سینیٹ ، تحریک انصاف ، ایم کیو ایم ، اے این پی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں غریب کش پالیسی پر احتجاج ، ایم کیو ایم کا واک آؤٹ،بجٹ میں غریب کی جیب سے پیسہ نکال کر امیر کی جیب میں ڈال دیا گیا ،اعتزاز احسن،پیپلز پارٹی کی سنت پر عمل کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ن لیگ نے کلین سویپ کیا،مشاہد اللہ،چین کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں ،نعمان وزیر،جی ایس ٹی کے نفاذ سے زرعی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا،مظفر حسین،اجلاس آج تک ملتوی

بدھ 10 جون 2015 08:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء) سینٹ میں اپوزیشن نے بجٹ برائے مالی سال 2015-16ء کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں امیروں کو نوازنے اور غریبوں کو مارنے کے ایجنڈے پر کام کیا ہے ، پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف ، ایم کیو ایم اور اے این پی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر غریب کش پالیسی پر احتجاج ، ایم کیو ایم کا واک آؤٹ، جبکہ حکومت نے بجٹ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو حسب عادت چیخنے والی جماعتیں کہہ کر بجٹ پر بحث بند کردی اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چین کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں ۔

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے بجٹ پر سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تقریر اسحاق ڈار کی نہیں بلکہ اسحاق خان کی ہے بجٹ سے عوام اور انسانی مخلوق کا تعلق نظر نہیں آتا وزیر خزانہ زیرک انسان ہیں جو کہ پورا بجٹ اپنے ہاتھوں کی دس انگلیوں پر گھمائے رکھتے ہیں اور عوام کو اعشاریوں میں الجھا دیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں غریب کی جیب سے پیسہ نکال کر امیر کی جیب میں ڈال دیا گیا ہے یہاں بالواسطہ ٹیکسو ں سے آمدن بتائی جاتی ہے جو کہ غریب لوگ دیتے ہیں مگر جب بھی مسلم لیگ کی حکومت آتی ہے تو مخصوص پراجیکٹ سامنے آجاتے ہیں جن سے غریب کشی کی جاتی ہے موجودہ بجٹ پر اپوزیشن سمیت پوری قوم کو تشویش ہے۔

بجٹ میں 58فیصد ایسٹرن جبکہ 12فیصد ویسٹرن کوریڈور ہے بھاری رقوم ایسٹرن کے لئے رکھ کر حکومتی عزائم سامنے آگئے ہیں اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ تعمیراتی کمپنیوں کو نوازا گیا جس کا سب کو پتہ ہے سریا کہاں بنتا ہے اوراس سے فائدہ کس کو ہوگا دوسری بات ہے کہ ایل این جی ٹرمینل پر لیز کو چھوٹ دی گئی ہے صد افسوس کہ ایل این جی کی قیمت بتانے سے وفاقی وزیر پٹرولیم گریزاں ہیں یا نابلد ہیں ایوان صدر میں ایک شخص بیٹھے ہیں ممنون حسین کو مزید ممنون کردیا گیا ہے ان کے بجٹ میں اضافے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے ان کیلئے ایک قلم دوات کافی ہے انہوں نے صرف چند فائلوں کی منظوری دینی ہوتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بجٹ میں دودھ،دہی ، انڈے ، سبزیاں دالیں پرانے کپڑے مہنگے کردیئے جائیں تو کیا یہ بجٹ غریبوں کومارنے کا ہوگا یا غریبی ختم کرنے کیلئے موجودہ بجٹ میں 61فیصد ٹیکس ایسے ہیں جو کہ غریبوں سے متعلق ہیں باقی چالیس فیصد خواص طبقہ پر ہے ۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزدور کی تنخواہ تیرہ ہزار مقرر کرکے غریبی کا مذاق اڑایا ہے سرکاری ملازمین اور پنشن میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کرکے حکومت نے اپنے خلاف چارج شیٹ پیدا کی ہے اعتزاز احسن نے کہا کہ یہاں آبادی بڑھ گئی تو ہمارا پانی اور دیگر معاش وہیں کھڑا ہے حکومت نے بجٹ میں اس کا ذکر تک نہیں کیا علماء کرام کو راضی کرکے آبادی کنٹرول کا اشتہار چلایا جائے غریب جو کہ اس کی آمدن ٹیکس زمرے میں آتی ہیں۔

