صوبائی حکومت اے پی سی کے ہر فیصلہ پر مکمل عملدرآمد کرے گی،پرویز خٹک ، تمام جماعتیں متفق ہوں توپورے صوبے میں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کیلئے بھی تیار ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ، اے پی سی میں شرکت نہ کرنیوالی جماعتوں سے رابطے کیلئے کمیٹی قائم،سینئر وزیر عنائت اللہ سربراہ ہونگے

بدھ 10 جون 2015 08:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء)خیبر پختونخوا میں حالیہ بلدیاتی انتخابات کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کے لئے خیبرپختونخوا حکومت کی دعوت پر کل جماعتی کانفرنس منگل کے روزوزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقدہوئی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کانفرنس کی صدارت کی جس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعتی اسلامی ، قومی وطن پارٹی ، مسلم لیگ (ق) اور عوامی جمہوری اتحاد کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔

کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جن سیاسی جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی انہیں شرکت پر آمادہ کرنے کے لئے سینئر وزیر عنائت اللہ خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی ان تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے انہیں اے پی سی میں شمولیت کے لئے آمادہ کرے گی، کمیٹی کے دیگر اراکین میں صوبائی وزیر شہرام خان ترکئی ، مشتاق احمد غنی اور عاطف خان شامل ہونگے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کانفرنس کے آغاز میں واضح کیا کہ صوبائی حکومت کانفرنس کے ہر فیصلہ پر مکمل عملدرآمد کرے گی اور اگر تمام جماعتیں متفق ہوں توپورے صوبے میں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کیلئے بھی تیار ہیں۔کانفرنس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کے منعقد کرانے کی آئین اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے تحت ساری ذمہ داری الیکشن کمیشن کی تھی ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ ان بے قاعدگیوں اور دھاندلی کے الزامات کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کے لئے صوبائی حکومت ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی تاکہ جوڈیشل کمیشن انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کرے اورجوڈیشل کمیشن کا ہر فیصلہ کانفرنس میں شریک جماعتوں کیلئے قابل قبول ہو گا۔کانفرنس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ انتخابات میں جس کسی نے بھی کوئی بے قاعدگی، دھاندلی یا دنگا فساد کیا صوبائی حکومت اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرے گی اس کام کے لئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی سربرائی میں انتظامی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک، جماعت اسلامی کے صوبائی رہنماء پروفیسر محمد ابراہیم، قومی وطن پارٹی کے سکندر خان شیرپاؤ، عوامی جمہوری اتحاد کے شہرام ترکئی، مسلم لیگ(ق) کے انتخابات خان چمکنی، پی ٹی آئی کے فضل خان نے انتخابی بدنظمی کے مسئلے پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور اس مسئلے سے پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورتحال کو درست کرنے کے ضمن میں اپنی اپنی تجاویزدیں۔

اجلاس نے ان تجاویز کو قبول کرتے ہوئے انہیں کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی صورت میں جاری کیا۔ سیاسی جماعتوں کے اجلاس اور بعد ازاں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ تین اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل سہ فریقی اتحاد میں شامل جماعتوں کو چاہیے تھاکہ وہ بلدیاتی انتخابات کے مسئلے پر احتجاج سے پہلے صوبائی حکومت اور دیگر پارٹیوں سے بات چیت کرکے مشترکہ لائحہ عمل سے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتیں کیونکہ صوبائی حکمران جماعت کو بھی وہی شکایت ہے جو اپوزیشن پارٹیوں کو ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے سیاسی جماعتوں کا ہر فیصلہ کھلے دل سے تسلیم کرنے کی نیت سے کل جماعتی کانفرنس بلائی ہے اور وہ اس کانفرنس کا ہر فیصلہ قبول کریں گے۔ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ انتخابات کے دوران پولیس صوبائی حکومت کے اختیار میں نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد تمام سرکاری مشینری الیکشن کمیشن کے اختیار میں چلی جاتی ہے اور ایسی صورتحال میں صوبائی حکومت انتخابی عمل میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی۔

انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیوں کی اکثریت نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تمام اضلاع میں پولنگ کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی معلومات اور شواہد اکٹھے کئے ہیں جو انتظامی تحقیقاتی کمیٹی میں پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں بھی اپنی اپنی معلومات اور شکایات و شواہد کمیٹی میں پیش کریں جو ایک ہفتے کے اندر تحقیقات شروع کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار انتخابات کیلئے میرا حکم نہیں چلتا بلکہ الیکشن کمیشن کو اتنے بڑے انتخابات کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کسی کو پر امن احتجاج سے ہر گز نہیں روکے گی۔