوار میں کروڑوں روپے مالیت کی اشتہاری مہم اور سینارٹی فہرست آئندہ اجلاس میں طلب کرلی ، چیئرمین نے کہاہے کہ قومی ڈاکخانہ ابھی موٹرسائیکل تک پہنچا ہے نجی کورئیر کمپنیاں جہاز خرید رہی ہیں، مقابلہ کیسے ہوگا جبکہ پوسٹل سروسز حکام نے انکشاف کیاہے کہ الیکٹرانک منی آرڈرز سافٹ ویئر ناکافی ہے ، نئے سسٹم کیلئے 68کروڑ 51لاکھ 76 ہزار روپے مانگ لئے ، وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہاہے کہ فنڈنگ مسائل کو جلد حل کیا جائے گا، کمیٹی اجلاس بغیر کورم چلتا رہا، اراکین حاضریاں لگا کر رفوچکر، چیئرمین تکتے رہ گئے۔

قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب، ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات، وزارت خزانہ، پلاننگ ڈویژن اور پوسٹل سروسز کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران پوسٹل سروس حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ الیکٹرانک منی آرڈر سروسز کیلئے سافٹ ویئر 83 جی پی اوز کیلئے خریدا گیا تھا مزید 3080 پوسٹ آفسز میں الیکٹرانک منی آرڈرز اور یوٹیلٹی بلز کی وصولی کیلئے 68 کروڑ 51 لاکھ 76 ہزار کی ضرورت ہے۔

پوسٹل سروسز کے پاس اتنا فنڈ نہیں ہے وزارت خزانہ کو اس سلسلے میں خط لکھ دیاگیاہے۔ جس پر سینیٹر نثار محمد خان نے کہاکہ جب پہلے سافٹ ویئر حاصل کیاگیا تھا اسے صرف 83جی پی اوز کیلئے کیوں خریداگیا پوسٹل سروسز کیلئے معاہدہ کیوں نہیں ہوسکا اگر یہی حالت رہی تو ادارے نقصان میں جائیں گے اور بالآخر انہیں فروخت کرنا پڑیگا رکن کمیٹی نے مزید کہاکہ منی چینجرز بنکنگ کی صرف جارہے ہیں جبکہ پاکستان پوسٹ اپنے مد مقابل کمپنیوں کے مقابلے میں انتہائی سست رفتار ہے ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات نے کہاکہ جس طریقے سے اس منصوبے کیلئے فنڈنگ حاصل کی جارہی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے بلکہ فنڈنگ کاطریقہ اختیار کیاگیاہے۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور نے اس موقع پرکہاکہ ادارے کو بہتر مالی پوزیشن میں لانے کیلئے گہرے اقدامات کی ضرورت ہے فنڈنگ کے مسائل کو بہتر بنائینگے۔ پوسٹل حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ 4 سو گاڑیاں پوسٹل فلیٹ میں شامل ہیں ڈیلوری مین کو موٹرسائیکل کی سہولت فراہم کی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پوسٹ آفس موٹرسائیکل تقسیم کررہاہے جبکہ مدمقابل کوریئر کمپنیاں جہاز خرید رہی ہیں تو مقابلہ کیسے ہوگا۔

ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات اورنگزیب نے کہاکہ 380 پوسٹ آفسز کو ای ٹیکنالوجی سے منسلک کرنے کی صلاحیت پاکستان پوسٹ کے پاس نہیں ہے کمیٹی نے 3سالوں کے دوران مختلف پوسٹ آفسز میں تعینات پوسٹ ماسٹرز کی تفصیلات اور سابق ادوار میں سولہ کروڑ روپے کی اشتہاری مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری کو ہدایت کی گئی کہ انکوائری رپورٹ کمیٹی کو جلد از جلد پیش کی جائے۔ کمیٹی نے پاکستان پوسٹ کی سینارٹی لسٹ بھی طلب کرلی۔ علاوہ ازیں کمیٹی اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کے علاوہ صرف سینیٹرنثار محمد خان کی شریک رہے سینیٹر یعقوب ناصر اور سینیٹر زاہد خان حاضری لگاکر رفو چکرہوگئے اجلاس بغیر کورم کے ہی چلتا رہا اور چیئرمین تکتے رہ گئے۔

متعلقہ عنوان :