قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایات کرنے والوں میں قانون ساز ادارے بھی شامل،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج میں اراکین مسوداتِ قانون کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ کر ہوا میں لہراتے اور سپیکر کی جانب اچھالتے رہے،توہینِ رسالت کا قانون صرف کمزور افراد اقلیتوں اور عام لوگوں کیلئے ہی ہے اور اس کا اطلاق اسمبلیوں پر نہیں ہوتا ؟

جمعرات 22 مئی 2014 07:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایات کرنے والوں میں قانون ساز ادارے بھی شامل ہیں لیکن بسا اوقات یہ ادارے خود بھی قانون ، اخلاقیات ، روایات اور تقدس کو نظرانداز کردیتے ہیں۔بدھ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں یہ منظر پھر سے نظر آیا جب اپوزیشن نے حکومتی رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے اور مسوداتِ قانون کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ کر ہوا میں لہراتے اور سپیکر کی جانب اچھالتے رہے اور کاغذ کے یہ پرزے فرش پر ارکانِ اسمبلی کے پاوٹں تلے آتے رہے جبکہ ان پر ’اللہ ، الٰہی،رحمان، محمد ،مصطفیٰ ، احمد ، حامد ،علی ، عائشہ ،،حسن، عباس،حسین ‘ کم و بیش 411بار درج تھا۔

اسمبلی کی تاریخ میں ایسی دستاویزات پھاڑ کرپھینکنے اور ہوا میں لہرانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مقدس ادارے نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی کہ اللہ ، الٰہی ،رحمان، محمد ،مصطفیٰ ، احمد ، حامد ،علی ، عائشہ ،حسن، عباس ،حسین ‘ جیسے مقدس نام پر نعوز بااللہ پاؤں رکھنا یا احترام نظر نداز کرنا کتنی بڑی سنگین غلطی اور قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ ایسی حرکت پر ماضی میں توہین رسالت کے قانون کے تحت مقدمات بھی درج ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

پریس گیلری میں میں یہ سوال زیر بحث رہا کہ کیا توہینِ رسالت کا قانون صرف کمزور افراد اقلیتوں اور عام لوگوں کیلئے ہی ہے اور اس کا اطلاق اسمبلیوں پر نہیں ہوتا ؟ یا پھر اسمبلی کی کارروائی بہت سے عدالتی کارروائی سے مستثنیٰ ہوتی ہے تو کیا مقدس ہستیوں کا تقدس بھی اسمبلی میں اپنی مختلف حیثیت رکھتا ہے۔