سینیٹ کمیٹی کا میٹرو بس منصوبے کے دارالحکومت کے ماحول پر اثر انداز ہونے پر اظہارتشویش،جلد بازی میں عوام دوست ماحول کا خیال رکھاگیانہ ای پی اے کے اجازت نامے کا انتظار ، ای پی اے کے 27 سوالات پر تفصیلی بحث کے لئے الگ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ، غیر سرکاری تنظیم گرین اسلام آباد اور سول سوسائٹی سے تجاویز ایک ہفتہ میں طلب، اتفاق فاؤنڈری کے سریے کی بات بے بنیا د ہے ، فاؤنڈری کب کی ختم ہوچکی، جب موٹروے بنایا گیا اس وقت بھی ایسی ہی تنقید کی گئی،نجمہ حمید،عوامی سماعت میں سماجی تنظیموں سمیت سب کو موقع دیا گیا،ڈی جی ای پی اے

جمعرات 22 مئی 2014 07:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے میٹرو بس منصوبے کے باعث دارالحکومت کے ماحول پر اثر انداز ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جلد بازی میں عوام دوست ماحول کا خیال رکھاگیانہ ہی ای پی اے کے اجازت نامے کا انتظارکیاگیا جبکہ کنوینئر سینیٹر کامل علی آغانے کہاکہ 44 ارب کی خطیر رقم کی بجائے یہ سہولت صرف 2 ارب میں عوام کو دی جاسکتی تھی مگر افسوس ایسا نہ کیاگیا ، کمیٹی نے منصوبے کے حوالے سے ای پی اے کے 27 سوالات پر تفصیلی بحث کے لئے الگ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے غیر سرکاری تنظیم گرین اسلام آباد اور سول سوسائٹی سے تجاویز ایک ہفتہ میں طلب کرلیں جبکہ حکومتی رکن نجمہ حمید نے کہاہے کہ اتفاق فاؤنڈری کے سریے کی بات بے بنیا د ہے ، فاؤنڈری کب کی ختم ہوچکی، جب موٹروے بنایا گیا اس وقت بھی ایسی ہی تنقید کی گئی، عوامی فلاحی منصوبے جاری رکھے جائینگے،ڈی جی ای پی اے نے کہا کہ عوامی سماعت میں سب کو موقع دیا گیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، سیدہ صغریٰ امام ، بیگم نجمہ حمید کے علاوہ چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل، ممبر انجینئرنگ شاہد سہیل ، ممبر ماحولیات مصطفین کاظمی ، ڈی جی ای پی اے اور غیر سرکاری تنظیم گرین اسلام آبا دکی کرسٹینا آفریدی ،دشکہ حیدر سید ، بلال حق اور دوسرے عہدیدارن نے خصوصی دعوت پر شرکت کی ۔

چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے بریفنگ کے دوران آگاہ کیا کہ راولپنڈی اسلا م آباد میٹرو بس منصوبے کے آغاز سے قبل لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سی ڈی اے انتظامیہ کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کیے آئین کے آرٹیکل 146 کے تحت وفاق کا صوبوں اور صوبوں کا وفاق کے سرکاری ترقیاتی منصوبوں کے کام پر کوئی قدغن نہیں، سرکاری قواعد وضوابط کے تحت آر ڈی اے اور سی ڈی اے میٹرو بس منصوبے پر مشترکہ کام کر رہے ہیں،منصوبے کی کل لاگت کے 50 فیصد اخراجات پنجاب حکومت اور 50 فیصد وفاق ادا کریگا۔

چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے میں اسلام آباد حصے کی کسی بھی جگہ پر جنگلہ استعمال نہیں ہو گا میٹرو بس کے پانچ پیکجز ہیں جو فیض آباد سے آئی جے پی روڈ سے پشاور موڑ ، پشاور موڑ سے سینٹورس ، سینٹورس سے پاک سیکرٹریٹ پر مشتمل ہے۔ پشاور موڑ پر ٹریفک کے دباؤ کوختم کرنے کیلئے سی ڈی اے نے پشاور موڑ انٹر چینج کے لئے تین ارب روپے الگ مختص کیے ہیں۔

