ماموں بھانجے کے درمیان 90سالہ پرانے وراثتی جائیداد کے تنازع کا فیصلہ،سپریم کورٹ کا 1974 ء سے اب تک کے تمام اخراجات ادا اور ترکے کی تقسیم آئین و قانون و اسلامی طریقے سے کرنے کا حکم

بدھ 21 مئی 2014 07:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)سپریم کورٹ نے بہاولپور میں ماموں بھانجے کے درمیان اراضی کے90 سالہ پرانے وراثتی جائیداد کے تنازع کا فیصلہ کر دیا ۔ماموں کو مقدمے کے حوالے سے1974 سے اب تک کے تمام اخراجات ادا کرنے اور ترکے کی تقسیم آئین و قانون اور اسلامی طریقے سے کرنے کا حکم دیا ہے۔ 17 جولائی1920 کو بہاولپور میں کریم بخش نامی شخص 800 کینال اراضی ورثے میں چھوڑ کر اللہ کو پیارا ہوگیا تو اس دوران اس کی اکلوتی اولاد اور بیٹے عبد اللہ نے والد مرحوم کی4 بہنوں تمام تر ترکہ بھی غیر قانونی طور پر اپنے نام کرالیا تھا۔

(جاری ہے)

مختلف عدالتوں میں زیر سماعت رہنے کے بعد سپریم کورٹ پہنچا تھا۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منگل کے روز عبد اللہ کے بھانجے کی درخواست کی سماعت کی اور فیصلہ بھانجے کے حق میں کرتے ہوئے ماموں کو تمام تر اخراجات ادا کرنے کا جرمانہ عائد کیا ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ ورثے کے حوالے سے درخواست گزار کے ماموں عبد اللہ نے حقائق سے پردہ پوشی کی اور اپنی تمام خالاؤں کو مردہ قرار دیکر تمام اراضی اپنے نام کرا لی تھی جس پر ان کی ایک خالہ کے بیٹے نے عدالتی جنگ جاری رکھی اور اسے 90 سال اس عدالتی جنگ میں لگ گئے بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

متعلقہ عنوان :