وزیر خزانہ نے خود تسلیم کیا کہ گزشتہ بجٹ میں چند اہداف حاصل نہیں ہوئے مگر ماہرین کے مطابق 15میں سے 11 اہداف حاصل نہیں ہوئے زراعت ، انڈسٹریل و دیگر اہداف ادھورے رہ گئے اب تو زراعت دشمن بجٹ پیش کیا گیا یہ بجٹ فاؤنڈریز ، پیپر ملز ، اتفاق ملز کا بجٹ پیش کیا گیا اور اس وقت کپاس ، چاول ، مکئی ، گنا ، گندم ، آلو بحران کی زد میں ہیں اور حکمران اس اہم معیشت کے ستون کو بھولے جارہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنی کامیابی دھرنے پر نہ ڈالے بازو جھٹک کر بولنے والے کہتے ہیں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو نام بدل دینا آج 2017ء کا لارا لگا گئے ہیں پہلے نیا نام تجویز کریں ورنہ یہ کام پھر پیپلز پارٹی کو کرنا پڑیگا ۔

آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ایسے ہے کہ ہم پوتوں کے پوتوں کا حق آج کھارہے ہیں وہ نسلیں کیا کرینگی مگر یہاں 45ارب کی میٹرو چل پڑی مسافروں کی ریل پیل ہوگئی بیس کروڑ عوام میں سے اسی ہزار لوگوں کے پانچ لاکھ جیب میں ڈال دیا گیا باقی کچی آبادیوں میں پینے کا صاف پانی نہیں وہاں سکول نہیں ان کا کیا قصور ہے دو ارب سالانہ سبسڈی دے کر ہر سالان کی جیب میں مزید پچیس ہزار ڈالر جائیگا لیکن ترجیحات بدنما ہیں ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ 1995-97ء تک میاں نواز شریف کے اثاثے 11 ملین تھیں اور ٹیکس 577 تھا جس کا دستاویزی ثبوت موجود ہے اب بھی وزیراعظم وزیر خزانہ وزیر خارجہ سمیت دیگر وزراء سے زیادہ ٹیکس میں دیتا ہوں مگر میری کوئی انڈسٹری نہیں ہے ۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے بجٹ تقریر پر کہا کہ ہم پپلز پارٹی کی سنت پر عمل کرتے ہیں اور س لیے گلگت بلتستان میں آج مسلم لیگ نواز نے کلین سویپ کیا گورنر اپنا ہے تو پیپلز پارٹی کی سنت پر عمل کیا کشمیر سمیت دیگر جگہوں سے بھی کلین سویپ کرینگے ہمیں ضیاء الحق کی کوکھ سے پیدا ہونے کا طعنہ نہ دیا جائے مگر ضیاء الحق کو بنایا کس نے تھا کوکھ ضیاء الحق کی تھی سکندر مرزا ، یحییٰ خان کی نہیں تھی ۔

ہمیں طعنہ نہ دیا جائے فرعون کے گھر سے موسیٰ پیدا ہوتا ہے اپنے گریبانوں میں بھی جھانک لیا جائے میاں نواز شریف کے ٹیکس پر انگلی اٹھانے سے قبل آصف علی زرداری کا ٹیکس یاد کریں آئی ایم ایف کا ہمیں نہ کہو قرضہ تو آپ بھی لیتے رہے ہو صدر کیخلاف بات بالکل پسند نہیں پرانے صدر کا جب خیال آتا ہے تو منہ سے نوالہ نکل جاتا ہے کراچی کمپنی میں سات ارب کا پلاٹ 35کروڑ میں دے دیا گیا اس وقت کوئی نہیں بولا پیپلز پارٹی کو یاد ہونا چاہیے قومی شہید کے قاتلوں سے کمپرومائز کس نے کیا آج جیالے چیخ چیخ کر پوچھتے ہیں سندھ میں شوگر ملیں کس کی ہیں ہماری سٹیل ملوں پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو میاں نواز شریف نے بہن کہا تھا بہنوں کے نام تبدیل نہیں ہوتے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ہم وسعت دینگے آج تو مسلم لیگ کی بہن ہے بے نظیر بھٹو ۔

سندھ کو پیپلز پارٹی نے تباہ کرکے رکھ دیا زبانیں ہم پر کسی جاتی ہیں مشاہد اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جو منصوبے بند کئے ہم نے آج انہیں چالو کردیا ہے اگر یہ جرم ہے تو ہم جرم بار بار کریں گے پی آئی اے کے حوالے سے بتایا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو سولہ جہاز دیئے اور آج اٹھائیس جہاز یں اس سال چالیس ہو جائیں گے ۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے درخواست کی کہ اب بس کردیں صرف آخری پیرا پڑھیں جس پر مشاہد اللہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو بیٹھ جاتے ہیں ۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے بجٹ تقریر پر کہا کہ حکومت جتنی آج طاقتور ہے کوئی بھی حکومت اتنی طاقتور نہ تھی مگر جو بجٹ پیش کیا ہے وہ عوام دشمن ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جو بڑھائی گئیں ہیں وہ مہنگائی کے برابر زیرے کے مترادف ہیں بجٹ میں غریبوں کو ایک بار غربت کی چکی کے دو پاٹوں میں روند دیا ہے غریب دشمن بجٹ کو ایم کیو ایم نہیں مانتی اس موقع پر ایم کیو ایم بجٹ کیخلاف ٹوکن واک آؤٹ کرگئی ۔

