(پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں نواز شریف کے اکتوبر 1997 ء میں ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کی طرف سے 18 قیراط سونے کی دو لاکھ دس ہزار روپے مالیت کی گھڑی غائب کرنے کا انکشاف ‘ کمیٹی نے گھڑی ریکور کرنے کی ہدایت کردی،ایل پی آر پر آئے بریگیڈیئر ٹ کو ڈی جی کے عہدے پر تعینات کرنے اور غیر قانونی طور پر 28 لاکھ روپے سے زائد رقم ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کی مد میں دینے کا بھی انکشاف

جمعرات 22 مئی 2014 07:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں وزیراعظم نواز شریف کے اکتوبر 1997 ء میں ڈپٹی ملٹری سیکرٹری 18 قیراط سونے کی دو لاکھ دس ہزار روپے مالیت کی گھڑی غائب کرنے کا انکشاف ‘ کمیٹی نے گھڑی ریکور کرنے کی ہدایت کردی جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے 2003 ء میں پاک آرمی سے ایل پی آر پر آئے بریگیڈیئر مظہر قیوم بٹ کو ڈی جی کے عہدے پر تعینات کرنے اور غیر قانونی طور پر 28 لاکھ روپے سے زائد رقم ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کی مد میں دینے کا بھی انکشاف ہوا۔

پی اے ای سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر رانا افضال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے مختلف خود مختار اداروں کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کمیٹی نے 19 فروری 2003 ء میں 16 افسران کو بیرون ملک جانے کی مدمیں 26 لاکھ 57 ہزار روپے کا ٹی اے ڈی اے کی مد میں ادا کئے جانے کے معاملے کو نمٹا دیا۔ پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ بورڈ نے یہ ادائیگی کرنے کی اجازت دی تھی اور بورڈ کو اختیار حاصل تھا کہ وہ ادائیگی کیاجازت دے آڈٹ حکام نے کہا کہ بورڈ اتنے آزاد نہیں ہیں کہ جس کو چاہیں مرضی سے بھرتی کرلیں یا پیسہ دے دیں اس کی کابینہ ڈویژن سے منظوری لی جائے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی ٹی اے کو 90 کروڑ 21 لاکھ روپے کی رقم بجٹ میں اضافی ہوگی جس کو سرکاری اکاؤنٹ میں جمع کرانے کی بجائے پبلک اکاؤنٹ میں جمع کرایا گیا جو قواعد کی خلاف ورزی ہے کمیٹی نے مستقبل میں قواعد کو فالو کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جولائی 2005 ء میں خلاف ضابطہ دس گاڑیاں خریدی گئیں۔ کمیٹی نے اس معاملے کو کابینہ ڈویژن سے ریگولرائز کرانے کی ہدایت کردی۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ 31 اگست 2003 ء میں پاک آرمی سے ریٹائر ہونے والے ایل پی آر کی چھٹی پر ائے شخص مظفر قیوم بٹ کو ڈی جی ٹیکنیکل سروسز تعینات کیا اور اسے غیر قانونی طور پر 28 لاکھ 25 ہزار روپے کا ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس دیا۔ پی ٹی اے کے حکام نے کہا کہ ہمارے قوانین کے تحت مظفر قیوم بٹ کی تقرری غیر قانونی نہیں تھی۔ ہم نے اس اعتراض کے بعد ان کی پنشن روک لی گئی تھی اس میں سے یہ رقم کاٹ لیں گے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1997 ء میں چار گھڑیاں وزیراعظم کو تحفہ میں ملی تھیں جن میں سے تین گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرادی گئیں جبکہ 18 قیراط سونے کی ایک گھڑی جس کی قیمت دو لاکھ دس ہزار تھی وہ نہیں ملی۔ رکن کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ مشرف دور میں لاکھوں کی گھڑیاں سینکڑوں روپوں میں دی گئی تھی ۔ کابینہ حکام نے کہا کہ اس وقت حکومت تبدیل ہوگئی تھی اس کا ریکارڈ نہیں ملا۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ وزیراعظم کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے یہ گھڑی لی تھی۔ آخری ڈی اے سی میں سیکرٹری نے گھڑی کی قیمت معاف کرنے سے انکار کردیا۔ حکام نے کہا کہ اس حوالے سے انکوائری کی ہے اور گھڑی کا کوئی پتہ نہیں لگا تاہم سب سے آخر میں یہ گھری وزیراعظم کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری مصباح الحسن کے پاس تھی کمیٹی نے گھری ریکور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