تین یورپی کمپنیوں کا نیا ڈرون منصوبہ،جرمن وزیر دفاع منصوبے کے خلاف، فی الحال ایسا کوئی دباوٴ نہیں ہے کہ اس بارے میں فیصلہ بہت جلد کیا جائے،اْرزلا فان ڈئر لائیَن

بدھ 21 مئی 2014 07:29

برلن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)تین بڑے یورپی اسلحہ ساز ادارے اس وقت ایک نئے ڈورن منصوبے کی راہ ہموار کرنے میں مصروف ہیں۔جبکہ جرمن وزیر دفاع اْرزلا فان ڈئر لائیَن نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی دباوٴ نہیں ہے کہ اس بارے میں فیصلہ بہت جلد کیا جائے۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق جرمن وزیر دفاع فی الحال اس منصوبے کے خلاف ہیں کیونکہ جرمنی میں ڈرون طیاروں کے حوالے سے بڑی حساسیت پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ بہت جلد کیا جائے۔ ان کی مراد یورپ کے اپنے ڈرون طیاروں کی ممکنہ تیاری تھی، اور یہ کہتے ہوئے انہوں نے جیسے یورپی اسلحہ ساز اداروں کے ارادوں کو کچھ دیر کے لیے بریک لگا دی۔یورپ کے اپنے ڈرون طیاروں کی تیاری سے متعلق جو تین ادارے مشترکہ طور پر ایک منصوبے پر کام کرنا چاہتے ہیں.

انہوں نے اس منصوبے کو MALE2020 کا نام دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان اداروں میں ایئر بس ڈیفنس اینڈ اسپیس، فرانسیسی کمپنی داسَو آوینی یوں (Dassault Avignon) اور اٹلی کی کمپنی آلینیا ایرماکی (Alenia Aermacchi) شامل ہیں۔ایئر بس کے اسلحہ سازی کے شعبے کے سربراہ بیرنہارڈ گیروَرٹ اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یورپی مسلح افواج کو اس کی واضح طور پر ضرورت ہے۔ ان کے بقول اس پروجیکٹ پر عملدرآمد کے شروع کے دو برسوں میں متعلقہ ادارے یورپی حکومتوں کے ساتھ بات چیت میں نہ صرف یہ وضاحت کر لینا چاہتے ہیں کہ اس پروجیکٹ کے لیے مالی وسائل کی دستیابی کو کس طرح یقینی بنایا جائے گا بلکہ یہ بھی کہ آیا ایسے ڈرون طیاروں کو ہتھیاروں سے مسلح حالت میں پرواز کے قابل بھی ہونا چاہیے۔

منصوبے پر عملدرآمد کے خواہش مند یورپی اداروں کے مطابق اس طرح جو یورپی ڈرون تیار کیے جائیں گے، وہ 15 ہزار میٹر کی بلندی تک مسلسل 24 گھنٹے تک پرواز کر سکیں گے۔یادرہے کہ وفاقی جرمن فوج کے لیے عسکری نوعیت کی معلومات کے حصول کی خاطر ڈرون طیاروں کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جرمن فوج ایسے ڈرون طیارے پہلے ہی استعمال کر رہی ہے۔ یورپی اداروں کی طرف سے مشترکہ طور پر ڈرون تیار کرنے کا منصوبہ بھی نیا نہیں ہے۔ انہی تین اداروں نے گزشتہ برس موسم گرما میں بھی اس بارے میں سوچا تھا کہ وہ مل کر اربوں یورو مالیت کا ایسا کوئی منصوبہ شروع کریں۔

متعلقہ عنوان :