سینیٹر نعمان وزیر نے بجٹ تقریر پر ایوان میں کہا کہ بجٹ پر دیگر ارکان بہت تقریر کی ہے غریب دشمن بجٹ ہے اس کو کوئی پاکستانی قبول نہیں کرتے بجلی گھروں سے لیکر راہداریوں تک حکومت نے کے پی کے کو حسب روایت پہلے کی طرح نظر انداز کیا ہے سپلمنٹری گرانٹس سے عوام کو بیوقوف نہ بنایا جائے پورے بجٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے نیلم جہلم کو چھوٹے پراجیکٹ تک سرچارج لگا کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں چین کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں کیونکہ جتنی رعایت دی گئی ہے اس سے ابہام پیدا ہوگیا ہے ۔

سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ ملک میں زرعی شعبے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے سیلز ٹیکس کی زیادہ شرح کی وجہ سے آج کسان پریشان ہیں گندم ، کپاس اور گنے کے کاشتکاروں کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے حکومت کی جانب سے کوئی سبسڈی نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسائل ہیں انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے زرعی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے تمام ز رعی اجناس اور زرعی مشینری سے سیلز ٹیکس ختم کیاجائے ٹریکٹروں کی درآمدات میں کوالٹی کو مدنظر رکھا جائے پولٹری کی مصنوعات کو سیلز ٹیکس میں رعایت دی جائے مقامی پولٹری صنعت کو بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کے لحاظ سے فنڈز نہیں دیئے گئے ہیں گرین بس سروس عوام کا بنیادی مسائل حل نہیں کرسکتی ہے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے مزید گرانٹ منظور کی جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ کی تیاری میں اراکین پارلیمنٹ کو بھی شامل کیا جائے انہوں نے کہا کہ تھرکول پراجیکٹ کی موجودہ صورتحال کیا ہے اور اس کیلےء کتنے فنڈز مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ چائنہ پاک اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے پی ایس ڈی پی میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے سینئر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ آج دوسروں پر اعتراض کرنے والے اپنے دور میں کچھ بھی نہ کرسکے انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام مسائل کا شکار ہیں وہاں پر بجلی کے شدید مسائل ہیں ایران سے بجلی لیکر مکران ڈویژن کو چلایا جارہا ہے گوادر کیلئے توانائی کے منصوبے ہنگامی بنیادوں پر شروع کئے جائیں گوادر میں نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے کالجز اور یونیورسٹیاں بنائی جائیں بلوچستان میں پانی کی شدید کمی کے خدشات کا سامنا ہے حکومت بلوچستان میں ڈیمز کے منصوبے شروع کرے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ ملحقہ بارڈر پر قانونی تجارتی مراکز بنائے جائیں شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی بنانے کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں انہوں نے کہا کہ الزامات کی بجائے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کرنی چاہیے۔

سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ملکی اور غیر ملکی اداروں اور بینکوں نے پاکستان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا ہے انہوں نے کہا ک ایک مضبوط پاکستان اسلامی دنیا کیلئے بے حدضروری ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ملک میں تباہی و بربادی ہوئی سابق صدر آصف زرداری نے چین کے کئی چکر لگائے مگر انہوں نے کوئی سرمایہ کاری نہیں کی تھی مگر نواز شریف کے دور میں چھیالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں قرض نہ لینے کیلئے آئین سازی ٹیکس اصلاحات ریلوے کی بحالی پر خصوصی توجہ دی جائے ۔

سینیئر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ آج ملک میں عوام پانی کیلئے ترس رہے ہیں بے روزگاری حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے انہوں نے کہا کہ میٹرو بس نہ عوام کو کھانا دے سکتی ہے نہ پانی دے سکتی ہے نہ سر چھپانے کیلئے جگہ دے سکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ عوام کا قتل اور سفاک بجٹ ہے جس نے عوام کی کھال کھینچ لی ہے کراچی میں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے تھر کی سی صورتحال ہے بجٹ میں ایک غریب خاتون کیلئے کیا کیا سہولیات رکھی گئی ہیں سینٹ کا اجلاس آج بدھ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