وزیراعظم کی کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلباء کو فیس واپسی کی سکیم کا باقاعدہ آغاز آج کوئٹہ میں ہوگا، رواں سال کیلئے اس سکیم کا مجموعی حجم 1.2 ارب روپے رکھا گیا ، ملک بھر کے 35 ہزار پوسٹ گریجویٹ طلباء مستفید ہوں گے، موجودہ جمہوری حکومت نے ماضی میں نظر انداز کئے گئے علاقوں کو اولین ترجیح دی ہے،اس دفعہ بلوچستان اور فاٹا کو ترقی کے ایجنڈا میں سرفہرست رکھا گیا ہے، مریم نواز شریف

بدھ 21 مئی 2014 07:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) وزیراعظم کی کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلباء کو فیس واپسی کی سکیم کا باقاعدہ آغاز آج بروز بدھ کو کوئٹہ میں ہوگا اس بات کا فیصلہ پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز شریف کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا فیسوں کی واپسی کی سکیم کے اجراء کے انتظامات کو حتمی شکل دیتے ہوئے چیئرپرسن مریم نواز شریف نے کہا کہ موجودہ جمہوری حکومت نے ماضی میں نظر انداز کئے گئے علاقوں کو اولین ترجیح دی ہے اور اس دفعہ بلوچستان اور فاٹا کو ترقی کے ایجنڈا میں سرفہرست رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوتھ پروگرام پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم محمدنوازشریف کی ہدایات پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کا مقصد ملک کے نوجوانوں کو سرمائے کے ساتھ ساتھ ہنر کی تربیت دینا ہے جس کا وزیراعظم نوازشریف نے حکومت میں آنے سے پہلے وعدہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یوتھ پروگرام کی تمام سکیموں میں زیادہ سے زیادہ شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔

کم ترقی یافتہ علاقوں کے باصلاحیت طلباء کیلئے فیس واپسی کی سکیم اس جانب ایک سنگ میل ہے کیونکہ اس کا باقاعدہ آغاز بلوچستان سے کیا جارہا ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ حکومت اس صوبے کی ترقی کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ وزیراعظم کی پسماندہ علاقوں کے باصلاحیت طلباء کو فیسوں کی واپسی کی سکیم کی تفصیلات بتاتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اس کا مقصد ان علاقوں کے باصلاحیت طلباء کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ایسے پوسٹ گریجویٹ طلباء جو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے 100 فیصد تعلیمی اخراجات واپس کئے جائیں گے۔ سکیم کے تحت حکومت متعلقہ یونیورسٹی کو طلباء کی جانب سے سالانہ تعلیمی اخراجات کی مد میں اوسطاً چالیس ہزار روپے براہ راست ادا کرے گی ۔ رواں سال کیلئے اس سکیم کا مجموعی حجم 1.2 ارب روپے رکھا گیا ہے جس سے ملک بھر کے 35 ہزار پوسٹ گریجویٹ طلباء مستفید ہوں گے۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ سرکاری شعبہ کے تعلیمی ادارے کے ماسٹر یا پی ایچ ڈی میں رجسٹر ایسے تمام طلباء جن کا ڈومیسائل اندرون سندھ، جنوبی پنجاب (ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان)، بلوچستان ، خیبر پختونخوا کے کم ترقی یافتہ علاقے (مالاکنڈ، کوہستان، ڈی آئی خان)، گلگت بلتستان اور فاٹا سے ہے وہ اس سکیم کیلئے درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