شاہراہ دستور کے روٹ کے ذریعے میٹرو بس ڈی چوک کے سامنے انڈر گراونڈ سرنگ میں سٹاپ کرے گی، راولپنڈی میں مالکان سے زمین کا قبضہ اور متاثرین کو ادائیگیوں کے مسائل تھے اس لئے صرف آر ڈی اے کو ہی میٹرو بس منصوبے کی تکمیل کا اختیاراتی ادارہ قرار دیا گیا ہے، اسلام آباد میں میٹرو بس کا ٹریک مکمل الگ ہو گا میٹرو روٹ پر کہیں بھی سٹرک کے اوپر دوہری سٹرک یا پل تعمیر نہیں ہو نگے بلکہ میٹرو بس سٹرک کے ذریعے ہی گزرے گی، منصوبے کی کل لاگت کا ایک فیصد حصہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے رکھا گیا ہے،تین پیکیجز کا کام چھ ماہ میں دو پیکیجز اور پشاور موڑ انٹر چینج دسمبر تک مکمل کریں گے جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سر سبز و شاداب اسلام آباد اور اس کے نظارے باہر سے آنے والے لوگوں کا اپنی طرف کھینچتے ہیں اسلام آبا دکے شہری اور سول سوسائٹی قطعی طور پر میٹرو بس منصوبے کے خلاف فیصلہ دے چکے ہیں، سی ڈی اے کی طرف سے فراہم کردہ میٹرو بس منصوبے کی تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ سارے نظارے برباد ہو رہے ہیں ماحول پر برے اثرات مرتب ہونگے جس طرح لاہور میٹروبس کے روٹ میں خواتین کے واحد سرکاری ہسپتال لیڈی ولنگٹن ہسپتال کا نام و نشان ختم ہو گیا ہے سی ڈی اے، ای پی اے کی طرف سے ماحولیا ت کے حوالے سے 27 سوالات کو مد نظر رکھے سالہا سال سے موجود کاٹے گئے قیمتی اور قدیم درختوں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا گیا ہے جن کی بحالی ناممکن ہے ۔

سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ لگتا ہے آر ڈی اے نے سی ڈی اے کو ٹیک اوور کر لیا ہے، میٹرو بس کے اسلام آباد حصے پر آر ڈی اے کے بورڈز پر تحفظات کا اظہا رکر تے ہوئے تجویز کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف اسلام آبادسے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل کے بورڈز لگائے جائیں نہ کہ آر ڈی اے کے اور کہا کہ میڑو بس منصوبے کی وجہ سے سیکٹرآئی اور سیکٹر جی میں ٹیوب ویلز ختم ہونے سے پانی کا شدید بحران ہے اور دنوں سیکٹروں میں گرین ایریا شدید متاثر ہوا ہے۔

سینیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ جب نواز شریف نے موٹر وے بنائی تو شدید مخالف کی گئی اور اعتراضات لگائے گئے تھے لیکن اب لوگوں کو محفوظ اور تیز تر سفر کی سہولیت میسر ہے اتفاق فاؤنڈری ختم ہو چکی ہے میٹرو بس منصوبے میں لوہے کے استعمال کا الزام غلط ہے میٹرو بس سے غریب لوگوں اور سرکاری ملازمین کو سستی سہولت فراہم ہو گی اور گرین ایریا کے کم ہونے کے حوالے سے سی ڈی اے انتظامیہ کو درختوں کی کٹائی کم سے کم کرنے کا کہا ۔

سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ منصوبے کے مارچ میں منظوری دینے کے بعد عوامی سماعت مئی میں کی گئی ، ماحولیات کا تخمینہ اور پراجیکٹ کا ٹینڈر اپریل میں کیا گیاماحولیات کا تخمینہ ، منصوبے کی لاگت ، صوبائی حکومت کی وفاقی دارلحکومت میں مداخلت عام سوالات ہیں باریک بینی سے معاملات کو دیکھنا ہو گا اور کہا کہ سرکاری قوائد و ضوابط کی دھجیاں اُڑائی گئیں ۔

ڈی جی ای پی اے نے آگاہ کیا کہ 27سوالات اُٹھائے ہیں خصوصی کمیٹی منصوبے کے تمام معاملات کو مانیٹر کر تی ہے اور عوامی سماعت میں سول سوسائٹی کو مکمل موقع دیا گیا ۔غیر سرکاری تنظیم گرین اسلا م آبا دکی کرسٹینا آفرید ی نے کہا کہ شاہراہ دستورکا گرین ایریا انتہائی سرسبز و شاداب ہے لوگوں کو قدرتی حسن سے محروم نہ کیا جائے اور سی ڈی اے شاہراہ دستور پر آئینی خلاف ورزی نہ کرے،دشکہ حیدر سید نے کہا کہ کنکریٹ کے زیادہ استعمال سے اسلام آباد کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے معذوروں اور سائیکل چلانے والوں کے لئے ٹریک بنایا جائے اور ای پی اے سی ڈی اے اور آر ڈی اے مشترکہ طور پر گرین ایریا کے تحفظ میں کردار ادا کریں ۔

بلال حق نے کہا کہ پہلے مارگلہ ہلز کی خوبصورتی ختم کی گئی اب اسلام آباد کے ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے، کمیٹی کے اجلا س میں فیصلہ کیا گیا کہ میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے ای پی اے کے 27 سوالات پر تفصیلی بحث کے لئے الگ اجلاس منعقد ہو گا اور غیر سرکاری تنظیم گرین اسلام آباد اور سول سوسائٹی کی تجاویز ایک ہفتہ میں کمیٹی کو بھیجنے کا کہا گیا ۔